ناموس رسالت ﷺ کا قانون اور اظہار رائے کی آزادی
مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری
صفحات: 418
سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ سے محبت وعقیدت مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور کسی بھی شخص کاایمان اس وقت تک مکمل قرار نہیں پاتا جب تک رسول اللہ ﷺ کو تمام رشتوں سے بڑھ کر محبوب ومقرب نہ جانا جائے۔فرمانِ نبویﷺ ہے:’’ تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے رسول اللہﷺ کے ساتھ ماں،باپ ،اولاد اور باقی سب اشخاص سے بڑھ کر محبت نہ ہو۔‘‘یہی وجہ ہے کہ امتِ مسلمہ کاشروع دن سے ہی یہ عقیدہ ہےکہ نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی سے محبت وتعلق کےبغیر ایمان کا دعویٰ باطل اور غلط ہے۔ دورِ نبوی ﷺ میں صحابہ کرام اور بعد کے ادوار میں اہل ایمان نے آپ ﷺ کی شخصیت کے ساتھ تعلق ومحبت کی لازوال داستانیں رقم کیں۔اور اگر کسی بدبخت نے آپﷺ کی شان میں کسی بھی قسم کی گستاخی کرنے کی کوشش کی تو مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر نے شتم رسولﷺ کے مرتکبین کو کیفر کردار تک پہنچایا ۔برصغیر پاک وہند میں بہت سے شاتمینِ رسولﷺ مسلمانوں کے ہاتھوں جہنم کا ایدھن بنے ۔عصر حاضر میں بھی بہت سے شاتمین رسول شانِ رسالت مآبﷺ میں گستاخیاں کررہے ہیں اور مغرب انہیں آغوش میں لیے ہوئے ہے۔اہل مغرب کو اس قبیح حرکت سے بعض رکھنے اور شاتمین رسولﷺ کو عبرتناک سزا دینے کے لیے مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ نبی کریم ﷺ کی توہین کرنے والے کی سز ا قتل کے حوالے سے کتبِ احادیث اورتاریخ وسیرت میں بے شمار واقعات موجود ہیں ۔اور اہل علم نے تحریر وتقریر کے ذریعے بھی ناموس ِرسالت کا حق اداکیا ہے شیخ االاسلام اما م ابن تیمیہ نے اس موضوع پر ’’الصارم المسلول علی شاتم الرسول ﷺ ‘‘کے نام سے مستقل کتاب تصنیف فرمائی۔ اوائل اسلام سے ہی ہر دور کی باطل قوتوں نے آپ ﷺکی بڑھتی ہوئی دعوت کو روکنے کے لیے ہزار جتن کیے لیکن ہر محاذ پر دشمنان ِرسول کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ماضی قریب میں سلمان رشدی ،تسلیمہ نسرین جیسے ملعون بد باطنوں کی نبی رحمت ﷺ کی شان میں ہرزہ سرائی اسی مکروہ سلسلہ کی کڑی ہے ۔ 30 ستمبر 2005ء کوڈنمارک، ناروے وغیرہ کے بعض آرٹسٹوں نے آپ ﷺ کی ذات گرامی کے بارے میں خاکے بنا کر آپﷺ کامذاق اڑایا۔جس سے پورا عالم ِاسلام مضطرب اور دل گرفتہ ہوا ۔تونبی کریم ﷺ سے عقیدت ومحبت کے تقاضا کو سامنے رکھتے ہواہل ایما ن سراپا احتجاج بن گئے ۔ علماء ،خطباء حضرات اور قلمکاروں نے بھر انداز میں اپنی تقریروں اور تحریروں کےذریعے نبی کریمﷺ کے ساتھ عقیدت ومحبت کا اظہار کیا ۔اور بعض رسائل وجرائد کے حرمت ِرسول کے حوالے سے خاص نمبر ز اور کئی نئی کتب بھی شائع ہوکر عوام کے ہاتھوں میں پہنچ چکی ہیں یہ کتاب بھی اسے سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ناموس رسالت اور قانون توہین رسالت اور مستشرقین کے اعتراضات کے جواب میں بے شمار کتابیں اور مضامین لکھے جاچکے ہیں جن میں ناموس رسالت اور قانون توہینِ رسالت کے موضوع پر خوب کام ہوا ہے۔لیکن آزادئ اظہار رائے کے بہانے توہین رسالت کی ناپاک جسارت پر کتابی صورت میں کوئی خاص تفصیلی کام نہیں ہواکہ جس میں آزادئ اظہار رائے کی وضاحت ، اس کےحدود کا تعین، مختلف ممالک میں اس کی تعریف اور غلط استعمال پر سزائیں، آزادئ اظہاررائے کے بہانے ،گستاخی کی مختلف صورتوں او ران کےتدارک کے قانونی پہلوؤں کو سامنے رکھ کا م ہوا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ ناموس رسالتﷺ کا قانون اور اظہارِ رائے کی آزادی‘‘وطنِ عزیز کی معروف شخصیت کہنہ مشق صحافی رانا محمد شفیق خاں پسروی﷾(مرکزی رہنمامرکزی جمعیت اہلحدث ،رکن اسلامی نظریاتی کونسل،پاکستان) کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں آزادئ اظہار کے بہانے گستاخی کرنے والوں کے جال اور سازشوں کے تدارک وسدباب کے لیے ایک مؤثر علمی وتحقیقی کام پیش کیا ہے۔یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے ۔باب اول ناموس رسالت ، تعارف وجائزہ کے عنوان پر مشتمل ہے۔ باب دوم توہین رسالت وقانون توہین ماموس رسالت اور بین الاقوامی قوانین (آزادی اظہار رائے کے تناظر میں )کے متعلق ہے۔ اور باب سوم آزادئ اظہار رائے حدود وضوابط۔ باب چہارم آزادئ اظہار رائے کے نام پر گستاخی۔باب پنجم آزادئ اظہار کے نام پر توہین کا تدارک اور عملی اقدامات کے متعلق ہے۔یہ کتاب ناموس رسالت کے معانی ومفاہیم، تاریخ وشواہد ، اس کی نزاکت ،حساسیت اور ایمان کی بنیادوں پر دلائل سے بھر پور ہے۔اسی طرح اظہارِ رائے کیا ہے ؟،اس کا دائرہ کار کہاں تک ہے،یورپ وامریکہ میں اس کی ازادی کی حدود کیا ہیں ؟ان تمام سوالات او ردیگر اہم اشکلات پر علمی وتحقیقی ابحاث اس کتاب میں موجود ہیں ۔الغرض یہ کتاب اپنے موضوع میں انتہائی جامع کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ راناصاحب کی جماعتی ، دعوتی ،تحقیقی وتصنیفی جہود کو شرفِ قبولیت سے نوازے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
انتساب | 9 |
اظہار تشکر | 11 |
ابتدائیہ | 13 |
مقدمہ | 25 |
باب اول :ناموس رسالت ، تعارف وجائزہ | 35 |
فصل اول: قرآن مجید سےدلائل و تفسیری مباحث | 37 |
گستاخی رسول ﷺکےاحتمال کا سد باب | 48 |
اہانت رسول ﷺ کی سزا | 50 |
فصل دوم : حرمت رسول ﷺاحادیث مبارکہ کی روشنی میں | 53 |
ایمان کی حلاوت اورمحبت رسول ﷺ | 59 |
حقوق رسول ﷺ | 61 |
پیغمبر اسلام کی توہین ، کفار ومشرکین کا قدیم حربہ | 62 |
امت مسلمہ کاکردار | 74 |
فصل چہارم:آئمہ و فقہاء کی طرف سےکلمات گستاخی یک تصریح اور … | 79 |
گستاخ رسول ﷺ کےکفر اورقتل کے فیصلے | 81 |
اشارہ وکنایۃ بھی زبان طعن دراز کرناکفر ہے | 87 |
شعر کی تصغیر کرکے شعیرۃ کہنا … | 92 |
وجود مصطفیٰ ﷺکونعمت عظمیٰ تسلیم کرنے سےانکار | 88 |
گستاخ رسول کے قتل پر امت مسلمہ کااجماع | 92 |
قیاسی دلائل سےاستنباط | 99 |
باب دوم: توہین رسولت و قانون توہین رسالت اور بین الااقوامی قوانین | 105 |
( آزادی اظہار رائے کے تناظر میں )… | 105 |
فصل اول : نبوت ورسالت، ایک تعارف ؛الہامی مذاہب کاتصور رسالت | 111 |
نبوت کا لغوی معنیٰ | 113 |
نبوت کا اصطلای مفہوم | 116 |
رسالت کا لغوی معنی ٰ | 117 |
بنوت و رسالت میں فرق | 123 |
الہامی مذاہب کاتصور رسالت | 127 |
عیسائیت کا تصوررسالت | 141 |
فصل دوم: پاکستان میں قانون تونین رسالت…. | 147 |
پاکستان میں قانون توہین رسالت کا پس منظر | 149 |
تحریک شتم رسول کے سدباب کےلیےکوششیں | 154 |
قانون توہین رسالت کی منظوری کےلیے عدالتی و پارلیمانی کاوشیں | 156 |
پارلیمانی کاوشیں | 162 |
295-C کا اصل متن | 164 |
دفعہ295سی میں متبادل سزا کی منسوخی کےلیےدرخواست | 165 |
حکومت کی سپریم کورٹ میں اپیل | 167 |
قانون توہین رسالت کے خاتمے کے لیے مغربی دباؤ | 171 |
ترمیم کےبعد مقدمہ کاطریقہ کار | 174 |
عوامی رد عمل | 176 |
ترمیم کےخلاف پنجاب اسمبلی میں قرار دادکی منظوری | 177 |
فصل سوم: مسلم ممالک میں قانون توہین رسالت، ایک جائزہ | 195 |
سعودی عرب اورقانون توہین رسالت | 199 |
ایران اور قانون توہین رسالت | 202 |
انڈونیشیا | 209 |
ترکی | 217 |
پاکستان میں قانون توہین رسالت | 219 |
حرمت انبیاء کانفرنس منعقدہ مدینہ منورہ2013ءکااعلامیہ | 225 |
تحفظ ناموس رسالتؐ اور مسلم ممالک کےسفراء کاعزم | 226 |
فصل چہارم: قانون ناموس رسالت اور بین الاقوامی قوانین، تجزیہ | 231 |
(آزادی اظہار رائے کے تناظر میں) | 233 |
باب سوم : آزادی اظہار رائے حدود وضوابط | 243 |
فصل اول : اظہار رائے کی تعریف | 245 |
آزادی اظہار رائےکی تعریف | 247 |
فصل دوم: آزادی اظہار رائے کاغلط استعمال | 255 |
فصل سوم: اقوام عالم میں اظہار رائے کی حدود و ضوابط | 261 |
باب چہارم: آزادی اظہار رائے کےنام پر گستاخی | 273 |
فصل اول : جدید طریقہ گستاخی | 275 |
ترک ایمان بالرسل | 278 |
احادیث صحیحہ کا انکار | 280 |
رسول اللہ ﷺکی سیرت طیبہ سے بےرغبتی | 282 |
انسانی حقوق کےبارےمیں دوغلی پالیسی | 286 |
مسلمانوں کے مذہبی شعائر کی بے حرمتی | 288 |
مذہبی تعلیمات وشعائر کااحترام | 290 |
آزادی اظہار کا دائرہ کار | 291 |
فصل دوم: گستاخی کے ذرائع ( انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، ٹی وی مکالمے، سوشل وتعلیمی لیکچرز) | 293 |
پلاٹ کی وضاحت | 297 |
نشر ہونا اورانٹر نیٹ پر اَپ لوڈ | 300 |
اسلامی ویب سائٹس | 310 |
علمی مجالس فورم | 311 |
علمی مواد کے لیے مخصوص ویب سائٹس | 315 |
باب پنجم: آزادی اظہار کے نام پر توہین کا تدارک ( عملی اقدامات ) | 321 |
فصل اول: قانونی ذرائع کا استعمال | 323 |
قاعدہ، دستور ، آئین ، ضابطہ وغیرہ | 326 |
اصطلاح قانون اورمختلف تعریفات | 327 |
قانون کی اقسام | 333 |
قانون توہین رسالت میں تجویز کردہ ترامیم | 345 |
قانون توہین رسالت : اصلاح کے پہلو اوراہم عملی اقدامات کاجائزہ | 347 |
پاکستان کےغیر مسلم ، شرعی ذمی کا مصداق نہیں | 354 |
فصل دوم: عوامی شعور وادراک کی بیداری | 361 |
فصل سوم: الیکٹرانک و سماجی وسائل کا استعمال | 367 |
مغربی میڈیا کادائرہ کار اور اس کے اہداف | 369 |
مسلم میڈیا پر مغربی میڈیا کے زہریلے اثرات | 376 |
پاکستانی میڈیا اورایک قومی ایجنڈے کی ضرورت | 378 |
ہماری ذمہ داریاں | 386 |
خلاصہ ونتائج | 393 |
اشاریات …. مصادر و مراجع | 401 |