قراۃ مکی باضافہ طریق طیبہ
قراۃ مکی باضافہ طریق طیبہ
مصنف : قاری محمد طاہر الرحیمی
صفحات: 134
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی کتب سماویہ میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالی نے امت کی آسانی کے لئے سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالم اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ہمارے ہاں مجلس التحقیق الاسلامی میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے عربی و اردو میں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب ” قراءۃ حضرت امام ابن کثیر مکی بروایتین سیدنا بزی وقنبل ” مدرسہ عربی،خیر المدارس ملتان کے استاذ شیخ القراء واستاذ الاساتذہ محترم قاری رحیم بخش بن فتح محمد صاحب پانی پتی کی ایک منفرد اور شاندار تالیف ہے۔جس میں مولف نے امام ابن کثیر مکی کے دونوں راویوں امام بزی اور امام قنبل کی روایتوں کو انتہائی آسان اور سہل انداز میں پیش کیا ہے۔چونکہ امام مکی کے ان دونوں رواۃ کا آپس میں بہت کم اختلاف پایا جاتا ہے اس لئے مولف نے دونوں کو ایک ہی رسالے میں بیان کر دیا ہے اور طریقہ کار یہ اختیار کیا ہے کہ جہاں دونوں راوی متفق ہیں وہاں کسی کانام نہیں لکھا اور جہاں اختلاف ہے وہاں ہر کسی کے اختلاف کے نیچے لائن لگا کر اس راوی کا نام لکھ دیا ہے۔آپ نے اس سے پہلے بھی قراءت امام مکی پر ایک رسالہ لکھا تھا مگر وہ رسالہ بطریق شاطبیہ تھا،جبکہ یہ رسالہ بطریق طیبہ ہے۔قاری رحیم بخش صاحب نے قراءسبعہ میں سے ہر قاری کے دونوں رواۃ کی روایتوں کو الگ الگ رسالے میں قلم بند کیا ہے،اور آپ کے یہ رسالے اتنے محقق اور مستند ہیں کہ راقم نے جمع کتابی کے پروجیکٹ پر کام کرنے کے دوران ان کا متعدد بار مطالعہ کیا مگر ان میں کوئی سہو اور غلطی نظر نہ آئی۔ مولف موصوف علم قراءات کے میدان میں بڑا بلند اور عظیم مقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔آپ نے علم قراءات پر متعددعلمی وتحقیقی کتب تصنیف فرمائی ہیں۔ اللہ تعالی قراء ات قرآنیہ کے حوالے سے سرانجام دی گئی ان کی ان خدمات جلیلہ کوقبول فرمائے۔آمین
عناوین | صفحہ نمبر | |
قراءت ابن کثیر ’’ اصول مختصر بطریق شاطبیہ‘‘ | 3 | |
قراءۃ ابن کثیر کے اصول مختصرہ بطریق طیبہ | 9 | |
اجراء اصول و فروش قراءۃ ابن کثیر از اول قرآن تا آخر بہر دو طریق شاطبیہ و طیبہ | 11 | |
قراءۃ ابن کثیر مکی کے ’’ پورے قرآن مجید کے‘‘ محض فرشی و اجمالی اختلافات | 92 | |
فرش الحروف | 92 | |
ضمیمہ | 129 |