تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ
تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ
مصنف : ام عبد منیب
صفحات: 50
فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال ، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں ۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں ۔ رسول اللہﷺ نے اس علم کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’علم میراث سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ کیوں کہ مجھے بھی فوت کیا جائے گا اور علم ِمیراث قبض کرلیا جائے گا۔ یہاں تک کہ دوآدمی مقررہ حصے میں اختلاف کریں گے اور کوئی ایسا آدمی نہیں پائیں گے جو ان میں فیصلہ کرے ‘‘(مستدرک حاکم) اسلام اللہ کا عطا کردہ پسندیدہ دین ہے ۔ اللہ تعالیٰ علیم وحکیم،خبیر وبصیر ،عادل ومنصف ہے ۔چنانچہ اس نے کسی شخض کی موت کےبعد اس کی چھوڑی ہوئی اشیاء اور وسائل آمدنی کےبارے میں جو ہدایات دی ہیں ان میں والدین اور شتہ داروں کےلیے عدل اور خیر خواہی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ایک مسلمان کے لیے ایمان لانے کے بعد اللہ کےحکم کے سامنے سر تسلیم خم کردینا ضروری ہے لیکن ہمارے موجود ہ معاشرے میں تقسیمِ جائیداد کےبارے میں بہت سی غلط فہمیاں اور خامیاں پائی جاتی ہیں ۔زیر تبصرہ کتابچہ ’’ تقسیم وراثت اور ہمارا معاشرہ ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اپنے مخصوص عام فہم انداز میں علم میراث؍علم الفرائض کی اہمیت اور اس تقسیم وراثت کے سلسلے میں جو ہمارے درمیان کتاہیاں پائی جاتی ہیں ان کی نشاندہی کرتے ہوئے ورثاء کے حصص کو بیان کیاہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ اورکتاب ہذا کو ہمارے معاشرے میں تقسیم وراثت کے لیے پائی جانے والی کوہتاہیوں کی اصلاح کاذریعہ بنائے (آمین)
عناوین | صفحہ نمبر | |
ترکہ یا وراثت | 7 | |
علم الفرائض | 7 | |
ترکہ میں شامل اشیاء | 8 | |
کمانے کی آلات | 9 | |
جمع کی ہوئی رقم | 10 | |
حکومت سے ملنے والے فنڈز | 11 | |
حقیقی وارث کون | 12 | |
طے شدہ حصے | 13 | |
تقسیم وراثت پر عمل نہ کرنے والے کے لیے سزا | 14 | |
حقیقی دانا ور خیر خواہ کون | 15 | |
قرآن میں طے شدہ حصے اور حصہ دار | 17 | |
تقسیم وراثت کے غلط طریقے | 20 | |
قرآن کے ساتھ شادی | 22 | |
صرف ایک بیٹی ہو تو | 24 | |
کیا جہیز وراثت کا بدل ہے | 31 | |
تقسیم کی ترتیب | 39 | |
فرض حج اور روزوں کا فدیہ | 44 | |
چند اہم امور | 46 | |
وراثت کی بنیاد تین چیزوں پر | 48 |