ایک مجلس میں تین طلاقیں اور اُس کا شرعی حل
مصنف : حافظ صلاح الدین یوسف
صفحات: 241
خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح وطلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں ا س فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعت اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل ومنطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔اہل الحدیث کے نزدیک ایک مجلس کی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی ہیں جبکہ حنفی مفتیان کرام ایک مجلس کی تین طلاقوں کا حل حلالہ بتلاتے ہیں جس کے لیے کئی ایک حنفی جامعات اور دارالعلوم اپنی خدمات اس معاشرے میں پیش کر رہے ہیں ۔
بعض حنفی علماء نے حلالہ کی اس قبیح رسم کی بجائے حنفی علماء اور عوام کو اس مسئلے میں اہل الحدیث کے مسلک پر عمل کرنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ کتاب وسنت کے دلائل پر مبنی ہے ۔ حنفی علماء میں سے مولانا سعید احمد اکبر آبادی، مولانا عبد الحلیم قاسمی، مولانا پیر کرم شاہ ازہری اور مولانا حسین علی واں وغیرہ کاموقف یہ ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں عالم عرب کے جید علماء میں سے سید رشید رضا، شیخ جمال الدین قاسمی، ڈاکٹر وہبہ الزحیلی، ڈاکٹر یوسف القرضاوی، شیخ الأزہر محمود شلتوت اور سید سابق مصری وغیرہ کا بھی یہی موقف ہے۔بلکہ کئی ایک مسلمان ممالک میں تو تین طلاقوں کو ایک طلاق شمار کرنے کے بارے قوانین بھی نافذ ہوئے ہیں مثلاًمصر میں ۱۹۲۹ء ، سوڈان میں ۱۹۳۵ء، اردن میں ۱۹۵۱ء، شام میں ۱۹۵۳ء، مراکش میں ۱۹۵۸ء، پاکستان میں ۱۹۶۱ء اور عراق میں ۱۹۰۹ء اس بارے کچھ قوانین نافذ ہوئے ہیں۔بعض حنفی علماء یہ دعوی کرتے ہیں کہ ایک مجلس کی تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرنے پر اجماع ہے۔ اس اعتراض کا جواب بھی تفصیل سے اس کتاب میں دیاگیا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ جمہور علماء کا موقف یہی رہا ہے کہ ایک مجلس کی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوں گی لیکن صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ سلف کے دور میں ہر صدی میں ایسے جید علماء اور فقہاء موجود رہے ہیں جو ایک مجلس کی تین طلاقوں کوایک ہی شمار کرتے رہے ہیں۔ اس کتاب میں مولانا صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ تعالیٰ نے نہایت خوبصورتی سے اس مسئلے کا شرعی حل اور اس پر کیے جانے والے اعتراضات کا جواب دیا ہے۔امر واقعہ یہ ہے کہ اب حنفی عوام اپنے مفتیان کرام پر چیخ رہے ہیں اور ببانگ دہل یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ حلالے کا حل بتلانے سے بہتر ہے ہمارا سر پھوڑ دو لیکن خدا راہ ہمیں حلالے کی طرف نہ ڈالو۔ ایسے میں اس طرح کے پریشان حنفی عوام کے سامنے کتاب وسنت کی روشنی پر مبنی یہ تحقیقات رکھنی چاہییں تاکہ وہ اپنی زندگی کتاب وسنت کے مطابق کر تے ہوئے فقہی جمود پر مبنی بوجھوں سے اپنی گردنیں آزاد کروا سکیں۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
عرض ناشر | 12 | |
عرض مؤلف | 17 | |
مردکا حق طلاق اور اس کے آداب | 20 | |
عورت کے ساتھ نباہ کرنے کا طریقہ | 20 | |
عورت کی ایک فطری کمزوری کا لحاظ رکھنے کا ہدایت | 22 | |
وعظ و نصیحت،علیحدگی اور کچھ گوشمالی | 23 | |
حکمین (دو ثالث) مقرر کرنے کی تلقین | 24 | |
طلاق دینے کے آداب | 25 | |
ایک طلاق کے فوائد | 26 | |
مروجہ حلالہ قطعاً حرام اور ناجائز ہے | 26 | |
بیک وقت تین طلاقیں دینے کے نقصانات | 30 | |
طلاق مرد کا حق ہے | 31 | |
عورت کو اللہ نے طلاق کا حق نہیں دیا | 31 | |
مسئلہ طلاق ثلاثہ اور اس کی نوعیت | 34 | |
صحیح طریقہ طلاق اختیار کا فائدہ | 34 | |
قرآنی دلیل | 36 | |
احادیث سے استدلال | 37 | |
متعدد حنفی علماء کے اعترافات | 38 | |
مسئلہ طلاق ثلاثہ میں بعض حضرات کے دعاوی اور ان کی حقیقت | 41 | |
دعویٰ: 1 | 43 | |
’’ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقوں کو تین ہی شمار کرنے کا فتویٰ حضرت عمر نے دیا تھا‘‘ | ||
حضرت عمر ؓکا فتویٰ | 43 | |
فتاویٰ فاروقیہ کی حقیقت | 44 | |
حضرت عمر ؓکا اظہار ندامت | 49 | |
حقیقت دعوائے اجماع | 49 | |
ایک طلاق پراجماع قدیم | 50 | |
دعویٰ: 2 | 54 | |
کسی صحابی و تابعی نے حضرت عمر ؓکے فتوے سے اختلاف کیا ہو۔ احناف کا دعویٰ یہ ہے کہ ایسا نہیں ہوا، کسی کا اختلاف ہمارے علم میں نہیں۔ | ||
صحابہ و تابعین کے فتوے | 54 | |
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ | 54 | |
حافظ ابن القیم ؒ | 55 | |
علامہ ابوحیان اندلسی | 55 | |
امام نظام الدین قمی نیشاپوری | 56 | |
حافظ ابن حجر ؒ | 56 | |
امام عینی حنفی ؒ | 58 | |
امام نووی ؒ | 58 | |
امام طحاوی حنفی | 59 | |
مولانا عبدالحئ حنفی | 60 | |
امام قرطبی ؒ | 60 | |
امام رازی ؒ | 61 | |
قاضی ثناء اللہ حنفی پانی پتی | 61 | |
علامہ آلوسی بغدادی | 62 | |
امام شوکانی | 62 | |
ابن رُشد | 65 | |
عصر حاضر کے علمائے عرب: | 68 | |
علامہ سید رشید رضا مصری ؒ | 70 | |
شیخ جمال الدین قاسمی ؒ | 71 | |
ڈاکٹر وہبہ زحیلی (شام) | 72 | |
سید سابق مصری ؒ | 75 | |
علامہ شیخ محمود شلتوت ، شیخ الازہر (مصر) | 75 | |
ہند کے علمائے احناف | 76 | |
سیمینار (مذاکرہ علمیہ) کے چار سوالات | 77 | |
مولانا شمس پیرزادہ (بمبئی) | 78 | |
مولانا سید احمد عروج قادری (ایڈیٹر ماہنامہ ’’زندگی‘‘ رام پور، بھارت) | 81 | |
مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمی، فاضل دیوبند | 83 | |
مولانا سعید احمد اکبر آبادی (مدیر ’’برہان‘‘ دہلی) | 98 | |
مولانا سید حامد علی (سیکرٹری جماعت اسلامی،ہند) | 104 | |
مولانا مفتی عتیق الرحمٰن عثمانی (صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت) | 107 | |
مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی ؒ | 110 | |
مدرسہ امینیہ دہلی کا ایک اور فتویٰ | 111 | |
مولانا عبدالحئ لکھنوی ؒ | 112 | |
مولانا وحید الدین خان کا تجویز کردہ حل | 112 | |
مولانا سید سلمان الحسینی الندوی (لکھنؤ بھارت) | 114 | |
اسلام کا قانون طلاق …… از الطاف احمد اعظمی (بھارت) | 117 | |
نکاح کی حیثیت | 118 | |
تحفظ نکاح | 120 | |
قبل طلاق کے مراحل | 124 | |
قانون طلاق | 127 | |
طلاق ثلاثہ (تین طلاقیں) | 134 | |
صحیح طریقہ طلاق | 139 | |
ایک غلط فہمی کا ازالہ | 140 | |
سنت کی طرف واپسی | 141 | |
مسئلہ تطلیقات ثلاثہ فی مجلس واحد ….. از مولانا ابوالحسنات ندوی، رفیق دارالمصنفین | 146 | |
تصریحات احادیث نبوی | 154 | |
دوسرے گروہ کے دلائل او ران کاتجزیہ | 160 | |
پاکستانی علمائے احناف | 175 | |
مولانا پیر کرم شاہ ازہری (حنفی بریلوی) | 175 | |
مولانا عبدالحلیم قاسمی | 179 | |
مکتوب بنام ’’الاعتصام‘‘ بسلسلہ ’’ایک مجلس کی تین طلاق‘‘ | 179 | |
مکتوب ملتان نمبر 1 | 181 | |
مکتوب ملتان نمبر 2 | 184 | |
مولانا حسین علی ، واں بھچراں | 185 | |
فتویٰ مولانا حسین علی، واں بھچراں | 187 | |
مکتوب حافظ حسین احمد قاسمی (جامعہ حنفیہ گلبرگ، لاہور) | 188 | |
مولانا احمد الرحمٰن (اسلام آباد) | 189 | |
پروفیسر محمد اکرم ورک (گورنمنٹ کالج، قلعہ دیدار سنگھ) | 191 | |
ڈاکٹر رضوان علی ندوی (کراچی) | 199 | |
ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری | 200 | |
مسئلہ تین طلاق | 201 | |
فقہی تشدد کے مہلک نتائج | 203 | |
حکومت کو مشورہ | 204 | |
قرآن و سنت پر عمل | 206 | |
عوام کا کوئی مذہب نہیں | 206 | |
عوام کافائدہ | 207 | |
علماء کے لیے ہدایات | 208 | |
مجتہدین کی وسیع الظرفی | 209 | |
امام ابوحنیفہ ؒ کے قول سے رہنمائی | 210 | |
مذاہب اربعہ کا متفقہ مؤقف… تاکید کے طور پر تین طلاقیں، ایک ہی طلاق ہے | ||
فقہ مالکی کا فتویٰ | 212 | |
فقہ حنبلی کا فتویٰ | 213 | |
فقہ شافعی کا فتویٰ | 214 | |
فقہ حنفی کا فتویٰ | 214 | |
مولانا مجیب اللہ ندوی | 214 | |
مفتی مہدی حسن (سابق صدر مفتی دارالعلوم دیوبند) | 215 | |
مولاناخالد سیف اللہ رحمانی | 215 | |
مسلم ممالک میں طلاق کا قانون | 219 | |
مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کا طرزعمل، علمائے احناف کے لیے دعوت غوروفکر | 220 | |
گزشتہ مباحث کا خلاصہ | 222 | |
دعویٰ:3 | 224 | |
مسئلہ طلاق ثلاثہ میں احناف کا مذہب ائمہ اربعہ کا مذہب ہے جو اجماع اُمت کے مترادف ہے | ||
دعویٰ:4 | 232 | |
مسئلہ طلاق ثلاثہ میں اہل حدیث اجماع اُمت سے ہٹ کر شیعوں کے نقش قدم پر ہیں | ||
حکومت سے گزارش! | 236 |