بر صغیر پاک و ہند کے قدیم عربی مدارس کا نظام تعلیم
مصنف : پروفیسر بختیار حسین صدیقی
صفحات: 75
دینی مدارس کے طلباء ،اساتذہ ،علمائے کرام ،مشائخ عظام اصحاب صفہ او رعلوم نبویﷺ کے وارث اور امین ہیں ۔ یہی مدارس دینِ اسلام کے وہ قلعے ہیں جہاں سے قال اللہ قال الرسول ﷺکی پاکیزہ صدائیں دن رات گونجتی ہیں ۔ روزِ اول سے دینِ اسلام کا تعلق تعلیم وتعلم اور درس وتدریس سے رہا ہے ۔نبی کریم ﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی وہ تعلیم سے متعلق تھی۔ اس وحی کے ساتھ ہی رسول اللہﷺ نےایک صحابی ارقم بن ابی ارقم کے گھر میں دار ارقم کے نام سے ایک مخفی مدرسہ قائم کیا ۔صبح وشام کے اوقات میں صحابہ کرام وہاں مخفی انداز میں آتے اور قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرتے تھے یہ اسلام کی سب سے پہلی درس گاہ تھی۔ہجرت کے بعدمدینہ منورہ میں جب اسلامی ریاست کاقیام عمل میں آیا تو وہاں سب سے پہلے آپﷺ نے مسجد تعمیر کی جو مسجد نبوی کے نام سے موسوم ہے ۔اس کے ایک جانب آپ نے ایک چبوترا(صفہ) بھی تعمیر کرایا ۔ یہاں بیٹھ کر آپﷺ مقامی وبیرونی صحابہ کرام کو قرآن مجید اور دین کی تعلیم دیتے تھے ۔یہ اسلام کاپہلا باقاعدہ اقامتی مدرسہ تھا جو تاریخ میں اصحاب صفہ کے نام سے معروف ہے ۔ یہاں سے مسجد اور مدرسہ کا ایسا تلازمہ قائم ہواکہ پھر جہاں جہاں مسجد یں قائم ہوتی گئیں وہاں ساتھ ہی مدرسے بھی قائم ہوتے گئے ۔اسلامی تاریخ ایسے مدارس اور حلقات ِحدیث سے بھری پڑی ہے کہ غلبۂ اسلام ،ترویج دین اور تعلیمات اسلامیہ کو عام کرنے میں جن کی خدمات نے نمایاں کردار ادا کیا۔ برصغیر پاک وہند میں بھی اسلام کی ترویج اور تبلیغ کے سلسلے میں بے شمار علماء نے مدرسے قائم کیے اور درس وتدریس کی مسندیں بچھائیں یہاں کے متعدد ملوک وسلاطین نے بھی اس میں پوری دلچسپی لی اور سرکاری حیثیت سے اہل علم کو تدریس کی خدمت انجام دینے پر مامور کیا ۔تو ان مدارس دینیہ سے وہ شخصیا ت پیدا ہوئیں جنہوں نے معاشرے کی قیادت کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کو عام کیا اور یہ شخصیات عوام الناس کے لیے منارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں ۔اسی طرح طلبا کی علمی وفکری تربیت کے لیے وہ تمام وسائل اختیار کیے گیے جن کااختیار کرنا وقت کےتقاضے کےمطابق ضروری تھا ۔ لیکن اس زمانے میں کوئی خاص نصاب تعلیم مرتب نہیں ہوا تھا ۔تعلیم تعلّم کےاسالیب ومضامین معلّمین نے اپنی صوابدید اور طلباء کی ذہنی سطح کےمطابق مقرر کیے تھے باقاعدہ نصاب تعلیم ملُاّ نظام الدین سہالوی نے ترتیب دیا جو اپنے مرتب کے نام کی مناسبت سے ’’درس نظامیہ‘‘ کےنام سے مشہور ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’برصغیر پاک وہند کےقدیم عربی مدارس کا نظام تعلیم ‘‘میں اسی سلسلے کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔اس کتاب کے فاضل مصنف جناب پروفیسر بختیار حسین صدیقی صاحب نے برصغیر پاک وہند کے عربی ودینی نظام تعلیم اورطریق تدریس کی تاریخ بیان کردی ہے اور ساتھ ساتھ تجزیہ بھی کیا ہے ۔یہ کتاب اپنےموضوع سےمتعلق تمام اہم اور بنیادی معلومات کو محیط ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 5 |
باب اول میراث تاریخ | 1 تا 9 |
باب دوم اعلیٰ تعلیم کا نصاب | 10 تا 35 |
باب سوم طریق تعلیم | 36 تا 45 |
حوالہ جات | 45 تا 68 |