محدثین عظام اور ان کے علمی کارنامے
محدثین عظام اور ان کے علمی کارنامے
مصنف : تقی الدین ندوی مظاہری
صفحات: 299
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ نبیﷺ کے بعد شریعت محمدی کا عَلَم امت کے علماء کے ہاتھ میں ہے لہٰذا اس مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں کچھ خاص لوگوں کو چُنا جو شریعت محمدیﷺ کو لوگوں تک پہنچاتے رہے اور مسلمانوں تک احادیث رسولﷺ کا گراں قدر سرمایہ پہنچانے کےلیے ائمہ حدیث نے بڑی محنتیں کیں اور بہت مشقت اُٹھا کر لمبے لمبے اسفار کیے ہیں اور کئی کتب حدیث کے کئی مجموعے مرتب کیے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں ان مبارک ہستیوں کی سیرت وکردار‘ کارنامے اور واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اپنی جامعیت اور اپنی افادیت کے لحاظ سے اپنی نظیر آپ ہے‘ اس میں حجیت حدیث اور جدید فتنۂ انکار حدیث وتضحیک حدیث کے جوابات بھی دیے گئے ہیں اور معروف ومشہور ائمہ حدیث کے علاوہ چاروں ائمہ فقہ اور امام طحاوی کی بھی خدمات کا بیان خاصی تفصیل کے ساتھ درج کیا گیا ہے یعنی کتاب پوری کتاب علمی ودینی معلومات کا خزانہ ہے اور اس کتاب کے مطالعے سے عوام کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں ۔ یہ کتاب’’ محدثین عظام اوران کےعلمی کا رنامے ‘‘ مولانا تقی الدین ندوی کی مرتب کردہ ہے۔آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں‘ اس کتاب کے علاوہ آپ کی اور کتب بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کی میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔(آمین)
عناوین | صفحہ نمبر |
رائے گرامی شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا صاحب | 13 |
مقدمہ از حضرت مولانا سید الحسن علی ندوی مد ظلہ | 14 |
حرف آغاز از مؤلف | 20 |
دین میں حدیث و سنت ما مقام | 25 |
عام تاریخی ذخیروں سے فن حدیث کے امتیازات | 25 |
صحابہ کرامؓ کی تحصیل سنت کی کیفیت | 29 |
طلب حدیث کیلئے صحابہ کی رحلت | 34 |
روایت حدیث میں صحابہ کرامؓ کا طرزعمل | 36 |
حضرت عمرؓ کی کثرت روایت سے منع کرنے کی ممانعت | 39 |
کیا قبول حدیث کیلئے صحابہؓ نے مزید شرائط مقرر کئے تھے | 40 |
اخبار آحاد کا درجہ | 42 |
کتابت حدیث | 44 |
خود آنحضرت ﷺ کا احکام و ہدایت قلمبند کروانا | 45 |
صحابہ کرامؓ اورکتابت حدیث | 48 |
عہد نبوی کا تحریری سرمایہ | 49 |
تابعین اور کتابت حدیث | 52 |
تدوین حدیث | 54 |
آئمہ اربعہ اور تدوین حدیث | 58 |
امام ابو حنیفہ | 62 |
نام و نسب | 65 |
سکونت | 65 |
تحصیل علم | 66 |
حرمین وغیرہ کا سفر | 67 |
تلامذہ | 68 |
زہدہ و تقوی | 69 |
امام صاحب کی ایک اہم فضیلت | 69 |
ذکاوت و ذہانت | 70 |
امام صاحب کا علمی مرتبہ | 70 |
امام صاحب کی تابعیت کی بحث | 71 |
ا مام صاحب اور ا مام مالک | 72 |
مآخذ علم | 74 |
ا مام صاحب کی وفات | 75 |
امام ابو حنیفہ کا علم حدیث میں مقام | 76 |
روایت حدیث میں احتیاط | 78 |
ا مام صاحب کی شرائط | 78 |
ا مام صاحب پر ایک بے بنیاد الزام | 81 |
امام اعظم اور فن جرح و تعدیل | 83 |
مسانید امام اعظم | 83 |
امام مالک | |
نام ونسب وولادت | 88 |
مدینہ طیبہ | 89 |
تحصیل علم | 90 |
شیوخ و اساتذہ | 91 |
مجلس درس | 92 |
تلامذہ | 93 |
فقہ مالک | 93 |
امام صاحب کے فضل و کمال کا اعتراف | 94 |
اخلاق و عادات | 94 |
وفات | 96 |
تصنیفات | 96 |
مؤطا | 96 |
زمانہ تالیف | 97 |
وجہ تسمیہ | 98 |
مؤطا کی غرض | 99 |
مؤطا کا کتب حدیث میں مقام | 100 |
امام شافعی کی شہادت | 101 |
مؤطا کی مقبولیت | 103 |
روایات کی تعداد | 104 |
مؤطا کے مراسیل و بلاغات | 104 |
مؤطا کی خصوصیات | 105 |
مؤطا کے رواۃ | 106 |
شروح و تعلیقات | 109 |
امام شافعی | |
نام ونسب وابتدائی حالات | 112 |
طلب علم | 113 |
امام شافعی پر دور ابتلاء | 114 |
امام محمد کے حلقہ میں شافعی کی شرکت | 115 |
رحلت علمی | 116 |
امام شافعی کا مصر میں قیام | 116 |
وفات | 117 |
شیوخ و تلامذہ | 117 |
تصنیفات | 118 |
مسند شافعی | 118 |
امام شافعی و علم حدیث | 119 |
امام احمد بن حنبل | |
نام ونسب وابتدائی حالات | 122 |
تحصیل علم | 123 |
مجلس درس | 124 |
زہد و تقوی | 124 |
تواضع و مسکنت | 125 |
شیوخ و تلامذہ | 125 |
وفات کا حال | 126 |
امام احمد ابتلا ء و امتحان میں | 126 |
تصنیفات | 128 |
مسانید کی تصنیف کا آغاز | 129 |
مسانید و ابواب کی تالیف | 130 |
مسانید احمد کی تالیف | 131 |
ایک غلط فہمی کا ازالہ | 131 |
مسند کی ترتیب | 132 |
زوائد مسند | 132 |
مسند میں تخریخ روایات کی شرط | 133 |
مسند کی بعض خصوصیات | 134 |
مسند پر ابن جوزی وغیرہ کے اعتراضات | 134 |
امام بخاری | 136 |
نام ونسب | 136 |
پیدائش اور ابتدائی حالات | 137 |
سماع حدیث کیلئے سفر | 137 |
اساتذہ و شیوخ | 138 |
تلامذہ | 139 |
غیر معمولی قوت حافظہ | 140 |
امام بخاری کا زہدو تقوی | 141 |
شیوخ و معاصرین کا اعتراف | 142 |
امام صاحب پر دور ابتلا و آزمائش | 143 |
مسئلہ خلق قرآن پر امام صاحب کا نقطہ نظر | 144 |
وفات | 145 |
امام بخاری کا مسلک | 146 |
تصنیفات | 147 |
الجامع الصحیح | 147 |
وجہ تالیف | 148 |
وجہ تسمیہ | 149 |
اس تصنیف میں اہتمام | 149 |
الجامع الصحیح کی مقبو لیت | 150 |
جامع صحیح کا مقصد ومقصود اعظم | 151 |
امام بخاری کے تخریج کے شرائط | 152 |
کتب احادیث میں جامع بخاری کا مقام | 153 |
تعداد روایات | 155 |
جامع صحیح کی خصوصیات | 155 |
صحیح بخاری کے تراجم ابواب | 158 |
امام دار قطنی وغیرہ کے شبہات | 159 |
ایک غلط فہمی کا ازالہ | 160 |
امام اعظم ابو حنیفہ سے روایت نہ کرنے کی وجہ | 161 |
جامع صحیح کے شروح و حواشی | 162 |
امام مسلم | |
نام ونسب | 167 |
سماع حدیث کیلئے سفر | 167 |
شیوخ وتلامذہ | 168 |
امام موصو ف کے فضل کا اعتراف | 169 |
اخلاق و عادات زہدو تقوی | 169 |
امام صاحب کا مسلک | 170 |
وفات کا حال | 171 |
تصنیفات | 172 |
الجامع الصحیحللامام مسلم | 172 |
وجہ تسمیہ | 173 |
غرض تصنیف | 173 |
تعداد روایات | 174 |
تراجم ابواب | 175 |
زمانہ تصنیف | 175 |
امام صاحب کا اپنی تصنیف میں اہتمام | 175 |
صحیح مسلم کی خصوصیات | 176 |
صحاح ستہ میں صحیح مسلم کا مقام | 179 |
غلط فہمی کا ازالہ | 180 |
تخریج روایت کے شرائط | 182 |
تخریخ روایت کے شرائط | 184 |
صحیح مسلم کا سلسلہ روایت | 184 |
صحیح مسلم پر بعض شبہات | 184 |
صحیح مسلم کی شروح | 186 |
امام ابو داؤد | |
نام و نسب | 189 |
پیدائش ووفات | 190 |
تحصیل علم کیلئے سفر | 190 |
اساتذہ و شیوخ | 190 |
تلامذہ | 191 |
زہد و تقوی | 191 |
امام موصوف کی فضل کا اعتراف | 192 |
ابو داؤد کا مسلک | 194 |
تصنیفات | 194 |
سنن کا زمانہ تالیف | 194 |
سنن ابوداؤد کی وجہ تالیف | |
سنن کی مقبولیت | |
سنن ابوداؤد کا صحاح ستہ میں رتبہ | |
تعلیم کے اعتبار سے صحاح ستہ کا مقام | |
صحاح ستہ میں صحت کے لحاظ سے مقام | |
سنن ابوداؤد کی خصوصیات | |
تعداد روایات | |
صرف چار احاد یث انسان کے دین کیلئے کافی ہیں |