بدعتی دعاؤں سے بچئے
مصنف : ابو طاہر بن عزیز الرحمن
صفحات: 121
اللہ رب العزت سے مانگنا بہت عظیم عمل ہے اور اللہ کو بہت پسند بھی ہے اور اگر اللہ سے دعا نہ مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ ناراض ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں گے میں انہیں جہنم میں پھینکوں گا تو ادھر مراد دعا ہے کہ دعا نہ مانگی جائے تو تکبر میں داخل ہوتے ہیں۔ فرض نماز کے بعد دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے لیکن حدیث کے اتنے بڑے ذخائر کے اندر اس دعا میں رفع یدین کرنے کے سلسلے میں ایک بھی صحیح حدیث وارد نہیں ‘ یہی اس بات کی بین دلیل ہے کہ عہد نبویﷺ‘ عہد صحابہؓ میں اس دعا کا رواج نہیں تھا‘ نیز ہر فرض نماز کے بعد امام ہاتھ اُٹھا کر دعا کرے اور مقتدی آمین آمین کہتے جائیں‘ دعا کی یہ ہیئت نہ نبیﷺ سے نہ صحابہؓ سے‘ نہ صحیح سند سے اور نہ ضعیف سند سے ثابت ہے۔زیرِ تبصرہ کتاب میں دعا کے موضوع کو ہی زیر بحث بنایا گیا ہے کہ دعا کب؟کیسے مانگنی چاہیے اور جو لوگ ہر فرض نماز کے بعد ہاتھ اُٹھا کر امام کے دعا کروانے اور مقتدیوں کے آمین آمین کہنے کے قائل ہیں ان کی تردید کی گئی ہے اور ان کے دلائل کا تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ اسی طرح عیدین کے بعد‘ دفن میت کے بعد‘ اختتام مجلس کے وقت‘ افطار کے وقت اور عقد نکاح کے وقت مروجہ طرق سے ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے کی تمام مباحث کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ بدعتی دعاؤں سے بچئے ‘‘ ابوطاہر بن عزیز الرحمان سلفی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمہ | 5 |
ہاتھ اٹھا کر دعا وہیں مانگی جا سکتی ہے جہاں پر ثابت ہے ۔ | 7 |
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی اتباع ترک فعل میں بھی واجب ہے ۔ | 11 |
خیر القرون میں مروجہ اجتماعی دعا کا کوئی وجود نہیں ۔ | 14 |
وہ احادیث اور آثار جن سے پتہ چلتا ہے کہ خیر القرون میں مروجہ دعا کا وجود نہیں تھا ۔ | 14 |
فتاوی ثنائیہ ، نذیریہ اور تحفۃ الاحوذی کا حوالہ | 22 |
انتباہ | 25 |
مروجہ دعا کے دلائل اور ان کا جائزہ | 26 |
انتباہ | 44 |
عموم کی بھی حد ہوتی ہے۔ | 48 |
سنت کسے کہتے ہیں ؟ | 49 |
جواز یا مباح کسے کہتے ہیں ؟ | 50 |
بدعت کسے کہتے ہیں ؟ | 50 |
عدم جواز کی دلیل ۔ | 51 |
کیا قرآن و حدیث سے مروجہ اجتماعی دعا کی ممانعت ثابت ہے۔ | 55 |
فائدہ | 56 |
کیا ہر ضعیف حدیث تعدد طرق کی بناء پر حسن ہو جاتی ہے ؟ | 57 |
مثال کے طور پر چند ایسی احادیث بھی ملاحظہ فرمالیں جو متعدد طرق سے مروی ہیں پھر بھی ان کا ضعف ختم نہیں ہو رہا ہے ۔ | 59 |
تعدد طرق سے کبھی کبھی حدیث کے ضعف کا یقین ہو جاتا ہے ۔ | 61 |
کثرت طرق سے حدیث کے حسن ہونے کی شرطیں ۔ | 64 |
مذکورہ اصول و ضوابط سے انحراف کا نتیجہ۔ | 65 |
پہلی حدیث اور اس کا جائزہ۔ | 66 |
دوسری حدیث اور اس کا جائزہ۔ | 68 |
تیسری حدیث اور اس کا جائزہ۔ | 70 |
چوتھی حدیث اور اس کا جائزہ۔ | 73 |
فضائل اعمال کا بہانا ۔ | 79 |
ضعیف حدیث بیان کرنے کا حکم ۔ | 81 |
کیا فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے ۔ | 83 |
ایک انتباہ | 88 |
ایک ضروری انتباہ | 90 |
ایک غلط فہمی کا ازالہ | 92 |
فضائل اعمال یا ترغیب و ترہیب میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کی خرابیاں ۔ | 93 |
آخری بات | 96 |
نماز عیدین کے بعد مروجہ اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت ۔ | 97 |
افطار کی دعا | 102 |
عقد نکاح کے وقت ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا مانگنا ۔ | 108 |
اختتام مجلس کی دعا ۔ | 110 |
دفن میت کے بعد مروجہ اجتماعی دعا کی شرعی حیثیت ۔ | 111 |