ہمارا نظام تعلیم اور نصابی صلیبیں
مصنف : مریم خنساء
صفحات: 128
ہمارا نظام تعلیم اور نصابی صلیبیں”1997ء کی پہلی جماعت سے لے کر بی اے تک کے لازمی نصاب کے اس تجزئیے اور تبصرے پر مشتمل مقالے کا نام ہے جسے بی اے کی طالبہ محترمہ مریم خنساءرحمھا اللہ نے بی اے کے پیپرز کی تیاری کے دوران مرتب کیا۔اس مقالے کو مرتب کرنے والی بہن کے دل کو اللہ تعالی نے غیرت دینی سے نواز ا تھا ،جو بر وقت اسلام کے خلاف کی جانے والی ہر سازش ،ہر حرکت اور ہر لفظ کو بھسم کر دینے کا عزم رکھتی تھیں۔اور ایسا ہونا بھی چاہئے تھا کیونکہ ان کو یہ جذبہ موروثی طور پر ملا تھا۔ان کے والد محترم مولانا محمد مسعود عبدہ اور ان کی والدہ محترمہ ام عبد منیب رحمھا اللہ کے جذبات بھی اسی آتش سوزاں سے حرارت پذیر تھے۔اس کتاب سے پہلے بھی آپ کے متعدد مضامین ماہنامہ “بتول” اور ہفت روزہ “الاعتصام “میں چھپتے رہے ہیں۔یہ مقالہ مولفہ کی زندگی ہی میں دار الکتب السلفیہ نے 1999ء میں شائع کر دیا تھا،اور پھر ان کی وفات کے بعد تقریبا چودہ سال بعد اسے دوبارہ مشربہ علم وحکمت کے تحت شائع کیا گیا ۔اس مقالے میں موصوفہ نے پاکستان کے نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کی خامیوں اور عیوب کی نشان دہی کی ہے،اور اس کی اصلاح کے لئے مفید اور کارآمد تجاویز پیش کی ہیں۔ان کا پیش کردہ یہ جائزہ 1997ء میں مرتب کیا گیا تھا،اب 2014ء میں آ کر نصاب میں کچھ تبدیلیاں ہوئی ہیں ،لیکن اب بھی بہت زیادہ اصلاح کی ضرورت ہے۔موجودہ نصاب میں زیادہ زیادہ یہ کوشش کی گئی ہے کہ اہالیان پاکستان کو اسلامی معلومات سے بے بہرہ ہی رکھا جائے اور انہیں جدید دنیوی علوم ہی پڑھانے پر اکتفاء کیا جائے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہماری حکومتوں کو یہ توفیق دے کہ وہ صحیح اسلامی اور درست نصاب تیار کر سکیں اور اپنے بچوں کی بہترین راہنمائی کر سکیں۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
سخن وضاحت ام عبد منیب | |
حرف احتجاج محمد مسعود عبدہ | 10 |
ایک وضاحت مریم خنساء | 12 |
تبصرہ از قلم علیم ناصری | 13 |
اظہار خیال از پروفیسر سید صابر علی صاحب | 16 |
نصاب کی اہمیت | 20 |
غیر اسلامی عقائد کا پرچار | 22 |
تنقیدی جائزہ | |
عیسائیت کا ابلاغ | 23 |
اشتراکیت کا ابلاغ | 28 |
ملحدانہ انداز فکر | 32 |
تاریخ اسلام کو مسخ کرنے کی کوشش | 35 |
اسلامی شعائر کی توہین | 39 |
مکہ کے ہجے | 39 |
پردہ | 40 |
مذہبی عقائد کی تضحیک | 42 |
نظریہ پاکستان اور علماء کی مخالفت | 44 |
غیر اسلامی شخصیات کو مشاہیر کے روپ میں پیش کرنا | 46 |