2015 میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے سال کے آغاز پر ہر دو ہفتے میں ایک کتاب پڑھنے کا ارادہ کیا تو اس خیال کو کافی پذیرائی ملی۔
ان ٢٣ کتابوں کا مختصر ترین تعارف درج ذیل ہے۔
جنوبی امریکا کے ملک ونیزویلا کے سابق وزیر تجارت اور صنعت کی لکھی ہوئی یہ کتاب موجودہ دور میں طاقت کے بدلتی ہوئی خد و خال کو اجاگر کرتی ہے۔
اس کتاب کو بل گیٹس نے اپنی زندگی میں پڑھی جانے والی اہم ترین کتابوں میں سے ایک کہا ہے۔ کتاب کے مطابق انسانی معاشرے میں تشد کے رحجانات میں کمی ہوئی ہے اور جدید دور ہمیں بہتر انسان بننے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے
یہ کتاب مصنف کے اس دلچسپ تجربے کی کہانی ہے جس میں وہ بھیس بدل کر شکاگو کے ایک منشیات فروش گروہ کا رکن بن جاتا ہے تا کہ ان کے رہن سہن اور سوچنے کے انداز کو پرکھ سکے۔
اس کتاب میں مصنفہ نے ماں بننے کے بعد پیش آنے والے مختلف خدشات اور اس کے حوالے سے معاشرتی رویوں اور تحفظات کو قلم بند کیا ہے۔
پکسار اسٹوڈیوز کے بانی اور ڈزنی انیمیشنن اسٹوڈیوز کے صدر کی یہ کتاب فن تخلیق اور منیجمنٹ کے حوالے سے لکھی گئی ہے۔
ساٹھ کی دہائی میں چھپنے والی یہ کتاب مختلف ادوار میں سائنس کے بنیادی تصورات، تبدیلیوں کی وجوہات کا جائزہ لیتی ہے۔
2001 میں چھپنے والی اس کتاب میں مصنف نے انسانی تاریخ کی مختلف ثقافتوں اور تہذیبوں کے رسم و رواج کا تجزیہ کیا ہے۔
اس کتاب میں چین کا بطور ایک ابھرتی ہوئی بڑی معاشی طاقت تجزیہ کیا گیا ہے۔ مستقبل میں جن کو معاشی حوالے سے سمجھنے کے لئے یہ کتاب اہم ہے خاص طور پر بطور پاکستانی۔
مارک کی اگلی چنی ہوئی کتاب ١٩٩٤ میں لکھی گئی تھی۔ یہ کتاب جارج ارول کی شہرہ آفاق کتاب ١٩٨٤ کو موضوع بناتی ہے۔ کہانی میں مصنف جدید ٹیکنالوجی استعمال کرتے ھوئے دوبارہ سے اس ناول کو جارج ارول کے انداز میں تحریر کرتا ہے۔
٢٠١٠ میں لکھی جانے والی یہ کتاب صدر ابامہ کے صدر بننے کے پس منظر میں لکھی گئی۔ مصنفہ کے دھارے میں لانے کے لئے ابھی بہت زیادہ کام اور کوشش کی ضرورت ہے۔
١٣٧٧ میں لکھی جانے والی یہ معرکتہ الآرا تصنیف ابن خلدون کی ہے جو موجودہ دور میں سماجیات اور سوشل سائنسز کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔
ایک اسرائیلی پروفیسر کی لکھی ہوئی اس کتاب میں انسان کی غاروں کے دور سے آج تک کی تاریخ کا اجمالی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔
١٩٨٨ کا یہ سائنس فکشن ناول ایک جدید تہذیب اور وہاں رونما ہونے والے واقعات سے ہے۔
واکلے وکلو سمل کینیڈا میں تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اس کتاب میں انہوں نے توانائی کے استعمال، پیداوار اور مستقبل کے حوالے سے بحث کی ہے۔
یہ کتاب انسانی جینز اور اس حوالے سے ہونے والی ریسرچ کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کرتی ہے۔
یہ کتاب انیسویں صدی کے معروف فلسفی اور ولیم جیمز کے ایڈن برگ یونیورسٹی میں دیے گئے لیکچرز پر مشتمل ہے جس میں مذہب کے حوالے سے لوگوں کی نفسیات کا تاریخی تناظر میں جائزہ لیا ہے۔
اس کتاب میں اس دنیا کے غریب ترین لوگوں کی مالی عادات اور اس سے متعلقہ امور پر تحقیق کی گئی ہے۔ کتاب کے مطابق مالی اداروں تک رسائی نہ ہونا غربت سے منسلک مسائل میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
٢٠١٢ میں چھپنے والی یہ کتاب انسانی تاریخ اور اقوام عالم کے تقابلی جائزے سے اس بات کو سمجھنے کی کوشش ہے کہ کچھ اقوام ترقی کی دوڑ میں دوسروں سے پیچھے کیوں رہ جاتی ہیں۔
اس کتاب میں مصنف نے انسانی ترقی کے لئے فری مارکیٹ کے تصور کو؛ کلیدی قرار دیا ہے جس کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔
٢٠٠٨ میں چینی زبان میں چھپنے والا یہ سائنس فکشن ناول ترجمے کے بعد دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوا ناول کی کہانی خلائی مخلوق کے زمین پر آنے سے متعلق ہے۔
: BELL LABS AND THE GREAT AGE OF AMERICAN INNOVATION
یہ کتاب جدت اور ایجادات کے حوالے سے مشہور زمانہ امریکی بیل لیبارٹریز کی اس کے قیام کے بعد سے کی تاریخ بیان کرتی ہے۔ یہاں کے سائنس دانوں کو اب تک آٹھ نوبل انعام مل چکے ہیں۔
22۔ WORLD ORDER
معروف امریکی دانشور ہینری کسنجر کی لکھی ہوئی یہ کتاب سیاست اور تاریخ کے نقطہ نظر سے بین الاقوامی تعلقات پر سیر حاصل گفتگو کرتی ہے۔
یہ کتاب انسانی ترقی کو مرکزی نقطہ بناتے ہوئے اسس بات کا اعادہ کرتی ہے کہ مستقبل میں بھی انسانوں کے لئے ممکنات کا ایک جہاں منتظر ہے۔