عقلیات ابن تیمیہ
عقلیات ابن تیمیہ
مصنف : محمد حنیف ندوی
صفحات: 328
شيخ الاسلام ابن تیمیہ علیہ الرحمۃ کی علمی وتجدیدی مساعی ہماری تاریخ کاایک روشن باب ہیں ۔علامہ نے ہرموضوع پرقلم اٹھایاہے اورکتاب وسنت کی روشنی میں امت کی راہنمائی کافریضہ سرانجام دیاہے ۔زیرنظرکتاب ’عقلیات ابن تیمیہ ‘علامہ کے فلسفہ ومنطق سے متعلق تبصرہ وتجزیہ پرمشتمل ہے۔مولانامحمدحنیف ندوی نے بڑے سلیقہ اورہنرمندی سے فلسفہ ومنطق کے حوالے سے علامہ کے مختلف اقتباسات کوجمع کیاہے اورانتہائی ادبی پیرائے میں علامہ کی نگارشات کواردوزبان میں ڈھالاہے۔ہم بصدمسرت یہ علمی سوغات قارئین کی نذرکررہے ہیں ،اس یادہانی کے ساتھ کہ اس کتاب کے بعض مندرجات محل نظرہیں۔
عناوین | صفحہ نمبر | |
حرف چند | 9 | |
فصل اول:اہل منطق کی واماندگیاں | 18 | |
منطق کی تخلیق وآفرینش سے پہلے استدلالی موادہوناچاہیے ۔اس موادکوپیداکرنے والے کچھ سوفسطائی تھے اورکچھ اقلیدس وہندسہ کے اثباتی تقاضے | 20 | |
زینواورافلاطون کامنہاج استدلال | 20 | |
علوم عقلیہ کاعربی ترجمہ اوراس سلسلے میں مسلمانوں کے شوق وبیتابی کی توجیہ کیابیکرکی تحقیق درست ہے؟تحریک غنوصیت پرایک نظر | 23 | |
اصلی اوربنیادی سبب قرآن کی فکرانگیزدعوت ہے | 26 | |
مؤرخین کی سہل انگاری | 28 | |
منطق کے ارتقاء سے ہمارے ہاں کے علوم وفنون کس حدتک متاثرہوئے ؟ | 31 | |
علامہ ابن الصلاح کافتوی | 33 | |
منطق کی عدم افادیت اورسیرافی کادلچسپ مناظرہ | 35 | |
کیامنطق واقعہ ہی غیرمفیدہے؟ | 39 | |
حدودوتعریفات کے ارسطاطالیسی تصورکی غلطی | 41 | |
متکلمین کاردعمل | 43 | |
کشف حقیقت کیوں ناممکن ہے؟ | 44 | |
حدودسےمتعلق گیارہ اعتراضات کی تفصیل | 46 | |
اعتراضات کامنظقی تجزیہ | 50 | |
حکماء مغرب اورحدودوتعریفات کی حیثیت | 53 | |
مقولات یاوجودوہستی کے پیمانے | 54 | |
ان میں ایک طرح کاابہام پایاجاتاہے | 56 | |
کلیات خارج میں پائے نہیں جاتے | 57 | |
منشائے اختلاف | 59 | |
کلیات کے وجودخارجی کے بارےمیں تین مشہورمدرسہائے فکرہیں | 61 | |
قول فیصل | 64 | |
قیاس واستدلال کی بحثیں | 67 | |
تصدیقات یااستدلال وقیاس پردوگونہ اعتراضات ،فنی وعمومی | 70 | |
عمومی اعتراضات کی تفصیل | 71 | |
فنی اعتراضات کیا’’مقدمتین ‘‘کاہوناضروری ہے؟ | 80 | |
فصل دوم:علم الکلام کی چنداہم بحثیں | 89 | |
مشہورومتداول مدارس فکر | 89 | |
جبریہ | 90 | |
قدریہ | 91 | |
معتزلہ | 93 | |
اشاعرہ | 100 | |
مرجعئہ | 105 | |
فصل سوم :مسئلہ الہیات | 111 | |
نظریہ تفویض اورتکافوااولہ کے لیے کوئی وجہ جواز نہیں | 113 | |
قرآن میں ممنوع غوروفکرنہیں جہل وغلط روی ہے | 115 | |
سنت واحادیث میں بھی فکروتعمق سے نہیں روکاگیابلکہ صرف موجبات اختلاف کی روک تھام کی گئی ہے | 117 | |
سلف کے موقف کی صحیح صحیح تشریح اورغزالی کے سوء ظن کی تردید | 117 | |
تعارض اولہ کی صورت میں سمعیات وعقلیات میں سے تقدیم کسے حاصل ہے؟ | 123 | |
کیاحکماء ومتکلمین خلاف اسلام محاذمیں شریک تھے؟ | 126 | |
اعتراف حقیقت اولہ میں باہم تعارض نہیں۔علامہ کے اٹھارہ دلائل کی تفصیل | 131 | |
تعارض اولہ کی بحث جن سہ گونہ نقاط پرمبنی ہے وہ خودبحث طلب ہیں | 133 | |
کیادین کےمعاملے میں عقل کواولیت حاصل ہے؟سوال کاتجزیہ اورتحقیق | 136 | |
کتاب وسنت میں کہیں بھی عقلیات مصطلحہ کی ضرورت پرروشنی نہیں ڈالی گئی | 138 | |
مسائل وعقائدمیں صرف عقل وادارک کوفیصلہ کن عنصرقرارنہیں دیاجاسکتا۔رازی کااعتراف | 139 | |
ایک عجیب تناقض | 142 | |
کیاعقلیات کے نتائج غیرمشکوک اورقطعی ہیں؟ | 144 | |
شہرستانی ،رازی اورابن ابی الحدید کااعتراف عجز | 144 | |
کیاتعارض اولہ عقل ودانش کی اولیت کومستلزم ہے؟ | 147 | |
مشروط بہ عقلیات ایمان درحقیقت ایمان ہی نہیں | 153 | |
کیونکہ یہ عین ممکن ہے کہ ایک ہی دلیل بیک وقت عقلی بھی ہواورسمعی بھی اس پوری بحث میں فیصلہ کن یہ بات ہے کہ عقائدکے باب میں سمعیات کےدائرہ اطلاق کومتعین کیاجائے | 156-157 | |
عقل ودانش کاصحیح مصرف | 159 | |
کیاقرآن حکیم کسی منفرداسلوب استدلال کاحامل ہے ؟ | 161 | |
عدل جس طرح اخلاقیات میں ایک پیمانہ ہے ،اسی طرح استدلال ومنطق میں بھی فیصلہ کن اصول کی حیثیت رکھتاہے | 161 | |
قرآن نے امثال سے دلائل کاکام لیاہے | 164 | |
دواہم اصولوں کی نشاندہی | 164 | |
امثلہ اوربرہان اولی ٰ کےعلاوہ بھی دلائل کاایک انداز ہے | 168 | |
فصل چہارم :صفات باری | 169 | |
محدثین اورائمہ اہلسنت کامتفقہ موقف | 170 | |
صفات کےبارے میں علامہ کانقطہ نظر | 171 | |
خدامتحرک وفعال ہے | 173 | |
صفات کے سلسلہ میں دواہم نکات | 175 | |
نفی صفات کے معنی مطلقاً انکارکے نہیں ،نتزیہ کے ہیں | 169 | |
تجلیات کے فرض کرنے سے تعددصفات کااشکال حل نہیں ہوتا | 182 | |
اثبات صفات پرحکماء کے اعتراضات۔کیااللہ تعالیٰ’’جسم ‘‘ہےیاانسانی لوازم سےتعبیرہے؟ | 183 | |
تعددقدماء کے تصورکااتھلاپن | 185 | |
کیااثبات صفات سے اللہ تعالی محل حوادث ٹھرتاہے؟ | 186 | |
خلق وابداع کااشکال | 188 | |
اشکال سے نکلنے کی تین صورتیں اوران کاتجزیہ | 191 | |
ارادہ خلق وابداع کاواحدحل | 192 | |
اس سلسلے کے تین شبہات اورعلامہ کاجواب | 192 | |
شؤن وحالات یاضمنی صفات | 196 | |
اللہ تعالی کے بارے میں جملہ مدلولات تین خانوں میں منقسم ہے | 197 | |
غیرمنطقی طرزفکر | 199 | |
ضمنی صفات کے معاملے میں علامہ کاموقف زیادہ استواراورمضبوط نہیں | 200 | |
تمیزصفات کے بار ے میں علامہ کاموقف صحیح ہے ۔ایک اعتراض اوراس کاجواب | 202 | |
استواء علی العرش کے بارے میں علامہ کی تنقیحات | 205 | |
مسئلہ استواءمیں فیصلہ کن نکتہ | 209 | |
فصل پنجم:رؤیت باری | 212 | |
کیاحضرت حق کادیدارممکن ہے؟ | 212 | |
فریقین کے دلائل | 213 | |
اصل وعدہ لقاء کاہےجورویت سے زیادہ اہم ہے | 216 | |
فصل ششم :مسئلہ خلق قرآن | 219 | |
معتزلہ کی ایک افسوس ناک غلطی | 219 | |
ازلیت کلام کامسئلہ ہمارامسئلہ نہیں | 220 | |
فیصلہ کن نکات | 227 | |
آخری تنقیح | 234 | |
فصل ہفتم:مسئلہ جبروقدر | 239 | |
دلائل جبرکی نوعیت | 240 | |
علم کااشکال | 241 | |
فطرتیت | 242 | |
جبرکےسہ گونہ دلائل سے متعلق تفصیلی محاکمہ | 243 | |
علم الہی کی نوعیت بیانیہ ہےمقدرہ نہیں | 244 | |
انسان ایک تخلیقی اناء ہے | 246 | |
موجودہ دورکےنفسیاتی نظریات کی خامی | 247 | |
مسئلہ جبروقدراورمسلمان متکلمین | 249 | |
مشرکین مکہ جبری تھے | 250 | |
جبرسےمتعلقہ آیات | 253 | |
اختیارسے متعلقہ آیات | 255 | |
ان میں باہمی تطبیق کی صورت | 256 | |
ہمارے ہاں فلسفے کی حیثیت ثانوی ہے | 258 | |
صفات کی رعایت سے جبروقدرکےبارے میں چارمدارس فکرپیداہوئے | 258 | |
قدریہ کی ذہنی مجبوری | 260 | |
علامہ ابن تیمیہ کی مسئلہ جبرسے متعلق تین تنقیحات | 261 | |
جبرواختیارمیں نسبت تضادنہیں۔ایک اہم غلطی کی نشاندہی | 265 | |
جبرسے متعلقہ ایک سفسطہ اوراس کاجواب | 266 | |
اشکال قدرت کی وضاحت | 268 | |
کیاعلم شی وجودشی کومستلزم ہے؟ | 270 | |
فصل ہشتم:تصوف اوراس کے مابعدالطبیعی مسائل | 275 | |
نقاط اختلاف | 275 | |
وحدت الوجود | 276 | |
ابن عربی کی تعبیر | 278 | |
حلاج کانعرہ مستانہ | 278 | |
خالق ومخلوق میں تعلق وربط کی نوعیتیں اورعلامہ کےاعتراضات | 281 | |
تجلی اورمظاہرالفاظ کاگورکھ دھنداہیں | 283 | |
حلاج کے شعرکاحکیمانہ تجزیہ | 285 | |
علامہ کےاصل حریف | 288 | |
اعیان ثابتہ | 290 | |
اعیان ثابتہ پرعلامہ کے اعتراضات | 291 | |
اعیان کے تصورپرایک اصولی اعتراض | 293 | |
کیااعیان کی حیثیت اورفعال تخلیقی عنصرکی ہے؟ | 294 | |
وجودمطلق | 296 | |
نظریہ وحدۃ الوجودمیں اخلاقی تناقض کی نشاندہی | 299 | |
زیربحث مسئلہ کااصل حل | 300 | |
ولایت کاقابل اعتراض تصور | 304 | |
اس تصورپرعلامہ کامواخذہ | 305 | |
صوفیاء کی ذہنی مجبوری | 306 | |
ختم نبوت کااشکال اوراس کا حل | 307 | |
غیرتشریعی نبوت کی وضاحت | 308 | |
تعلق بااللہ اورتعلق بالناس ایک ہی کردارکے دوپہلوہیں | 310 | |
اختلاف ونزاع کاتیسرانکتہ کشف | 312 | |
امکان کشف پردلائل کی نوعیت | 315 | |
وجدان وحدس منبع اوراک کی حیثیت سے | 318 | |
کشف کی قطعیت پرعلامہ کےاعتراضات | 319 | |
ایک بل اوراس کاحل | 325 |