آئینہ پرویزیت طلوع اسلام کے مخصوص نظریات حصہ دوم
مصنف : عبد الرحمن کیلانی
صفحات: 210
انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔ دور ِجدید میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشار پیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔یورپ کے مستشرقین کی نقالی میں برصغیر پاک وہند میں ماضی قریب میں بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوئے جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش رہے۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز، جاوید غامدی وغیرہ نمایاں ہیں۔ غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے حقائق ومعارف اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔ ہردور میں فتنوں کی سرکوبی میں علمائے حق کی خدمات نمایاں نظر آتی ہیں ۔برصغیر پاک وہند میں فتنہ انکار کے رد میں جید علماء کرام بالخصوص اہل حدیث علماء کی کاوش ناقابل فراموش ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آئینہ پرویزیت‘‘ کتاب وسنت ڈاٹ کام کے مدیر جناب ڈاکٹر حافظ انس نضر﷾ کے نانا جان مولانا عبدالرحمٰن کیلانی کی پرویزیت کے رد میں لاجواب تصنیف ہے۔ مولانا کیلانی مرحوم نے اپنے خالص علمی، معلومات اور قدرے فلسفیانہ رنگ میں یہ کتاب تحریر کی ہے۔ اس ضخیم کتاب میں پرویزیت کا جامع انداز میں پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ اور مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں۔ حصہ اَول: معتزلہ سے طلوعِ اسلام تک…حصہ دوم :طلوع اسلام کے مخصوص نظریات… حصہ سوم : قرآنی مسائل…حصہ چہارم : دوامِ حدیث…حصہ پنجم: دفاعِ حدیث…حصہ ششم :طلوعِ اسلام کا اسلام۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1987ء میں چھ الگ الگ حصوں میں شائع ہوئی ۔بعدازاں اس کویکجا کر کے شائع کیا گیا۔بعد والا ایڈیشن ویب سائٹ پر موجود ہے۔ زیرتبصرہ پہلے ایڈیشن کوبھی محفوظ کر نےکی خاطر پبلش کردیاگیاہے۔ مصنف کتاب مولانا عبد الرحمٰن کیلانی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے۔ کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ا ن کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
باب اول ، حسبنا کتاب اللہ ۔ | 129 |
کتاب کے مختلف معانی | 129 |
کتاب کا اصطلاحی مفہوم | 132 |
کتاب وسنت یا قرآن وحدیث | 132 |
کتاب وسنت لازم ملزوم ہیں | 133 |
احادیث میں کتا ب اللہ کاذکر | 134 |
واقعہ عسیف | 134 |
کتاب اللہ اور حق تولیت | 135 |
حسبنا کتا ب اللہ سے حضرت سے عمر کی مراد | 135 |
کتا ب اللہ اور کلام اللہ کافرق | 137 |
کتا ب کے پرویزی معانی کاتجزیہ | 138 |
مدون شکل | 138 |
سلی ہوئی شکل | 139 |
قرآن کی ماسٹر کاپی | 141 |
سلی ہوئی کتاب کانقلی ثبوت | 142 |
حفاظت قرآن ک پرچادریں خلو | 144 |
اللہ کی ذمہ دار ی پوری شریعت کی حفاظت ہے | 143 |
قرآن کابیان | 144 |
قرآن کے بیان لغت سے متیت کرنے کے مفاسد | 145 |
کثیر معانی الفاظ | 146 |
اصطلاحات | 146 |
مقامی محاورات | 147 |
عرفی معانی | 147 |
پرویزی اصطلاحات | 147 |
باب دوم ۔عجمی سازش اور زوال امت | 149 |
اسلام میں عجمی تصورات کی آمیز ش | 149 |
عجمی سازش کیاہے | 149 |
سازش کے راوی | 150 |
سازش کی ابتداء | 150 |
جامعین حدیث کے اورصاف | 151 |
طلوع سازش کے الطال کے دلائل | 153 |
صحاح ستہ کامواد اور ایرانی عقائجد | 153 |
اسلامی فقہ او رعجمی سازش | 154 |
محدثین کامعیار صحت | 154 |
یزوگرہ کاقاتل | 154 |
شہادت حضرت عمر ؓ | 155 |
اسلامی حکومت میں سازشیں | 156 |
سازش کے لیے مناسب مقام | 156 |
ایران میں ہی سازش کیوں | 157 |
صحاح ستہ کے جامعین ایرانی کیوں تھے | 157 |
عجمی سازش اور تمنا عمادی | 158 |
امام زہر ی کا شجرہ نسب | 158 |
تمنا عمادی اورتدوین حدیث | 159 |
حدیث مثلہ معہ اور عجمی سازش | 160 |
عمادی صاحب کے جھوٹ کا جواب | 161 |
حافظ اسلم صاحب کے اعترا ض کاجواب | 161 |
پرویز صاحب اور قرآن کی مثلیت | 162 |
حضرت عیسی اور آدم میں مثلیت | 162 |
ملو کیت اور پیشوائیت کاشاخسانہ | 163 |
ایک کیمیائی مثال | 164 |
ملوکیت سے بیر کی اصل وجہ | 168 |
خلفائے بنوامیہ عباس | 168 |
مذہب پرپرویز صاحب کی برہیی | 169 |
ملوکیت اور پیشوائیت کاسمجھوتہ | 171 |
علماءے دین کے حق گوئی وبیباکی | 172 |
سعید بن مسیب اور اموی خلفاء | 172 |
سالم بن عبداللہ اور ہشام بن عبدالملک | 172 |
امام ابو حنیفہ اور عراق کاگورنر | 173 |
خلیفہ منصور اور امام ابو حنیفہ | 173 |
امام ابو حنیفہ کی ابےنیازی | 174 |
امام ابوحنیفہ اور عہد وقضاء | 175 |
خالدین عبدالرحمان اور خلیفہ منصور | 175 |
امام مالک او رخلیفہ منصو ر | 176 |
امام مالک اور جبری بیعت | 176 |
ابن طاوس اتور خلیفہ منصور | 177 |
سفیان ثوری اورعہد قضاء | 178 |
ہارون الرشید اور فضیل بن عیاض | 178 |
امام احمد بن حنبل اورمامو ن الرشید | 179 |
اما م بخار ی او رحاکم بخارا | 182 |
نتائج | 180 |
مسلمانوں کے زوال کے اسباب اور علاج | 181 |
مقام آدمیت اور مقام انسانیت | 182 |
کیا فلاح آخرت او ردنیوی خوشحالی لازم لزوم ہیں | 180 |
مومن بننے کا طریقہ | 183 |
انبیاء اور تخیر کائنا ت | 184 |
سائنس دان ہی حقیقی عالم ہیں | 185 |
عقل کی بو | 186 |
باب سوم مساوت مردورزن | 187 |
موضو ع کا تعین | 187 |
اسلام کے عطاکردہ حقوق | 188 |
مرج کی فوقیت کے گوشے | 189 |
مرکی فوقیت اورطلوع اسلام | 189 |
عورت کی پیدائش | 190 |
مرد کی حاکمیت | 190 |
عورت کی فرمانبرداری | 193 |
مردوں کاعورتوں سزردینے کااختیار | 194 |
اپنے بیانا ت کی خود تردید | 196 |
عورت کے شہادت | 196 |
مذکر کے صیغے | 198 |
جنتی معاشرہ | 199 |
تعداد ازوح | 200 |
حق طلاق مرد کوہے | 200 |
عدت صرف عورت کے لیے | 201 |
حق مہر اورعورت | 201 |
بچپن کی شادی | 202 |
عورت اور ولایت | 203 |
مرد کی فوقیت کے چند دوسر ے پہلو | 204 |
عورت کی برتری | 205 |
باب چہارم : نظریہ ارتقاء | 206 |
کیا انسان اولاد ارتقاء | 206 |
سرچارلیس ڈارون | 207 |
نظریہ ارتقاء کیا ہے | 208 |
نظر یہ ارتقاءکے اصول | 209 |
تنازع للبنقاء | 209 |
طبعی انتخاب | 210 |
ماحول سے ہم آہنگی | 210 |
قانون وراثت | 210 |
نظریہ ارتقاءپر اعتراضات | 211 |
نظریہ ارتقاء اور مغربی مفکرین کے اسباب | 214 |
نظریہ ارتقاء کی اور مفکرین قرآن | 214 |
طلوع اسلام قرآنی دلائل | 215 |
نفس واحدہ | 215 |
علق کامفہوم | 216 |
اطوار مختلفہ | 217 |
زمین سے رویئدگی | 217 |
نظریہ کے ابطال پر قرآنی دلائل | 219 |
مراحل تخلیق انسانی | 319 |
آدم کی خصوصی تخلیق | 220 |
آدم کی بن باپ تخلیق | 220 |
قصبہ آدم وابلیس | 221 |
جنت شجر ممنوعنہ اور سبوط آدم | 221 |
ابلیس او رملائکہ | 222 |
نظریہ ارتقاء اور اسلامی تعلیمات | 223 |
نظریہ ارتقاء کامستقبل | 224 |
صراط مستقیم کیا ہے | 225 |
ارتقاء کی اگلی منزل | 227 |
آخرت کاتصور | 228 |
اخروی زندگی | 228 |
طلوع اسلام تضاد | 229 |
باب پنجم ۔مرکز ملت | |
مقام رسالت | 230 |
منصب رسالت | 230 |
سب سے پہلامومن | 230 |
ختم نبوت ورسالت | 231 |
نبی اور رسو ل میں فرق | 231 |
مبلغ رسالت | 232 |
شارح کتا ب اللہ | 232 |
شارح یا قانو ن ہند ہ | 232 |
مزکی یابیت کنذہ | 233 |
معلم کتاب وحکمت | 232 |
مطاع | 134 |
اللہ اور رسول کے قیام کافرق | 134 |
اطاعت رسو ل کی مستقل حیثیت | 134 |
اتباع رسو ل او راسوہ حسنہ | 235 |
آپ کی اتباع تاقیامت ضرور ی ہے | 235 |
اتباع صرف رسول کی | 236 |
آپ کی اتباع سے انکار کفرہے | 236 |
قاضی او ر حاکم | 236 |
قابل اوب واحترام ہسنی | 237 |
مرکز ملت کے تصور کا پس منظر | 238 |
حافظ اسلم صاحب کانظریہ مر کز ملت | 238 |
مرکز ملت کی وضاحت | 238 |
کیا مرکز ملت کی اطاعت رسول کی اطاعت ہے | 239 |
رسو ل مامو ر مین اللہ ہوتاہے | 239 |
رسو ل کی قائم مقامی | 240 |
افتصات زمانہ | 240 |
مرکزی وحدت | 241 |
دوسرے نظریات سے تصادم | 242 |
ظن دین نہیں ہوسکتاہے | 242 |
دین ودنیا کی تفریق | 243 |
شریعت سازی | 243 |
اطاعت رسول کاپر ویزی مفہوم | 244 |
مقام رسالت پرویز صاحب کی نظر میں | 245 |
مگر رسالت بدستو ر جاری ہے | 246 |
اللہ اور رسو ل کی اطاعت سے مراد | 247 |
زند ہ رسول | 247 |
زندہ رسول پرویز صاحب ہی ہیں | 248 |
غلام احمد قادیانی اور غلام احمد پر ویز | 248 |
مرکز ملت کایہ منشو روغلط ہے | 250 |
اللہ اور رسول کی الگ الگ اطاعت | 250 |
اطیعو اللہ واطیعوالر سول واولی الامرمنکم کی نئی تشریح | 250 |
علمائے دین او رپیشوائیت میں فرق | 252 |
تاریخ سے ایک مرکز ملت کی مثال | 252 |
شہنشاہ اکبر خداواد بصیرت | 253 |
چند ضمنی گوشے | 254 |
رسول اللہ سے پرویز کی محبت وغفیدت | 254 |
اطاعت رسول کانیا مفہوم | 255 |
مرکز ملت کی اطاعت حرام ہے | 256 |
تشریعی امور یں مشور ہ کبھی نہ کیا گیا | 256 |
انکا ررسالت | 256 |
خروپرویز اور غلام احمد پرویز | 256 |
خسر وپر ویز او ر غلام احمد | 257 |
حجیت حدیث کے دلائل | 257 |
فرار کی راہیں | 257 |
طلو ع اسلام کے اعتراضات کے جوابات | 258 |
اللہ اور رسول کی الگ الگ اطاعتو ں کا ثبو ت | 258 |
اصل اطاعت ہی اصل ہدایت ہے | 260 |
اطاعت رسو ل ہی اصل ہدایت ہے | 261 |
اقوال وافعال رسول حجت ہیں | 261 |
رسول کی اطاعت دائمی ہے | 262 |
اتباع رسول کے منکرین کے لیے وعید | 263 |
اتباع رسو ل کامنکر کافر ہے | 265 |
رسو ل کامخالفف جہنمی ہے | 265 |
نتائج | 265 |
حجیت حدیث کے نقلی دلائل | 266 |
صحابہ کی قرآن فہمی | 266 |
تعامل امت | 266 |
موضو عات کاوجو د | 267 |
باب ششم ۔قرآنی نظا ربو بیت | 268 |
ملکیت زمین | 268 |
فطری قانو ن حق ملکیت | 268 |
حق ملکیت کے عوامل | 269 |
حق ملکیت کا اسلامی استفادہ | 269 |
متشابہات سے استفادہ | 270 |
طلوع اسلام کے دلائل کا جائز ہ | 272 |
قرآنی آیات سے | 272 |
لفظ سئل کے معانی | 273 |
لفظ سواء کے معانی | 273 |
برابر ی کس کس اور کس بات ہیں | 274 |
سیاق وسباق کا طریق | 275 |
قرآن سے حق ملکیت زمین کے دلائل | 276 |
تاریخ اور طلوع اسلام | 278 |
بائبل اور طلو ع اسلام | 278 |
انظام یوسفی | 279 |
نتائج | 280 |
طلو ع اسلام کی علمی دیانت | 280 |
تمام اشیاء پر ملکیت کا حق | 281 |
طلو ع اسلا م کے دلائل | 281 |
طلوعن اسلام کا حدیث سے احتجاج | 284 |
باغ فدک کافصہ اور نتائج | 284 |
لین دین کے احکام کی پرویزی تاولین | 286 |
احکام میراث | 286 |
طلوع او راسلام کے تضاوات | 287 |
احکام صدقہ وخیرات | 287 |
علاکون | 288 |
ملاکا قصور | 288 |
لین دین کے احکام کا عبور ی دور | 289 |
عبوری دور کے احکام کی مزید تشریح | 290 |
پرویز ی حیلے | 291 |
زنا اور عبوری دور | 291 |
عبوری دور احالات | 292 |
عبور ی دو راور ناسخ ومسوخ | 293 |
اجتالات کی دنیا | 293 |
نفاذ ارو نافذ العمل کا فرقذ | 294 |
مساکین کاوجو د | 294 |
قسم کا کفارہ اور روزے | 295 |
زکوۃ کاوصدقات کے احکام کاتعطل | 296 |
انفرادی ملکیت او رارکان اسلام | 297 |
ذاتی ملکیت او رزکوۃ | 297 |
ذاتی ملکیت او ر حج | 297 |
باب ہفتم ۔نظام ربو بیت کافلسفہ او رتشریف آور ی | 299 |
ایجاد کی ضرورت | 299 |
قرآن میں غور کرنے کاطریقہ | 299 |
اشتراکیت اور ربو بیت کافرق | 299 |
ربوبیت او رتصوف کافرق | 300 |
فلسفہ ربو بیت | 300 |
انسان کی مضمر صلاحیتیں | 301 |
مضر صلاحیتیں او رمتقل اقداد | 301 |
انسانی ذات کی نشوونماکا فائد ہ | 302 |
نظریہ ربوبیت کاتجزیہ | 302 |
اشتراکیت اور ربو بیت کاجذبہ محرکہ | 303 |
پرویزی جذبہ محرکہ کی قوت | 304 |
نظام ربوبیت کی تاریخ | 305 |
رسول اللہ نے شائد متشکل فرمایا ہو | 305 |
رسول اللہ نے نظام ربوبیت قائم کرلیا تھا | 305 |
دور نبوی میں نبوی یہ نظام قائم نہیں ہوسکتاتھا | 306 |
یہ نظام سب انبیاء پر نازل ہوا تھا | 306 |
اسلام کی تاریخ میں پہلی کو شش | 307 |
ان سے اس نظاتم کو کشید کرنے کے طریقے | 307 |
بے جااضافوں سے | 307 |
اس نظام کے لیے قرآنی الفاظ | 308 |
نئی اصطلاحات کاطریقہ | 309 |
دنیا او رآخرت کے کئی مفہوم | 309 |
اقامت صلوۃ اوو رراتیائے زکوۃ | 310 |
اللہ سے مرادقرآنی معاشرہ | 311 |
چند قرآنی اصطلاحات | 311 |
تفسیر ی اندا ز | 317 |
سرمایہ داری اور طبقاتی تقسیم | 317 |
نظام ربو بیت کے منکرین او رقائلین | 319 |
جہنم صرف سرمایہ دار کے لیے | 321 |
قانو ن ربو بیت پر یمان لانے کی فائدے | 322 |
قانو ن کی قوت | 322 |
نظام ربوبیت کے اپنے فائدے | 323 |
نظام ربوبیت کافلسفہ اورمزید فوائد | 224 |
نظام ربو بیت کب اور کیسے آئے گا | 225 |
نظام ربو بیت کا دور منظر | 227 |