تاریخ دولت فاطمیہ
مصنف : سید ریئس احمد جعفری
صفحات: 445
سلطنت فاطمیہ یا خلافت فاطمیہ خلافت عباسیہ کے خاتمے کے بعد 297ھ میں شمالی افریقا کے شہر قیروان میں قائم ہوئی۔ اس سلطنت کا بانی عبیداللہ مہدی چونکہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ ؓ کی اولاد میں سے تھا (بعض محققین کو اس سے اختلاف ہے) اس لئے اسے سلطنت فاطمیہ کہا جاتا ہے ۔ عبید اللہ تاریخ میں مہدی کے لقب سے مشہور ہے۔ فاطمین حضرت فاطمہ کی نسل سے ہیں کہ نہیں اس بارے میں مورخین میں اختلاف ہے ۔ صرف ابن خلدون اور مقریزی اس بارے میں متفق ہیں کہ یہ فاطمی نسب ہیں۔ خود فاطمین یا ان کے داعیوں نے اثبات نسب میں کوئی حصہ نہیں لیا ۔ معتدد دفعہ ظہور کے زمانے میں نسب کا سوال اٹھایا گیا ، لیکن کسی امام نے اس کا جواب نہیں دیا ۔ معز سے مصر میں کسی نہ یہ سوال کیا کہ آپ کا نسب کیا ہے ۔ اس جواب میں معز نے ایک جلسے میں تلوار اپنی میان سے نکال کر کہا کہ یہ میرا نسب ہے اور پھر سونا حاصرینپر سونا اچھالتے ہوئے کہا کہ یہ میرا حسب ۔ اس زمانے میں جو خطبہ پڑھا جاتا تھا اس میں بھی ائمہ مستورین کی جگہ ممتخنین یا مستضعفین جیسے الفاظ پڑھا کرتے تھے ۔ زمانہ ظہور کے داعیوں نے بھی اس کی طرف توجہ نہیں دی ۔ جب بھی ان کے نسب کا سوال اٹھایا گیا تو انہوں نے خاموشی اختیار کرلی ۔ ان کی مشہور دعا ’ دعائم اسلام ‘ جو ہر نماز میں پڑھی جاتی ہے اس میں بھی کسی امام مستور کا ذکر نہیں پایا جاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تاریخ دَولتِ فاطمیہ‘‘ سید رئیس احمد جعفری ندوی کی تصنیف ہے۔ جس میں دولت فاطمی کی تاریخ، فاطمی خاندان کے فرماں رواں، فاطمین کاعہدِ کشور کشائی، تہذیب وتمدن اور ثقافت وحضارت کا عروج، علوم وفنون کی توسیع وترقی، فاطمیوں کا ذوقِ تعمیر اور نظمِ مملکت کو تاریخی اعتبار سے منفرد انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ گویا کہ تاریخی و علمی لحاظ سے بہت مفید کتاب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیا کی رہبری عطا فرمائے۔آمین۔
عناوین | صفحہ نمبر |
حرف آغاز | 1 |
دولت فاطمی کی مجمل تاریخ | 4 |
اسماعیلی تحریک کےاسباب عروج | 31 |
اسماعیلی فرقےکی ابتداء | 36 |
جدول خاندان حضرت علیؓ | 40 |
جدول طوائف امامیہ واسماعیلہ | 41 |
فاطمی دعوت اوراس کانظام | 44 |
مدارج دعوت | 49 |
دعوت اول | 50 |
دعوت دوم | 58 |
دعوت سوم | 59 |
دعوت چہارم | 61 |
دعوت پنجم | 63 |
دعوت ششم | 65 |
دعوت ہفتم | 68 |
دعوت ہشتم | 70 |
دعوت نہم | 73 |
میثاق | 76 |
تاویل | 80 |
مسئلہ امامت | 86 |
مقام امام | 97 |
امام غائب اورامام حاضر | 100 |
دلائل کااسلوب | 104 |
اسماعیلی فرقے | 108 |
قرامطہ | 110 |
نصیریہ | 114 |
دروز | 116 |
نزاریہ | 120 |
خلفاءاورائمہ فاطمیین کانسب | 124 |
حصہ فاطمی خاندان کےفرماں رواں | |
حرف اول | 129 |
عبیداللہ المہدی | 131 |
القائم بامراللہ | 136 |
المنصورباللہ | 139 |
المعزلدین اللہ | 141 |
العزیزباللہ | 144 |
الحاکم بامراللہ | 147 |
الظاہرلاعزازدین اللہ | 152 |
المستنصرباللہ | 154 |
المستعلی باللہ | 161 |
الحافظ لدین اللہ | 163 |
الامرباحکام اللہ | 161 |
الظافرلاعداءاللہ | 165 |
الفائزباللہ | 167 |
العاضدلدین اللہ | 168 |
استدارک | 168 |
سلطان صلاح الدین ایوبی | 174 |
حصہ فاطمیوں کاعہدکشورکشائی | |
تقدیم | 177 |
فاتح مصرجوہرصقلی | 178 |
مصرکی حالت فتح فاطمی سےپہلے | 184 |
فتح مصر | 188 |
جوہرکاامان نامہ | 192 |
فتح بلادعرب کامقدمہ | 196 |
فتوحات بلادحجاز | 198 |
بحرین فاطمی سیادت میں | 207 |
نفوذفاطمی یمامہ میں | 217 |
عمان پرفاطمیوں کااقتدار | 219 |
بلادیمن پرفاطمیوں کی حکومت | 222 |
سسلی پرفاطمیوں کاقبضہ اورتسلط | 243 |
فرانس اوراٹلی برفاطمیوں کی یلغار | 245 |
فاطمی حکومت کاآفتاب اقبال | 246 |
تہذیب وتمدن اورثقافت وحضارت کاعروج | |
حرف آغاز | 249 |
معاشرت | 252 |
زبان وداب | 254 |
تجارت | 257 |
نقاشی ومصوری | 259 |
صنعت وحرفت | 262 |
پارچہ بانی | 264 |
صنعت ظروف سازی | 266 |
زراعت وحرفت | 269 |
علوم وفنون کی توسیع وترقی | |
آغاز سخن | 271 |
فاطمی خلفاءکےکتب خانے | 274 |
عہدفاطمی کےعام کتب خانے | 276 |
جامع ازہر | 279 |
دارالعلم یادارالحکمت | 282 |
علوم فلسفہ وریاضی وسائنس | 274 |
اخوان الصفا | 286 |
طب | 289 |
فلکیات | 292 |
تقویم فاطمی اورنظام صوم | 294 |
جغرافیہ | 300 |
تفسیر،حدیث ،قرآن | 303 |
فقہ | 303 |
لغت ونحو | 305 |
فاطمیوں کاذوق تعمیر | |
کریں گےاہل نظرتازہ بستیاں آباد | 307 |
شہرمہدیہ | 308 |
شہرمحمدیہ | 310 |
صقلیہ کےمحلات | 311 |
شہرمازر | 313 |
بلرم | 314 |
خالصہ | 317 |
قاہرہ | 318 |
چندمساجدکااجمالی تذکرہ | 319 |
جامع حاکم اوردیگرعمارات | 321 |
مسجدامیرالجیوش | 323 |
مقبرہ سیدہ رقیہ | 327 |
جامع صالح | 329 |
شام کی چندعمارتیں | 331 |
فاطمیوں کانظم مملکت | |
ابتدائیہ | 334 |
خلافت | 335 |
قصرخلافت | 341 |
قصرشاہی کےمحکمے | 342 |
قصرکےمنصب دار | 345 |
طیب خاص | 346 |
شعرائےدربار | 347 |
ابن ہانی | 348 |
تمیم بن المعز | 348 |
عمارہ بن ابی الحسن علی بن زیدان لاحیمنی | 349 |
حجابت | 350 |
قصرودربارکی شان وشوکت | 351 |
وزارت | 354 |
غیرمسلم وزراء | |
ابولفرج یعقوب بن کلس | 355 |
فہدین ابراہیم نصرانی | 355 |
وزرارت کےرسوم وممیزات | 358 |
انتظامیہ | 361 |
دیوان لانشاءالمکاتبات | 361 |
برید | 362 |
بری ڈاک | 362 |
بحرک ڈاک | 364 |
فضائی ڈاک | 364 |
پولیس | 366 |
مالیات | |
الخراج | 368 |
الجوالی وجزیہ | 369 |
دیوان الجوالی | 369 |
الزکوۃ | 369 |
المستغلات | 370 |
فاطمی ٹکسال اورفاطمی سکے | 372 |
فاطمیوں کی اصلاحات | 374 |
فاطمیوں کی رواداری | 375 |
نظام جنگ | |
تمید | 380 |
فاطمیوں کافوجی دروبست | 381 |
دیوان الجہاد | 386 |
دیوان الاقطاع | 387 |
فاطمیوں کابحری بیڑہ | 390 |
ضمیمہ | |
بیان صفائی | 393 |
تقدیم | 394 |
ایک مستنددستاویز | 395 |
اشاریہ | 399 |