احکام زکاۃ و عشر و صدقہ فطر

احکام زکاۃ و عشر و صدقہ فطر

 

مصنف : عبد السلام بن محمد

 

صفحات: 59

 

دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے یعنی اسلام کےپانچ ارکان میں یہ ایک ایسا رکن اور فریضہ ہے جس کا تعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد سے ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان ِخمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے   زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور   دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق﷜ نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403 میں موجود ہے ۔مال ودولت اورزمین وغیرہ میں اگر زکاۃ وعشر نکال کر اسے اللہ کے حکم کے مطابق خرچ کیا جائے تو اللہ رب العالمین کی طرف سے انعام واکرام ہے ورنہ یہ سب کچھ فتنہ وآزمائش بن جاتا ہے جو لوگ اللہ کے حکم کے مطابق مال ودولت پاک کرنا چاہتے ہیں تو ان کےلیے اگرچہ قرآن وحدیث اور کتب فقہ میں رہنمائی موجود ہے لیکن عام آدمی کےلیے اس کی تمام صورتوں کو آسانی سے سمجھنا مشکل ہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ احکام ِ زکاۃ وعشر وصدقہ فطر‘‘ میں محترم حافظ عبد السلام بھٹوی﷾ نے زکاۃ وعشر اور صدقہ فطر کےمسائل کو عام فہم اور سادہ وسلیس انداز میں وضاحت کے ساتھ بیان کردیا ہے۔محترم حافظ صاحب نے اس کتابچہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ ان ابواب میں زکاۃ و عشر اور صدقہ فطر کے متعلق ان تمام پہلوؤں کومد نظر رکھا گیا ہے جن کی ضرورت ان امور میں کبھی بھی پڑ سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عام مسلمانوں کی رہنمائی کےلیے مفید اور مؤلف کےلیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین

 

عناوین صفحہ نمبر
عرض ناشر 8
اسلام میں زکاۃ کی اہمیت و فرضیت 9
زکاۃ کا معنی و مفہوم 10
زکاۃ و عشر کی فضیلت و برکت کی چند آیات و احادیث 11
وہ اموال جن میں زکاۃ فرض ہے 12
جانورں کا زکاۃ
جانوروں کی زکاۃ ادا نہ کرنے پر وعید 15
وہ جانور جن کی زکاۃ لی جاتی ہے 16
مویشیوں کی زکاۃ کے لیے شرطیں 16
اونٹوں کی زکاۃ جو رسول اللہﷺ نے مقرر فرمائی 16
گائے بھینس کی زکاۃ 17
چرنے والی بکریوں کی زکاۃ 17
پالتو جانوروں کی زکاۃ 18
گھوڑوں، گدھوں اور خچروں کی زکاۃ 18
نقدی کی زکاۃ ادا نہ کرنے کی وعید 21
سونے، چاندی کا نصاب اور زکاۃ کی مقدار 22
موجودہ اوزان کے لحاظ سے چاندی اور سونے کا نصاب 23
اوزان کے متعلق مفتی عبد الرحمان الرحمانی کی تحقیق کا خلاصہ 23
نقدی کا نصاب 25
مسئلہ: سونے اور چاندی کو نصاب میں جمع کرنا 25
دوران سال حاسل ہونے والے مال کی زکاۃ 25
مال تجارت میں زکاۃ کی فرضیت 26
مال تجارت سے زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ 27
زمین کی پیداوار کی زکاۃ ، عشر 31
عشر ادا کرنے کا طریقہ 41
زکاۃ اور عشر کن لوگوں پر خرچ کیے جائیں 41
فی سبیل اللہ سے کیا مراد ہے؟ 44
جہاد فی سبیل اللہ اہمیت 46
زکاۃ الفطر یا صدقہ فطر 51
صدقہ فطر کن لوگوں پر فرض ہے 52
صدقہ فطر کا مقصد 53
صدقہ فطر کب ادا کیا ج جائے 53
صاع کی مقدار 55
صدقہ الفطر میں غلہ کی بجائے قیمت ادا کرنا 57
صدقۃ الفطر کن لوگوں کو دیا جائے؟ 57
زکاۃ و عشر کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے 58

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
2.9 MB ڈاؤن لوڈ سائز

آیاتاحادیثاحکاماسلاماللہبخاریبھینستبصرہتجارتتحقیقتوبہحدیثحقوقدینزبانشریعتصحیح بخاریفقہقرآننظرنماز
Comments (0)
Add Comment