درست اردو لکھنا سیکھیں
مصنف : محمد عر فان رامے
صفحات: 164
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ کیونکہ کسی بھی زبان کی بنیادی اکائی اس کے اصول وقواعد ہیں۔ زبان پہلے وضع ہوتی ہے اور قواعد بعد میں لیکن زبان سے پوری واقفیت حاصل کرنے کےلیے قواعد زبان سے آگاہی ضروری ہے۔ اہل زبان نے قواعد کی ضرورت کبھی محسوس نہیں کیا اس لیے انہوں نے قواعد مرتب نہیں کیے۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ سکولوں اورکالجوں کےلیے گرائمر کی متعدد کتابیں شائع ہوئیں ہیں جو کاروباری مقاصد کو سامنے رکھ کر تیار کی گئیں۔جن میں گرائمر برائے نام اور انشاپردازی کےلیے اِدھر اُدھر سے مواد اکٹھا کر کے ضخیم بنادیاگیا ہے۔ جن میں کسی ترتیب کاخیال نہیں رکھا گیا۔ صرف اور نحو کوباہم گڈمڈ کردیاگیا ہے۔ روزہ مرہ ،محاورہ، ضرب المثل اور مقولہ میں تمیز کےبغیر انہیں شامل کتاب کردیا گیا ہے۔ ان کتابوں میں صرف امتحانی ضروریات کا خیال رکھاگیا ہے لیکن ان سے لسانی تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ اسی لیے اخبارات ورسائل میں جو مضامین شائع ہوتے ہیں ان میں بہت زیادہ غلطیاں پائی جاتی ہیں۔زبان کے اصول وقواعد کا مطالعہ اور تحقیق زندہ اور باوقار قوموں کی حیات کے لیے اتنا ہی ضروری ہےجتنا زندگی گزارنے کےلیے نظم وضبط اور ضابطۂ حیات لازم ہےاردو کی بقا وترقی کے لیے اس کےاصول وضوابط اور معیارات پر تحقیق کر کےاس کے نتائج سےحامیان واہالیان اردو کو مستفید کرنانہ صرف وقت کی ضرورت ہے۔اردو ہماری قومی اور تہذیبی زبان ہے مگر قیامِ پاکستان کے بعد اس کے فروغ پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ نصف صدی سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود آج بھی اردو کی تدریس سے متعلق بہت سے نقائص پائے جاتے ہیں جبکہ ان حالات میں اپنی قومی زبان کی ترویج اور مقبولیت کے لیے ایک نئے عزم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں مصنف نے اردو رسم الخط اور تلفظ کے حوالے سے مکمل رہنمائی پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ‘سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب’’ درست اردو لکھنا سیکھیں ‘‘محمد عرفان رامے کی تصنیف کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
املا | 9 |
رسم خط | 9 |
صحیح تلفظ | 11 |
خط | 12 |
لفظ | 14 |
نقطے | 14 |
حرفوں کےجوڑ | 16 |
ترکیب | 17 |
حرفوں کی مختلف ترکیبی صورتیں | 18 |
حرفوں کی تختیاں | 25 |
الف اورہائےمختفی | 27 |
مقامات کےنام | 29 |
ہندی کےچندالفاظ | 30 |
عربی کےکچھ الفاظ | 30 |
لفظ اللہ | 31 |
لکھنےمیں ’’ی‘‘پڑھنےمین الف | 31 |
متفرق الفاظ | 34 |
حروف قمری وشمسی | 36 |
ت،ۃ | 38 |
ذ،زرثر | 41 |
فارسی کےمصدر | 44 |
س،ش،ص،ک | 47 |
نون | 49 |
واو | 57 |
واو معدولہ | 59 |
ہ | 60 |
کہنی دار،ہ | 61 |
’’ہ‘‘اورح‘‘کااستعمال | 62 |
ہائے مختفی اروالف | 63 |
ہائےمختفی اور’’الف‘‘ | 63 |
ہائےمختفی اوریے‘‘ | 63 |
ہائےمخلوط(ہ) | 65 |
ہمزہ | 68 |
ہمزہ اورواو | 69 |
واو متحرک | 76 |
’’الف‘‘اورواو‘‘یک جا | 77 |
ہمزہ کےساتھ لکھےجانےوالےنام | 77 |
عطف کی صورت میں | 77 |
ہمزہ اورہائےمختفی | 80 |
ہمزہ اور’’ی‘‘ | 80 |
اضافت | 85 |
لفظ آخرمیں ’’یا‘کااستعمال | 93 |
لفظ کاآخری حرف’’ش | 95 |
لفظ کےآخرمیں ’’یت‘‘کااستعمال | 97 |
دو’’ی‘‘کااستعمال | 97 |
لاحقہ ’’یل‘‘ | 98 |
انگریزی لفظ شکیسپروغیرہ | 98 |
اسم فاعل مین ’’ہمزہ ‘‘کااستعمال | 99 |
مغلی اورسرمئی جسےلفظ | 100 |
ی۔ے | 101 |
’’ی‘‘اورزیرکااستعمال | 102 |
گنتیاں | 103 |
اعدادترتیبتی | 106 |
لفظوں کوملاکرلکھنا | 107 |
اعراب | 113 |
علامات | 114 |
رموزاوقاف | 117 |
ضممیہ الفاظ | 123 |