فیہ ذکر کم جلد دوم ( پارہ 11 تا20 )
مصنف : نگہت ہاشمی
صفحات: 481
قرآن مجید اللہ تعالی کی وہ آخری کتاب ہے،جسےاس نے اپنے آخری پیغمبر جناب محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل فرمایا۔ یہ کتاب قیامت تک آنے والے لوگوں کےلئے ذریعۂ ہدایت و رُشد اور راہ نجات ہے۔ یہ کتاب ایک ایسی گائیڈ بک ہے ،جو کسی بھی انسان کے لئے ہرقسم کے حالات وواقعات میں شاندار اور کامیاب راہنمائی کرتی ہے۔ یہ کتاب آسمانی وزمینی علوم کا احاطہ کرنے والی ہے۔ اس کائنات میں کیاہوا، کیا ہوچکا اورکیا ہونے والاہے،اس کے بارے میں تمام معلومات اس کتاب میں موجودہے۔ صرف یہ نہیں بلکہ اس کتاب میں دنیا میں رونما ہونے والے کسی بھی قسم کے حالات وواقعات کے اسباب اور وجوہات کا تذکرہ تفصیلی طور پر گیا ہے۔ اللہ کی نازل کردہ اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے،جس کا احاطہ کرنا کسی انسان کے لئے ناممکن ہے۔اس کتاب میں انسان جتنا غور وفکر کرکے پڑھے گا، اتنا ہی اس کتاب سے استفادہ کرکے اس کے اسرار ورموز اور معلومات سے آگاہ ہوسکے گا۔ یہ دنیا کی وہ تنہا معجزاتی کتاب ہے، جسے بار بار پڑھنے سے بوریت اوراکتاہٹ کی جھلک بھی محسوس نہیں ہوتی اور ہر بار پڑھتے وقت اس کلام کی گہرائی کا ادراک ہوکر نئی معلومات انسان کے ذہن کو ملتی ہے۔اس کتاب کی حقانیت کے لئےصرف ایک ہی دلیل کافی ہے کہ اس کتاب میں جو کچھ لکھا ہے، آج تک اس میں سے ایک حرف کی معلومات کو کوئی غلط ثابت نہیں کرسکا اور نہ ہی کبھی کرسکے گا۔ یہ اس کتاب کاکھلم کھلا چیلنج ہے۔زیر تبصرہ کتاب “فیہ ذکرکم” النور انٹر نیشنل کی مدیرہ محترمہ ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ کی مضامین قرآن پر مشتمل ایک منفردتصنیف ہے جو انہوں نے اپنےادارے کے تحت خواتین کو کروائے جانے والے مختلف کورسز کے لئے تیار کی ہے۔اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے رکوع کی ہیڈنگ قائم کرتی ہیں،پھر اس رکوع کا موضوع متعین کرتی ہیں ،پھر اس کے مضامین ترتیب کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کرنے کے کام اور آخر میں اپنا جائزہ لینے کے حوالے سے چند سوالات پیش کرتی ہیں کہ اس رکوع کی روشنی میں آیا ہم درست سمت پہ جا رہے ہیں یا غلط راستے پر چل رہے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولفہ کی اس عظیم الشان کاوش پر ان کو جزائے خیر دے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
پارہ 11 | ||
رکوع 1: منافقین مدینہ کی نفسیاتی اور عملی تصویر کشی | 17 | |
رکوع 2:اسلامی معاشرے کےمختلف طبقات کے خدوخال اور سرگرمیاں | 20 | |
رکوع 3:جنت کا سودا | 24 | |
رکوع 4:سچوں ساتھ دو | 27 | |
رکوع 5:تحریک جہاد کا دائمی منصوبہ | 29 | |
رکوع 6:حقیقت وحی کےبارے میں شبہات اور ان کا رد | 31 | |
رکوع 7:ہلاکت یافتہ اقوام | 35 | |
رکوع 8:دنیاوی زندگی کی حقیقی قیمت | 37 | |
رکوع 9:قرآن کے بارے میں مشرکین کے رد عمل پر تبصرہ | 40 | |
رکوع 10:جھٹلانے والوں کو کوئی راہ راست نہیں دکھا سکتا | 42 | |
رکوع 11:قرآن ان ساری چیزوں سے بہتر ہےجووہ جمع کرتے ہیں | 44 | |
رکوع 12:اللہ ہی تو ہے | 46 | |
رکوع 13:تاریخ دعوت و تکذیب حضرت موسیٰ ہارونکا ذکر | 48 | |
رکوع 14:تاریخ دعوت و تکذیب ’’حضرت موسیٰ کا میدان دعوت | 51 | |
رکوع 15:جھٹلانے والے کےانجام پر اللہ تعالیٰ کا تبصرہ | 53 | |
رکوع 16:حق آ گیا ہے | 55 | |
آخری آیات : قیام رسالت ﷺ | 57 | |
سورہود | ||
رکوع1: اللہ ہی تو ہے | 61 | |
رکوع2:اندھا اورآنکھوں والا برابر نہیں ہو سکتے | 63 | |
رکوع3:تاریخ دعوت و تکذیب :حضرت نوحکی دعوت | 66 | |
رکوع4:تاریخ وتکذیب :قوم نوح عذاب میں گرفتاری کر لی گئی | 69 | |
رکوع5:تاریخ دعوت و تکذیب :قوم عاد گرفتار ہوتی ہے | 73 | |
رکوع6:تاریخ دعوت و تکذیب :قوم ثمود گرفتاری ہوتی ہے | 76 | |
رکوع7:تاریخ وتکذیب : قوم لوط گرفتار ہوتی ہے | 79 | |
رکوع 8: تاریخ دعوت و تکذیب : قوم شعیبگرفتار ہوتی ہے | 82 | |
رکوع 9:تاریخ دعوت وتکذیب پر تبصرہ | 86 | |
رکوع 10:اقوام کی ہلاکت پر تبصرہ | 88 | |
سورۃ یوسف | ||
رکوع 11:حضرت یوسف کا خواب | 91 | |
رکوع 12:بردران یوسف کی سازش | 93 | |
رکوع 13:یوسف سر زمین مصر پہنچتے ہیں | 95 | |
رکوع14:یوسف گندے ماحول سےپاک دامن بن کر نکلے | 97 | |
رکوع 15:حضرت یوسف قید خانے میں | 99 | |
رکوع 16:بادشاہ کا خواب | 101 | |
آخری آیات : حضرت یوسف کی شاہی دربار میں طلبی | 103 | |
پارہ 13 | ||
رکوع 1:حضرت یوسف اقتدار سنبھالتےہیں | 107 | |
رکوع 2:برادران یوسف کی پہلی حاضری | 109 | |
رکوع 3:بھائی کوروکنے کے لیے حضرت یوسف کی تدبیر | 112 | |
رکوع 4:عظیم سرپرائز | 114 | |
رکوع 5:کردار یوسف دعاؤں کےآئینے میں | 117 | |
رکوع 6:رسولوں کےبارے میں ا للہ تعالیٰ کی سنت | 120 | |
سورۃ الرعد | ||
رکوع 7:اللہ تعالیٰ کا ہر نظام حق پر مبنی ہے | 122 | |
رکوع 8:اللہ ہی کی ذات حق ہے | 125 | |
رکوع 9:مومنوں اور کافروں میں فرق صفات مزاج او رانجام کا ہے | 129 | |
رکوع 10:رسول بھیجنے کا مقصد | 132 | |
رکوع 11:اہل شرک اور اہل تقوی | 135 | |
رکوع 12:اعتراضات کا جواب | 137 | |
سورۃ ابراہیم | ||
رکوع 13:رسولوں کے بنیادی فرائض | 139 | |
رکوع 14:تمام رسولوں کی دعوت ایک تھی | 142 | |
رکوع 15:اسلام او رجاہلیت کا تاریخی معرکہ | 145 | |
رکوع 16:کلمہ طیبہ و کلمہ خبیث | 147 | |
رکوع 17:اللہ تعالیٰ قائدین کفر کوان کے انجام تک پہنچانےوالا ہے | 149 | |
رکوع 18:ابراہیم ایک عظیم کردار | 151 | |
قیامت کے ہولناک نظارہ | 155 | |
آخری آیت :کتاب واضح ہے | ||
سورۃ الحجر | ||
پارہ 14 | ||
رکوع 1:ایمان و تکذیب کا تبصرہ | 159 | |
رکوع 2:انسان کومتوازن ہونا چاہیے | 161 | |
رکوع 3:انسانی زندگی کاآغاز اور انجام | 164 | |
رکوع 4:اعلان رحمت و عذاب | 166 | |
رکوع 5:قوم لوط اور اصحاب ایکہ کی تباہی کا تذکرہ | 168 | |
رکوع 6:آخری گھڑی تک رب کے غلام رہو | 170 | |
رکوع 7:توحید | 173 | |
رکوع 8:اللہ ہی تو ہے | 175 | |
رکوع 9:ایک الہ کےمقابلے میں متکبرین کا نقطہ نظر | 177 | |
رکوع 10:متکبرین اور متقین کا انجام | 178 | |
رکوع 11:متکبرین کے نقطہ نظر کا رد | 180 | |
رکوع 12:انکار تکبر فطرت کائنات کےخلاف ہے | 182 | |
رکوع 13:رد شرک | 184 | |
رکوع 14:نزول کتاب کا مقصد | 186 | |
رکوع 15:اللہ تعالیٰ علم اور قدرت میں کامل ہے | 188 | |
رکوع 16:توحید کے دلائل اور شرک کے رد کی مثالیں | 190 | |
رکوع 17:اللہ تعالیٰ کی تخلیقات کے اسرار ورموز | 192 | |
رکوع 18:قیامت میں کافروں کےحالات | 194 | |
رکوع 19:اسلام کی بنیادی تعلیمات | 196 | |
رکوع 20:قرآن کے بارے میں مشرکین کے اعتراضات اور ان کےجوابات | 198 | |
رکوع 21:حلال و حرام کی پابندی ہی اللہ تعالیٰ کی غلامی ہے | 200 | |
رکوع 22:دعوت دین کے اصول | 202 | |
پارہ 15 | ||
سورۃ بنی ا سرائیل | ||
رکوع 1:معجزانہ ااشارات | 207 | |
رکوع 2:کائناتی معجزات | 209 | |
رکوع 3:معاشرتی زندگی کی راہ نمائی کے لیے احکامات | 211 | |
رکوع 4:معاشرتی زندگی کی اصلاح کے لیے قرآنی راہ نمائی | 214 | |
رکوع 5:عقیدہ توحید کےدلائل | 217 | |
رکوع 6:توحید کےدلائل اور شرک کا رد | 219 | |
رکوع 7:جنگ جاری ہے | 221 | |
رکوع 8:محمد رسول اللہ ﷺکے ساتھ قوم کا طرز عمل | 223 | |
رکوع 9:رسول اللہ ﷺ کوحکم دیا جاتا ہے | 225 | |
رکوع 10:یقینی علم وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺاللہ پر نازل کیا ہے | 227 | |
رکوع11: اعتراضات کا جواب | 229 | |
رکوع12:معجزات کا رد عمل | 231 | |
سورۃ الکہف | ||
رکوع13:تعریف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے | 234 | |
رکوع14:اصحاب کہف کے واقع کا آغاز | 236 | |
رکوع15:سرپرائز | 238 | |
رکوع16:رضائے الہٰی چاہنے والوں او رغافلوں کےساتھ معاملہ | 240 | |
رکوع17:دوباغوں کا قصہ | 243 | |
رکوع18:اعلیٰ اقدار وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قدر ہیں | 245 | |
رکوع19:اللہ کی اطاعت سےنکلنے کا انجام | 247 | |
رکوع20:گناہ گاروں کو مہلت کام نہیں دیتی | 249 | |
رکوع 21: حضر موسیٰ اور حضرت خضر کا واقعہ | 251 | |
آخری آیات: حضرت موسیٰ اور حضرت خضر کشتی میں | ||
پارہ 16 | ||
رکوع1: قصہ موسیٰ و خضر | 255 | |
رکوع2:قصہ ذوالقرنین | 257 | |
رکوع3:تبصرہ | 260 | |
سورۃ المریم | ||
رکوع4:حضرت یحیی کی معجزانہ پیدائش | 263 | |
رکوع5:حضرت عیسیٰ کی ولادت کی حقیقت | 266 | |
رکوع6:حضرت ابراہیم نے اپنے باپ سے کہا | 269 | |
رکوع7:انبیاء کے مزید واقعات | 271 | |
رکوع8:عقیدہ توحید اور بعث بعد الموت مناظر قیامت کی شکل میں | 274 | |
رکوع9:رد شرک اور مناظر قیامت | 277 |