سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد
سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد
مصنف : قاری محمد شریف
صفحات: 186
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر اب تک عربی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی بہت سارے رسائل و کتب لکھی جا چکی ہیں۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔علم تجوید میں ضاد کا تلفظ ایک مشکل ترین تلفظ سمجھا جاتا ہے ، جس پر اہل علم نے اپنی اپنی آراء کا اظہار فرمایا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب “سبیل الرشاد فی تحقیق تلفظ الضاد ” شیخ القراء والمجودین محترم قاری محمد شریف صاحب کی تصنیف ہے،جس میں انہوں نے ضاد کے صحیح اور درست تلفظ پر اظہار خیال کیا ہے۔ شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،جس کا تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر |
بسم اللہ الرحمن الرحیم | |
خلاصۃ المندرجات فی صورت العنوانا ت | |
پیش لفظ | 13 |
سبب تالیف | 13 |
حقیقت مقالہ | 14 |
جن کتابوں سے استفادہ کیا گیا | 15 |
ترغیب مطالعہ | 15 |
حقیقت حال | 16 |
ایک ضروری گزارش | 16 |
شکریہ معاونین | 17 |
استدعا | 17 |
استفتاء دربارہ حر ف ضاد آمدہ قاسم پور ضلع سلبٹ (مشرقی پاکستان) | 19 |
الجواب وہو الموفق للحق والصواب | 20 |
ضاد کا مخرج اور اس کی صفات ذایتہ | 20 |
ضاد مشابہ بالظا ء ہے مشابہ باالدال نہیں | 20 |
تفصیلی جواب | 21 |
سب سے پہلی بات | 21 |
ضابطہ تشابہ | 22 |
ضاد اور اسکے مشابہ حرفوں کی صفات کا نقشہ | 22 |
دوسرا ضابطہ | 22 |
مندرجہ بالا صفات کے اثرات | 23 |
ضاد کا دال ذال زاء اور ظاء کیساتھ تقابل اور تشابہ کی وضاحت | 24 |
استطالت اگر من وجہ مانع تشابہ ہے تو من وجہ اس میں موثر بھی ہے | 25 |
رخاوت کا ضعف اس پر کچھ اثر انداز نہیں | 27 |
بقیہ صفات کو زیر بحث لانے سے مدعا پر کچھ اثر نہیں پڑتا ۔ بلکہ اس کو کچھ تقویت ہی پہنچتی ہے | 28 |
اصمات سے سختی پر استدلال نہیں کیا جا سکتا | 29 |
نفخ بھی تشابہ ہی کی موجب ہے نہ کہ عدم تشابہ کی | 29 |
استطالت کی طرح تنشی بھی من وجہ تشابہ میں موثر ہے | 30 |
خلاصہ کلام | 30 |
آنی اور زمانی وغیرہ کی تقسیم سے مدعا کا اثبات | 31 |
محض تقارب مخرج بلکہ اتحاد مخرج بھی موجب تشابہ نہیں | 32 |
ضابطہ تشابہ کی وضاحت | 33 |
ادغام کا سبب تشابہ نہیں بلکہ تماثل یا تجانس یا تقارب ہے | 34 |
صلاحیت حرف سے بھی ضاد و ظاء ہی میں تشابہ ثابت ہوتا ہے نہ کہ ضاد و دال میں | 36 |
تشابہ کا ایک مختصر ضابطہ | 39 |
تشابہ بین الضاد و الظاء کے بارے میں قرآء مجودین مفسرین و محدثین فقہاء امت اور علمائے عربیت کی تصریحات | 41 |
علمائے تجوید کے ارشادات | 42 |
علامہ محمد مکی کی تصریح | 42 |
علامہ جزری کی تبیین | 42 |
علامہ موصلی کی وضاحت | 43 |
علامہ محمد مکی نصر کا ارشاد | 44 |
صاحب جہد المقل کا فیصلہ | 45 |
شیخ نمر النابلیسی کا اعتراف | 45 |
علامہ مرعشی کا فیصلہ | 46 |
قصیدہ نونیہ کے شارح کی تحقیق | 46 |
صاحب رسالۃ الصحیحہ کی توضیح | 46 |
قاضی مدثر کا تبصرہ | 47 |
خلاصہ عبارات و ازالہ شبہات | 49 |
شبہات اور ان کا ازالہ | 49 |
ضاد کا نرم ادا ہونا اس کے قوی ہونے کے معارض نہیں | 49 |
لایجری الناس الکثیر تشابہ کے منافی نہیں | 50 |
بدون اکمال حصر الموت سے بھی تشویش نہیں ہونی چاہیے | 51 |
نشر کی عبارت سے بھی تشابہ بالضاد کا ثبوت فراہم ہوتا ہے | 52 |
من بخرجہ ظاء سے تشابہ کی تغلیط نہیں نکلتی | 53 |
ولولا اختلاف البخر جین الخ سے تشابہ کی نفی نہیں نکلتی بلکہ عینیت کی نکلتی ہے | 54 |
علمائے تفسیر کے ارشادات | 54 |
امام فخر الدین رازی کی تصریح | 54 |
حافظ عماد الدین ابن کثیر کا ارشاد | 55 |
علامہ جلال الدین سیوطی کی تحقیق | 55 |
مصر کے مفتی عبدہ کی وضاحت | 56 |
فقہاء رحم اللہ کے ارشادات | 56 |
فتاویٰ قاضی خان کا حوالہ | 57 |
رد المختار کا حوالہ | 57 |
فتاویٰ سعدیہ کا حوالہ | 58 |
حضرت مفتی صدرالدین کا فتویٰ | 58 |
علمائے صرف کے کلام سے استشہاد | 60 |
علامہ رضی کا ضاد و ظاء کو صفت نفخ میں شریک بتانا | 60 |
مندرجہ بالا اقتباسات پر پھر ایک نظر | 61 |
اردو کتابوں کے اقتباسات | 63 |
علمائے حرمین شریفین بھی تشابہ بین الضاد و الظاء کے قائل ہیں | 66 |
استفتاء من علماء الحرمین الشریفین | 66 |
الجواب من شیخ القراء بالمدینۃ المنورہ | 67 |
الجواب من علماء مکۃ المکرمہ | 69 |
ان فتوؤں سے کیا نتیجہ برآمد ہوتا ہے | 70 |
علمائے تجوید نے ضاد و ظاء کے تشابہ کو اتنی اہمیت کیوں دی ہے | 72 |
تخصیص ذکری کا سبب مخرج کا اختلاف ہے | 72 |
مخرج کے اختلاف سے کسی خلجان میں مبتلا نہیں ہونا چا ہیے | 73 |
نیز تشابہ مدار صحت بھی ہے | 74 |
ایک نہایت ضروری اصلاح | 74 |
تشابہ کے معنی | 75 |
تشابہ معنی او رتشابہ ذاتی | 75 |
خلاصۃ الجواب | 76 |
ضاد کے تلفظ کا اختلاف خیر القرون کے بعد کی پیدوار ہے | 78 |
التکملہ فی رفع الشبہات و ازالۃ المغالطات یعنی ان دلائل و خیالات پر تبصرہ جن کی بناء پر ضاد کا مشابہ بالظاء نہ ہونا یا مشابہ بالدال ہونا سمجھا جاتا ہے | 80 |
تحقیق حق کا حق | 80 |
بحث کے دو حصے | 81 |
پہلی دلیل اور اس پر تبصرہ اما الضاد الضعیفۃ فمستہجنۃ میں ضعیفہ سے وہ ضاد مراد نہیں جو اصلی مخرج سے ظاء کے مشابہ ادا ہوتا ہے بلکہ اس سے مراد وہ ضاد ہے جو ضاد او ر ظاء کے مخرجوں کے درمیانسے ادا ہو تا ہے لہذا اس عبارت سے تشابہ بالظاء کی نفی ہرگز نہیں نکلتی | 82 |
الضاد الضعیفۃ فمستھجنۃ کا صحیح مطلب | 82 |
ضعیفہ کے مقابل کو قویہ کا نام دینے سے بھی ان کا مدعا ثابت نہیں ہوتا | 83 |
دوسری دلیل اور اس پر تبصرہ | 85 |
الضاد ای التی تکون بین الضاد الظاء میں بینیت سے مراد بینیت ازروئے مخرج ہے نہ کہ بلحاظ صفات | 87 |
تیسری دلیل اور اس پر تبصرہ | |
مفصل کی عبارت الضاد الضعیفتہ ھی التی تقرب بالظاء والذال میں قر سے مراد قرب ازروئے مخرج ہے نہ کہ باعتبار صفات | 88 |
چوتھی دلیل اور اس پر تبصرہ نو اور الاصول کی عبارت ضاد ضعیفہ کا ہے مشابہ صوت بالظاء معمیہ د کا ہے مخلوط بین الضاد و الظاء باشد سے بھی ان کو قطعا کوئی سہارا نہیں ملتا | 89 |
پانچویں دلیل او راس پر تبصرہ لو لا الا طباق لکان الضاد دالا سے ضاد کا مشابہ بالدال ہونا ہرگز ثابت نہیں ہوتا بلکہ یہ قضیہ ہی غلط ہے | 91 |
چھٹی دلیل اور اس پر تبصرہ رعایہ کی عبارت متی فرطافی ذالک اتی بلفظ الظاء او الذال سے بھی ضاد و ظاء میں تشابہ کی نفی نہیں نکلتی بلکہ اس کا ثبوت مترشح ہوتا ہے | 93 |
ساتویں دلیل اور اس پر تبصرہ رعایہ شافیہ وغیرہ میں دال کے مخرج کا ظاء کے مخرج سے پہلے مذکور ہونا تشابہ کا متقاضی نہیں | 94 |
آٹھویں دلیل اور اس پر تبصرہ نشر کی عبارت فلیحذ ر من قلبہ الی الظاء کو اپنے دعوے کی دلیل میں پیش کرتا کوتاہ فہمی ہے | 95 |
نویں دلیل اور اس پر تبصرہ غایۃ البیان وغیرہ کی عبارت لئلاتکون مشابہت بالظاء میں مشابہت سے مفتی مشابہت مراد نہیں بلکہ ذاتی مشابہت مراد ہے | 96 |
اس عبارت سے تشابہ بالدال کا جواز ثابت کرنا بالکل بے معنی ہے | 99 |
سابقہ عبارتوں میں تشابہ سے صفتی تشابہ اور یہاں اس سے ذاتی تشابہ مراد کیوں لی گئی ہے | 100 |
دسویں دلیل اور اس پر تبصرہ کشا ف کی عبارت واتقان الفصل من الضاد والظاء واجب میں فصل سے مراد فصل ازروئے مخرج ہےنہ کہ ازروئے صفات | 104 |
گیارھویں دلیل اور اس پر تبصرہ شرح فقہ اکبر کی عبارت من بقراء مکان الضاد ظاء میں ضاد کی جگہ خالص ظاء پڑھنے کا ذکر ہےنہ کہ مشابہ بالظاء پڑھنے کا | 105 |
حضرت علامہ انور شاہ کاشمیری کا فیصلہ | 105 |
بارہویں دلیل اور اس پر تبصرہ حضرت گنگوہی کے فتووں کی رو سے بھی ضاد کا مشابہ بالدال ہونا یا مشابہ باالطاء نہ ہونا ہرگز ثابت نہیں ہوتا | 106 |
پہلا استفتاء او راس کا جواب | 108 |
اس فتوی میں تقابل خالص ظاء اور ضاد ضعیفہ کا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء اور دال مخلوط بالواؤ کا | 109 |
تیسرا استفتاء اور اس کا جواب | 111 |
اس فتویٰ میں ضاد کو اس کے اصل مخرج سے ادا نہ کرنے کا حکم مذکور ہے اور غلط بھی اسی کو کہا گیا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء ادا کرنے کو کیونکہ مشابہ بالظاء تو کہتے ہی اس ضاد کو ہیں جو مخرج اصلی سے ادا ہو | 112 |
تیرہویں دلیل اور اس پر تبصرہ حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب کے فتوی سے بھی ان لوگو ں کوسہارا نہیں مل سکتا | 114 |
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا | 115 |
مسئلہ زیر بحث کا اہم گوشہ | 116 |
اس فتوی کی رو سے کیا کرنا چاہیے | 116 |
استفتاء اور اس کے جواب سے دعوی کی تصدیق | 117 |
استفتاء کی عبارت جو ان لوگو ں نے درج نہیں کی | 117 |
ضمیر کی شہادت | 118 |
رجوع کا امکان | 119 |
عدم رجوع سے بھی مسئلہ متاثر نہیں ہوتا | 119 |
ضاد کو سخت ادا کرنے والے عربوں کے تلظ کی حقیقت | 120 |
محقیقن قراء عرب کی تصریحات | 121 |
مولدین کا تلفظ معیار صحت نہیں | 122 |
پیش کردہ دلائل پر بھر ایک طائرانہ نظر | 123 |
قول فیصل | 125 |
التکملہ حصہ دوئم ازالہ مغالطات | 126 |
پہلا مغالطہ اور اس کا ازالہ دال مفتحہ سرے سے کوئی حرف ہی نہیں | 126 |
دواد تو بالکل ہی غلط اور مخترع حرف ہے | 127 |
دوسرا مغالطہ اور اس کا ازالہ مشابہ بالظاء پڑھنا نیا طریقہ نہیں بلکہ مشابہ بالدال پڑھنا نو ایجاد ہے | 128 |
تیسرا مغالطہ اور اس کا ازالہ ہم ضاد کو مشابہ باالظاء اہل زیغ کی پیروی میں نہیں پڑھتے بلکہ قراء مجودین اور علماء حق کی اتباع میں پڑہتے ہیں | 128 |
چوتھا مغالطہ اور اس کا ازالہ فقہاء نے ضاد کی جگہ خالص ظاء پڑھنے کو مفسد صلوۃ قرار دیا ہے نہ کہ مشابہ بالظاء پڑھنے کو | 129 |
پانچواں مغالطہ اور اس کا ازالہ تصحیح خوان علماء کی پیروی نہ کرنا اور غلط پڑھنے والوں کی اتباع کرنا سراسر ناانصافی ہے | 130 |
چھٹا مغالطہ اور اس کا ازالہ سواد اعظم سے مراد اہل علم کا سواد اعظم ہے ناواقفین اور عامتہ الناس کا نہیں | 131 |
ساتواں مغالطہ اور اس کا ازالہ سامعین کے غلط فہمی میں مبتلا ہو جانے کے اندیشہ سے صحیح تلفظ چھوڑ کر غلط تلفظ اختیار کرنا ہرگز جائز نہیں | 132 |
آٹھواں مغالطہ اور اس کا ازالہ ضاد کو مشابہ بالدال پڑھنے کے لیے عمو بلوی کا عذر بھی غیر معقول ہے | 133 |
نواں مغالطہ او راس کا ازالہ دور حاضر کے عام عربوں کا تلفظ قابل استناد نہیں | 134 |
دسواں مغالطہ او راس کا ازالہ عربوں کوقرآن مجید کے کسی تلفظ کو بدلنے کا کوئی حق نہیں | 135 |
گیارہواں مغالطہ اور اس کا ازالہ یہ اختلاف دیوبندی اور بریلوی اختلافات میں سے نہیں | 136 |
بارھواں مغالطہ اور اس کا ازالہ ضاد اور ضاء میں جو تشابہ پایا جاتاہے وہ غیر ارادی نہیں بلکہ ارادی اور اختیاری ہے | 137 |
فریق ثانی کے دلائل پر تبصرہ تمام ہوا | 139 |
خیر القرون میں بھی ضاد مشابہ باالظاء ہی ادا ہوتا تھا | 140 |
ضاد کی صحیح ادا معلوم کرنے کا طریقہ ہی وہی ہے جو دوسرے حروف کی ادا معلوم کرنے کا ہے | 142 |
آئمہ ادا نے دوسرے حروف کی طرح ضاد کے تلفظ کوبھی صدر اول ہی میں مدون فر ما دیا تھا | 142 |
صدر اول کے آئمہ ادا کا ضاد و ظاء میں ایک ہی طرح کی صفات بیان کرنا اس بات کا قطعی ثبوت ہے کہ خیر القرون میں ضاد اور ظاء کا مشابہ ادا ہوتا ہے | 145 |
تر یا تصویر کا دوسرا رخ یعنی ضاد اور ظاء کا صرف مشابہ ہی ہے اس کا عین | 146 |
ضاد ایک مستقل حرف ہے نہ کہ عین ظاء ہے نہ عین دال ہے | 146 |
ضاد کو ظاء سے ممتاز کر کے پڑھنے کے بارے میں علامہ جزری کے ارشادات | 146 |
مقدمہ میں امتیاز کرنے کی تاکید | 147 |
نشر میں ضاد کو ظاء کے مخرج سے ادا کرنے کی ممانعت | 148 |
تمہید میں ابدال کی ممانعت اور اس کی وجہ | 150 |
علامہ زمحشری کا ضاد او ر ظاء میں بلحاظ مخرج فرق کرنے کوضروری قرار دینا | 150 |
حضرت شاہ عبد العزیز صاحب کا ضاد و ظاء میں فرق نہ کرنے پر شکوہ فرمانا | 151 |
صاحب تحفہ نذریہ کا دونوں میں امتیاز کرنے کی تاکید فرمانا اور امتیاز کا مطلب | 151 |
حضرت تھانوی کا تشابہ سے تغایر پر استدلال فرمانا | 152 |
صاحب رسالۃ الصحیحہ کا تفریق ذات کی تصریح کرنا | 153 |
نتیجہ اور مال | 154 |
تمایزبین الحرفین کی صورتیں | 155 |
البتہ ان دونوں میں فرق کرنا کچھ مشکل ضرور ہے | 156 |
فرق کے مشکل ہونے کی وجہ | 156 |
مگر باوجود دشوار ہونے کے یہ فرق ماموربہ ہے | 158 |
ازروے لغت ضاد کو ظاء سے بد ل لینے کا جواز قراءت قرآن میں حجت نہیں | 159 |
بعض الفاظ کا دونوں حرفوں سے آنا بھی ابدال کا متقضی نہیں | 161 |
امام رازی کا ارشاد صرف معزورین کے بارے میں ہے | 163 |
فقہاء نےجس ابدال کو مفسد صلوۃ قرار نہیں دیا اس سے مراد ابدال خطاء اور ابدال عجز ہے نہ کہ ابدال عمد | 166 |
قاضی خاں کی عبارت سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے | 167 |
علامہ شامی کی تصریح | 167 |
حضرت تھانوی کی توضیح | 167 |
حضرت گنگوہی کا ارشاد | 168 |
ولو ء ولا الضالین بالظاء لا تفسد صلوتہ بھی اس کا معارض نہیں | 168 |
عذر اور خطاء کو جواز کی دلیل بنانا کسی طرح صحیح نہیں | 169 |
تحریف کو جواز کی دلیل بنانا اور بھی اقبح ہے | 170 |
بضنین میں دو قراء تیں ہیں | 171 |
بضنین کی دو قراءتیں از قبیل ابدال نہیں | 173 |
ضادو ظاء میں امتیاز کرنے کی تاکید تشابہ کی دلیل ہے نہ کہ عدم تشابہ کی | 173 |
سابقہ مباحث کا خلاصہ | 175 |
ضا د کی ادا کے بارے میں اختلاف کیوں رونما ہوا | 176 |
اختلاف کی سب سے بڑی وجہ اس کے مخرج کی دشواری ہے | 176 |
اختلاف کی دوسری وجہ عوام کی حقیقت سے ناواقفیت ہے | 177 |
اب تو غلط خوانوں کے گروہوں میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے | 178 |
تمام اغلاط کی منشاء صرف دو ہیں | 179 |
صحیح خوان اور صحیح بتانے والے اب بھی موجو د ہیں | 179 |
ادائیگی کا طریقہ | 179 |
معذور کون سا تلفظ اختیار کرئے | 181 |
عمد اغلط پڑھنے والے کا حکم اور اس کو تنبیہ | 183 |