درس نظامی کی اصلاح اور ترقی
مصنف : بشیر احمد سیالکوٹی
صفحات: 530
ہمارے اس خطے (جنوبی ایشیا)کے ممالک میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس اور اس کے مسائل اور صحیح مقام کو جس سرد مہری سے اور جتنی صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کی مثال برصغیر کی تاریخ میں کسی دوسرے مضمون کی تعلیم وتدریس میں دکھائی نہیں دیتی ہے۔بیسویں صدی کے وسط میں انگریزی سامراج سے آزادی کے بعد بظاہرا سلامی علوم اور عربی زبان کی تعلیم کا شعبہ بہت تیزی سے وسیع ہوا ہے۔اور اسلامی مدارس،یونیورسٹیوں اور طلبہ کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔لیکن ان علوم کی تعلیم وتدریس کے ذمہ داروں نے نہ تو ان کی بہتر تعلیم وتدریس کی کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے اور نہ ہی معاشرے اور حکومت نے ضروری جانا ہے کہ ان موضوعات پر سنجیدہ غور کیا جائے اور ان کی تعلیم کو آئندہ نسلوں کے لئے مفید تر بنانے کی لئےتعلیمی صورتحال کا مسلسل جائزہ لیا جائے۔اس افسوسناک صورتحال کے تناظر میں ہمارے ملک اور پورے خطے میں عربی زبان کی تعلیم وتدریس میں جمود وانحطاط پیدا ہوا جو صدیوں سے اب تک جاری ہے۔اب فوری اور شدید ضرورت ہے کہ محض روایتی سوچ سے ہٹ کر اس مسئلے کا سائنسی تجزیہ کیا جائے اور تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا جائے اور اس کے حکومتی وغیر حکومتی ذمی داروں کا محاسبہ کیا جائے اور صدیوں پرانے جمود وانحطاط کے بنیادی اور حقیقی اسباب کو تفصیل سے واضح کرتے ہوئے ہر ہر شعبے کی اصلاح وترقی کے مناسب خاکے اور واضح اقدامات تجویز کئے جائیں۔زیر تبصرہ کتاب ” درس نظامی کی اصلاح اور ترقی ” اسی اصلاح کے نیک جذبے کے تحت لکھی گئی ہے۔جس کے مولف پاکستان کے معروف عالم دین شیخ العربیہ الاستاذ محمد بشیر سیالکوٹی ﷾ہیں۔اس کتاب میں انہوں نے درس نظامی کی تدریس میں موجود خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے انہیں دور کرنے کے لئے مثبت اور مفصل تجاویز پیش کی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس عظیم کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
درس نظامی کی ترقی اور اصلاح | ||
انتساب | 3 | |
مقدمہ | 5 | |
منح لقب شیخ العربیة من علماء الحرمين الشريفين | 13 | |
معهد اللغة العربية ( قصيدة) | 14 | |
رئيس صحيفة المدينة يرحب بانشانء معهد اللغة العربية | 15 | |
باب 1: 1۔قرآن کی عظمت | 17 | |
2۔رسالت کے عظیم مقاصد اور عظیم کارنامے | 18 | |
3۔عظیم اسلامی خلافت کےعظیم کارنامے | 19 | |
عربی زبان کی عظمت | 21 | |
باب 2: جب ہمارا خطہ دین اسلام اور عربی زبان سے مشرف ہوا | 23 | |
(1)عصر النبوہ میں | 24 | |
(2)خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق کے عہد میں | 25 | |
(3)خلیفہ ثانی عمر کے عہد میں | 26 | |
(4)خلیفہ ثالث حضرت عثمان کے عہد میں | 26 | |
باب 3: من اجماع الصحابۃ والتابعین و آثارھم | 37 | |
باب 4: اسلامی فتوحات میں شامل کچھ صحابہ ، تابعین اور تبع تابعین کا تذکرہ | 63 | |
خلاصہ۔ خیر القرون کے مسلمان اور عربی زبان | 71 | |
باب 5:آئیے ، اب اس عظیم سنت کو زندہ کریں | 73 | |
کم سن بچوں کوعربی بول چال کا ماحول دیا جائے | 76 | |
باب 6: دولۃ المجم کا قیام ۔فتنے کھڑے ہو گئے | 87 | |
اسلامی عربی تعلیم کےخلاف صلیبی سامراجیوں کی سازشیں | 91 | |
عربی کےتحفظ کے لیے عرب مسلمانوں کی طویل جدوجہد | 97 | |
ایشیائی ممالک میں اسلامی عربی تعلیم کے خلاف فتنے | 100 | |
منارہ نور | 109 | |
باب7: عربی کو ترقی نہ دینے کے نقصانات ۔ 1(سرکاری اورسیاسی سطح پر ) | 113 | |
(1)ہم قوم کومناسب لسانی پالیسی نہ دے سکے | 114 | |
(2)حکومت عرب ملکوں میں مقیم اپنے شہروں سے انصاف نہ کر سکی | 116 | |
(3)شدید مالی نقصانات مسلسل ہو رہے ہیں | 128 | |
باب 8: عربی کوترقی نہ دینے کے نقصانات ۔ 2( تعلیمی وتبلیغی سطح پر ) | 129 | |
(4)مسلمانوں کے معیاری اسلامی عربی تعلیم سے محروم کر دیا گیا | 130 | |
(5)درس نظامی عربی کی ترویج میں ناکام رہا | 135 | |
باب 9: اسلامی مدارس اور علماء کی عظیم خدمات | 143 | |
ہمارے قائدین تعلیمی ترقی کے لیے بیتاب تھے | 151 | |
باب 10: میری درسگاہیں۔ کچھ یادیں اور کچھ باتیں | 157 | |
(3)الجامعۃ السلفیۃ فیصل آباد میں | 156 | |
(4)کلیۃ دار القرآن فیصل آباد میں | 163 | |
(5) میری پہلی عربی لیبارٹری جامعہ تعلیمات اسلامیہ | 164 | |
(6)جی سی یونیورسٹی فیصل آباد میں | 167 | |
سعودی عرب ضرور جائیے | 173 | |
(7)فی الجامعۃالاسلامیہ بالمدینۃ المنورہ | 173 | |
پاکستان جا کر عربی زبان کی اشاعت کریں | 177 |