تعلیم کے لیے قرض کا حصول۔ اسلامی نقطۂ نظر
تعلیم کے لیے قرض کا حصول۔ اسلامی نقطۂ نظر
مصنف : مختلف اہل علم
صفحات: 332
انسانی زندگی میں تعلیم کی ضرورت و اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اس کی تکمیل کے لیے ہر دور میں اہتمام کیا جاتا رہا ہے ،لیکن اسلام نے تعلیم کی اہمیت پر جو خاص زور دیا ہے اور تعلیم کو جو فضیلت دی ہے دنیا کے کسی مذہب اور کسی نظام نے وہ اہمیت اور فضیلت نہیں دی ہے۔ اسلام سے قبل جہاں دنیا میں بہت سی اجارہ داریاں قائم تھیں وہاں تعلیم پر بھی بڑی افسوس ناک اجارہ داری قائم تھی۔اسلام کی آمد سے یہ اجارہ داری ختم ہوئی۔ دنیا کے تمام انسانوں کو چاہے وہ کالے ہوں یا گورے، عورت ہو یامرد،بچے ہوں یا بڑے، سب کو کتاب و حکمت کی تعلیم دینے کی ہدایت دی۔اسلام نے نہ صرف یہ کہ علم حاصل کرنے کی دعوت دی،بلکہ ہر شخص کا فرض قرار دیا ہے۔آسمان وزمین، نظام فلکیات، نظام شب وروز،بادوباراں ،بحرودریا ،صحرا و کوہستان،جان دار بے جان ،پرندو چرند، غرض یہ کہ وہ کون سی چیز ہے جس کا مطالعہ کرنے اور اس کی پوشیدہ حکمتوں کا پتہ چلانے کی اسلام میں ترغیب نہیں دی گئی۔ مسلمانوں میں دینی تعلیم کے اہتمام کا سلسلہ عہد نبوی ہی میں شروع ہوچکا تھا۔ دارارقم ،درس گاہ مسجد قبا ، مسجد نبوی اور اصحاب صفہ کے چبوترہ میں تعلیم وتربیت کی مصروفیات اس کے واضح ثبوت ہیں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اتنے وسائل نہ رکھتا ہو کہ اس سے وہ اپنی تعلیم حاصل کر لے تو کیا وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے سودی یا غیر سودی قرض لے سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب “تعلیم کے لئے قرض کا حصول اسلامی نقطہ نظر ” ایفا پبلیکیشنز، نئی دہلی کی شائع کردہ ہے، جس میں علم نافع کی اہمیت اور تعلیم جیسی ضرورت کے لئے غیر سودی اور سودی قرض کے شرعی حکم پر علماء وارباب افتاء کی فکر انگیز تحریروں اور فیصلوں نیز ان مباحث کا مجموعہ جو 18 ویں سیمینار منعقدہ مدورائی بتاریخ 2 تا 4 ربیع الاول 1430ھ بمطابق 28 فروری تا 2 مارچ 2009ء میں پیش کئے گئے مقالات کو جمع کر دیا گیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ایفا پبلیکیشنز والوں کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین