حج میں چہرے کا پردہ
مصنف : ام عبد منیب
صفحات: 24
قرآن حکیم میں عورت پر باہر نکلتے وقت جلباب (ایسا کپڑا جو اس کے جسم ،سر پاؤں اور زینت کوڈھانپ لے ) کو اوڑھنا فرض قرار دیا گیا ہے ۔ لہذا عورت جب احرام کی حالت میں باہرنکلتی ہے تو بھی اس جلباب سے جسم اور چہرہ ڈھانپنا فرض ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں دورانِ حج جلباب نہ اوڑہنے کا کوئی حکم نہیں ملتا۔دوران ِ احرام عورت پر نقاب(سلا ہوا وہ مخصوص کپڑا جوصرف چہرے کوچھپانے کے کام آتاہے ) باندھنا اسی طرح ممنوع ہے جس طرح دستانے یا زغفران سےرنگے ہوئے کپڑے پہننا ممنوع ہے یاجس طرح مرد پر دوران ِ احرام سر ڈھانپنایا سلے ہوئے کپڑے پہننا یا ٹخنے ڈھانپ لینے والے جوتے پہننا ممنوع ہے۔ نقاب ایک مخصوص کپڑے کا نام ہے حجاب کا نام نہیں۔ دورانِ احرام عورت پر نقاب باندھنا ممنوع ہے لیکن حجاب دورانِ حج ہو یا اس کے علاوہ ہر حالت میں اس پر فرض ہے۔ لہذا وہ دورانِ احرام بھی حجاب (چہرے کاپردہ) کرنے کی پابند ہے۔ جیسا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ عنہا دوران ِحج اپنی جلباب(بڑی چادر) کو مردوں کےسامنے پر چہرے پر ڈال لیتی تھیں۔ زیر نظر کتابچہ میں محترمہ ام عبد منیب صاحبہ نے اسی مذکورہ مسئلہ کو قرآن واحادیث اور علمائے اسلام کے فتاویٰ کی روشنی میں اختصار کےساتھ عام فہم انداز میں بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
حج میں چہرے کا پردہ | 4 |
احرام کی حالت میں عورت کے لیے ممنوع لباس | 5 |
عربی نقاب سے مراد | 6 |
امہات المومنین اور صحابیات کا طرز عمل | 8 |
حجاب حالت احرام میں بھی فرض | 9 |
نقاب اور حجاب میں فرق | 10 |
چہرے پر کپڑا نہ لگنے کا مسئلہ | 12 |
چہرے پر کپڑا نہ لگنے کا مسئلہ | 12 |
چہرہ ننگا رکھنے والوں کا مؤقف | 16 |
چہرہ ڈھانپنے والوں کی رائے | 19 |
حاصل کلام | 20 |
جلباب یا برقی کی خصوصیات | 21 |
توجہ کیجیے | 22 |