الفقہ الاسلامی وادلتہ جلد چہارم (حصہ ہفتم)
مصنف : ڈاکٹر وہبہ الزحیلی
صفحات: 338
ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ڈاکٹر عبد الستار ابو غدہ ﷾جیسی فاضل شخصتیں اس کام کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں۔اسلامی فقہ کا انسائیکلوپیڈیا تیار کرنے کے لئےاب تک جو کاوشیں ہوئی ہیں،ان میں سے ایک کوشش اس وقت آپ کے سامنے ہے۔یہ سلسلہ عالم عرب کے معروف عالم دین استاذ ڈاکٹر وھبہ زحیلیرکن مجمع الفقہ الاسلامی کی کاوش ہے۔جنہوں نے فقہ اسلامی کو اپنا تدریسی وتحقیقی شعار بنا لیا ہے اور اس میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دے چکے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب “الفقہ الاسلامی وادلتہ” اسی انسائیکلو پیڈیا کی ایک جلد ہے۔یہ کتاب چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے،جس کا اردو ترجمہ محترم مولانا مفتی ارشاد احمد اعجاز﷾ اور محترم مفتی ابرار حسین صاحب﷾ سمیت دیگر تین چار حضرات نے کیا ہے۔یہ کتاب دور حاضر کے فقہی مسائل، ادلہ شرعیہ، مسالک اربعہ کے فقہاء کی آراء اور اھم فقہی نظریات پر مشتمل دور جدید کے عین مطابق مرتب کردہ ایک علمی ذخیرہ ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
فہرست مضامین۔۔۔جلد ہفتم | ||
اسلام میں نظام معشیت کے اثرات | 33 | |
پہلی بحث۔۔۔اسلامی معیشت اور اس کے اہم نشانات | 33 | |
اول: اشتراکیت اورسرمایہ دار نہ نظام معیشت پر سر سری نظر | 34 | |
اشتراکیت | 34 | |
اسلامی نظریہ اور مار کسی (اشتراکی ) نظریہ میں بنیادی فرق | 95 | |
دوم: وظیفہ مال ، انفرادی ملکیت کا حق اور انفرادی ملکیت پر | 36 | |
اسلام میں وارد قیودات | ||
صفت فردیہ | 37 | |
صفت جماعیہ | 37 | |
دوسروں کو ضرر پہنچانے سے احتراز | 38 | |
مالی ترقی کے لیے غیر مشروع وسائل کے استعمال کا عدم جواز | 38 | |
سود | 38 | |
غش معاملات میں | 39 | |
ذخیرہ اندوزی | 39 | |
اسراف اور بخل کی ممانعت | 39 | |
مال حصول جاہ کا ذریعہ نہیں | 40 | |
بعد از وفات مال کی تقسیم میراث کے نظام کے ساتھ مقید ہے | 40 | |
سوم : معاشی آزادی کے اصول | 40 | |
چہارم : عمل (محنت کاری، کام ) کی قیمت، اس کی معاشی | 41 | |
زندگی میں اہمیت اور اشیاء کے ثمن پر اس کے اثرات | ||
پنجم : افراد کی معاشی سرگرمی میں حکومت کی دخل اندوزی | 43 | |
افراد کی محنت کاری پر حکومت کی نگرانی | 44 | |
سرکاری مللیت کا ثبوت | 44 | |
ملکیت کاخاصہ کا قومیانہ | 45 | |
ضرر سے روکنے کے دلائل | 46 | |
اقتصادی توازن بر قرار رکھنا | 48 | |
ششم: اسلام میں اجتماعی عد ل وانصاف | 48 | |
امراول: سوشل سکیورٹی کو ممکن بنانان حکومتی ذمہ داری | 48 | |
فریضہ زکوٰۃ | 49 | |
کفایت فقراء | 50 | |
نفا سبیل اللہ | 50 | |
ہفتم : انفرادی اور اجتماعی مصلحتوں کے متعلق اسلام کا موقف | 50 | |
ہشتم : ہمارے اقتصادی نظام میں دین واخلاق اور اسلامی | 51 | |
اصولوں کی پابندی کا اثر | 51 | |
اسلامی عقیدہ | 51 | |
اخلاقی اقدار | 51 | |
کائنا ت و حیات کے متعلق انسان کے مفہوم | 51 |