فتاوی ثنائیہ مدنیہ جلد 3
مصنف : حافظ ثناء اللہ مدنی
صفحات: 667
استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث حافظ ثناءاللہ مدنی﷾ فروری 1940 ءکو ضلع لاہور کے ایک گاوں کلن میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سرہالی کلاں ضلع قصورمیں حاصل کی۔ اس کے بعد دینی تعلیم کے لیے جامع مسجد قدس چوک دالگراں کا رخ کیا۔ جہاں اپنے وقت کے ممتاز محدث اورمفتی مولانا حافظ عبداللہ روپڑی مسند تدریس پر جلوہ افروز تھے۔ آپ نے بڑی عرق ریزی کے ساتھ تعلیم حاصل کی اور اپنےاستاذ حافظ عبداللہ محدث روپڑری کی خصوصی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے آپ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی کےشاگردوں میں نمایاں مقام کے حامل ہیں ۔ آپ کے رفقاءمیں مولانا عبدالسلام کیلانی ، ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی ﷾(مدیر جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) بھی شامل ہیں۔ آ پ اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ تشریف لے گئے جہاں آپ نے الشریعہ میں اعلیٰ ڈگری حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ کرام میں مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی ، حضرت مولاناحافظ محمد گوندلوی ، مولانا محمدعبدہ الفلاح ، مولانا عبدالغفار حسن ، الشیخ ابن باز ، علامہ ناصر الدین البانی، الشیخ محمد امین شقیطی ، الشیخ شبیہ الحمد ، الشیخ عبدالمحسن العباد، الشیخ حماد انصاری خصوصی طور پر شامل ہیں۔مدینہ یونیورسٹی سے فراغت کے بعد آپ نے مختلف تعلیمی اداروں میں تدریسی فرائض سر انجام دیئے۔ لیکن بہترین تدریسی وقت جامعہ سلفیہ فیصل آباد اور جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہورمیں گزارہ۔1978 میں حافظ صاحب جامعہ سلفیہ ،فیصل آباد کے مدیر تعلیم مقرر ہوئے۔ آپ نے جامعہ سلفیہ کےنظم ونسق میں توازن پیدا کیا آپ کے عہد میں سب سے زیادہ طلبہ مدینہ یونیورسٹی قبول ہوئے۔ آپ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پرخاص توجہ دیتے اور قانون شکنی پر شدید مواخذہ کرتے تھے۔ آپ کی شخصیت بہت باوقار اور بارعب ہے ۔ جس کے باعث طلبہ آپ کابہت احترام کرتے اور قواعد وضوابط کی پابندی کرتے۔ 1981میں حافظ صاحب جامعہ رحمانیہ ،لاہور تشریف لے آئے ۔ آپ ان جامعات میں ابوداود ، بدایۃ المجتہد،علم الفرائض جسے اہم اسباق پڑھاتے رہے۔ اور شیخ الحدیث کے منصب بھی فائز رہے ۔ آپ کا اسلوب تدریس بہت منفرداور متاثر کن تھاآپ کے تلامذہ کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ جن میں بعض ممتاز مناصب پر تعلیمی انتظامی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ان میں ڈاکٹر حافظ عبد الرشید اظہر ، حافظ مسعود عالم ،مولانا حافظ محمد شریف، حافظ عبد الستار حماد ، مولانا محمد یونس بٹ ، پروفیسر یٰسین ظفر ، مولانا عبدالعلیم یزدانی ، مولانا محمد شفیق مدنی ، مولاناقاری عبد الحلیم بلال، ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد ، قاری محمد ابراہیم میر محمدی ، ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ، قاری صہیب احمدمیرمحمدی ، مولانا محمد اجمل بھٹی حفظہم اللہ وغیرہ پر قابل ذکر ہیں۔آپ تقریباً 45مرتبہ بخاری شریف پڑھا چکے ہیں۔ آپ تدریس کےساتھ فتاوی نویسی کا کام بھی کرتے رہے آپ کےعلمی وتحقیقی فتاوی جات ماہنامہ محدث اور ہفت روزہ الاعتصام میں مسلسل شائع ہوتے رہے ۔یہ فتاوی جات تین جلدوں میں کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں ۔ حضرت الاساذ شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی ﷾ کی اس کےعلاوہ جامع ترمذی کی عربی زبان میں شرح ’’ جائزۃ الاحوذی ‘‘ ؛ الوصائل فی شرح الشمائل‘‘ الحمد للہ شائع ہوکر اصحاب علم کےہاتھوں میں پہنچ چکی ہیں ۔چند سالوں سے حافظ صاحب صحیح بخاری کی شرح کا کام ’’ عون الباری شرح صحیح البخاری ‘‘ کے نام سے کررہے ہیں اللہ تعالیٰ حضرت حافظ صاحب کو یہ کام پایۂ تکمیل تک پہنچانے کی توفیق دے۔(آمین)۔آپ سعودی عرب ، کویت اور عرب امارات میں مسند احمد کےعلاوہ متعد د کتبِ حدیث درساً پڑھا چکے ہیں ۔اس لیے آپ کے شاگردوں میں سیکڑوں عرب حضرات بھی شامل ہیں ۔زیر تبصرہ کتاب ’’ فتاوی ثنائیہ مدنیہ جلد سوم ‘‘ ہفت روزہ الاعتصام ،اور ماہنامہ محدث ، لاہور میں مطبوعہ فتاوی جات کی کتابی صورت ہے ۔حافظ صاحب کےفتاوی جات کی یہ تیسری جلد کتاب الجنائز ، کتاب الصیام ، کتاب الحج ،آداب اور دیگر متفرق مسائل پر مشتمل ہے ۔ اس جلد میں مجمع فقہائے شریعت ،امریکہ کی فتاویٰ کمیٹی کےچند سوالات کےجواب بھی ’’مغربی مسلمانوں کے روزہ مرہ مسائل‘‘ کے نام سے شامل کیے گئے ہیں۔ فقہائے شریعت اسمبلی ،امریکہ کے جوابات کو ڈاکٹر حافظ حسن مدنی﷾ (مدیر تعلیم جامعہ لاہور الاسلامیہ ومدیر ماہنامہ محدث ،لاہور ) نے 13 سال قبل 2005ء مجلس التحقیق الاسلامی کی طرف سے 64 صفحات پر مشتمل’’ مغربی مسلمانوں کے روز مرہ مسائل اور ان کا شرعی حل‘‘ کے عنوان سے کتابی صورت میں بھی شائع کیا تھا۔ فتاوی ثنائیہ مدنیہ کی اس تیسری جلد کو حافظ صاحب کے شاگرد حافظ عبد لرؤف خان اور عبدالقدوس سلفی نے بڑے عمدہ انداز میں مرتب کیا ہے ۔یہ جلد تقریباً 650صفحات پر مشتمل ہے۔مفسر قرآن حافظ صلاح الدین یوسف ﷾ (مصنف کتب کثیرہ) نے حضرت الاستاذ حا فظ ثناء اللہ مدنی﷾ کے فتاوی کی اس تیسری جلد کا ’’ منصب افتاء کی اہمیت ، تضاضے اور اس میں اہل حدیث کا امیتاز ‘‘ کے عنوا ن سے علمی مقدمہ لکھ کر اسے چار چاند لگادئیے ہیں۔ حافظ صاحب کے فتاوی کی پہلی جلد حافظ صاحب کے تلمیذ حافظ عبدالشکور (فاضل مدینہ یونیورسٹی ) نے مرتب کر کے پندرہ سال قبل’’ فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ‘‘ کے نام سے شائع کی تھی۔اور دوسری جلد حافظ عبد لرؤف خان اور عبدالقدوس سلفی نے ’’فتاوی حافظ ثناء اللہ مدنی‘‘کے نام سے مرتب کی جسے حافظ صاحب نے خو دمکتبہ انصا ر السنۃ النبویہ کی طرف سے اکتوبر 2016ء شائع کیا ہے۔یہ تینوں جلدیں ماشاء اللہ حافظ صاحب کے علمی فتاویٰ جات پر مشمل ہیں ۔ان میں راقم کو ایک کمی کا احساس ہورہا کہ ان تینوں جلدوں کے ٹائیٹل الگ الگ ہیں او ردوسری جلد کا نام بھی الگ ہے اگر ان تینوں جلدوں کا ٹائیٹل پیج اور نام بھی ایک ہوتا توبہتر تھا جیسے حافظ صاحب کے عظیم استاد مجتہد العصر حافظ عبداللہ روپڑی کے فتاوی ٰتین جلدوں میں ایک ہی نام سے ہیں اور اسی طرح حافظ صاحب کےعظیم شاگردشارح صحیح بخاری مفتی جماعت حافظ عبد الستار حماد کے فتاوی جات چار جلدوں میں ایک ہی نام سے مطبوع ہیں ۔ اور اسی طرح مولانا عبدالمنان نوری ، حافظ زبیر علی اور مولانا مبشرربانی ﷾ کے فتاوی جات ہیں۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تدریسی وتصنیفی اور دعوتی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں صحت وعافیت سےنوازے ۔ فتاویٰ مدنیہ کی اس تیسر ی کو فضیلۃ الشیخ قاری صہیب احمد میر محمدی ﷾ کے ادراہ ’’کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیہ‘‘بنگہ بلوچاں ، قصور نے نومبر 2017ء میں حسنِ طباعت سے آراستہ کیا ہے اللہ تعالیٰ اس کتاب کو مرتب کرنے اور اشاعت میں شامل تمام احباب کی مساعی کو قبول فرمائے ۔(آمین)