النبی الخاتم صلی اللہ علیہ وسلم
مصنف : مناظر احسن گیلانی
صفحات: 111
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کے لیے مبعوث ہوئے۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اور انسان کے لیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں۔ آج انسانیت کے پاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں۔ اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے۔ اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’النبی الخاتمﷺ‘‘ مولانا سید مناظر احسن گیلانی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے حیات نبوی کےہر حادثہ اور سانحہ کوصاحب سوانحﷺ کی صداقت کا برہان اور آپ کا پیغام مصدق بناکر پیش کرنےکی کامیاب کوشش کی ہے۔ یہ کتاب اختصار کے باوجود سیرت نبویہ کے تمام پہلوؤں پر حاوی ہے۔
عناوین | صفحہ نمبر |
دیباچہ | |
مکی زندگی | |
قرآن مجید اور سیرت محمدی کی تاریخیت | |
والدین کی وفات | |
عبد المطلب کی کفالت اور ان کی وفات | |
ابو طالب کی کفالت | |
دائی حلیمہ سعدیہ | |
ملک عرب | |
قریش اور قریش کی حالت | |
ایام طفولیت اور شغل گلہ بانی | |
حجر اسود کا جھگڑا | |
نکاح | |
خلوت پسندی | |
ابتدائی وحی | |
تعذیب صحابہ | |
ہجرت حبشہ | |
نجاشی کے دربار میں جعفر طیار کی تاریخی تقریر | |
ذات مبارک کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز | |
ابو طالب کو توڑ نے کی کوشش | |
شعب ابی طالب | |
شعب ابی طالب کے مصائب کی قیمت، واقعہ معراج | |
واقعہ معراج کے متعلق چند ارشادات | |
حضرت ابو طالب اور خدیجہؓ کی وفات | |
طائف کی زندگی | 52 |
طائف سے واپسی | 55 |
جبرئیل امین کا ظہور طائف کی راہ میں | 57 |
جنوں سے ملاقات اور بیعت | 60 |
مدینہ والوں سے پہلی ملاقات | 62 |
انصار مدینہ کی پہلی ملاقات | 62 |
دار الندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت | 68 |
سفر ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات | 69 |
سفر ہجرت میں سراقہ سے گفتگو | 72 |
مدنی زندگی | 76 |
بناء مسجد و صفہ | 76 |
تحویل قبلہ کا راز | 77 |
مواخاۃ اور اس کا فائدہ | 78 |
اذان کی ابتداء | 79 |
تبلیغ عام کا آغاز | 80 |
مشکلات راہ | 80 |
غزہ بدر | 82 |
عہد نبوت کے جہاد میں شہداء اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد | 83 |
بیرو عرب میں تبلیغ کا کام | 86 |
اسلامی جہاد کی ترتیب | 89 |
ازواج مطہرات | 90 |
مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا کھاڑا | 91 |
حجرت عائشہ صدیقہ ؓ کی حیثیت | 95 |
ختم نبوت | 100 |