دم جھاڑ کی شرعی حیثیت
مصنف : ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی
صفحات: 95
دم کرنے کو عربی زبان میں “رقیہ “کہتے ہیں،جس سے مراد ہے کچھ مخصوص الفاظ پڑھ کر کسی چیز پر اس عقیدے کے تحت پھونک مارنا کہ اس چیز کو استعمال کرنے سے شفا حاصل ہو گی یا مختلف عوراض وحوادثات اور مصائب سے نجات مل جائے گی۔اہل جاہلیت یہ سمجھتے ہیں کہ دم میں تاثیر یا تو ان الفاظ کی وجہ سے ہے جو پڑھ کر دم کیا گیا ہے یا ان الفاظ کی تاثیر ان مخفی یا ظاہری قوتوں کی وجہ سے ہے جن کا نام دم کئے جانے والے الفاظ میں شامل ہے۔اسلام نے جتنے بھی دم سکھائے ہیں اور قرآن وسنت سے جن دم کرنے والی سورتوں،آیتوں اور دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان سب میں یہ عقیدہ بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ رب اکبر ہی ہر طرح کی شفا عطا کرنے والا ہے۔وہی ہر طرح کی مصیبت سے نجات دینے والا ہے،وہی مطلوبہ چیز کو دینے پر قادر ہے،وہی جادو ،آسیب ،نظر وغیرہ کے اثرات متانے والا ہے۔نیز دم کرنے میں شریعت نے یہ عقیدہ بھی دیا ہے کہ جو الفاظ پڑھ کر دم کیا جا رہا ہے یہ خود موثر نہیں بلکہ انہیں موثر بنانے والی اللہ تعالی کی ذات ہے،جس طرح دوا اثر نہیں کرتی جب تک اللہ نہ چاہے،کھانا فائدہ نہیں دیتا جب تک اللہ نہ چاہے،اسی طرح دم میں تاثیر اللہ کے حکم سے پیدا ہوتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ” دم جھاڑ کی شرعی حیثیت “عالم عرب کے معروف عالم دین ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی کی عربی کتاب “الرقی علی ضوء عقیدۃ اھل السنۃ والجماعۃ وحکم التفرغ لھا واتخاذھا حرفۃ” کا اردو ترجمہ ہے۔اردو ترجمہ محترم حافظ ابو بکر صدیق کمیر پوری صاحب نے کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
عرض مترجم | 9 |
مقدمہ | 11 |
مجمل خاکہ | 13 |
جھاڑ پھونک کی تعریف | 14 |
جھاڑ پھونک لوگوں میں اسلام سے قبل بھی موجود تھی | 15 |
جھاڑ پھونک کے اسلام سے قبل موجود ہونے کی دوسری دلیل | 16 |
فصل اول | |
جھاڑ پھونک کا عقائد کے ساتھ تعلق | 20 |
کیا یہ توکل کے منافی ہے؟ | 20 |
پہلی بحث | 20 |
کیا جھاڑ پھونک توکل کے منافی ہے؟ | 23 |
فہرست نامکمل |