بہتے لہو کی کہانی

بہتے لہو کی کہانی

 

مصنف : ببرک لودھی

 

صفحات: 168

 

افغانستان کی سرزمین اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے صدیوں سے تاریخی اہمیت کی حامل چلی آرہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کی اکثر طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھا ہےاور ایشیا کے اس خطے کے ممالک پر اپنی بالا دستی قائم کرنے کے لئے افغانستان کو اپنی منزل کی جانب پہلے زینے کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ان ممالک میں سرفہرست روس ہے جس کو خلیج کے گرم پانیوں تک پہنچنے کی وصیت ورثے میں ملی ہے۔جس کے حصول کے لئے اس نے پہلے وسط ایشیا کی مسلمان ریاستوں کو ہوس ملک گیری کا نشانہ بنایا۔پھر اگلے مرحلے میں افغانستان کو اپنا ہدف ٹھہرایا۔افغانستان میں روس کی حکمت عملی نہایت کامیاب رہی۔ایک طرف اس نے افغانوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا تو دوسری طرف اقتصادی معاہدوں کی آڑ میں اپنے سیاسی اور فوجی مشیر بھیجنے شروع کر دئیے جو اپنے ملک کے خفیہ مگر دور رس منصوبے نہایت اطمینان سے مکمل کرنے لگے۔چنانچہ ایک وقت کے بعد روس نے براہ راست افغانستان پر حملہ کرتے ہوئے اس پر قبضہ کر لیا اور لاکھوں افغان اس سرخ عفریت کا شکار ہو گئے۔ زیر تبصرہ کتاب ” بہتے لہو کی کہانی ” ببرک لودھی کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے افغانستان کی اسی المناک اور خون ریز تاریخ کو بیان کیا ہے۔ببرک لودھی افغانستان کے ایک مایہ ناز صحافی ہیں،جنہوں نے افغانوں کی فلاح وبہبود کے لئے اپنے قلم کو استعمال کیا اور زیر نظر کاوش بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
باب 1: سرخ آندھی سے پہلے 17
باب 2: خونین شام 33
باب 3: تاریک رات 49
باب 4: اشتراکی بربریت 67
باب 5 کمیونزم نے کیا دیا! 87
باب 6: چشم دید 103
باب 7: تحریک اسلامی 115
باب 8: افغانستان کے ہمسائے 123
باب 9: اقوام عالم اور عالم اسلام کا رد عمل 135
استعماری طاقتیں اور افغانستان 149

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
6.1 MB ڈاؤن لوڈ سائز

Comments (0)
Add Comment