البہائیہ نقد و تحلیل
مصنف : علامہ احسان الہی ظہیر
صفحات: 505
بہائی فرقہ نے شیعہ اثنا عشریہ سے جنم لیا بہائی فرقہ کا بانی مرزا حسین علی 1887ء کو ایران کے علاقے مازندان کی ایک نور نامی بستی میں پیدا ہوااس نے بچپن ہی میں صوفیت اور شیعیت سے متعلقہ علوم پڑھ لیے اور مختلف علوم میں مہارت حاصل کرلی۔یہ اثنا عشری شیعہ سے تعلق رکھتا تھا مگر اثنا عشریوں کی حدود سے بھی تجاویز کرگیا تھا ۔وہ شیعہ کی روایات اور کتابوں کےبارے میں وسیع معلومات رکھتا تھا ۔ بہائیت دراصل بابیت کی وارث اور اس کی بوسیدہ ہڈیوں پر استوار ہے او ران کاآپس کا رشتہ انتہائی گہرا،بلکہ چولی دامن کاساتھ ہےاس لیے بہائیت کو سمجھنے کے لیے بابیت سے ایک حد تک واقف ہونا ناگزیر ہے۔ مرزا حسین علی اس کے برطانوی استعمار کے ساتھ گہرے روابط تھے ۔انگریزوں نے اس کواپنا مذہب اور دعویٰ پروان چڑھانے میں بھر پور مدد کی ۔ اس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کےاتحاد کو پارہ پارہ کرنا تھااس نے اپنے فرقے کی ترویج کےلیے برطانیہ، روس ، ترکی پاکستان ،افریقہ اور دیگر بلاد میں مسلمانوں کو دعوتِ حق اور کتاب وسنت سے دور کرنے کےلیے بہت کچھ کیا ۔ زیر نظر کتاب ’’البہائیۃ نقد وتحلیل‘‘ شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر کی تصنیف ہے موصوف نے یہ کتاب اس خبیث اور باطل باطنی فرقے کےخطرے سے آگاہ کرنے کےلیے 278 عربی ،انگریزی ،فارسی اور اردو کتابوں سے استفادہ کر کے مسلمانوں اور اسلامی وعربی حکومتوں کو فرقہ بہائیہ کے خطرات سے آگاہ کرنے کےلیے یہ کتاب تصنیف کی ۔یہ کتاب اپنے موضوع ، عناوین اور مواد کےاعتبار سے مستقل حیثیت رکھتی ہے ،اس میں بہائیت کی تاریخ ،بانی مذہب کے احوال ، علمی حیثیت، پشین گوئیوں، تعلیمات، اعتقادات اور اس دین کی کوکھ سے جنم لینے والے فرقوں پر ترتیب کےساتھ سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔اللہ تعالیٰ علامہ احسان الہی ظہیر شہید کی علمی ودعوتی، تحقیقی وتصنیفی،سیاسی ودینی، فکری وادبی، خطابتی وصحافتی اوررفاعی و انسانی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ وارفع مقام عطافرمائے ۔ آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 11 |
پیش گفتار | 31 |
بہائیت | 35 |
تاریخ اور مقام آغاز | 35 |
قبول بابیت | 43 |
مرزا حسین علی کی بزدلی ، منافقت اور مکاری و فریب کاری | 46 |
استعمار کی دوستی اور ایجنٹی | 52 |
بغداد سے جلاوطنی اور بھائی سے اختلاف | 61 |
علانیہ دعویٰ | 66 |
قاتل اور سفاک | 71 |
وفات | 83 |
حسین علی کی اولاد اور وصیت | 86 |
تین اہم امور | 89 |
اول | 90 |
دوم | 93 |
سوم | 97 |
شیرازی کی تضاد بیانیاں | 101 |
مولفات | 105 |
مازند رانی اور اس کا دعویٰ | 108 |
بہائی تعلیمات | 151 |
وحدت ادیان | 186 |
وحدت زبان | 194 |
عالمی امن | 202 |
مساوات مرد وزن | 212 |
اسلام اور عورت | 213 |
اسلام میں عورت کا مقام | 217 |
بہائی دین میں عورت | 222 |
بہائی شریعت اور اس کی نامعقولیت | 232 |
نظام عبادت | 249 |
بہائیوں کے ہاں نماز | 249 |
باجماعت نماز | 252 |
نماز ادا کرنے کا طریقہ | 253 |
اسلام کی کاملیت اور جامعیت | 255 |
بہائی روزہ | 260 |
بہائیت میں زکات | 263 |
حج | 266 |
بہائیوں کا کعبہ | 267 |
بہائی مذہب میں صفائی اور طہارت | 271 |
بہائی دین میں توحید کا تصور | 274 |
اللہ تعالیٰ کے متعلق عقیدہ بہائیت وہ ربانی کینونی ساختیاقی وجودی ہے | 275 |
بہائیت میں رسالت و نبوت کا تصور | 281 |
آخرت کے معاملات | 283 |
احکام و معاملات | 283 |
بہائی مذہب میں محرمات | 284 |
زنا اور ایک سے زیادہ شادیاں | 287 |
دین اسلام پر ایک نظر | 293 |
خاوند تبدیل کرنا | 298 |
مہر | 299 |
کھانے پینے کی اشیا اور لباس | 301 |
منبر اور کرسی کا استعمال | 306 |
حریت فکر کی مخاصمت | 306 |
جہاد کی مخالفت | 317 |
سیاست کی مخالفت | 319 |
وراثت کے احکام | 329 |
دن مہینے اور عیدیں | 331 |
بیت العدل | 334 |
حسین علی مازند رانی کی زبان و اسلوب | 337 |
دیگر کتابیں | 365 |
بہائیت کی پشین گوئیاں | 378 |
پہلی پشین گوئی | 386 |
بہائیت کے جھوٹ | 410 |
بہائیت کے پیشوا اور فرقے | 451 |
ولادت اور پرورش | 452 |
تعلیم و تربیت | 456 |
منافقت اور مکاری | 456 |
استعمار کی آلہ کاری | 462 |
جھوٹ اور حقائق | 463 |
یورپ اور امریکہ کے دورے | 465 |
جنگی اور خارجی امداد | 465 |
حسین علی کا خلیفہ اور وصی | 466 |
بھائی کے ساتھ اختلافات | 468 |
عباس آفندی کے جرائم اور شرمناک کام | 470 |
بیوہ بھاوج کو اغوا کرنے کی کوشش | 473 |
ثبوت پیش خدمت ہے | 473 |
مخالفین کو قتل کرانا | 474 |
دعوائے نبوت و رسالت | 475 |
عباس آفندی کی موت | 479 |
شوقی آفندی | 484 |
ابو الفضل گلبائیگانی | 490 |
مرزا محمد علی | 496 |
ابراہیم جارج خیر اللہ | 497 |
مس مارتھا روٹ اور لوراکلفرڈ برنی | 497 |
سماء اللہ اور سماویہ | 498 |
ساتواں فرقہ | 502 |
آٹھواں فرقہ | 502 |