عقد الجید فی احکام الاجتہاد و التقلید
مصنف : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
صفحات: 189
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور اہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘رہی ہے۔ موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’عقد الجید فی احکام الاجتہاد والتقلید ‘‘امام الہند سید شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی عربی تصنیف ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر محمد میاں صدیقی صاحب نے کیا ہے۔سید شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ان نامور مصلحین ومجددین میں سے ہیں جنہوں نے برصغیر میں قرآن وسنت کی حقیقی تعلیمات کو متعارف کروایا۔آپ نے برصغیر کی تاریخ میں پہلی بار قرآن وسنت اور حدیث وسیرت کو اساس قرار دیا۔آپ کے خاندان نے قرآن وسنت کی جو بے مثال خدمت کی ہے وہ کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش لفظ | 1 | |
مقدمہ | 3 | |
مقدمہ مصنف | 5 | |
باب 1 اجتہاد کی حقیقت شرائط و اقسام | ||
شرائط | 44 | |
اقسام اجتہا | 49 | |
باب نمبر 2 | ||
اختلاف مجتہدین اسباب و علل | 59 | |
مقامات اختلاف | 69 | |
کتب اصول فقہ میں مذکور مسائل | 70 | |
باب نمبر 3 | 97 | |
تقلید مسالک اربعہ | 99 | |
تقلید کے بارے میں ابن حزم کا مسلک | 102 | |
ابن حزم کی رائے پر محاکمہ | 105 | |
باب نمبر 4 | 119 | |
فقہی مسالک کی تقلید اختلاف آراء | 120 | |
مجتہد مطلق منتسب | 122 | |
مجتہد فی المذہب | 126 | |
متجر فی المذہب | 136 | |
عام آدمی کا مسلک | 164 | |
باب نمبر 5 | 174 | |
تقلید میں میانہ روی | 175 | |
اقسام مقلد | 181 | |
فتوی صرف مجتہد دے سکتا ہے | 182 |