آئینہ پرویزیت دوام حدیث حصہ چہارم
مصنف : عبد الرحمن کیلانی
صفحات: 193
انکارِ حدیث کے فتنہ نے دوسری صدی میں اس وقت جنم لیا جب غیر اسلامی افکار سے متاثر لوگوں نے اسلامی معاشرہ میں قدم رکھا اور غیر مسلموں سے مستعار بیج کو اسلامی سرزمین میں کاشت کرنے کی کوشش کی۔ اس وقت فتنہ انکار ِ حدیث کے سرغنہ کے طور پر جو دو فریق سامنے آئے وہ خوارج اور معتزلہ تھے۔ خوارج جو اپنے غالی افکار ونظریات کو اہل اسلام میں پھیلانے کا عزم کئے ہوئے تھے، حدیث ِنبوی کو اپنے راستے کا پتھر سمجھتے ہوئے اس سے فرار کی راہ تلاش کرتے تھے۔ دوسرے معتزلہ تھے جو اسلامی مسلمات کے ردّوقبول کے لئے اپنی ناقص عقل کو ایک معیار اور کسوٹی سمجھ بیٹھے تھے، لہٰذا انکارِحد رجم، انکارِ عذابِ قبر اور انکارِ سحر جیسے عقائد و نظریات اس عقل پرستی کا ہی نتیجہ ہیں جو انکارِ حدیث کا سبب بنتی ہے۔ دور ِجدید میں فتنہ انکارِ حدیث نے خوب انتشار پیدا کیا اور اسلامی حکومت ناپید ہونے کی وجہ سے جس کے دل میں حدیث ِ نبوی کے خلاف جو کچھ آیا اس نے بے خوف وخطر کھل کر اس کا اظہار کیا۔ دین کے ان نادان دوستوں نے اسلامی نظام کے ایک بازو کو کاٹ پھینکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور لگا رہے ہیں۔یورپ کے مستشرقین کی نقالی میں برصغیر پاک وہند میں ماضی قریب میں بہت سے ایسے متجددین پیدا ہوئے جو حدیث وسنت کی تاریخیت ،حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک اور مشتبہ قرار دے کر اس سے انحراف کی راہ نکالنے میں ہمہ تن گوش رہے۔ اس فتنے کی آبیاری کرنے والے بہت سے حضرات ہیں جن میں سے مولوی چراغ علی، سرسیداحمدخان، عبداللہ چکڑالوی، حشمت علی لاہوری، رفیع الدین ملتانی، احمددین امرتسری اور مسٹرغلام احمدپرویز، جاوید غامدی وغیرہ نمایاں ہیں۔ غلام احمد پرویز پاکستان میں فتنہ انکار حدیث کے سرغنہ اور سرخیل تھے۔ان کی ساری زندگی حدیث رسول ﷺ کی صحت وثبوت میں تشکیک ابھارنے میں بسر ہوئی اور لطف کی بات یہ ہے کہ وہ تردید حدیث کا کام قرآن حکیم کے حقائق ومعارف اجاگر کرتے ہوئے سرانجام دیتے تھے۔ ہردور میں فتنوں کی سرکوبی میں علمائے حق کی خدمات نمایاں نظر آتی ہیں ۔برصغیر پاک وہند میں فتنہ انکار کے رد میں جید علماء کرام بالخصوص اہل حدیث علماء کی کاوش ناقابل فراموش ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’آئینہ پرویزیت‘‘ کتاب وسنت ڈاٹ کام کے مدیر جناب ڈاکٹر حافظ انس نضر﷾ کے نانا جان مولانا عبدالرحمٰن کیلانی کی پرویزیت کے رد میں لاجواب تصنیف ہے۔ مولانا کیلانی مرحوم نے اپنے خالص علمی، معلومات اور قدرے فلسفیانہ رنگ میں یہ کتاب تحریر کی ہے۔ اس ضخیم کتاب میں پرویزیت کا جامع انداز میں پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے۔ اور مدلل طریقے سے فتنہٴ انکارِ حدیث کی سرکوبی کی ہے، اور مبرہن انداز میں پرویزی اعتراضات کے جوابات پیش کئے گئے ہیں۔ حصہ اَول: معتزلہ سے طلوعِ اسلام تک…حصہ دوم :طلوع اسلام کے مخصوص نظریات… حصہ سوم : قرآنی مسائل…حصہ چہارم : دوامِ حدیث…حصہ پنجم: دفاعِ حدیث…حصہ ششم :طلوعِ اسلام کا اسلام۔ یہ کتاب اپنے موضوع میں ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ 1987ء میں چھ الگ الگ حصوں میں شائع ہوئی ۔بعدازاں اس کویکجا کر کے شائع کیا گیا۔بعد والا ایڈیشن ویب سائٹ پر موجود ہے۔ زیرتبصرہ پہلے ایڈیشن کوبھی محفوظ کر نےکی خاطر پبلش کردیاگیاہے۔ مصنف کتاب مولانا عبد الرحمٰن کیلانی کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں، انکی علمی و تحقیقی کتب ہی ان کا مکمل تعارف ہیں۔ موصوف جس موضوع پر بھی قلم اٹھاتے ہیں اس کا حق ادا کر دیتے ہیں، مولانا كيلانى اسلامى اور دينى ادب كے پختہ كارقلم كار تھے۔ کتب کے علاوہ ان کے بیسیوں علمی وتحقیقی مقالات ملک کے معروف علمی رسائل وجرائد(ماہنامہ محدث، ترجمان الحدیث، سہ ماہی منہاج لاہور وغیرہ) میں شائع ہوئے ان كى بيشتر تاليفات اہل علم وبصيرت سے خراج تحسين پا چکی ہیں۔ اللہ تعالیٰ مولانا مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور ا ن کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے۔ (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
پیش لفظ | 3 |
باب اول روایت حدیث | 481 |
عہد نبوی میں روایت | 481 |
امتناع کثرت روایت کے اسباب | 481 |
روایت حدیث کے تاکید احکا | 482 |
حفظ حدیث | 483 |
تعلیم روایت | 484 |
معارضہ حدیث | 484 |
روایات سے کی بہلانا | 485 |