دعوتی تحریک ضرورت اور طریقہ کار
مصنف : سید عامر نجیب
صفحات: 90
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انسانیت کی ہدایت وراہنمائی کے لیے جس سلسلۂ نبوت کا آغاز حضرت آدم سےکیاگیا تھا اس کااختتام حضرت محمد ﷺ کی ذات ِستودہ صفات پر کردیا گیا ہے۔اور نبوت کے ختم ہوجانے کےبعددعوت وتبلیغ کاسلسلہ جاری وساری ہے ۔ دعوت وتبلیع کی ذمہ داری ہر امتی پرعموماً اور عالم دین پر خصوصا عائد ہوتی ہے ۔ لیکن اس کی کامل ترین اور مؤثر ترین شکل یہ ہےکہ تمام مسلمان اپنا ایک خلیفہ منتخب کر کے خود کو نظامِ خلافت میں منسلک کرلیں۔اور پھر خلیفۃ المسلمین خاتم النبین ﷺ کی نیابت میں دنیا بھر کی غیر مسلم حکومتوں کو خط وکتابت او رجہاد وقتال کےذریعے اللہ کے دین کی دعوت دیں۔اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خو د خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور تمام صحابہ کرام کرتے رہے ہیں ۔ مگر آج مسلمانوں کی عام حالت یہ ہے کہ اسلام کی دعوت وتبلیغ تو بہت دور کی بات ہے وہ اسلامی احکام پرعمل پیرا ہونے بلکہ اسلامی احکام کا علم حاصل کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتے ۔ اور یہ بات واضح ہی ہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’دعوتی تحریک ضرورت اور طریقہ کار‘‘ محترم جناب سید عامر نجیب صاحب کی کاوش ہے ۔ اس کتابچہ میں انہوں نے غلبہ دین کی جدوجہد کی ضروت واہمیت اور اس حوالے سے درپیش چیلنج کی وضاحت کے ساتھ دین کے لیے ہونے والی جدوجہد کا درد دل کے ساتھ تنقیدی جائزہ بھی لیا گیا ہے ۔ اس جائزہ کا مقصد صرف اصلاح ہے اور آخر میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ حالات میں دین کی سربلندی کے لیے کس قسم کی جدو جہد ناگزیر ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ صحیح سمت میں دین کے کام کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
دیباچہ | 5 |
پیش لفظ | 8 |
پہلا باب دین کے لیے جدوجہد ایمان کا تقاضہ ہے | 11 |
دوسرا باب اسلامی انقلاب کے حوالے سے درپیش چیلنجز | 27 |
تیسرا باب دین کے حوالے سے ہونے والی جدوجہد کا تنقیدی جائزہ | 48 |
چوتھا باب کرنے کا کام | 65 |