دہشت گردی کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں

دہشت گردی کا علاج کتاب وسنت کی روشنی میں

 

مصنف : عبد الرحمٰن بن عبد العزیز السدیس

 

صفحات: 181

 

اسلام امن وسلامتی کا دین ہے ۔اسلام کے معنی اطاعت اور امن وسلامتی کے ہیں ۔یعنی مسلمان جہاں اطاعت الٰہی کا نمونہ ہے وہاں امن وسلامتی کا پیکر بھی ہے ۔ اسلام فساد اور دہشت گردی کو مٹانے آیا ہے ۔دنیا میں اس وقت جو فساد بپا ہے اس کا علاج اسلام کے سوا کسی اور نظریہ میں نہیں ۔ بد قسمتی سے فسادیوں اور دہشت گردوں نے اسلام کو نشانہ بنایا ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے اس مہم کا جواب ضروی ہے ۔یہ جواب فکر ی بھی ہونا چاہیے اورعملی بھی۔ زیر نظر کتاب ’’ دہشت گردی کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں ‘‘ معالیالشیخ ڈاکٹر عبد الرحمن بن عبد العزیز السدیس (صدر امور مسجد حرام و مسجد نبوی امام و خطیب مسجد حرام) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہےکہ اسلام امن ہے اور کفر فساد ودہشت گردی ہے ۔مزید اس کتاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں سعودی عرب کے قائدانہ کردار کو نمایاں کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی عالم ِاسلام اور مسلمانوں کو کفار کی سازشوں اور فتنوں سے محفوظ فرمائے (آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
مقدمہ: موضوع کی اہمیت ، اسے اختیار کرنے کے اسباب اور مقالہ کا خاکہ 4
کتاب کا خاکہ 13
تمہید : عربی اصطلاح ارھاب ‘‘ بمعنی دہشت گردی ’’ کی لغوی و اصطلاحی تعریف 17
باب اول : دہشت گردی ، اسباب و نقصانات 22
فصل اول : دہشت گردی کے اسباب 23
مقصد اول : کتاب و سنت سے عدم واقفیت اور مقاصد شریعت کو نظر انداز کرنا 23
مقصد دوم : فکری انحراف 24
فکری انحراف کے اسباب 29
فکری انحراف کی اقسام 31
مقصد سوم : دانشو علمائے کبار پر عیب لگانا او رمعزز فقہائے اسلام پر زبان درازی کرنا اور غیر معتبر مصادر سے دین حاصل کرنا 32
مقصد چہارم : معاملات کے ٖآخری انجام کو معتبر سمجھنے کے اصول کو معطل کرنا 33
مقصد پنجم : سماجی اسباب 34
مقصد ششم : میڈیائی اسباب 36
ذرائع ابلاغ 36
انٹرنیٹ 38
مقصد ہفتم : تخریبی افکار کا نوجوانوں میں سرایت کرجانا 38
فصل دوم: انجام و نقصانات 40
مقصد اول: دین کی شفافیت اور خوبصورتی کو مسخ کرنا 41
مقصد دوم :مسلمان ، معاہد اور مستامن کی معصوم جانوں کا قتل 41
مقصد سوم :امن و استقرار کو متزلزل کرنا او رانار کی اور فساد کے دروازے کھولنا 46
مقصد چہارم :گھروں کو ڈھانا ، اموال کو ضائع کرنا اور عوامی مفادات و املاک کو تباہ کرنا 47
مقصد پنجم :امت کو اس کے اپنے اہم مسائل سے پھیرنا 48
مقصد ششم :اسلامی دعوت سے روکنا، رفاہی کاموں کے راستے بند کرنااور اسلام و مسلمانوں کے دشمنوں کے لیے  دروازے کھولنا 49
باب دوم : دہشت گردی کا شریعت اور دلائل کے مخالف ہونا اور اس فتنے میں مبتلا لوگوں کے شبہات کا جواب 51
فصل اول : دہشت گردی کا شریعت مخالف ہونا 52
مقصد اول: اسلام نے انسانوں کو جو عزت بخشی ہے دہشتگردی کا اسکی خلاف ورزی کرنا 52
مقصد دوم :وسطیت کی مخالفت اور غلو کو عملی جامہ پہنانا 53
مقصد سوم :دہشت گردی کا زمین پر فساد برپا کرنے کے قبیل سے ہونا 57
مقصد چہارم :بغیر ضوابط کے تکفیر کرنا 61
تکفیر کا لغوی معنی 61
تکفیر کا شرعی معنی 61
تکفیر کے ضوابط 68
مقصد پنجم :حاکم کے خلاف بغاوت کرنا اور جماعت سے نکل جانا 71
فصل دوم : فکر دہشت گردی کے شبہات و مغالطات اور ان کے جوابات 77
مقصد اول : حاکم وقت کی تکفیر کا شبہ 77
تکفیر کے شرائط 77
تکفیر کے موانع 77
مقصد دوم : حکام کے خلاف خروج کو جائز سمجھنے کا شبہ 81
مقصد سوم : ہاتھ اور ہتھیار سے منکر کو بدلنے کا شبہ 86
مقصد چہارم : ان کا شبہ کہ ‘‘ آج امت مسلمہ دفاعی جنگ کے مرحلے میں ہے ’’ 89
مقصد پنجم : کفار کو جزیرۃ العرب سے نکالنے کا شبہ 91
کفار کو جزیرۃ العرب سے نکالنے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ 92
تیسرا نقطہ 93
مقصد ششم :عقیدۂ‘‘ ولاء و براء ’’ میں غلط فہمی 93
باب سوم : حل ،  علاج اور اثرات 97
فصل اول : حل اور علاج 99
مقصد اول: شرعی علوم سے استفادہ اور علماء کی طرف رجوع کرنا 99
مقصد دوم :علماء وضاحت کریں اور نوجوانوں کی رہنمائی کریں 102
مقصد سوم :نرمی و وسطیت کا التزام اور غلو و زیادتی سے کنارہ کشی 106
مقصد چہارم :فتوی کو منضبط کرنا اور اس کو صرف با صلاحیت علماء تک محدود رکھنا 109
مقصد پنجم :مقاصد شریعت کا اہتمام 110
مقصد ششم :اس امت کے سلف صالحین کے منہج کے مطابق علم کو سمجھنے پر توجہ دینا 111
مقصد ہفتم : فکری امن کی جانب توجہ دینا 112
مقصد ہشتم :﷤ جس چیز میں غلو پسند لوگوں نے دست درازی کی ہے ، اس کی شرعی تجدید کاری 116
مقصد نہم : گفت و شنید کا دروازہ کھولنا اور کمیٹی برائے باہمی نصیحت کو فعَّال بنانا 117
مقصد دہم : نیکی اور تقوی پر باہم تعاون 119
فصل دوم : انسداد دہشت گردی میں مملکت سعودی عرب کی کوششیں اور ان کے اثرات 122
مقصد اول : مملکت حرمین شریفین کے حکمرانوں کا دہشت گر دی سے نمٹنے کے سلسلے میں اور مثبت کردار 122
مقصد دوم : خادم حرمین شریفین ؒ کی تقریروں کے مضامین کو کار گر بنانا 124
مقصد سوم : مجلس علمائے کبار اور فقہ اکیڈمیوں کا اثر 128
مقصد چہارم : مسجد اور جمعہ کے خطبوں کا اثر 144
مقصد پنجم : دہشت گردی کے خاتمہ میں سکیوریٹی اداروں کا کردار 146
مقصد ششم :گھر اور خاندان کا کردار 149
مقصد ہفتم یونیورسٹیوں ، اسکولوں اور تعلیمی مراکز کا کردار 152
مقصد ہشتم ذرائع ابلاغ کا کردار 156
خاتمہ اہم نتائج 158
سفارشات 161
فہرست مراجع 168
فہرست موضوعات 177

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
12 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment