اللہ تعالی کی بخشش کے انداز
مصنف : ابن ابی الدنیا
صفحات: 195
قرآن مجید میں ہے کہ اللہ کریم محتاج بندے کو ایسی جگہ سے رزق عطاکرتے ہیں جہاں سے اس کاگمان بھی نہیں ہوتا۔ بالکل ایسے ہی اللہ کریم اپنے موحد مگر گناہ گار بندوں کوبخشنے کےسامان وذرائع ایسے مقامات سے پیدا کرتے ہیں کہ بندے کا ذہن کبھی اس طرف گیا ہی نہیں ہوتا۔ بندہ گناہ کرتا ہے ،نافرمانیاں کرتا ہے مگر اللہ ارحم الراحمین اس سے اتنا پیارکرتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بہانہ بناکر اس کو معاف کرتا رہتا ہے۔ اس کے گناہ معاف کر کے درجات بلند کرتا رہتا ہے ۔اس کودنیا میں بھی کامیابیاں عطا کرتا ہے اور آخرت میں اپنی رضا وخوشنودی کاسرٹیفکیٹ عطا کر کے جنتوں میں داخل کر دیتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اللہ تعالیٰ کی بخشش کے انداز ‘‘علامہ ابن ابی الدنیا کی عربی کتاب ’’المرض والکفارات‘‘ کا سلیس ورواں اردو ترجمہ ہے ۔مترجم کتاب جناب حافظ فیض اللہ ناصر ﷾(فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) نے ترجمہ کےعلاوہ اصل کتاب میں مزید اضافہ جات ، مقدمہ اور پھر مزید مفید وضاحتیں لکھ کر کتاب کو چار چاند لگا دیے ہیں۔موصوف اس کتاب کےعلاوہ کی کئی کتب کےمترجم ومصنف ہیں۔ اس کتاب میں اللہ تعالیٰٰکےایسے دلربا اندازوں اور طریقوں کا تفصیلی بیان ہےکہ جن کے ذریعہ اللہ کریم بندے کوبخش دیتا ہے۔ مثلاً اگر کسی بندہ کوکوئی تکلیف پہنچی آزمائش آگئی حتیٰ کہ کبھی بخار ہی ہوگیا تو اللہ کریم بخار سے پہنچنے والی اس کی تکلیف کا بہانہ بنا کر اس کو بخش دیتے ہیں۔ اس کتاب میں ایسے ہی اللہ کریم کی بخشش کےکتنے ہی دلربا انداز پیش کیے گئے کہ آپ انہیں پڑھ عش عش کر اٹھیں گے ۔یہ کتاب ہر مریض ، میڈیکل سٹوڈنٹ یا ڈاکٹڑ وحکیم اور طبیب کےلیے ایک خاص تحفہ ہے جبکہ عام لوگوں بیمار وپریشان اور مصیبتوں میں پھنسے افراد کےلیے مشعل راہ اور دنیاوی واُخروی کامیابی کی نوید بہار ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف،مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے اوراس کتاب کوعوام الناس کےلیے مفید بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
انتساب | 16 | |
حر ف تمنا | 17 | |
حروف ھام | 19 | |
امام ابن ابی الدنیا کی زندگی پر ایک نظر | 21 | |
مصائب و مشکلات (حقیقب ‘ اسباب‘ ثمرات) | 24 | |
باب 1 | ||
انبیا ء پر آ زما ئشیں | ||
اللہ اپنے پیارو ں کو آزماتا ہے | 33 | |
سخت آزمائش تو نبیوں پر ٖآئی ہیں | 34 | |
رسول اللہ کی تکلیف کی شدت | 35 | |
آ پ ﷺ پندرہ دن تک سو نہ سکے | 36 | |
ر سول اللہ کو بخار کا دوہرا اجر و ثو اب | 37 | |
باب 2 | ||
آزما ؔشو ں کی حقیقت اورفو ائد ثمرات | ||
آ زماش کا آنا ایمان کی کی علامت ہے | 39 | |
آزما ئش کا آنا محبت الہی کی دلیل ہے | 40 | |
جتنا کو ئی اللہ کے قریب ہو گا ‘اتنا ہی آ زمایا جاتا ہے | 41 | |
اللہ جنہیں آ زما تا ہے ‘ ان کی بھلائی چاہتا ہے | 44 | |
جب اللہ تعا لیٰ کسی بندے سے محبت فر ماتا ہے | 45 | |
اللہ تعالیٰ جنت کے مقر ر ہ مقام تک کیسے پہنچاتا ہے ؟ | 45 | |
آزمائش کو نعمت اور خوش حالی کو مصیبت سمجھو | 46 | |
اللہ کے آز مائش کردہ تین قسم کے لو گ | 47 | |
کچھ تعلق نہ ہوتا تو خفا کیوں ہوتے ؟ | 48 | |
اللہ کو اپنے بندے گا گڑ گڑانا بہت پسندہے | 48 | |
چھوٹی سے چھوٹی آزمائش سے بھی گنا ہوں کا کفارہ | 49 | |
اللہ سے اس حال میں ملا قات کہ بندے کا کوئی گنا ہ با قی نہ ہو | 50 | |
مسلمان کے لئےخو ش کے ایام | 51 | |
کاش ہم بھی ان جیسا اجر و ثواب پا سکتے | 52 | |
تب تک گناہوں کا کفارہ اورپاکیزگی ہوتی رہتی ہے | 52 | |
اس کا کو ئی گنا ہ باقی نہیں رہتا | 53 | |
گناہوں سے پا کیزگی یا مغفر ت و رحمت کا حصو ل | 54 | |
جنت کے بلند و بالا در جات کا حصو ل | 54 | |
مومن سراپا خیر و بھلائی ہے | 55 | |
باب3 | ||
اسلاف کی نطر میں آزما ئشوں کی حقیقت | ||
نیک لو گ فراخی سے زیادہ آ زمائش میں خوش ہو تے ہیں | 57 | |
قبر کی مٹی کی خو راک بننے سے بہتر ہے اجر کا با عث بن جا ئے | 59 | |
اگر ہم بیما ر نہ ہو تے تو ہمار ا اجر بھی کم ہو جاتا | 60 | |
کسی تکلیف کو دور کرنا اللہ کے لیئے چنداں مشکل نہیں | 61 | |
اللہ تعالیٰ جو بہتر سمجھتا ہے وہی کرتا ہے | 62 | |
کیا اللہ ہم سے رو ٹھ گیا ہے | 63 | |
وہ کسی سے شکوہ نہیں کرتے تھے | 63 | |
وہ تکلیف پر کراہنے کو بھی نا شکری سمجھتے تھے | 63 | |
اللہ یہ اپنا ئیت کا سلسلہ نہ تو ڑ ے | 64 | |
موت آئے تو مغفرت والی زند گی ملے تو عا فیت والی | 65 | |
اسے کبھی کو ئی آزما ئش ہی نہیں آئی | 66 | |
اللہ کی پسند ہی میری پسند ہے | 66 | |
مجھے کمزور کر دے مجھے کمزور کردے | 67 | |
عروہ بن زبیر کے صبر و شکر کا ایمان افروز واقعہ | 67 | |
باب 4 | ||
امرا ض کے فضائل اور مصائب و مشکلات کے ثمرات | ||
تکلیف کے لمحات سے خطا ؤں کے لمحات کا خاتمہ | 81 | |
در خت کے پتو ں کی طر ح گنا ہ جھڑنے لگتےہیں | 81 | |
گنا ہ اس طرح ختم جس طرح لوہے کا زنگ ختم | 83 | |
مرض کے با عث چھوٹ جانے و الے اعما ل کا ثو اب | 85 | |
مسلما ن پر آنے و الی ہر تکلیف گنا ہو ں کا کفار ہ بن جاتی ہے | 86 | |
احد پہاڑ کے برا بر گناہ بھی معاف | 90 | |
آسمانی برف کی طرح گنا ہوں سے پاک و صاف | 91 | |
گنا ہوں سے اس طرح صاف جیسے چاندی ہو شفا ف | 92 | |
رائی کے دانے کے برابر بھی گنا ہ باقی نہیں رہتا | 92 | |
صبر و شکرپر بہترین بد لہ لیجئے | 93 | |
اجر نہیں بلکہ گناہو ں کا کفارہ | 94 | |
اللہ کے ایک آنسو کی قیمت | 94 | |
دنیا میں ہی ا خر وی عذاب سے خلاصی | 95 | |
دنیا میں بخار ہونا اخروی سزا کے مترادف ہے | 96 | |
مریض کو حاصل ہونے وا لے چا ر انعا مات | 97 | |
مغفرت سے نو ازا ہو ا اور گناہوں سے پاک جسم | 98 | |
صحت یابی یا موت تک ا عمال کا سلسلہ جاری | 98 | |
ایک رات کے بخار سے تمام گنا ہ معا ف | 99 | |
اللہ ہی سےشفا یابی کی امید رکھنے بر آزمائش کا صلہ | 100 | |
ایسی نئی خلقت کہ کو ئی گنا ہ باقی نہ رہے گا | 101 | |
گزشتہ گنا ہوں کا کفارہ اور رب کی خو شنودی کا ذریعہ | 101 | |
بخار اخر وی سزا میں سے حصہ ہے | 102 | |
بہترین خون اور اچھی صحت عطا کر دی جاتی ہے | 103 | |
ایک بیماری سے تین فضیلتو ں کا حصو ل | 104 | |
ایک سال کے گنا ہو ں کا کفا رہ | 105 | |
گناہ ‘ درخت کے پتوں سے بھی تیز جھڑنے لگتے ہیں | 105 | |
تین دن تک بیمار رہنے والے شخص کی فضیلت | 106 | |
مریض کی دعا رد نہیں کی جاتی | 108 | |
لاچار شخص کی دعا کو اللہ قبو ل فر ماتا ہے | 108 | |
اگر بند ہ مو من کو بیماری کے اجرو ثواب کا پتہ چل جائے تو | 108 | |
حالت مرض میں ان اعمال کا اجر لکھا جا تا ہے جو بندہ تند رستی میں کر تا ہو | 110 | |
ایک رات کے بخار سے گنا ہو ں کا صفا یا | 112 | |
بیما ری کی گھڑیوں سے گنا ہوں کی گھڑیوں کا خاتمہ | 112 | |
مریض کے لئے تین عظیم انعام | 113 | |
در جات کی بلند ی اور گنا ہو ں کی معا فی | 114 | |
گنا ہ ایسے گرنے لگتے ہیں جیسے در خت کے پتے | 114 | |
جسمانی تکلیف گنا ہوں کا کفارہ بن جاتی ہے | 115 | |
مو من کی بر ائیو ں کا بد لہ دنیا میں ہی | 116 | |
جسم نا تواں ہوا تو مغفرت بھی گنا ہ معاف | 117 | |
رگ پھڑکنے کی تکلیف پر بھی اس قدر اجر و ثو اب | 117 | |
چھو ٹی سے چھوٹی پریشانی بھی گنا ہوں کے کفارے کا ذریعہ | 118 | |
بیمار ی کے آخری لمحے تک عمل لکھا جاتا ہے | 118 | |
سب سے فضیلت والے عمل کا اجر ملتا رہتا ہے | 119 | |
اگر تم صبر کرو تو جنت ملے گی | 119 | |
گناہ ایک بھی نہ لکھا جائے اور نیکی دس گنا لکھی جائے | 120 | |
جسم کے ہر جو ڑ کو اجر و ثو اب ملتا ہے | 121 | |
اسے اللہ تعالیٰ یاد رکھتا ہے | 121 | |
بخار گنا ہوں سے پاکیزگی کا باعث | 122 | |
اللہ اپنے بندے کو بیمار یوں کے ذریعے آزماتا ہے | 123 | |
اس کا گناہ مت لکھنا | 123 | |
گناہوں کی معافی یا اعزاز و اکرام کا حصول | 124 | |
بیماری کے ایام ‘ گنا ہوں کا موسم خزاںہوتا ہے | 125 | |
عذاب سے نجات کے ساتھ امید و خوف کا صلہ | 126 | |
بیماری اور سفر کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا انعام | 127 | |
گنا ہوں کی معا فی کے ساتھ در جات کی بلندی | 127 | |
ایک درجہ بلند ‘ ایک گنا ہوں معاف | 128 | |
اللہ کا تقریب‘آ خرت کی یاد اور گناہوں کا کفارہ | 128 | |
بستر مرض سے اٹھا تو گنا ہوں سے پاک | 129 | |
بیماری ‘گناہوں کا کفارہ بھی ا ور درس نصیحت بھی | 129 |