حدیث رسول ﷺ کا تشریعی مقام
مصنف : ڈاکٹر مصطفٰی سباعی
صفحات: 648
قرآن کریم شریعت کے قواعد عامہ اوراکثر احکام کلیہ کا جامع ہے اسی جامعیت نے اس کو ایک ابدی اور دائمی حیثیت عطا کی ہے او رجب تک کائنات پرحق قائم ہے وہ بھی قائم ودائم رہے گا۔ سنت ِنبوی ان قواعد کی شرح وتوضیح کرتی ۔ ان کے نظم وربط کوبرقرار رکھتی اور کلیات سےجزئیات کا استخراج کرتی ہے یہ ایک درخشندہ حقیقت ہے جس سے ہر وہ شخص بخوبی آگاہ ہے جو سنت کے تفصیلی مطالعہ سے بہرہ مند ہ ہوچکا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر عصر وعہد کے علما وفقہا سنت پر اعتماد کرتے چلے آئے ہیں ۔ وہ ہمیشہ سنت کے دامن سے وابستہ رہے اور نئے حوادث وواقعات کے احکام اس سےاخذ کرتے رہے ۔قرآن کریم تمام شرعی دلائل کا مآخذ ومنبع ہے۔اجماع وقیاس کی حجیت کے لیے بھی اسی سے استدلال کیا جاتا ہے ،اور اسی نے سنت نبویہ کو شریعت ِاسلامیہ کا مصدرِ ثانی مقرر کیا ہے مصدر شریعت اور متمم دین کی حیثیت سے قرآن مجید کے ساتھ سنت نبویہ کوقبول کرنےکی تاکید وتوثیق کے لیے قرآن مجید میں بے شمار قطعی دلائل موجود ہیں۔اہل سنت الجماعت کا روزِ اول سے یہ عقیدہ رہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کی ایک مستقل شرعی حیثت ہے ۔اتباعِ سنت جزو ایمان ہے ۔حدیث سے انکا ر واعراض قرآن کریم سے انحراف وبُعد کازینہ اور سنت سے اغماض ولاپرواہی اور فہم قرآن سے دوری ہے ۔سنت رسول ﷺکے بغیر قرآنی احکام وتعلیمات کی تفہیم کا دعو یٰ نادانی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباعِ سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباعِ سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ نے ’’ مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) کا فرمان جاری فرماکر دونوں مصادر پر مہر حقانیت ثبت کردی ۔ لیکن پھر بھی بہت سارے لوگوں نے ان فرامین کو سمجھنے اور ان کی فرضیت کے بارے میں ابہام پیدا کرکے کو تاہ بینی کا ثبوت دیا ۔مستشرقین اور حدیث وسنت کے مخالفین نے حدیث کی شرعی حیثیت کو مجروح کر کے دینِ اسلام میں جس طرح بگاڑ کی نامسعود کوشش کی گئی اسے دینِ حق کے خلاف ایک سازش ہی کہا جاسکتا ہے ۔ لیکن الحمد للہ ہر دو ر میں محدثین اور علماءکرام کی ایک جماعت اس سازش اور فتنہ کا سدباب کرنے میں کوشاں رہی اور اسلام کے مذکورہ ماخذوں کے دفاع میں ہمیشہ سینہ سپر رہی ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’حدیث رسولﷺ کا تشریعی مقام‘‘سوریا کے معروف مفکر جید عالم دین ڈاکٹر مصطفیٰ السباعی کی دفاع حدیث میں مشہور ومعرو ف کتاب ’’ السنة ومكانتها في التشريع‘‘ کا سلیس اردو ترجمہ ہے جسے مصنف موصوف نے 1949 میں جامعہ ازہر سے حصول ڈگری کے لیے بطور مقالہ پیش کیا ۔موصوف نے اس کتاب میں حدیث کا فقہ اسلامی میں مرتبہ ومقام کو پیش کیا ہے نیز یہ حدیث کن تاریحی مراحل وادوار سے گزر کر موجودہ مقام تک پہنچی او رعلماء نے اس کی صیانت وتحفظ میں کیا حصہ لیا؟ علاوہ ازیں ماضی وحال میں جن لوگوں نے فن حدیث کو ہدف ِ تنقید ونتقیص بنایا تھا مصنف نے بڑی پر وقار علمی انداز میں ان کی تردید کی ہے اور انہوں نے جرح وقدح کےلیے وہ طرز وانداز اختیار کیا جس سے حق نمایاں ہوجائے اور سنت مطہرہ کا چہرہ درخشاں وتاباں نظر آئے ۔اور کتاب کے آخر میں ان شہرۂ آفاق مجتہدین ومحدثیں کے سیر وسوانح پر روشنی ڈالی ہے جنہوں نے سنت کےحفظ وتدوین میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ اس اہم کتاب کےترجمہ کی سعادت معروف مترجم پروفیسر غلام احمد حریری (مترجم کتب کثیرہ )نے تقریبا 45سال قبل حاصل کی ۔اس کتاب کے پہلا اردو ایڈیشن 1971ء میں شائع ہوا۔ کتاب ہذا دوسرا ایڈیشن ہے جسے ملک سنز فیصل آباد نے 198ء میں شائع کیا ۔ ایک صاحب کی فرمائش پر یہ کتاب ویٹ سائٹ پر پیش کی گئی ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم کی دفاع حدیث کےسلسلے میں اس کاوش کو قبول فرمائے اور اہل علم اور طالبان ِعلوم نبوت کے لیے نفع بخش بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
مقدمہ الکتاب | 9 | |
مقدمۃ الطبع | 15 | |
فقہ اسلامی میں حدیث کا مرتبہ ومقام | 16 | |
مستشرقین کے ذہنی غلام | 18 | |
ابوریہ کی گمراہ کن کتاب اضواء علی السنتہ المحمدیہ | 19 | |
کتب شیعہ سے ابو ریہ کا استدلال | 23 | |
مستشرقین | 29 | |
مستشرقین کے بارے میں آخری بات | 41 | |
ادبی حکایات | 49 | |
ابو ریہ کی تصنیف کے مندرجات کا خلاصہ | 51 | |
شیخ عبدہ حدیث میں قلیل البضاعت تھے | 53 | |
علم یقین کے ذرائع | 60 | |
مستحیل اور ناقابل ادراک میں فرق وامتیاز | 62 | |
ابو ریہ کےمتعلق مصنف کا تجزیہ | 70 | |
فصل اول | ||
سنت کا مفہوم ومعنی اور تعریف | 79 | |
فقہاء کی اصطلاح | 81 | |
حیات رسول میں اس کی اطاعت کا وجوب | 82 | |
صحابہ کے یہاں اخذ حدیث کا طرز و انداز | 96 | |
عہد رسالت میں کتابت حدیث | 100 | |
جواز و منع کتابت حدیث پر مشتمل حدیث پر مشتمل روایات میں جمع و تطبیق | 101 | |
قلیل الروایت صحابہ | 104 | |
کثیر الروایت صحابہ | 106 | |
کیا کثرت روایت کےجرم میں حضرت عمر کے کسی صحابی کوقید کیا ؟ | 107 | |
کیا صحابہ قبول حدیث کے لیے کچھ شرائط ٹھہراتے ہیں ؟ | 110 | |
حضرت ابوبکرؓ و عمر ؓ وعلی ؓ اور حدیث نبوی | 112 | |
طلب حدیث کے سلسلہ میں صحابہ کے اسفار بعیدہ | 119 | |
فصل دوم | ||
وضع حدیث کا ظہور و شیوع | 123 | |
وضع حدیث کا آغاز کب ہوا ؟ | 124 | |
وضع حدیث کے عوامل ومحرکات | 128 | |
مشہور وضاعین کے اصناف و اقسام | 144 | |
فصل سوم | ||
وضع حدیث کےمقابلے کے لیے علماء کی مساعی | 147 | |
حدیث کی تمیز و تقسیم کے لیے وضع قواعد عامہ | 154 | |
اقسام ضعیف | 156 | |
حدیث موضوع اور اس کے آثار وعلامات | 158 | |
فصل چہارم | ||
علماء کی مساعی کےثمرات و نتائج | 170 | |
مسند نویسی کا آغاز | 175 | |
صحاح ستہ | 176 | |
علم مصطلح الحدیث | 177 | |
اصول حدیث کا ارتقاء | 179 | |
علم الجرح و التعدیل | 180 | |
امام ابوحنیفہ پر جرح کی حقیقت | 185 | |
راوی کی صداقت وامانت کی پہچان | 287 | |
احادیث صحیحہ و سقیمہ میں فرق و امتیاز | 196 | |
احادیث موضوعہ پر مشتمل کتب | 197 | |
باب دوم | ||
حدیث نبوی پر اعتراضات | 205 | |
فصل اول | ||
حدیث نبوی شیعہ و خوارج کے مابین | 206 | |
فصل دوم | ||
قدیم منکرین حدیث | 217 | |
فصل سوم | ||
جدید منکرین حدیث | 231 | |
دلائل منکرین حدیث کے جوابات | 235 | |
فصل چہارم | ||
منکرین حجت اخبار آحاد | 252 | |
فصل پنچم | ||
معتزلہ و متکلمین اور حدیث نبوی | 277 | |
فصل ششم | ||
حدیث نبوی اور مصنفین عصر حاضر | 289 | |
کیاعہد رسالت میں وضع حدیث کا آغاز ہو چکا تھا؟ | 292 | |
تفسیری روایات کی حقیقت | 297 | |
کثرت احادیث کا راز | 303 | |
کیا عبد اللہ بن مبارک ؓ حدیث میں سہل انگار تھے ؟ | 307 | |
عبد اللہ بن مبارک ؓ حدیث کے نقاد تھے | 308 | |
عوام الناس کی فریب خوردگی | 310 | |
عبد اللہ بن مبارک کے بارے میں امام مسلم کی رائے | 312 | |
حدیث سد الابواب | 314 | |
احادیث فضائل | 316 | |
احادیث ابی حنیفہ | 318 | |
حدیث پر اعتماد کرنے میں غلو ومبالغہ | 320 | |
صحابہ کی عدالت و ثقاہت | 323 | |
کیا صحابہ ایک دوسرے کوجھٹلاتے تھے ؟ | 325 | |
جرح وتعدیل میں علماء کے اختلاف | 331 | |
سند ومتن کو جانچنے کے قواعد | 335 | |
احمد امین کی عظیم جسارت | 347 | |
کچھ ابو ہریرہ ؓ کے بارے میں | 363 | |
بعض صحابہ کے ابو ہریرہ پر اعتراضات | 373 | |
تحدیث بلا سماع | 381 | |
ابوہریرہ ؓ کی کثرت روایت سے وضاعین کی مقصد بر آری | 399 | |
چند منٹ ابو ریہ ( منکر حدیث) کے ساتھ | 402 | |
ابو ہریرہ کاحسب ونسب اور بچپن | 404 | |
حضرت ابوہریرہ کی ظرافت و مزاح | 424 | |
ابو ہریر ہ بنو امیہ کےحامی تھے | 442 | |
ابو ہریرہ کےبارے میں چند کلمات | 444 | |
ابوہریرہ سےمتعلق علامہ احمد شاکر کا بیان | 452 | |
کچھ ابو ریہ اور اس کتاب کے بارے میں | 454 |