اوراق ہند
مصنف : حمیرا اشفاق
صفحات: 119
لفظ “ہند” عرب کے لوگ فارس اور عرب کے مشرقی علاقے میں آباد قوموں کے لیے استعمال کرتے تھے اور اسی سے ہندوستان کی اصطلاح برصغیر کے بیشتر علاقے کے لیے استعمال ہونا شروع ہو گئی۔ مختلف سلطنتوں اور بادشاہتوں کے تحت بادشاہتِ ہند کی سرحدیں بدلتی رہیں۔ آخر برصغیر پاک و ہند کا سارا علاقہ برطانوی تسلط میں آ کر “برطانوی انڈیا” یا “ہندوستان” کہلانے لگا۔ یہ صورتِ حال 1947ء تک برقرار رہی۔ اس میں موجودہ بھارت، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل تھے۔ 1947ء کے بعد یہاں دو ملک بن گئے جنہیں بھارت اور پاکستان کہا گیا۔ بعد ازاں پاکستان کے مشرقی اور مغربی حصے علاحدہ ہو گئےہندوستان دنیا کا ایسا خطہ ہے جہاں آٹھویں صدی سے لے کر بیسویں صدی تک دو غیرملکی حکمران، عرب مسلمان اور انگریز(برطانوی) قابض رہے۔ 712 ء میں مسلمان حکمران محمد بن قاسم نے ہندوستان میں قدم رکھا اور 1857 کے غدر کے بعد باقاعدہ مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہوا ۔ برطانوی سامراج جس کی ابتداء 1757 ء کو ہوئی تھی کا خاتمہ 1947 ء کو ہوا۔ محمد بن قاسم نے دمشق میں موجود مسلمان خلیفہ الولید اور بغداد کے گورنر حجاج بن یوسف کی آشیر باد سے، 712 ء میں ہندوستان پر حکمرانی کا آغاز کیا ۔ 1590ء تک مسلمان حکمران شہنشاہ اکبر تقریباً پورے ہندوستان پر قابض ہو چکا تھا۔ اورنگ زیب کے دور (1657-1707) میں اس سلطنت میں کچھ اضافہ ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’اوراق ہند ‘‘ ہندوستان کی تاریخ کے متعلق ایک مغربی مصنف والتیئر کا تحریر کردہ ایک تاریخی اور ادبی شاہکار ہے ۔ جس کی حمیرا اشفاق نے ترتیب وتدوین کی ہے ۔ مصنف نے اس چھوٹی سی کتاب بنیادی طور پر ہندوستان میں برطانوی اور فرانسیسی ایسٹ انڈیا کمپنیوں کی چپقلش اوراس کے نتیجے میں فرانسیسی ایسٹ انڈیا کمپنی کے زوال کے متعلق بحث کی ہے۔ لیکن اس سےزیادہ یہ کتاب یورپ کے ہاتھوں ہندوستان کی لوٹ کھسوٹ ، تباہ حالی، ہندوستانی حکمرانوں کی عیاشی اور ہندوستان پر نادر شاہ اور احمد شاہ درانی کی لائی ہوئی بربادی کو بھی کھول کر بیان کرتی ہے۔ یہ اٹھارہویں صدی کے ہندوستان کی بدبختیوں کی ایسی داستان جیسے ایک یورپی کے قلم نے تحریر کیا ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
مقدمہ | 9 |
باب اول۔ہندوستانی تجارت کی تاریخی تصویر | 21 |
باب دوئم ۔ہندوستان میں گڑبڑکی ابتدافرانسیسی اورانگریزی کمپنیوں کےدرمیان مخاصمت | 27 |
باب سوئم۔ان اقدامات کاخلاصہ جولبوردنےاورڈوپلےنےاٹھا | 29 |
باب چہارم۔کاؤنٹ لالی کاہندوستانی بھیجاجانااس مہم سےپہلےاس کی خدمات کیاتھیں | 38 |
باب پنجم۔ہندوستان کی حالت جب لالی کووہاں بھیجاگیا | 41 |
باب ششم۔ہنداوران کےغیرمعمولی رسوم ورواج | 46 |
باب ہشتم۔ہندوستان کےجنگجواورحال میں ہونےوالےانقلابات | 47 |
باب نہم۔انقلابات | 50 |
باب دہم۔جزیرنماکےان ساحلی علاقوں کابیان جہاں انگریزوں اورفرانسیسیوں نےتجارت کی اورجنگیں لڑیں | 52 |
گیارہوں باب۔ساحل کی پیمائش | 55 |
باراہواں باب۔لالی کی ہندوستان آمدسےپہلےکیاہوا انگڑیاکااحوال بنگال میں انگریزوں کی تباہی | 60 |
تیرہواں باب۔کاؤنٹ لالی کی آمداس کی کامیابیاں اورناکامیوں لادروکےاقدامات | 65 |
چودہواں باب۔کاؤنٹ لالی کامحاصرہ مدارس اس کی بدنصیبوں کاآغاز | 75 |
پندرہواں باب۔سورت میں ایک غیرمعمولی واقعہ انگریزایک فتح حاصل کرتےہیں | 90 |
پانڈیچری پرقبضہ اوراس کی تباہی | 92 |
سترہواں باب۔لالی اوردیگرقیدیوں کی انگلستان منتقلی اورپیرول بررہائی | 99 |
اٹھارہواں باب۔لالی کےخلاف مقدمےکااختتام لالی کی موت | 104 |
انیسواں باب۔ہندوستان میں فرانسیسی کمپنی کی تباہی | 113 |