اعانۃ الراجی علی تصریح السراجی
مصنف : محمد یعقوب بن مولوی فضل الٰہی
صفحات: 403
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے ۔قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے ۔چونکہ احکام ِوراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نےبھی صحابہ کواس علم کےطرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا ۔صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زیدبن ثابت کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کےبعد زمانےکی ضروریات نےدیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غوروفکر کر کے تفصیلی وجزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ إعانۃ الراجی علی تصریح السراجی ‘‘ فضیلۃ الشیخ محمدیعقوب ﷾ (شیخ الحدیث جامعۃ العلوم الاثریہ ،جہلم) کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب مدارس ِ اسلامیہ میں شامل نصاب وراثت کی معروف کتاب کی شرح وتصريح ہے۔یہ کتاب مسائل ِوراثت میں ایک مفصل،عام فہم اور آسان کتاب ہے جس میں متوفیٰ کےترکہ میں سے اس کے فن ودفن ،قرضےکی ادائیگی ، وصیت پر عمل سے لے کر، اصحاب الفروض (جن کے حصص کا ذکر قرآن مجید میں موجود ہے ) اوران کےحصص ،عصبات کی اقسام اور ان کے حصص نیز ان کی علی الترتیب متوفیٰ کے ترکہ (مال) میں وراثت کی تقسیم کا ذکر وضاحت کےساتھ موجود ہے۔اور کسی وارث کے نہ ہونے پر جن ائمہ کے نزدیک ذووالارحام وارث ہیں ، ان کی باالترتیب اصناف اور ان کی وراثت کے ذکر سے بھی یہ کتاب خالی نہیں ہے۔جہات ِمختلفہ سےایک انسان کی وراثت ، مسئلہ عول ، تصحیح کے قواعد، مفقود الخبر ،ارتداد نیز دیگر اہم مسائل کابیان بھی اس میں مذکور ہے ۔کتاب کے آخر میں ’’تجزیۃ الوارثت‘‘ کے عنوان سے کسی بھی متوفیٰ کے اصحاب الفروض عصبات اور ذووالارحام کاذکر ، نیز ان کے حصص کی ایک مختصر فہرست دے دی گئی ہے۔ جس سےورثاء او ران کے حصص کو سمجھنے میں مزیدآسانی ہوگئی ۔یہ کتاب ہر طبقہ کےاہل علم کےلیے ایک مفید کتاب ہے، جو وراثت کےمسائل کوسمجھنے کےلیے اس سے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کتاب کےفاضل مصنف کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے (آمین) ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
الانتساب | 3 |
مقدمہ | 25 |
علم الفرائض کی تعریف ، موضوع اور غرض | 29 |
تعریف الارث | 30 |
اسباب الارث | 30 |
تعریف الولاء | 30 |
ارکان الارث | 31 |
شروط الارث | 31 |
الفرق بین المحروم و المجواب | 32 |
فہرست زیر تکمیل |