دنیا کی قدیم ترین تاریخ
مصنف : ہیرو ڈوٹس
صفحات: 698
تاريخ ايک ايسا مضمون ہے جس ميں ماضی ميں پيش آنے والے لوگوں اور واقعات کے بارے ميں معلومات ہوتی ہيں۔تاریخ کا لفظ عربی زبان سے آیا ہے اور اپنی اساس میں اَرخ سے ماخوذ ہے جس کے معنی دن (عرصہ / وقت وغیرہ) لکھنے کے ہوتے ہیں۔ تاریخ جامع انسانی کے انفرادی و اجتماعی عمال و افعال اور کردار کا آئینہ دار ہے۔ تاریخ انسانی زندگی کے مختلف شعبوں میں گزشتہ نسلوں کے بیش بہا تجربات آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے، تاکہ تمذن انسانی کا کارواں رواں دواں رہے۔تاريخ دان مختلف جگہوں سے اپنی معلومات حاصل کرتے ہيں جن ميں پرانے نسخے، شہادتيں اور پرانی چيزوں کی تحقيق شامل ہے۔ البتہ مختلف ادوار ميں مختلف ذرائع معلومات کو اہميت دی گئی۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ اس کے توسط سے افراد و قوم ماضی کے دریچے سے اپنے کردہ اور نا کردہ اعمال و افعال پر تنقیدی نظر ڈال کر اپنے حال و استقبال کو اپنے منشا و مرضی کے مطابق ڈھال سکے۔ ابن خلدون کا کہنا ہے کہ مورخ کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض نقال نہ ہو بلکہ تاریخ سے متعلقہ تمام علوم کو جانتا ہو۔ اسے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ حکمرانی و سیاست کے قواعد کیا ہیں؟ تاريخ ايک بہت وسيع موضوع ہے، اس لیےاس کی کئی طرح سے قسم بندی کی گئی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ دنیا کی قدیم ترین تاریخ‘‘ بابائے تاریخ ہیرو ڈوٹس کی شہرہ آفاق اور قدیم تصنیف کی تاریخی کتاب کا اردو ترجمہ ہے یہ ترجمہ یاسر جواد نے کیا ہے یورپ کی اس قدیم ترین تاریخ میں مصنف نے ان متعدد برائیوں کا ذکر کیا ہے جو تین فارسی بادشاہوں کے ادوار حکومت میں یونان پر نازل ہوئی تھیں۔ ان تینوں بادشاہوں کا مجموعی عہد 424 تا 522 ق۔ م ہے۔ مصنف نے اس میں یونان پر فارسی حملوں کی تاریخ کو بیان کیا ہے ۔ دیگر یونانیوں کی طرح مصنف نے بھی ان واقعات کو فارسی غلامی کےخلاف یونانی آزادی کی فتح کی کہانی کے طور پر بیان کیا ہے۔لیکن اس کی یہ کتاب محض فارسی جنگوں کابیان نہیں کیونکہ وہ جھگڑے کی ابتدائی وجوہ بھی تلاش کرتا ہے ۔ اس نے فارسی توسیع پسندی کو مرکزی خیال بنا کر اُن لوگوں کے متعلق بھی مسحور کن تفصیلات دیں جن کا فارسیوں کےساتھ رابطہ ہوا۔مصنف نے تمام واقعات کوایک اخلاقی سطح پر دیکھا ہےمثلاً ادلے کا بدلہ ، مکافات عمل وغیرہ میں اس کی نظر بہت وسیع ہے۔ یونانیوں اور بربریوں کےجھگڑے کو مرکزی موضوع بنایا ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تعارف | 27 |
پہلی کتاب ’’کلیو‘‘ | 33 |
یونان اور فارس کےدرمیان جنگ کی وجوہ ۔داستانی جز1تا5،(2)تاریخی کروسس کی دست درازیاں سابق لیڈیائی تاریخ | 6تا25 |
کروسس کی فتوحات | 26 |
کروسس کےدربار میں سولون کی آمد | 9 |
ایڈراسٹس اوراتیس کی کہانی | 34 |
سائرس کےخلاف کروسس کی تیاریاں کہانتیں معلوم کرنا | 46 |
پسی سٹراٹس کےدورحکومت میں اتھینز کی ریاست | 56 |
سپارنا کی قدیم تاریخ | 59 |
کروسس کی خبرداری | 71 |
کیپاڈوشیاپر کروسس کی فوج کشی سائرس کے ساتھ اس کی جنگ | 72 |
کروسس کوخطرہ اور بچاؤ | 86 |
سائرس کو اس کامشورہ | 88 |
ڈیلفی کے دارالاستخارہ کو اس کاپیغام | 90 |
اس کی بھیلٹیں | 92 |
لیڈیا کےعجائب | 93 |
اہل لیڈیا کےانداز واطوار | 94 |
سائرس کی تاریخ قدیم اشوری سلطنت میڈیا کی بغاوت | 95 |
قدیم میڈیا ئی تاریخ | 96 |
سائرس کی پیدائش اورپرورش | 108 |
بغاوت کی تحریصات | 123 |
اس کافارسیوں کےجذبات سماعت کرنا فارسیوں کے دس قبائل | 125 |
بغاوت اورجدوجہد | 127 |
فارسیوں کے رواج | 131 |
ایونیائی یونانیوں کو سائرس کی دھمکیاں | 141 |
ایشیامیں یونانی بستیوں کابیان | 142 |
یونانیوں کوتحفظ دینےکےلیے سپارٹا کی مداخلت | 152 |
ساردیس کی بغاوت اورمحکوم ہونا | 153 |
پاکتیاس کاانجام | 158 |
ایشیائی یونانیوں کامطیع بننا | 161 |
بالائی یشیامیں سائرس یک فتوحات | 177 |
بابل کے بارےمیں بیان | 178 |
بابل پر سائرس کی فوج کشی | 188 |
بابل کی شکست | 191 |
شہربابل کی تفصیل | 192 |
بابلیوں کے رواج | 194 |
مساگیتے کلاخلاف سائرس کی مہم | 201 |
دریائے اراکسیز | 202 |