رافضیوں کی کہانی

رافضیوں کی کہانی

 

مصنف : ڈاکٹر وسیم محمدی

 

صفحات: 94

 

تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ  ﷺ نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر  کتاب’’رافضیوں کی کہانی ان کی معتمد کتابوں اور علمائے  سلف کی  زبانی  ‘‘جناب ڈاکٹر وسیم  محمدی صاحب کی تصنیف ہے  اس کتاب  میں فاضل مصنف نے  روافض بالخصوص اثنا عشریہ کے عقائد واصول کوپیش  کر  کے ان کا حقیقی چہرہ پیش کرتے ہوئے نہایت خوش بیانی اور اختصار کے ساتھ روافض کے متعلق لوگوں کے لیے اتمامِ حجت کا ایک سامان تیار کیا ہےجس کی طرف سے بوجوہ لوگ توجہ نہیں دیتے اور موہوم اندیشوں سے بچنے کے لیے امت کو بڑے نقصانات سے دو چار کرنے کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ منصف کی اس کاوش کو شرف قبولت سےنوازے ۔(آمین)

 

عناوین صفحہ نمبر
تقدیم 5
آغاز کتاب 17
زبان میری ہے بات ان کی 18
گردش ایام کی شہادت 40
ایران اور اسرائیل 51
ایران اسرائیل اور داعش 56
روافض اور یہود میں مشابہت 66
روافض اور علمائے سلف 70
علمائے سلف اور روافض 72
قرون اولیٰ مفضلہ کے اساطین علم اور ائمہ عظام کا نظریہ 73
حنفی مذہب اور اس کے علما کا نظریہ 76
مالکی مذہب اور اس کے علماء کا نظریہ 79
شافعی مذہب اور اس کے علماء کا نظریہ 81
حنبلی مذہب اور اس کے علماء کا نظریہ 84
ظاہری مذہب اور اس کے علماء کا نظریہ 86
امام ابن تیمیہ امام ابن قیم اور روافض کے متعلق ان کا موقف 87
رافضویں کے متعلق امام ابن تیمیہ کے اقوال 88
رافضویں کے متعلق امام ابن قیم کے اقوال 91
دو اہم تنبیہات 93
آخری بات 94

ڈاؤن لوڈ 1
ڈاؤن لوڈ 2
4 MB ڈاؤن لوڈ سائز

You might also like