اساتذہ کی ذمہ داریاں سلسلہ مجالس یوسفیہ 1
مصنف : پروفیسر محمد یوسف خان
صفحات: 130
تعلیم اچھی سیرت سازی اور تربیت کا ایک ذریعہ ہے ۔علم ایک روشن چراغ ہے جو انسان کو عمل کی منزل تک پہنچاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ وتربیت کرتے ہیں‘‘۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی اور فوزوفلاح کے برگ و بار لاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’اساتذہ کی ذمہ داریاں سلسلہ مجالس یوسفیہ1 ‘‘ صاحب کتاب مولانا محمد یوسف خان صاحب(استاد الحدیث جامعہ اشرفیہ ،لاہور ) کے مدرسہ بیت العلم اور البدر اسکول ،کراچی میں اساتذۂ کرام کے مختلف طبقات سےمختلف نشتوں میں دل سوز بیانات اور درس وتدریس کے درمیان پیداہونے والے مختلف اشکلات کے جوابات کی کتابی صورت ہے ۔ یہ کتاب مدارس اور اسکول کے اساتذہ کرام کے لیے ایک انمول اور بیش قیمت تحفہ ہے ۔اس کتاب میں مولانا محمد یوسف خان صاحب کے وہ بیانات جمع کیے گئے ہیں جواساتذہ کرام سے متعلق ہیں تاکہ اساتذہ کرام منصبِ تدریس کی حقیقت کو پہنچان کر صحیح معنوں میں رسول اللہﷺ کی نیابت کاحق ادا کرسکیں اور معاشرے کےایک کامیاب اور مثالی استاد بن سکیں۔
عناوین | صفحہ نمبر |
تقریظ | 13 |
ایک ہمہ جہت شخصیت | 14 |
مقدمہ | 15 |
پہلا بیان | 19 |
اساتذہ کے لیے اہم ہدایات | 19 |
شعبہ تدریس کی حقیقت | 21 |
اساتذہ کا تنوع | 21 |
تدریس کے لیے ہدایات | 22 |
اللہ تعالیٰ سے خوب مانگنا | 22 |
شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ | 23 |
طلبہ کی استعداد کا لحاظ کرنا | 25 |
معلمین کے لیے ایک مفید کتاب | 25 |
طالب علمی کے زمانے کا ایک واقعہ | 26 |
ابتدائی درجات میں سبق یاد کرنا | 27 |
سبق کو آسان بنانا | 29 |
سمعی اور بصری آلات استعمال کرنا | 29 |
آلات استعمال کرنے کا فائدہ | 30 |
آلات کے استعمال کا سنت سے ثبوت | 32 |
ابتدائی درجات میں سبق یاد کروانا | 34 |
ابتدائی درجات میں یاد کروانے اور بورڈ کے استعمال کی ضرورت | 35 |
ابتدائی درجات میں سبق لکھنے کی عادت ڈالنا | 36 |
لکھنے کا فائدہ | 36 |
ابتدائی درجات میں سبق سننا | 37 |
اجراء کروانا | 38 |
اجراء کا ایک طریقہ | 39 |
سبق کو عام زندکی کے اندر جاری کرنا | 41 |
سبق کو عام زندگی کے اندر جاری کرنے کی ایک مثال | 42 |
طالب علموں کے سامنے سبق کی اہمیت بیان کرنا | 43 |
شاگردوں کے سامنے تقسیم اسباق پر تبصرہ نہ کرنا | 46 |
مصنف کے حالات زندگی و فضائل اور فن مبادیات تیار کرنا | 47 |
بڑے درجات میں کتاب کے ساتھ انس و تعلق پیدا کرنا | 48 |
کتاب کے ساتھ انس و تعلق پیدا کرنے کا طریقہ | 49 |
ہر مسئلے کی عبارت جدا کرنا | 52 |
رائے ونڈ کے بزرگوں کے پڑھانے کا طریقہ | 52 |
مختصر و جامع تقریر کرنا | 54 |
مطالعہ کی ہر بات نہ بتانا | 54 |
دورہ حدیث کی کتابوں میں مباحث کو تقسیم کرنا | 56 |
سلسلہ سوال و جواب | 58 |
کسی بھی فن کی کمزوری دور کرنے کا طریقہ | 58 |
اصول حدیث کی کمزوری دور کرنے کا طریقہ | 60 |
فقہ اور حدیث میں دور جدید کے مسائل کو ساتھ چلانا | 65 |
اصول حدیث کی دو اہم کتب | 67 |
عربی تکلم اور انشاء کی کمزوری دور کرنے کا طریقہ | 69 |
طریقہ تدریس سکھانے کی ضرورت | 71 |
طریقہ تدریس سیکھنے کے لیے ماہر فی الفن کے پاس جانا | 74 |
دوسرا بیان | 75 |
طلبہ کو سمجھیے | 75 |
طلبہ کی چند قسمیں | 76 |
پہلی قسم | 76 |
دوسری قسم | 77 |
تیسری قسم | 77 |
طلبہ کو مضمون کے قریب کرنا | 77 |
انفرادی توجہ کی اہمیت | 78 |
کم زوری کی اصل وجہ معلوم کیجیے | 79 |
پوشیدہ وجوہات تلاش کیجیے | 79 |
اساتذہ کے گھریلو حالات کے اثرات | 80 |
خلاصہ | 80 |
سلسلہ سوالات و جوابات | 81 |
تیسرا بیان | 86 |
اساتذہ کی ذمہ داریاں | 86 |
پاکیزہ زندگی کیا ہے | 88 |
اس ادارے کا مقصد پاکیزہ زندگی کا حصول ہے | 88 |
نومولود کو اذان سنانے کی حکمت | 88 |
یہ بچے یا بلائیں | 89 |
اساتذہ کی ذمے داریاں | 90 |
ایمان پر محنت کرنا | 90 |
عمل پر محنت کرنا | 92 |
اپنی زبان اور کردار کو پاکیزہ بنانا | 92 |
عہد حاضر کے زہر سے بچانا | 94 |
تمام بچوں کو اپنے قریب کرنا | 97 |
سلسلہ سوالات و جوابات | 98 |
شرارتی بچوں کو پھر کس چیز سے ڈرائیں | 98 |
ذاتی واقعہ | 98 |
دل چسپ انداز میں نصیحت کرنے کا طریقہ | 99 |
بچوں کی اصلاح سے مایوس نہ ہوں | 100 |
ضدی بچے کا علاج | 101 |
چوتھا بیان | 102 |
کامیاب مدرس بننے کے اصول | 102 |
کامیاب استاد بننے کی دعا | 104 |
کامیاب استاد بننے کے اصول | 106 |
نظم و ضبط کی پابندی کرنا | 106 |
احکام شریعت کی پابندی کرنا | 107 |
اللہ والوں سے تعلق رکھنا | 108 |
طلبا کی اصلاح کا کامل جذبہ ہونا | 109 |
بچوں کی نفسیات سے واقف ہونا | 110 |
طلبہ کے سامنے بے تکلفی سے بچنا | 112 |
طلبہ کے سامنے مالی مشکلات کا اظہار نہ کرنا | 113 |
بے نیاز ہو کر رہنا | 114 |
پروقار ہونا | 115 |
مایوس نہ ہونا | 116 |
پانچواں بیان | 117 |
بچوں کی اصلاح کا طریقہ | 117 |
بچوں کی اصلاح کے لیے چند اعمال | 117 |
بچوں کو شکر گزار بنانا | 119 |
سرپرستوں سے اچھا تعلق رکھنا | 119 |
بچوں کو کھل کر اظہار کا موقع دینا | 119 |
سرپرستوں کو وقت دینا | 120 |
سخت مزاج سرپرست کے اصلاح کا طریقہ | 121 |
شکایات نوٹ کر کے بڑوں تک پہنچانا | 122 |
سرپرستوں سے بحث و مباحثہ نہ کرنا | 122 |
بچوں کی عزت کا خیال رکھنا | 123 |