اللمحات جلد 3
مصنف : رئیس احمد ندوی
صفحات: 380
مولانا محمد رئیس ندوی ہندوستان کے کبار علما میں سے تھے جنھوں نے پوری زندگی دعوت و تبلیغ، درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں بسر کی، جس سے بے شمار لوگ مستفید ہوئے اور آپ کے بعد بھی آپ کے چھوڑے ہوئے علمی و تحقیقی اور وقیع لٹریچر سے آنے والی نسلیں اپنے عقیدہ و عمل کی اصلاح میں فائدہ اٹھائیں گی۔ زیر نظر کتاب ’اللمحات إلی ما فی أنوار الباری من الظلمات‘ دراصل دیوبندی مکتب فکر کی طرف سے شائع کردہ کتاب ’انوارالباری شرح صحیح البخاری‘ کا جواب ہے، جس میں دیوبندی مؤلف نے ائمہ محدثین پر تنقید و تبصرہ میں حدودِ علم و ادب سے تجاوز کیا، اپنے مذہب کے مخالف علما و فقہا کے متعلق نازیبا زبان استعمال کی اور علمی مباحث میں تہذیب و شائستگی سے ہٹ کر ایسا لہجہ اختیار کیا جسے انصاف پسند دیوبندی حضرات نے بھی پسند نہیں کیا۔ زیر نظر کتاب ائمہ محدثین اور مسلک اہلحدیث کے دفاع پر مبنی ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں مخالفین کے اعتراضات کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اپنے مذہب و مسلک کی حقیقت بھی دلائل و براہین کی روشنی میں خواب واضح کی گئی ہے۔ مولانا ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے ’انوار الباری‘ میں لکھے گئے خلاف حقائق امور کا جائزہ لیا اور ائمہ محدثین و مسلک اہلحدیث کے خلاف مؤلف انوار کی شرانگیزیوں کا سدباب کیا جنھیں ملاحظہ کرنے کے بعد مؤلف انوار کی علمیت کی حقیقت بخوبی عیاں ہو جاتی ہے۔مصنف نے اپنی کتاب میں دلائل و براہین کی روشنی میں مخالفین کے بعض بنیادی مسلمات کی ایسی نقاب کشائی کی ہے کہ اسے پڑھنے کے بعد ہر شخص حقیقت کو تسلیم کیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یہ کتاب پانچ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جو قارئین کے لیے علم و تحقیق کے نئے در وا کرے گی۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرض ناشر | 3 | |
تقریظ | 6 | |
تمہید از مصنف | 7 | |
آغاز کتاب | 8 | |
ایمان میں کمی بیشی کے معتقد معاصرین ابی حنیفہ | 17 | |
سویدبن سعید انباری کا ترجمہ | 17 | |
اہل سنت اور مرجیہ کی تعریف امام وکیع کی زبانی | 18 | |
عبداللہ بن ادریس کے تبصرہ مذکور کی سند کی تصحیح | 19 | |
رائے ابی حنیفہ کی مدح ابن المبارک کی زبانی | 39 | |
مصنف انوار کی تکذیب حقائق کا ایک انداز | 53 | |
مصنف انوار کی تاویل مذکور کی تکذیب | 59 | |
رائے ابی حنیفہ پر مسادر وراق کا اظہار خیال | 63 | |
ائمہ ثقات کے بیان کو جھوٹ کہنے والے خود جھوٹے ہیں | 76 | |
امام صاحب کو ابن المبارک نے کیوں متروک قرار دیا؟ | 79 | |
امام صاحب پر امام علی بن عثام کی تجریح | 82 | |
امام صاحب کو ترک ابن المبارک کے بعض دیکر اسباب | 95 | |
امام ثوری سے امام صاحب کا علمی استفادہ | 99 | |
امام فزاری کی روایت کے متابع وشواہد | 103 | |
مصنف انوار کی ایک گل افشانی | 110 | |
فضائل ابی حنیفہ سے متعلق دوسری روایت پر نظر | 115 | |
امام ابوبکر بن عیاش کی مدح ابی حنیفہ | 129 | |
امام صاحب اور قلت روایت | 146 | |
احیاء العلوم للغزالی میں امام صاحب کا ذکر | 156 | |
مصنف انوار کے ایک تجدیدی کارنامے کا ذکر | 181 | |
تذکرہ ابن خراش | 185 | |
ابن حجر مکی کی علمی بے مائیگی اور مفلسی | 199 | |
وفات ابی حنیفہ | 216 | |
مصنف انوار کی ایک نئی دریافت اور شکوہ محدثین | 256 | |
خلاصہ کلام | 293 | |
اما زفر (مولود 116ھ ومتوفی 158ھ عمر بیالیس سال) | 296 | |
اسم ونسب | 296 | |
امام زفر کی جائے ولادت وجائے سکونت | 297 | |
امام زفر کا فقہی مذہب | 314 | |
امام زفر کے قاضی بصرہ ہونے پر بحث | 326 | |
کیا حجاج بن ارطاۃ بدزبان تھے؟ | 348 | |
امام زفر كی ہجو ملیح | 358 | |
مدح زفر میں امام وکیع سے مروی ایک روایت | 362 | |
امام زفر کو عہدہ قضاء کی پیشکش | 369 | |
امام زفر کے اساتذہ اور تلامذہ | 371 | |
وفات ابی حنیفہ سے متعلق امام زفر کا بیان | 374 | |
خلاصہ بحث | 378 |