اسوہ کامل (عبد الرؤف ظفر)
اسوہ کامل (عبد الرؤف ظفر)
مصنف : پروفیسر ڈاکٹر عبد الراؤف ظفر
صفحات: 787
انسانی ہدایت کے لیے اللہ رب العزت نے جہاں وحی جیسے مستند ذریعہ علم پر مشتمل 315 کتب اور صحائف نازل کیے وہیں ایک لاکھ چوبیس ہزار کے قریب انبیائے کرام بھی مبعوث فرمائے‘ جن کے نام تورات ‘زبور‘ انجیل اور قرآن مجیدجمیں ملتے ہیں مگر ان کے تفصیلی حالات اور ان کی جامع خدمات مفقود ہے۔ یہ اعزاز وامتیاز تاریخ میں صرف اور صرف ایک شخصیت کو حاصل ہے وہ جناب محمد الرسولﷺ کی ذات گرامی ہے جن کے حالات اور تعلیمات پورے استناد اور جامع تفصیلات کے ساتھ محفوظ اور موجود ہیں۔ آپ کی سیرت پر ایک سو سے زیادہ زبانوں میں اور ایک لاکھ کے قریب نظم ونثر کے مختلف اصناف میں نمونہ ہائے سیرت ملتے ہیں۔ اسی طرح زیرِتبصرہ کتاب’’ اسوۂ کامل‘‘ مصنف کے گراں قدر مضامین ومقالات کا مجموعہ ہے جن میں سے بعض معروف رسائل میں شائع ہو چکے ہیں‘ ان موضوعات پر نگاہ ڈالیں تو احساس ہوتا ہے کہ مصنف نے دور حاضر میں سیرت کے امکانات کا جائزہ لیتے ہوئے سیرت کی عملی افادیت کو اُجاگر کیا ہے اور ان میں آپ ﷺ کی شخصی زندگی کے لطیف وقائع کے علاوہ آپﷺ کی دعوتی‘ معاشرتی‘ تعلیمی‘ معاشی‘عسکری‘ عدالتی‘اخلاقی‘سماجی اور فلاحی تعلیمات کے حوالے سے بہت مفید معلومات اور تعلیمات کو پیش کیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں سات ابواب قائم کیے ہیں۔باب اول میں سیرت نگاری…آغاز وارتقاء کو‘ دوسرے میں نقوشِ سیرت کو‘ تیسرے میں سیرت نبویﷺ اور معاشرت کو‘ چوتھے میں سیرت نبوی اور معیشت کو‘ پانچویں باب میں سیرت رسولﷺ اور تعلیم وتدریس کو‘ چھٹے باب میں سیرت نبوی اور منہج ودعوت کو اور ساتویں باب میں سیرت نبوی اور اسلامی ریاست کا آغاز اور نبیﷺ بحیثیت سپہ سالار کو بیان کیا گیا ہے۔زیرِ نظر کتاب پروفیسرعبدا لرؤف ظفر کی شہرۂ آفاق تصنیف ہے اور ان کا نام سیرت نگاروں کی صف میں اگرچہ نیا ہے مگر انہوں نے بہت تحقیق اور مطالعہ کے بعد اس کو تصنیف کیا ہےاللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
حرف اول | 33 |
عرض مصنف | 33 |
باب اول (سیرت نگاری ) | 39 |
سیرت نگاری :آغاز وارتقا | 41 |
سیرت کالغوی معنی | 41 |
سیرت کااصطلاحی مفہوم | 43 |
سیرت نگاری کاآغاز وارتقا | 46 |
اولین سیرت نگار | 48 |
متاخرین کی کتب سیت | 51 |
سیرت النبی ﷺ کی اہمیت وضرورت | 52 |
قرآن مجید کی روسے سیرت کی اہمیت | 52 |
حدیث کی رو سے سیرت کی اہمیت | 53 |
صحابہ کرام ؓ اورسیرت طیبہ ؓ | 54 |
فقہاء امت اورسیرت مطہرہ | 55 |
سیرت نبوی ﷺ کےمصادر ومراجع | 56 |
سیرت کاحدیث اورتاریخ سےتعلق | 70 |
سیرت اورحدیث میں مماثلت | 70 |
سیرت اورحدیث میں فرق | 70 |
سیرت اورتاریخ | 71 |
سیرت اورتاریخ میں فرق | 71 |
سیرت نگاری اوراصول روایت ودرایت | 73 |
برصغیر میں سیرت نگاری | 76 |
حوالہ جات | 88 |
عصر حاضر میں سیرت نبوی ﷺ کی اہمیت ،جدید مسائل اوران کاحل | 96 |
مطالعہ سیرت نبوی ﷺ کی اہمیت | 100 |
عصر جدید کےمسائل اوران کاحل | 104 |
آبادی میں اضافہ | 105 |
ناخواندگی اورجہالت | 106 |
جاگیردارانہ اورسرمایہ دارنہ نظام | 108 |
غربت | 109 |
آزادی نسواں | 112 |
مذہبی تعصب قومی اوربین الاقوامی بدنظمی | 114 |
دہشت گردی | 115 |
شراب نوشی | 116 |
کفروالحاد | 117 |
سیرت طیبہ ﷺ کامطالعہ عصرحاضر کےتناظر میں | 118 |
سیرت نگاری عصرحاضر کاایک بڑاچیلنج | 118 |
عربی اوراردوکتب سیرت وحدیث نبویﷺ | 119 |
سیرت نبویہ اورمستشرقین کی علمی کاوشوں کاجائزہ | 120 |
حدیث نبویہ | 121 |
حوالہ جات | 124 |
برصغیر میں علماء حدیث کی خدمات سیرت | 128 |
علمائے حدیث کی کتب سیرت | 134 |
حوالہ حات | 153 |
مستشرقین اوسیرت نگاری | 154 |
استشراق کالغوی مفہوم واصطلاحی تعریف | 154 |
تاریخ تحریک استشراق کاایک جائز ہ | 156 |
تاریخی پس منظر | 156 |
تحریک استشراق کاباقاعدہ آغاز وارتقاء | 158 |
اسباب ومحرکات | 164 |
مستشرقین کی اقسام | 165 |
معتدل مزاج مستشرقین | 165 |
متعصب مستشرقین | 166 |
پیشہ اورمستشرقین | 168 |
ملحد مستشرقین | 168 |
نومسلم مستشرقین | 170 |
مختلف ادوار میں مستشرقین کی کتب سیرت | 172 |
مستشرقین کی کتب سیرت | 184 |
مستشرقین کامنہج سیرت نگاری | 202 |
مستشرقین کی اہم کتب سیرت کاناقدانہ جائزہ | 205 |
پیغمبر اسلام کی ہی مخلافت کیوں؟ | 223 |
مستشرقین سےمتعلق مسلمان اسکالرز کی خدمات | 225 |
حوالہ جات | 230 |
باب دوم (نقوش سیرت ) | |
سیرت النبی ﷺ قرآن کےآئینے میں | 235 |
حوالہ جات | 253 |
رسول اللہ ﷺ بحیثیت انسان کامل | 257 |
آنحضور ﷺ بطور مثالی شوہر | 257 |
حضور اکرم ﷺ بطور والد | 258 |
آنحضور ﷺ بطور شہری | 258 |
آپ ﷺ کےتعلقات کی وسعت | 259 |
ہمسایہ اقوام سےتعلقات | 259 |
آنحضور ﷺ کی ظرافت | 260 |
ایک صحاببی ؓسےخوش طبعی | 260 |
بوڑھی عورت سے خوش طبعی | 261 |
ایک صحابیہ ؓ سے خوشی کلامی | 261 |
حضرت علی سےخوش طبعی | 261 |
آنحضور ﷺ بحیثیت معلم | 262 |
رسول اللہ ﷺ کی علم سےمحبت | 263 |
رسول اللہ ﷺ بحیثیت مصلح | 263 |
رسم غلامی کی اصلاح | 263 |
لڑکیوں پر مظالم کی اصلاح | 264 |
انسانیت پرظلم کی اصلاح | 264 |
عقائد کی اصلاح | 265 |
حضور ﷺکاحلیہ مبارک | 265 |
حضور ﷺ بحیثیت زاہد وعابد | 267 |
حضورﷺ بطور مبلغ | 266 |
آنحضرت ﷺ بطوربزرگ | 269 |
آنحضرت ﷺ بطورتاجر | 270 |
آنحضور ﷺ بطور سخی | 271 |
آنحضور ﷺ کی نظافت | 272 |
آنحضور ﷺ بطور طیب | 273 |
آنحضرت ﷺ بطور مصنف | 274 |
رسول اللہ ﷺ بطورسپہ سالار | 276 |
رسول اللہ ﷺبطور فاتح | 277 |
آنحضور ﷺ بطور حکمران | 277 |
حضور ﷺ کےحکومتوں سےمعاہدے | 278 |
آپ ﷺ کی سادگی | 278 |
غیرمسلموں کی میزبانی | 279 |
ہمسائیوں کی خبرگیری | 279 |
حوالہ جات | 281 |