برصغیر میں مطالعہ قرآن ( بعض علما کی تفسیری کاوشوں کا جائزہ )
مصنف : محمد رضی الاسلام ندوی
صفحات: 266
قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ برصغیرمیں مطالعہ قرآن ‘‘ بھارت کی مائہ ناز عالمی شہرت کی حامل شخصیت محترم جناب محمد رضی الاسلام ندوی ﷾کے چندمقالات کا مجموعہ ہے۔ انہوں نےاس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کرکے قرآن فہمی کے میدان میں ماضی قریب کے بعض علمائے ہند کی کاوشوں کا جائزہ ومطالعہ پیش کیا ہے۔باب اول میں سیر سید احمد خاں کی تفسیر القرآن اور مابعد تفاسیر پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے ۔ باب دوم میں بیسوی صدی میں عربی میں تفسیر وعلوم قرآنی کے میدان میں ہونے والے کام کاتعارف کرایا ہے۔اور بیسویں صدی میں لکھی جانے والی تفاسیر میں حروف مقطعات کے مباحث پر روشنی ڈالی ہے ۔ باب سوم میں چند مشہور علماء کرام کی خدمات تفسیر کے بعض پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے ۔ چوتھے باب میں قرآنی موضوعات پر گزشتہ دودہائیوں میں شائع ہونے والی بعض اہم تصانیف کا جائزہ لیا ہے ۔
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 9 |
باب اول | |
سرسید کی تفسیر القرآن اورمابعد تفاسیر پر اس کےاثرات | 11 |
تالیف کاپس منظر | 12 |
تفسیر اوراصول تفسیر | 14 |
تفسیر کی اہم خصوصیات | 15 |
تقابلی مطالعہ | 15 |
اسلام پر اعتراضات کارد | 17 |
غیبیات اورمعجزات کی عقلی توجیہ | 19 |
بابعد تفاسیر پر اثرات | 23 |
باب دوم | |
بیسویں صدی عیسوی میں علمائے ہندے کی تفسیری خدمات | 37 |
الف ۔تفاسیر وحواشی قرآن | 37 |
علوم اقرآنی پر تصانیف | 42 |
تحقیق وتدوین شرح تحشیہ اورطباعت | 46 |
بیسویں صدی میں حروف مقطعات کےمباحث | 55 |
اسرار الہی | 56 |
حروف مقطعات کےمعانی | 59 |
اسمائے سور | 60 |
مولنا فراہی کانقطہ نظر | 62 |
ادوات تنبیہ | 63 |
اعجاز قرآن کی دلیل | 63 |
کیاحروف مقطعات کااسلوب اوران کےمعانی معروف تھے | 65 |
حروف مقطعات اورمستشرقین | 67 |
باب سوم | |
مولانا سید سلیمان ندوی اورمفردات قرآنی کی تحقیق | 71 |
اعلام القرآن کی تحقیق | 73 |
اصطلاحا ت کی تحقیق | 74 |
دیگر الفاظ کی تحقیق | 75 |
غیر عربی زبانوں کےحوالے | 76 |
اشعار سےاستدلال | 77 |
استقراء سےامدد | 77 |
مولنا امین احسن اصلاحی کی تفسیر تدبر قرآ ن میں کلام عرب سے استشہاد | 81 |
کلام عرب سےاستشہاد کارجحان ابتدائی صدیوں میں | 81 |
کلام عرب سےاستشہاد اورمولنا فراہی | 83 |
کلام عرب سےاستفادہ کی ضرورت مولاانا اصلاحی کی نظر میں | 84 |
تدبر قرآن میں کلام عرب سے استشہاد | 86 |
کلام عرب سے استشہاد کی توعیتیں | 88 |
مفردات قرآنی کی لغوی تشریح | 88 |
اعلام کی تحقیق | 94 |
اسالیب قرآنی تفہیم | 95 |
نحوی مشکلات کاازالہ | 97 |
جاہلی معتقدات وتصورات پر استدلال | 99 |
چند توجہ طلب امور | 101 |
اشعار کی تخریج وتحقیق کی ضرورت | 101 |
موزوں اشعار سے استشہاد میں کمی | 103 |
تفسیر اورترجمہ میں عدم مطابقت | 106 |
کلام عرب کے نظائر پر اکتفا | 108 |
تفسیر قرآنی میں کلام عرب کامقام | 111 |
خاتمہ | 114 |
مولانا سید ابو لحسن علی ندوی کی قرآن فہمی | 121 |
تربیت | 122 |
قرآن کے اساتذہ | 122 |
تعلیم وتدریس | 124 |
دروس قرآن | 124 |
تصانیف | 125 |
قرآنی افادات | 128 |
قرآن کےمطالعہ وفہم کاصحیح طریقہ | 130 |
اسالیب قرآن کی وضاحت | 131 |
مفردات قرآنی کی لغوی تشریح | 133 |
معنی کی تعیین | 134 |
الفاظ قرآن کاترجمہ | 135 |
الفاظ کاصوتی آہنگ | 139 |
عصری انداز تفسیر | 140 |
چند ملاحظات | 141 |
مولانا صدرالدین اصلاحی کی تفسیر تیسیرالقرآن ایک مطالعہ | 149 |
تالیف کاپس منظر | 149 |
غیر مسلم ذہن کالحاظ | 152 |
ترجمہ اورتفسیر میں نادر نکتے | 155 |
نظم قرآن کی رعایت | 159 |
مفردات کی تحقیق | 162 |
اسالیب قرآنی کی توضیح | 164 |
مولنا فراہی سےاستفادہ | 166 |
تفہیم القرآن سےخوشہ چینی کےحدود | 168 |
مقدمہ تیسیرالقرآن | 170 |
تخلیص تفہیم القرآن | 178 |
تفہیم القرآن کی اہمیت اورتلخیص کی ضرورت | 181 |
تلخیص تفہیم القرآن میں مولنا اسلاحی کاکام | 182 |
تلخیص کی نوعیت اوراس کاتناسب | 184 |
تلخیص میں حذف کردیے جانےوالے مباحث | 185 |
اہم مباحث بغیر تلخص کےیامعمولی تخلیص کےساتھ | 187 |
اشاعت نوے سلسلے میں چند مشورے | 188 |
خاتمہ | 189 |
قرآنی موضوعات پر چند تصانیف کاجائز ہ | 191 |
اردورسائل کےقرآنی مضامین کااشاریہ | 192 |
امام حسن بصری اوران کی تفسیری خدمات | 194 |
برصغیر میں مطالعہ قرآن | 196 |
بین علم آدم اوالعلم الحدیث | 196 |
پوری کائنات محوعبادت ہے | 201 |
تدبر قرآن پر ایک نظر | 203 |
تذکرہ حیوانات قرآن کریم میں | 205 |
تذکرۃ القراء | 208 |
تعلیمات قرآنی | 211 |
ذبیح کون ،اسحاق یا اسماعیل | 214 |
علامہ شلی نعمانی کی قرآن فہمی | 216 |
گجرات کےعلمائے حدیث وتفسیر | 217 |
قاموس الفاظ واصطلاحات قرآن | 219 |
قرآن اورمنافقین کاکردار | 224 |
قرآن اورعلم الافلاک | 221 |
قرآن حکیم اورعلم نباتات | 225 |
قرآن کاراستہ | 228 |
قرآن کریم میں نظم ومناسبت | 230 |
قرآن کی دعوت فکر | 232 |
قرآن کےتدریسی مسائل | 234 |
قرآن مبین ے اادبی اسالیب | 236 |
قرآن مجید اوردنیائے حیات | 239 |
قرآن سائنس اورمسلمان | 239 |
جدید علم کلام ۔قرآن اورسائنس کی روشنی میں | 239 |
قرآنیات کےچند اہم مباحث | 245 |
قرآنی مقالات | 247 |
مردوداقوام | 249 |
المصادر من لقرآن الکریم | 252 |
مفتاح القرآن تفسیر سورہ انعام | 253 |
مولانا امین احسن اصلاحی نمبر | 255 |
نباتا ت قرآن ایک سائنسی جائزہ | 259 |
ہندوعلماء مفکرین کی قرآنی خدمات | 263 |