الصارم المسلول علی شاتم الرسول -اپ ڈیٹ
مصنف : امام ابن تیمیہ
صفحات: 749
جاہلیت جدیدہ کے علم برداروں نے آزادی اظہار کے نام پر انبیائے کرام ؑ کو بالعموم او رحضور حتمی المرتبت حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی تنقیص و اہانت کو اپنا منتہائے نگاہ ٹھہرا لیا ہے،جس کے مظاہر حالیہ چند برسوں میں مختلف یورپی ممالک میں دیکھنے کو ملے۔ان حالات میں یہ لازم تھا کہ جناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تقدیس و تعظیم کے تصور کو اجاگر کیا جاتا اور توہین رسالت کی شناعت و قباحت اور اس کی سزا وعقوبت کو کتاب وسنت کی روشنی میں واضح کیا جاتا۔اسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی کرامت کہیے یا عنداللہ ان کی مقبولیت کہ ناموس رسالت کے دفاع و تحفظ پر جو کچھ شیخ الاسلام ؒ کے قلم سے نکلا ہے سات صدیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی وہ اس قدر جاندار،زندہ اور مدلل ہے کہ اس مسئلہ میں آج بھی سند اور اولین مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔زیر نظر کتاب حضرت شیخ الاسلام ؒ نے خاص اسی مسئلہ پر تحریر کی ہے اور اپنے خاص انداز تحریر میں اس قضیہ کے ہر پہلو پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔اس کتاب کے حسن قبول کا اندازہ اس امر سے کیا جا سکتا ہے کہ وہ لوگ جو شیخ الاسلام کے سخت ناقد اور مخالف ہیں وہ بھی اس کا اردو ترجمہ کر کے شائع کر رہے ہیں،جیسا کہ اس سے قبل اس ترجمے کو اسی ویب سائٹ پر پیش کیا جا چکا ہے۔اب معروف سلفی عالم اور مصنف و مترجم جناب پروفیسر غلام احمد حریری مرحوم کا ترجمہ پیش کیا جارہا ہے۔جو اگرچہ کافی عرصہ سے موجود ہے تاہم اس کی نئی طباعت حال ہی میں منظر عام پر آئی ہے۔امید ہے کہ اس کتاب کے مطالعہ سے عقیدہ ناموس رسالت میں پختگی آنے کی اور جناب رسالتمآب ﷺ سے محبت و الفت کے رشتے مزید مستحکم ہوں گے۔ان شاء اللہ تعالیٰ
<td valign=”bottom” width
عناوین | صفحہ نمبر | ||||
عرض ناشر | 25 | ||||
تعارف | 27 | ||||
شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ | 29 | ||||
خطبہ مؤلف | 37 | ||||
موضوع کتاب | 38 | ||||
رسول کریم ﷺ کی توہین کامرتکب (خواہ مسلم ہویا کافر) واجب القتل ہے | 39 | ||||
گالی دینے والے کے بارے میں احکام کا خلاصہ | 40 | ||||
ذمیّ کاعہد کن باتوں سےٹوٹتا ہے؟ | 42 | ||||
امام شافعی ؒ کا مؤقف و مسلک | 45 | ||||
اصحاب شافعی کے اقوال و آثار | 47 | ||||
امام ابوحنیفہ ؒ اور ان کے اصحاب کا زاویہ نگاہ | 49 | ||||
گالی دہندہ کے نقض عہد کے دلائل | 50 | ||||
قرآن کریم کے دلائل | 50 | ||||
پہلی دلیل | 50 | ||||
دوسری دلیل | 52 | ||||
تیسری دلیل | 53 | ||||
رسول اللہ ﷺ کو گالی دینے سے ذمی کا عہد ٹوٹ جاتاہے | 59 | ||||
عہدشکنی کرنے والوں سے لڑنا واجب ہے | 60 | ||||
چوتھی دلیل | 63 | ||||
اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کرنےوالے کا عہد باقی نہیں رہتا | 70 | ||||
پانچویں دلیل | 71 | ||||
شاتم رسول کافر ہے | 72 | ||||
پہلی دلیل | 72 | ||||
اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنےوالوں اور مسلمانوں کے درمیان کوئی دوستی نہیں | 74 | ||||
ھو اذن کی تفسیر | 75 | ||||
منافق کسے کہتے ہیں؟ | 77 | ||||
دوسری دلیل | 79 | ||||
تیسری دلیل | 81 | ||||
منافقین کے اقوال عدم ایمان کی علامت ہیں | 84 | ||||
منافقین ایمان سے عاری ہیں | 85 | ||||
چوتھی دلیل | 87 | ||||
ایک شخص رسو ل کریم ﷺ کے فیصلے پر راضی نہ تھا۔ حضرت عمر ؓنے اسے قتل کردیا | 88 | ||||
پانچویں دلیل | 90 | ||||
رسول کی ایذا اللہ کی ایذا ہے | 90 | ||||
اللہ اور اس کے رسول کا حق باہم لازم و ملزوم ہیں | 92 | ||||
رسول ﷺ کو ایذا پہنچانے والے کی توبہ قبول نہیں کی جاتی | 100 | ||||
امہات المؤمنین پربہتان طرازی ایذائے رسول کی موجب ہے | 100 | ||||
بہتان لگانے والوں میں کچھ مؤمن بھی تھے | 102 | ||||
اعتبار عموم لفظ کاہوتا ہے | 103 | ||||
آیت قذف کس کے بارے میں نازل ہوئی؟ | 104 | ||||
رسوا کن عذاب صرف کفار کو دیا جاتاہے | 106 | ||||
عذاب عظیم کفار کے ساتھ مخصوص نہیں | 107 | ||||
چھٹی دلیل :مؤمن اپنی آواز کو رسول کریم ﷺ کی آواز سے زیادہ بلند نہ کرے | 109 | ||||
کفر کی موجودگی میں کوئی عمل مقبول نہیں | 110 | ||||
ساتویں دلیل | 111 | ||||
آٹھویں دلیل | 116 | ||||
حدیث نبوی ﷺ کے دلائل | 119 | ||||
پہلی حدیث | 119 | ||||
اس حدیث سے مستنبط احکام | 120 | ||||
مدینہ کے ارد گرد رہنےوالے یہود کی اقسام | 120 | ||||
بنوقینقاع نے سب سے پہلے عہد توڑا | 123 | ||||
مقتولہ عورت ذمی تھی | 124 | ||||
دوسری حدیث | 126 | ||||
کیا یہ ایک ہی واقعہ ہے یا دو عورتوں کا قصہ ہے؟ | 128 | ||||
تیسری حدیث | 129 | ||||
حدیث قدسی | 134 | ||||
کعب بن اشرف کے جرائم | 140 | ||||
پہلی جواب | 140 | ||||
دوسرا جواب | 143 | ||||
تیسرا جواب | 143 | ||||
چوتھا جواب | 144 | ||||
کیا شعر ہجوگوئی کے لیے مؤثر ہے؟ | 145 | ||||
کیا گالیوں کی تکرار کوبھی اس میں دخل ہے؟ | 145 | ||||
جرم بعض اوقات زمان و مکان او راحوال کے لحاظ سے بھی بڑھ جاتا ہے | 146 | ||||
نظم کی علیت میں کوئی تاثیر نہیں | 147 | ||||
قلیل و کثیر میں کچھ فرق نہیں | 147 | ||||
استدلال کی قسم ثانی | 150 | ||||
ہجوگو کاخون امان دینے سے محفوظ نہیں ہوتا | 150 | ||||
ابن یامین او رمحمد بن مسلمہ حضرت معاویہ کے دربار میں | 151 | ||||
کعب بن اشرف کو کب قتل کیا گیا؟ | 154 | ||||
چوتھی حدیث | 154 | ||||
پانچویں حدیث | 155 | ||||
اس حدیث سے وجہ استدلال | 156 | ||||
چھٹی حدیث | 157 | ||||
قبیلہ خطمہ کی ایک عورت کا واقعہ جو رسول کریم ﷺ کی ہجوگوئی کرتی تھی | 157 | ||||
واقدی پرنقد و جرح | 159 | ||||
عصماء خطمیہ کے واقعہ سے استدلال کیسے کیا جاتا ہے؟ | 160 | ||||
ایسےوجوہ جو گالی دینے والے کے قتل کاموجب ہیں | 164 | ||||
ساتویں حدیث | 168 | ||||
ابوعفک کو کب قتل کیا گیا؟ | 168 | ||||
آٹھویں حدیث | 169 | ||||
واقعہ انس بن زُنیم کی وجہ دلالت | 170 | ||||
نویں حدیث | 172 | ||||
اسلام لانے سے سابقہ گناہ ساقط ہوجاتے ہیں | 178 | ||||
ابن ابی سرح کے واقعہ سے وجہ استدلال | 179 | ||||
ایک اور مفتری کاتب کا واقعہ | 179 | ||||
مؤلف کے عہد میں جو رسول کریم ﷺ کو گالیاں دےکر مسلمان سے لڑتا تھا | 180 | ||||
توبہ کرنے کے باوجود گالی دہندہ کو قتل کرنا جائز ہے | 181 | ||||
ابن ابی سرح اورنصرانی کے افترا کی تردید | 182 | ||||
رسول کریم ﷺ کو کاتبوں کی ضرورت تھی | 189 | ||||
مصحف عثمان ؓ عرضہ اخیرہ پر مبنی ہے | 190 | ||||
حدیث دہم | 190 | ||||
لونڈیوں کے واقعہ سے استدلال | 192 | ||||
عورتوں کو قتل کرنے کی ممانعت کب ہوئی؟ | 194 | ||||
گیارہویں حدیث | 198 | ||||
ابن خطل کے واقعہ سے استدلال | 200 | ||||
بارہویں حدیث | 200 | ||||
بجیر اور اس کے بھائی کعب بن زہیر کا واقعہ | 201 | ||||
ابن الزبعری | 201 | ||||
ابو سفیان بن حارث | 201 | ||||
واقعہ ابی سفیان سے استدلال | 205 | ||||
حویرث بن نقید کا واقعہ | 205 | ||||
نضر بن حارث و عقبہ بن ابی معیط | 207 | ||||
انداز استدلال | 209 | ||||
کعب بن زہیر بن ابی سلمی کا واقعہ | 209 | ||||
صحابہ کرام گالی دہندہ کو قتل کردیا کرتے تھے خواہ وہ ان کا قریبی رشتہ دار ہوتا | 212 | ||||
کافر جنوں میں سے جو رسول کریم ﷺ کو گالی دیتا تھا مؤمن جن اس کو قتل کردیتے تھے | 213 | ||||
ابن ابی الحقیق کا قتل | 214 | ||||
ان احادیث سے استدلال کی نوعیت | 216 | ||||
آپ نے بعض کے خون کو ھدر فرمایا تھا مگر بوجوہ وہ معصوم الدم قرار پائے | 217 | ||||
اسلام سابقہ گناہوں کوساقط کردیتا ہے | 217 | ||||
جو شخص اسلام لاتا اور کفر میں اس نے کسی کوقتل کیا ہوتا یا کسی کا مال لیا ہوتا تو رسول کریم ﷺ اس کے ضامن نہیں ہوتے تھے | 218 | ||||
عقیل بن ابی طالب نےرسول کریم ﷺ کے گھروں پرقبضہ کرلیا | 221 | ||||
آل جحش کی حویلی اور ابوسفیان کا اس پر قبضہ | 222 | ||||
دار عتبہ بن غزوان | 222 | ||||
رسول کریم ﷺ نے مہاجرین کے گھر اُنہی کے پاس رہنے دیئے جو ان پر قابض تھے۔ | 224 | ||||
عقیل رسول کریم ﷺ کے مکانات پر کیسے قابض ہوئے؟ | 224 | ||||
حربی کافر جب مسلمان ہوجائے تو اس سےمسلمانوں کےمال کا مطالبہ نہیں کیاجائےگا | 225 | ||||
گالی دہندہ کو قتل کرناسنت رسول کا حتمی تقاضا ہے | 227 | ||||
غزوہ بدر میں ابوجہل کا قتل | 228 | ||||
ابولہب کی رسوائی | 229 | ||||
جن سےمسلمان انتقام نہ لے سکیں ان کے بارے میں اللہ کی سنت | 230 | ||||
حدیث قدسی | 231 | ||||
اللہ اپنے رسول کی حفاظت کرتا اورلوگوں سے اسےبچاتا ہے | 231 | ||||
گالی دینے والے کے قتل کاتعین او راس کا سبب | 232 | ||||
تیرہویں حدیث | 235 | ||||
رسول کریم ﷺ پر جھوٹ باندھنےوالے کے بارے میں علماء کا اختلاف | 238 | ||||
رسول کریم ﷺ پر جھوٹ باندھنے والے کی سزا کے بارے میں قول ثانی | 243 | ||||
جب فعل کی علت معلوم ہوجائے تو اسے سزا دینی چاہیے | 244 | ||||
رسول کریم ﷺ محرمات کو حلال نہیں بناسکتے | 245 | ||||
چودہویں حدیث | 245 | ||||
خوارج کے ذکر پر مشتمل احادیث | 249 | ||||
ایک سیاہ فام آدمی رسول کریم ﷺ کی تقسیم پر معترض ہوتا ہے | 250 | ||||
خوارج کے افکار و عقائد | 253 | ||||
فرقہ ہائے خوارج | 254 | ||||
صحابہ کرام خوارج کو قتل کردیاکرتےتھے | 258 | ||||
سونے کے ٹکڑے کی تقسیم پر قریش کی ناراضگی | 259 | ||||
حنین کے مال غنیمت کی تقسیم پر انصار کی خفگی | 260 | ||||
قریش و انصار کے غصے او رخوارج کے غصے میں فرق | 261 | ||||
صحابہ ؓ کن امور میں رسول کریم ﷺ کی طرف مراجعت کرتے تھے؟ | 262 | ||||
حباب بن المنذر کی مراجعت | 262 | ||||
سعد بن معاذ کی رسول کریم ﷺ سے مشاورت | 262 | ||||
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓکی آپ ﷺ کی طرف مراجعت | 263 | ||||
مؤلفۃ القلوب کو دینے کے بارے میں بعض صحابہ کا آپ ﷺ کے ساتھ مشورہ | 264 | ||||
کیا یہ عطیہ جات مال غنیمت سے تھے یا خمس میں سے؟ | 266 | ||||
خمس کی تقسیم کیسے کی جائے؟ | 267 | ||||
فتح مکہ کے دن انصار کا قول اور رسول کریم ﷺ کاجواب | 269 | ||||
حضرت ابوبکر ؓکا رسول کریم ﷺ کےساتھ ادب | 270 | ||||
ابوایوب انصاری ؓکا رسول کریم ﷺ کے ساتھ ادب | 271 | ||||
رسول کریم ﷺ سے عرض مدعا کی تین قسمیں ہیں | 271 | ||||
اجماع صحابہ ؓ سے استدلال | 273 | ||||
مہاجر بن ابی امیہ کا فعل دو گلوکار لونڈیوں کے ساتھ | 273 | ||||
حضرت عمر نے ایک شخص کو قتل کردیا جو رسول کریم ﷺ کو گالیاں دیا کرتا تھا | 274 | ||||
حضرت عمر بن عبدالعزیز کی رائے | 278 | ||||
قیاس سے استدلال | 279 | ||||
اہل ذمہ کے ساتھ مسلمانوں کی شرطیں | 281 | ||||
ذمی کو گالی دینے کی قدرت عطا کرنا اور اُسے سزا نہ دینا | 283 | ||||
رسول کریم ﷺ کی مدح و ستائش اقامت دین ہے اور آپ کی آبرو کا ضیاغ دین کے لیے ضرر رساں ہے۔ | 285 | ||||
رسول کریم ﷺ کو گالی دینے کی سزا قتل ہے | 286 | ||||
جب اہل ذمہ مخالفت کریں تو ان کا عہد ٹوٹ جائے گا | 286 | ||||
وہ امور جو عقد معاہدہ کے خلاف ہیں | 289 | ||||
پہلی مرتبہ عزت بدر کے موقع پر حاصل ہوئی | 291 | ||||
رسول کریم ﷺ اور عبداللہ بن اُبی | 292 | ||||
بدر سےعزت افزائی کا آغاز ہوا او رفتح مکہ پر اس کی تکمیل ہوئی | 295 | ||||
ابن سنینہ یہودی کا قتل | 296 | ||||
یہود کا خوف و ہراس | 297 | ||||
صبر و تقویٰ کا انجام | 297 | ||||
یہود کا رسول کریم ﷺ او رصحابہ کو سلام کہنا | 298 | ||||
رسول کریم ﷺ کی بُردباری او رتحمل | 298 | ||||
رسول کریم ﷺ کے صبر کی وجوہ | 299 | ||||
منافقوں نے نفاق کو کب چھپایا؟ | 301 | ||||
دل میں پوشیدہ عداوت سے عہد نہیں ٹوٹتا | 301 | ||||
ذوالخویصر کا واقعہ | 304 | ||||
رسول کریم ﷺ پر اعتراض کرنے والے کے بارے میں مزید تحقیق | 308 | ||||
حسب موقع و مقام آپ ﷺ انتقام بھی لیتے اور معاف بھی کرتے تھے | 312 | ||||
ایک سوال | 316 | ||||
پہلا جواب | 317 | ||||
دوسرا جواب | 318 | ||||
تیسرا جواب | 318 | ||||
ایک سوال | 320 | ||||
جواب | 320 | ||||
حدیث قدسی | 325 | ||||
حدیث قدسی | 325 | ||||