گلوبلائزیشن اور اسلام
مصنف : یاسر ندیم
صفحات: 459
گلوبلائزیشن کا مطلب ہے سازوسامان اور علمی وثقافتی افکار وخیالات کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کسی شرط اور قید کے منتقل کرنا یا ہونا ہے۔داخلی مارکیٹ کو خارجی مارکیٹ کے لیے کھول دینا ۔ زندگی کی تمام تر نقل وحرکت تگ ودو ، نشاطات اور وروابط کو ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کردینا تاکہ ایک قوم دوسری قوم کےساتھ اجتماعی، ثقافتی اور اقتصادی ربط رکھ سکے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوسکے ۔اور گلوبلائزیشن ایک ایسا نظریہ ہے جس کا مقصد پوری دنیا کو مغربی اورامریکی جھنڈے تلے جمع کردینا ہے ۔گلوبائزیشن ؍ یا عالمگیریت کا ایک مقصد اقتصادی میدان میں مقامی حکومتوں کی قوت اور اقتدار کا خاتمہ کر کے عالمی معیشت پر اسلام دشمن بالادستی قائم کرنا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ یہ آزاد تجارت ومعیشت کےنام نہاد نعرے کے ذریعے پوری دنیا کی دولت سمیٹ کر چند ہاتھوں میں لےجانا چاہتی ہے۔ یہ اقتصادی اور معاشی استحصال کاوہ عالمگیر ہتھکنڈا ہے جس کے ذریعے چند بالادست بااختیار عالمی طاقتیں دنیا پر اپنا تسلط قائم کرناچاہتی ہیں۔ یہ معاشی استحصال کا عالمگیر ہتھیار اور ظلم استبداد کا استعماری پیمانہ ہے۔دانش وروں نے گلوبلائزیشن کی مختلف تعریفیں اور معانی بیان کیے ہیں۔جن کااس کتاب میں ملاحظہ کیا جا سکتاہے۔ زیر نظر کتاب ’’ گلوبلائزیشن‘‘ مولانا یاسر ندیم کی ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے۔اس کتاب میں انہوں نے علمی اور تاریخوں حوالو ں سےبتایا ہے کہ ’’ گلوبلائزیشن‘‘ یا عالمگیریت محض سیاسی یا اقتصادی تحریک ہی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ براہ راست اسلام اور مسلم امہ پر حملہ بھی ہے کیونکہ اسلام ہی وہ آفاقی عالمگیر اورابدی ضابطۂ حیات ہے جو معاشی استحصال کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور معاشی میدان میں دیانت وامانت کے اصول کو متعارف کراکر خدمت اور فلاح انسانیت کا ابدی اورعالمگیر اصول عطا کرتا ہے یہ ہر دور کےمعاشی استحصال پر مبنی باطل او رظالمانہ نظام کے سامنے جہاد کا علم بلند کرتا ہے ۔