افکار غزالی ( علم و عقائد )

افکار غزالی ( علم و عقائد )

 

مصنف : محمد حنیف ندوی

 

صفحات: 528

 

امام ابو حامد غزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ نام محمد اور ابو حامد کنیت تھی جبکہ لقب زین الدین تھا۔ ان کی ولادت 450ھ میں طوس میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں ہوئی۔آپ انتہائی زیرک فہم کے مالک تھے، ابتدائی طور پر اپنے علاقے میں ہی فقہی علوم حاصل کیے، اس کے بعد اپنے طالب علم ساتھیوں کے ساتھ نیشاپور منتقل ہو گئے، وہاں انہوں نے امام الحرمین کی شاگردی اختیار کی، اور فقہ میں تھوڑی سی مدت کے دوران ہی اپنی مہارت کا لوہا منوایا، پھر علم کلام، علم جدل میں بھی مہارت حاصل کی، یہاں تک کہ مناظرین کی آنکھوں کا مرکز بن گئے۔امام غزالی کی زندگی کےمختلف مراحل ہیں۔   آپ نے آغاز  فسلفے سے کیا اور اس میں رسوخ حاصل کیا پھر  فسلفے سے بیزار ہوئے، اور اس پر رد ّبھی لکھا،  اس کے بعد علم  کلام کے سمندر میں غوطہ زن ہوئے، اور اس کے اصول و ضوابط اور مقدمات ازبر کیے، لیکن  اس علم کی خرابیاں، اور تضادات   عیاں ہونے پر اس سے بھی رجوع کر لیا، اور ایک مرحلہ ایسا بھی تھا کہ آپکو ’’متکلم‘‘ کا درجہ حاصل تھا ، اس مرحلے میں آپ نے فسلفی  حضرات کی خوب خبر  لی اور اسی وجہ سے آپکو ’’حجۃ الاسلام‘‘ کا لقب ملا۔آپ کی متعدد تصانیف ہیں،ان کی مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ زیر نظر کتاب’’افکار ِغزالی‘‘متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ یہ کتاب پانچ ابواب(علم اور اس کے متعلقات،عقل اور اس کی قسمیں ،عقائد  کی تقسیم ،ظاہر وباطن کی تقسیم،ایمانیات) اورطویل  علمی مقدمہ پر مشتمل ہے۔مولانا ندوی   نےاس کتاب میں امام غزالی کی زندگی ،علم وعقائد اور افکار کاایک جامع جائزہ پیش کیا ہے ۔امام غزالی کو سمجھے کےلیے اردو میں یہ بہترین کتاب ہے۔

 

عناوین صفحہ نمبر
ماخذ ومراجع 20
مقدمہ 21
نام ومولد وغیرہ 21
تعلیم وتربیت 24
خاندان 26
معاصرین 28
شہرستانی 28
احمد بن محمد خوافی 29
عبدالغافرفارسی 30
خطیب تبریزی 30
اخلاق وعادات 31
کارنامے 33
فلسفہ کی تردید کے اسباب 35
احساس ذمہ داری 37
ایک نارواعتراض 40
کیاغزالی اس مہم میں کامیاب رہے 41
باعالمیت کی تردید کے اسباب 44
فتمہ ظاہریت 49
اصل کارنامہ ۔تمام اقدارکا ازسرنوجائزاہ لینا۔ 49
غزالی اوراس کےمعاصرین میں ایک بنیادی فرق 51
غزالی کی تشکیل کیاحواس پراعتماہ کیاجاسکتاہے؟ 51
ایک مثالی 52
تشکیک کے حدود 54
وجدان وکشف کی علم افروزی 54
تشکیک کا پس منظر۔پیکارمذہب 56
تقلید کی راہ 57
بحث ومناظرہ کی راہ 59
تصوف کی راہ 60
سرگزشت انقلاب 60
غزالی کیوں تصوف کی طرف مائل ہوئے 66
تصوف کے صحت مندپہلو 68
فقیہہ اورصوفی کے طرزاستدلال میں کیافرق ہے؟ 69
کیاتصوف خیالات عجم کا رہین منت ہے 71
حقیقی تصوف 73
ایک نازک سوال 75
وفات 76
غزالی کی تصنیفات اورمرتبہ تصنیف 78
علماءمغرب کی قدرافزائی اورزویمرکاخراج عقیدت 78
ان کی کتابوں کی ایک جمالی فہرست 80
وہ کتابیں جن کا انتساب غزالی کی صرف صحیح نہیں 81
کیاالمضئون بہ علی غیر اہلہ کسی ایک ہی کتاب کانام ہے؟ 84
تین اہم کتابیں 85
تہافت 86
المنعقذ 86
احیاءالعلوم 87
اس کے مضامین 88
اعتراضات 89
پہلا اعتراض 90
دوسرا اعتراض 92
تیسرا اعتراض 93
علم کی تین سطحیں 96
چوتھا اعتراض 100
ظلم اوراس کے متعلقات اہل علم کی شہادت کے معنی علم کےدائرے 103
علم کے دائرے 104
وظیفہ نبوت اورتقاضائے علم 105
علم ساکن نہیں 107
علم ودولت میں فرق 108
انسانیت کا تجزیہ 109
دل کی غذا 110
علم نرہے اوراس سے کچھ انہیں لوگوں کو محبت ہوسکتی ہے جو مردِ نرہوں 112
معلمین کے ایک مستقل گروہ کی ضرورت 113
اساتذہ کادرجہ 115
علمائے حق کی علم سے دلچسپیاں 116
علم کے فضائل پرکچھ عقلی شواہد 118
علم کے چاردرجے 120
کس علم کاحصول فرض عین ہے 121
عوارض کی تشریح 123
تخصیص 126
کیافقہ دنیاوی علم ہے 126
فقہ کو دنیاوی علوم ٹھہرانے کا پس منظر 129
کیاابویوسف نے زکوۃ سے بچنے کےلئے حیلہ فقہی سے کام لیا 131
حیلی کی ضرورت کب محسوب ہوتی ہے 134
علم المکاشفہ 137
مشاغبات علم الکلام 139
مناظرہ ایک بیماری ہے 141
اس کے ضروری شرائط 144
ایک معرکہ کی بحث کیاشریعت میں ظاہروباطن کی تعلیم موجودہے 150
باب اول:علم اوراس کے متعلقات:اہل علم اللہ تعالی کی توحید پر کھلی ہوئی شہادت ہیں 153
علم کی قوتیں 154
علمابھی انبیاءکی طرح کشف حکم پرمامورہیں 155
قوت بیانیہ اللہ کی نعمت ہے 156
منافق خوش اطوارنہیں ہوتا 157
ایمان کاثمرہ علم ہے 158
مصنف کی اہمیت 189
علمادنیامیں اللہ تعالی کے امین ہیں 160
ہرروزعلم میں ترقی کرناچاہیے 160
کسی قوم میں خطباءکاکثرت سے ہونااس کےانحطاط کی دلیل ہے 162
علم مالی ودولت کی فرادانیوں سے بہتر ہے 164
بےعلم مردہ ہیں اوراہل علم زندہ ہیں 165
انسانیت علم سے تعبیر ہےورنہ طاقت شجاعت کھانےپینے اورجنسی تقاضوں کوپوراکرنےمیں دوسرے حیوان اس سے زیادہ ہیں 166
قلب کی موت 168
مذاکرہ علمیہ اورشب بیداری 169
اہل علم اللہ تعالی کی رداءعظمت سے مفتخر ہوتےہیں 170
عزت وجاہ کے پنداءکوعلم کے تابع رکھو 171
علم مردانگی کامقتضی ہے 172
حصول علم کےفضائل:ایک متعین گروہ کوعلوم دینی کےلئے اپنے آپ کو وقف کردیناچاہیے 172
علم کئی خزائن سے تعبیر ہےاوران کی کنجی سوال اورپوچھ گچھ ہے 174
ابن عباس رضی اللہ عنہما 175
یاتوعلم میں لگےرہواوریاہلاکت کےلئے تیاررہو 176
طلب علم بھی جہاد ہی کے مترادف ہے 177
تعلیم 178
میثاق علم 178
تعلیمات میں حکیمانہ اندازاختیارکرناچاہیے 179
علم دنیاسےکیونکراٹھتاہے 180
معلم کارتبہ 181
علمی بہرہ مندیوں کی مثال 183
سفیان ثوری رحمہ اللہ کاایسی جگہ رہنے سے انکار جہاں کوئی علمی چرچہ نہ ہو 185
قوموں کی ترقی وبلندی ان کے علوم ومعارف سےہے 187
علم کے محامدشواہد عقلیہ کی روشنی میں 189
فضیلت کی تعریف 189
مرغوب ومطلوب کی تین قسمیں علم کن معنوں مطلوب ہے 190
علم کااحترام فطری ہے اورحیوانات میں بھی جذبہ موجود ہےکہ علم کی عزت افزائی کریں 191
دینی ترقی دنیوی ارتقاءپرموقوف ہے 192
اصلاح وہدایت کےچارمدارج 193
علم جس غریزہ کی تسکین کاموجب ہےوہ تمام انسانی غرائز سے افضل ہے 194
علم کی کونسی قسم محمود ہےاورکس کاحصول فرض عین ہے مختلف گروہوں نے علم کامنطوق قراردینے میں ٹھوکرکھائی انہوں نے اس سے وہی چیز مرادلی جوان کےذوق کےمطابق تھی 196
علم کاصحیح صحیح منطوق سب سے پہلے شہادتین کاعلم ضروری ہے اس کے بعد جیسے عوارض کاتقاضا ہو 197
ترک کی مثالیں 198
شبہات کےابھرنےسےپہلے انکادفاع کاعلم ہوناضروری نہیں 199
حاصل بحث 200
وہ علوم جنکا سیکھنا فرض کفایہ ہے۔فرض کفایہ کامعنی 201
علوم شرعیہ ۔آثار صحابہ رضی اللہ عنہم کی حجیت اس بناپرہےکہ وہ علاوہ عبارات ونصوص کےقرائن واحوال سےبھی آگاہ تھے 201
فقہ کیوں دنیاوی علم ہے اورفقہاءکن معنوں میں علماءدنیاہیں 203
مختلف مسائل سے متعلق فقہاکااندازفکر 204
حرام سے محجتنب رہنے کےمدارج 205
علم المکاشفہ اورعلم المعاملہ علم باطن کی اہمیت ۔اس سے حقائق اشیاکاصحیح صحیح علم ہوتاہے 206
تزکیہ قلب کاعلم کتابوں میں مدون نہیں 209
علم المحاطہ 210
ہمارے اورفقہاء کےنقطہ نظرمیں فرق 211
دوسرے فروض کفایہ جیسے طب ومعالجہ سے تغافل کی اصل وجہ 212
مشاغبات علم الکلام 214
علم الکلام اصل دین نہیں بلکہ حفاظت دین کاایک ذریعہ ہے 214
یہ کوئی پیشہ نہیں ہے 215
پہلے حق کوپہچانوپھر اہل حق کی تعیین کرو 216
ابوبکر کےشرف ومجد کی اصل وجہ 216
آئمہ فقہ کازہد ورع 219
تقلیل غذا 221
مضرعلوم 233
وہ الفاظ ومصطلحات جن کے معنوں میں تغیر وتبدل ہوا ہے 214
بحث وجدل سے لوگوں کی دلچسپی کے اسباب وجوہ اوراس کے شرائط 261
بحث ونظر کی حق بجانب اورمفید ٹھہرانے لئے آٹھ شرائط ہیں 264
استادوشاگرد کے آداب 281
ارشادوتعلیم کی ذمہ داریاں 303
تینتیس برس میں صرف آٹھ ہی باتیں سیکھیں جو علم وعرفان کاعطر ہیں۔حاتم الاصم کا بہترین تجزیہ 334
علماءآخرت دنیا کے خطوط وتکفات سے بقدرکفایت ہی بہرہ مند ہوتے ہیں۔حاتم الاصم کےاس سلسلہ میں طنزیات 337
یقین کی حقیقت اوراس کے مقامات اربعہ 358
صوفیا اورجمہور علماءکاتصوریقین 360
باب ثانی
عقل اوراس کی قسمیں 389
عقل کے اطلاقات اربعہ 389
مدارک عقل میں تفاوت ہے 396
باب سوم
عقائد کی تفصیل 402
باب چہارم ظاہر وباطن کی تقسیم 431
باب پنجم
ایمانیات 448
پہلا رکن۔توحید 448
دوسرا رکن اللہ تعالی کی صفات 462
تیسرا رکن۔اللہ تعالی کے افعال کاعلم 471
چوتھا رکن ۔سمعیات 487
چوتھے اورپانچویں درجہ کاایمان 500
پہلے اوردوسرے مرتبہ کاایمان 497
تیسرے درجہ کاایمان 498
بغیر انکار کےفتوی تکفیر غلط ہے 498
چوتھے اورپانچویں درجہ کاایمان 500
چھٹے درجہ کی وضاحت 501
معتزلہ کی غلطی۔ارتکاب کبیرہ سے کوئی مسلمان ہمیشہ ہمیشہ کےلئے جہنم میں نہیں جائے گا 505
کیا ایمان میں کمی بیشی ممکن ہے؟ 507
ایمان کااطلاق تین معانی پر 509
ایمانیات میں استثناء کااستعمال 513
تہمت پندارسے بچنے کی خاطر 516

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
15.1 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like