دروس المساجد جلد۔1
مصنف : محمد عظیم حاصلپوری
صفحات: 391
امت مسلمہ صرف ’کلمہ گو‘ جماعت نہیں بلکہ داعی الی الخیر بھی ہے۔ یہ اس کے دینی فرائض میں داخل ہے کہ بنی نوع انسان کی دنیا کی سرافرازی اور آخرت کی سرخروئی کے لیے جو بھی بھلے کام نظر آئیں، بنی آدم کو اس کا درس اور اس کی مخالف سمت چلنے سے ان کو روکے ۔اس فریضہ سے کوئی مسلمان بھی مستثنیٰ نہیں۔ مسلم معاشرے کے ہرفرد کا فرض ہے کہ کلمہ حق کہے ،نیکی اور بھلائی کی حمایت کرے اور معاشرے یا مملکت میں جہاں بھی غلط اور ناروا کام ہوتے نظر آئیں ان کو روکنے میں اپنی ممکن حد تک پوری کوشش صرف کردے۔ ایمان باللہ کے بعد دینی ذمہ داریوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیناسب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ امر بالمعروف کامطلب ہے نیکی کا حکم دینا اور نہی عن المنکر کا مطلب ہے برائی سے روکنا یہ بات تو ہر آدمی جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نیکی اور نیک لوگوں کو پسند فرماتےہیں۔ برائی اور برے لوگوں کو ناپسند فرماتے ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ یہ بھی چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہر جگہ نیک لوگ زیاد ہ ہوں او ر نیکی کا غلبہ رہے۔ برے لوگ کم ہوں اور برائی مغلوب رہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو محض خود نیک بن کر رہنے اور برائی سے بچنے کا حکم ہی نہیں دیا بلکہ ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم بھی دیا ہے۔ اسی عظیم مقصد کی خاطر اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور انبیاء کرام کاسلسلہ ختم ہونے کے بعد امت محمدیہ کے حکمرانوں ،علماء وفضلاء کو خصوصا اورامت کے دیگر افراد کوعموماً اس کا مکلف ٹھہرایا ہے۔ قرآن وحدیث میں اس فریضہ کواس قد ر اہمیت دی گئی ہے کہ تمام مومن مردوں اورتمام مومن عورتوں پر اپنے اپنے دائرہ کار اور اپنی اپنی استطاعت کےمطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکرپر عمل کرنا واجب ہے۔ اوراللہ تعالیٰ نےقرآن کریم کی ایک ایت کریمہ میں حکمرانوں کوبھی نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کامکلف ٹھہرایا ہے۔ نیز ان حکمرانوں سےمدد کا وعدہ فرمایا ہے جو حکومت کی قوت اور طاقت سے نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں ۔لیکن عصر حاضر کے حکمران برائی کو روکنے اور نیکی کا حکم دینے کا فریضہ صحیح طرح سے ادا نہیں کرر ہے سوائے سعودی عرب کے اس لیے معاشرے کے ہرفر داور علماء کو اپنی استطاعت کےمطابق اپنے دورس و خطبات کے ذریعے اس اہم فریضہ کوجاری وساری رکھنا چاہیے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دورس المساجد جلد اول‘‘ مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کے روزانہ جامع مسجد تاج عقب جامعہ محمد یہ جی ٹی، گوجرانوالہ میں نماز عصر کے بعد دئیے گئے دروس کا مجموعہ ہے۔ مولانا موصوف کا یہ درس جامعیت، سادگی، آسان الفاظ کے استعمال تحقیق و تخریج کے لحاظ سے اس قدر اثر پذیر اور دلنشیں ہوتا کہ ہر سننے والے کے دل میں اتر جاتا۔ سامعین کی خواہش اور اصرارپر مولانا نے ان دروس کو بڑی محنت سے تحریری صورت میں مرتب کیا اور مکتبہ اسلامیہ، لاہور نے اسے حسن طباعت سےآراستہ کیا ہے۔ واعظین، خطباء حضرات کے لیے یہ کتاب بیش قیمت نادر تحفہ ہے اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی تمام دعوتی، تحقیقی و تصنیفی اور تدریسی کاو شوں کو قبول فرمائے۔ (آمین) دروس المساجد کی یہ جلد اول ہے جلددوم اس سے قبل سائٹ پر پبلش ہوچکی ہے یہ جلد طہارت و صلاۃ، تین چیزیں، جنتی عمل، آداب، حقوق العباد حقوق زوجین، حقوق والدین، حقوق اولاد، رمضان المبارک آداب طعام جیسے اہم موضوعات پر مشتمل ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
ابتدائی کلمات | 9 |
طہارت | |
مؤذن کے لیے خوشخبری | 11 |
مسجد میں آنے والا جنتی مہمان نوازی کا مستحق | 13 |
طہارت نصف ایمان ہے | 15 |
وضو مومن کا زیور ہے | 17 |
نماز اسلام کا ستون ہے | 19 |
نماز کے فوائد | 23 |
جاری ہے۔۔۔ |