مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ ( مقالہ پی ایچ ڈی )
مصنف : سلطان سکندر
صفحات: 469
عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کابہت اہم اور بنیادی عقیدہ ہے۔جس پر تمام امت مسلمہ سلفاً و خلفاً کا ہمیشہ ہر زمانے میں اجماع رہا ہےکہ جو شخص بھی اس اجماعی عقیدے کا مخالف ہو گاوہ کافر،مرتد،خارج از اسلام ہوگا۔1857ء کے بعد برطانوی سامراج نے برصغیر میں اپنے غلیظ اور ناپاک مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جھوٹی نبوت کی بنیاد ڈالی اور اس کے لیے مرزا غلام احمد قادیانی کا انتخاب کیا گیا۔اس دجال،کذاب کے ذریعے امت مرزائیہ وجود میں آئی۔جس نے برطانوی سامراج کے مقاصد شریرہ کو ہر سطح پر کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے مذہبی روپ اختیار کرکے مسلمانوں کو اجرائے نبوت،حیات مسیح،مہدویت کی بحثوں میں الجھایا اورمسلمانوں کو انگریزوں کا وفادار بننے پر زور دیا۔ علمائے اسلام مجاہدین ختم نبوت نے شروع دن سے ہی اس کفریہ فتنے کا محاسبہ وتعاقب کیااور عوام الناس کو ان کے کفریہ و باطل عقائد و عزائم سے آگاہ کیا۔برصغیر کے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام نے ایک دینی جذبہ کے تحت مرزائے قادیانی اور اس کے حاشیہ نشینوں کے تقابل میں ایک تحریک برپا کر دی، قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جار ی ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کےکمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا تحریر و تقریر ، خطاب وسیاست میں قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔یوں تو ہر مکتب فکر کے علماء کرام مسئلہ ختم نبوت پر کارہائے نمایاں سرانجام دیتے رہے مگر ’’فاتح قادیان‘‘ کا لقب جس رجلِ عظیم کے حصے میں آیا، ان کو شیخ الاسلام مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری کے نام نامی سے یاد کیا جاتا ہے۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ مسلم قادیانی مناظرانہ ادب کا تحقیقی وتجزیاتی مطالعہ ‘ محترم جناب سلطان سکندر کاڈاکٹریٹ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی(کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ) میں پیش کرکے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے ا پنے تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں مناظرہ کا مفہوم اس کےبارے میں علماء کی آراء اور مناظرہ کی ا قسام کو زیر لایاگیا ہے ۔نیز اس باب میں مناظرہ کےآداب مناظرہ کےاصول او رمختلف اسالیب پر طائرانہ انداز سے جائزہ لیا گیا ہے ۔دوسرے باب میں انیسویں صدی کےنصف ثانی کے بعد برطانوی حکومت کے قیام کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال اور مختلف تحریکات کی نمو پذیری کا جائزہ لیا گیا ہے ۔باب سوم میں وہ علماء اسلام جنہوں نے وقت کی نزاکت کے پیش نظر فتنہ قادیانیت کاسد باب کرنے کے لیے کاوشیں کیں ان کی مساعی جمیلہ کو زیر بحث لایاگیا ہے۔نیز اس باب میں مسلمان مناظرین کی تالیفات اورمسلم وقادیانی حضرات کےمابین ہونےوالے اہم مناظروں او رمباہلوں کو زیر بحث لایاگیا ہے۔باب چہارم میں قادیانی ربیوں کا تعارف ،قادیانی مناظرین کی تالیفات کاذکر اور قادیانی ادب میں مختلف رسائل کا تعارف پیش کیاگیا ہے۔باب پنجم میں تحریک ختم نبوت کاسیاسی سطح پر تجزیہ کرنے کے علاوہ قادیانیت کا تقسیم ہند سے اور پاکستان کے قیام کے بعد سیاسی جائزہ لے کر اس تحریک کی بڑی بڑی سازشوں کوطشت ازبام کیاگیاہے