رحماء بینہم مصنف محمد نافع
رحماء بینہم
مصنف محمد نافع
جلد اول
عناوین |
صفحہ نمبر |
|
آغاز کتاب | 15 | |
چندتمہیدامور | 17 | |
شیعی کتب سےائمہ کرام کے فرامین کہ کتاب وسنت کےبرخلاف رویات قبول نہ ہوگی | 20 | |
شروع مقاصد ( پانچ عدد آیات بمع تشریح ) | 25 | |
تحریر مدعی ٰ ( صرف خلفاء راشدین کے تاہم تعلقات یہاں مقصود ہیں ) | 36 | |
باب اول | ||
خانگی مراسم | ||
خواستگاری فاطمہؓ کے لیے حضرت صدیق ؓ و فاروقؓ کاعلی المرتضیٰ کو آمادہ کرنا | 46 | |
سیدہ فاطمہ کی شادی کے سامان اور جہیز کی تیاری میں صدیقی و عثمانی خدمات | 51 | |
اخطب خوارزم کادرجہ اعتماد ( ایک حاشیہ) | 59 | |
سیدہ فاطمہ کےنکاح کی مجلس میں حضرت ابو بکر وعمر و عثمان کا شامل ہونا اورگواہ بننا | 65 | |
فاطمہ ؓ کی رخصتی کےانتظامات میں حضرت عائشہ ؓ اور ام سلمہ ؓ کی قابل قدر کوششیں | 74 | |
مندرجات بالا کا ماحصل | ||
سیدہ عائشہؓ اورسیدہ فاطمہ ؓ کے مزید تعلقات | 78 | |
سیدہ فاطمہ ؓ کا حضرت عائشہ ؓ کو راز دارانہ گفتگو سے آگاہ کرنا | 86 | |
نتیجہ کلام | 89 | |
علی المرتضیٰؓ اورحضرت عائشہ ؓ کا باہمی علمی اعتماد | 90 | |
خوشتر مراسم کا ایک اور واقعہ (علی المرتضیٰ کی والدہ کےدفنانے میں شیخین ؓ کی خدمات ) | 93 | |
ایک تنبیہہ ۔ مطاعن کی روایت کی نوعیت | 95 | |
حضرت عائشہ ؓ کی جانب سے حضرت علی کےحق میں دعا و ثنا کےکلمات | 97 | |
عبد للہ بن عباس کی جانب سے حضرت عائشہ ؓ کوخوشخبری | 98 | |
خلافت صدیق میں آل رسول کے مالی حقوق کاتحفظ ( فدک کی متعلقہ روایات ) | 100 | |
نتیجہ روایات | 103 | |
سہم ذوی القربیٰ یاحق خمس کےحصول کا بیان (حصول فدک کی بحث) | 104 | |
مال فے اور آل رسول خلفاء ثلاثہ کے دور میں (یعنی خمس کی طرح مال فی بھی ملتا تھا) | 107 | |
مندرجہ بالا مرویات کا نتیجہ | 111 | |
مسئلہ مذکور کے متعلق چند شواہد ( خمس، فے ،فدک وغیرہ کے حصول پر شہادتیں ) | 112 | |
امام محمد باقر کا فرمان | 114 | |
امام کے فرمان کےفوائد اور نتائج | 115 | |
شہادت 2( زین بن زین العابدین کی شہادت کہ فدک کےمتعلق صدیقی فیصلہ درست تھا) | 116 | |
امام زید شہید کے فرمان کےفوائد | 118 | |
مزید مؤیدات (شیعی کتب سے کہ فدک کی آمد آل رسول کو باقاعدہ ملتی تھی ) | 119 | |
حاشیہ میں حدیدی کا تشیع مذکور ہے | 120 | |
تائیدات کےفوائد اور نتائج | 122 | |
ایک سوال اور اس کاجواب ( صدیق اکبر کا انکار کس نوعیت کا تھا؟) | 123 | |
ایک مزید سوال اورجواب (ناراضگی فاطمہ ؓ کےمتعلق کلام ) | 126 | |
مسئلہ کی تکمیل | 134 | |
روایت کےفوائد | 135 | |
مطالبہ کی روایت کےمتعلق ایک حاشیہ ( ایک اہم تحقیق ) اہل علم کی توجہ کے قابل | 136 | |
ادراج راوی کا بیان | 138 | |
تعداد مرویات کا اجمالی نقشہ ( مطالبہ کی 36روایات مندرجہ ذیل کتب ہیں ) | 139 | |
زہری کےمتعلق کوائف | 147 | |
الزامی جواب (زنجیدگی کےچار واقعات ) یعنی فاطمہؓ علی ؓ پر ناراض ہوئیں ) | 152 | |
ایک لطیفہ عجیبہ | 158 | |
علی سبیل التنزل جواب | 159 | |
طبقات ابن سعد کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 160 | |
السنن اکبری بیہقی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 161 | |
علامہ اوزاعی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) | 162 | |
حاصل روایات | 164 | |
رضامندی کی روایات شیعہ کتب سے | 164 | |
زوجہ صدیق اکبرؓ اسماء بنت عمیس اور حضرت فاطمہؓ | 169 | |
حضرت اسماء کااجمالی تعارف اور رشتہ داری کاتعلق | 170 | |
اسماء کی آخری خدمات | 171 | |
سیدہ فاطمہ ؓ کےآخری لمحات اور بعض وصایا | 178 | |
حاشیہ میں حضرت زینب ؓ کےحالات مذکور ہیں | 179 | |
روایات مذکورہ کےفوائد | 182 | |
سیدہ فاطمہ کےجنازہ کا مسئلہ (یعنی فاطمہ کاجنازہ کس نے پڑھایا ) | 183 | |
اصل مسئلہ کے لیے روایات ۔پھر تکبیرات اربعہ کے مواقع | 184 | |
مندرجہ روایات کےفوائد اورنتائج کتنےعدد جنازوں پر چار تکبیرات کہی گئیں | 189 | |
امامت نماز کے لیے اسلامی دستور | 192 | |
تاریخی شواہد (ہاشمی بزرگوں کے جنازوں کا معمول ( سات عدد مواقع) | 196 | |
چند قابل ذکرامور ( اہل علم کی توجہ کے لیے ) | 203 | |
ترجیح روایت کا مسئلہ | 206 | |
حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت کی اہمیت | 209 | |
باب دوم | ||
صدیقی و مرتضوی تعلقات | ||
(مسئلہ اول ) حضرت علیؓ کاصدیق اکبر کےساتھ تعجیلاً بیعت کرنا (اثبات بیعت کی سات روایات) | 214 | |
چنددیگر مرویات | 228 | |
ضروری جوابات | 232 | |
محدث زہری کا قول علماسء کی نظروں میں | 238 | |
امام بیہقی کاقول | 239 | |
حافظ ابن کثیر کی تحقیق | 243 | |
ایک تائید روایت اور فوائد روایت | 245 | |
قابل تنقیح دیگر روایات | 246 | |
اثبات بیعت کی تائیدی روایات 9عدد | 249 | |
روایات مذکورہ کے فوائد | 259 | |
کتب شیعہ سےبیعت کی تائید (8عدد روایات ) | 260 | |
فوائد روایات | 266 | |
حضرت علیؓ کا ایک وضاحتی بیان (روایت 9) | 267 | |
اس روایت کے منافع | 269 | |
آخری بحث | 272 | |
(مسئلہ دوم ) حضرت علی ؓ کا حضرت ابوبکر صدیق کی اقتداء میں نماز پڑھنا | 275 | |
احباب( شیعہ ) کی کتابوںسے ( 7حوالہ جات ) | 276 | |
ایک شبہ کا ازالہ ( کہ حضرت علی ؓ اوپر سےاقتداء کرتےتھے اندر سے نہ کرتے تھے ) | 278 | |
فوائد و نتائج | 281 | |
باب سوم | ||
حضرت علیؓ کا امور مملکت میں صدیق اکبر سے مکمل تعاون | ||
امور مملکت کی تفصیل اور ان کے ثبوت | 284 | |
پہلی چیز ( فتویٰ اور فیصلہ میں حضرت علیؓ کا مقام ) | 285 | |
دوسری چیز (جنگی امور میں حضرت علیؓ کےقول کو ترجیح ) | 287 | |
تیسری چیز(مالی عطیات کو قبول کرنا ) | 297 | |
ایک واقعہ (صدیق اکبر کی طرف سے علی المرتضیٰ کولونڈی کا دیاجانا ) | 300 | |
دوسرا واقعہ ( الصہباء نامی خادمہ کا علیؓ کا ملنا ) | 301 | |
خلاصہ المرام | 303 | |
تیسرا واقعہ ۔ خادمہ ( لونڈی) کا قبول کرنا | 304 | |
تائید از کتب شیعہ | 306 | |
صدیقی عطیہ ( حضرت حسینؓ کوطیلسان کی چادر دی گی ) | 307 | |
نتائج مندرجات | 307 | |
چوتھی چیز ( حدود اللہ کےقیام میں حضرت علیؓ کی رائے اور مشورہ ) | 308 | |
باب چہارم | ||
فضال صدیقؓ و عمر ؓ ، علیؓ کی زبانی | ||
شیخین کی فضیلت میں چند مرفوع وغیر مرفوع روایات | 315 | |
حضرت علیؓ کا ایک خط | 321 | |
صدیقؓ اور فاروق ؓ کا درجہ فرمان مرتضویؓ کی روشنی میں | 323 | |
ہر امر میں سبقت کنندہ صدیق اکبر ہیں | 324 | |
سفرہجرت کی معیت صدیقی اورامداد ملائکہ کا بیان | 327 | |
اول اول قرآن مجید جمع کرنے والےابوبکر صدیق ہیں | 329 | |
پختہ عمر کےجنتیوں کےسردار ابوبکرؓ وعمرؓ ہوں گے | 330 | |
روایات مذکورہ کاخلاصہ | 333 | |
قبول روایت کامسئلہ | 334 | |
سیدنا صدیق اکبر ؓ کی پیشوائی پر علی المرتضیٰ راضی تھے | 339 | |
احباب کی جانب سےایک روایت | 343 | |
سیدنا صدیق ؓ کی وفات پر اظہار تاسف اور اقرار فضیلت | 344 | |
اقرار فضیلت کی روایتیں | 347 | |
نتائج | 349 | |
شیخیں کی سیرت کا سیرت نبوی کےساتھ اتحاد | 350 | |
خلاصہ مندرجات | 354 | |
محمد بن حنیفیہ کا اجمالی ذکر | 356 | |
مرویات عبد خیر ( گیارہ عدد) | 358 | |
مرویات ابی جحیفہ(نو عدد) | 365 | |
روایات مذکورہ کاخلاصہ | 376 | |
نتیجہ روایات | 378 | |
ایک شیعی روایت | 394 | |
ایک تاریخی واقعہ | 398 |
ڈاؤن لوڈ لنک 2
جلد دوم
عناوین | صفحہ نمبر | |
پیش لفظ | 17 | |
اجمالی تعارف | 21 | |
چند تمہیدی امور ( جن کی روشنی میں کتاب مرتب کی گئی ) | 23 | |
امور بالا کی توثیق کے لیے شیعی کتب سےائمہ کرام کے فرمودات | 26 | |
اہل سنت کی کتب سےحوالہ جات | 28 | |
مقاص(مومنوں کا وصف اتحاد و اخوت ) | 36 | |
قرآن مجید سے مومنوں کےاتحاد واخوت کا ثبوت ( پانچ آیات قرآنی ) | 36 | |
آیات کا مفہوم اور ثمرات ونتائج | 37 | |
مذکورہ آیات کی مفسرین کرام کی طرف سےوضاحت | 40 | |
مدعائے تحریر | 45 | |
باب اول | ||
فصل اول : فاروق اعظم کے ساتھ علی المرتضیٰؓ کا بیعت کرنا | 46 | |
بیعت مذکورہ کی تصدیق کے لیےعلی المرتضیٰ کےاپنی خلافت کےدوران بیانات | 52 | |
محدی ابن راہویہ کی روایت | 52 | |
محدث ابی عوانہ کی روایت | 54 | |
امالی شیخ طوسی کی روایت | 56 | |
بیعت سیدنا علیؓ با سیدنا عمر ؓ نزد شیعہ | ||
مندرجہ بالا روایت کےفوائد و نتائج | 57 | |
فصل دوم : سیدنا علی المرتضیٰ کی زبانی فاروق اعظم کےفضائل و مناقب اور فاروق اعظم کی زبانی علی المرتضیٰؓ کی تعریف و توصیف | 58 | |
عنوان اول : الف۔فاروق اعظم ؓ رجل مبارک | 59 | |
ب۔ آپ نجیب امت ہیں | 59 | |
ج۔ حق و باطل میں فرق کرنےوالے ہیں | 60 | |
د۔خلیل و صدیق ،مخلص و ناصح ہیں | 61 | |
ہ۔ القوی الامین کا خطاب | 61 | |
و۔ امام ہدایت ، راشد و مرشد ،مصلح و منجح ہیں | 63 | |
فوائد روایت مذکورہ | 64 | |
عنوان دوم : سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کا سیدنا فاروق اعظم ؓ کو تقویٰ کی تلقین کرنا اورصدیق اکبرؓ کےنقش قدم پر چلنے کی ترغیب دینا | 64 | |
فوائد روایت ہذا | 65 | |
عنوان سوم : مرتضوی بیان کہ سیدنا فاروق اعظم خوف خدا رکھنے والے اور حددرجہ دیانتدار تھے | 65 | |
عنوان چہارم : حضرت علی المرتضیٰٰ فاروقی دور کے جملہ معاملات درست قرار دیتے تھے | 67 | |
سیرت مرتضوی سیرت فاروقی کےموافق تھی | 68 | |
فاروق اعظم رشید الامر اور صائب الرائے تھے | 68 | |
مندرجات بالا کےفوائد | 72 | |
ایک اشتباہ کہ المرتضیٰ ؓنےسیرت شیخین پر عمل کرنے سےپس وپیش کیا | 73 | |
اس اشتباہ کا تاریخی جائزہ اورتحقیقی جواب | 73 | |
عنوان پنجم :سیدنا علی المرتضیٰ کا بیان کہ فاروق اعظم حق و صداقت کےجذبہ سےسرشارتھے | 77 | |
مذکورہ مرویات کےفوائد ونتائج | 80 | |
عنوان ششم : حضرت علی کا بیان کہ فاروق اعظم خلیفہ برحق اورصدیق اکبر کےبعد افضل امت ہیں | 81 | |
اس مسئلہ کےثبوت میں 12عدد روایات | 81 | |
ایک وضاحت (عبداللہ ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کا انجام ) | 92 | |
12عدد روایات مذکورہ کےفوائد | 92 | |
ایک اہم تنبیہ ( موجودہ دور کےشیعوں کا عبداللہ ابن سبا کے وجود سے انکار | 93 | |
عنوان ہفتم : حضرت علی کی زبانی شیخین کی دواہم فضیلتیں | ||
صدیق ؓ و فاروقؓ سب سے پہلے جنت میں جائیں گے | 95 | |
صدیق و فاروق پختہ عمر جنتیوں کے سردار ہیں | 96 | |
خلاصہ روایات مذکورہ | 97 | |
عنوان ہشتم : خلافت فاروقی کی حقانیت اور آپ کی فضیلت میں حضرت علی ؓ کے بیانات ۔کتب شیعہ سے 11عدد حوالہ جات | 97 | |
مندرجہ بالا حوالہ جات کے فوائد و ثمرات | 102 | |
عنوان نہم : حضرت عمرؓ اور ابن عمر ؓ کی زبانی مرتضوی فضائل ومناقب ۔اہل سنت اور شیعہ کتب سے 10 عدد حوالہ جات | 102 | |
مندرجہ بالا روایات کےفوائد ونتائج | 109 | |
باب دوم | ||
فصل اول : فاروقی دور میں شعبہ جات کی تقسیم اور قضا وافتاء حضرت علی ؓ کےسپرد کرنا | 111 | |
فاروقی عدالت میں مقدمات کی مرافعت | 116 | |
حضرت علیؓ کا اپنامقدمہ فاروقی عدالت میں پیش کرنے کاواقعہ | 117 | |
اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ | 117 | |
مندرجات بالا کےفوائد و ثمرات | 119 | |
تنبیہ ( سیدیناعلی المرتضیٰ کا اپنی خلافت میں فاروقی عمل کو مثال بنانا | 120 | |
فوائد مندرجات بالا | 121 | |
فصل ثانی : مسائل شرعیہ میں مشورے اور باہمی تلقین واعتماد | 123 | |
باہمی علمی گفتگو ( احادیث نبوی کےبارے میں تحقیق ) | 124 | |
فاروق اعظم ؓ کےلیےعلی المرتضیٰؓ کےناصحانہ کلمات | 125 | |
صدقہ کےبارے میں باہمی مشورہ | 126 | |
خون بہا کےبارےمیں باہمی مشورہ | 127 | |
مجبور عورت کے بارے میں مشورہ | 129 | |
بدفعلی کی سزا کےمتعلق مشورہ | 130 | |
شراب پینے کی سزا کےمتعلق مشورہ | 131 | |
تنبیہ (شراب کی سزا حضرت علی ؓ کے مشورے سےتجویز ہوئی ) | 133 | |
فصل ہذا کےمندرجات کے فوائد | 134 | |
اشتباہ ( کہ فاروق اعظم ہر مسئلہ میں حضرت علی ؓ کےمحتاج ہوتے تھے ۔تحقیقی جائزہ اوررفع اشتباہ کہ حضرت علی ؓ نےمتعدد مسائل میں اپنی رائے سےرجوع کیا | 134 | |
انتباہ ( فاروق اعظم ؓ کےوضع کردہ قوانین مرتضوی خلافت میں رائج تھے ) | 139 | |
خلاصۃ المرام ( مندرجات بالا کےفوائد و نتائج | 142 | |
فصل ثالث : انتظامی امور میں فاروق ومرتضیٰ کےباہمی مشورے | 143 | |
فاروقی وظیفہ کےمتعلق مشورہ | 143 | |
اسلامی تاریخ (تقویم ) کےمتعلق مشورہ | 145 | |
مفتوحہ زمین عراق کےمتعلق مشورہ | 147 | |
علاقہ نہاوند کےمتعلق مشورہ ( حضرت علی ؓ کی نظر میں فاروق اعظم کا مقام | 149 | |
مذکورہ مشاورت کی شیعہ کتب سےتائید | 151 | |
مندرجہ بالاحوالہ جات کےفوائد | 153 | |
غزوہ روم کے متعلق مشورہ (فاروق اعظم کی شخصیت ) | 154 | |
مذکورہ بالا حوالہ جات کےثمرات | 156 | |
تقسیم اموال میں حضرت علی ؓ کی رائے کوترجیح دینا | 157 | |
ہیبت سےسقوط حمل پردیت (حضرت علی ؓکی رائے کو قبول کرنا | 159 | |
مرتضوی نیابت (فاروق اعظم ؓ کا علی المرتضیٰ کواپنانائب بنانا | 160 | |
رفاقت کےچند واقعات | 165 | |
بےتکلفی کاواقعہ | 165 | |
تنویر مساجدپرحضرت علی کادعا دینا | 166 | |
واقعہ ’یاساریۃ الجبل ‘سےحضرت علی کا فاروق اعظم کی عظمت بتلانا | 168 | |
اویس قرنی کی ملاقات کےلیےرفیقاء نہ سفر | 169 | |
اختتام فصل (مندرجات بالا کےفوائدونتائج | 170 | |
فصل رابع : سیدناعلی المرتضی کےلیےسیدنافاروق اعظم کی طرف سےمالی مراعات وعطیات | 172 | |
فاروق اعظم ؓ کےدل میں خاندان نبوت کا احترام (ترتیب اسماء میں ہاشمی حضرات کواولیت دینا | 172 | |
صدیقی دورخلافت کی طرح فاروقی دورمیں اموال خمس کےمتولی حضرت علی ؓ تھے | 179 | |
مندرجات بالا کےفوائدوثمرات | 182 | |
مضمون بالا کی تائید شیعہ کتب سے | 183 | |
شیعی مرویات کےنتائج وثمرات | 185 | |
تکمیل فوائد (بنوہاشم کےحق میں فاروق اعظم کےبہترین جذبات | 186 | |
غیرشادی شدہ ہاشمیوں کی شادیوں کےانتظام کا اظہار | 186 | |
مدائن کے مال غنیمت سےحضرت علی کوبیش قیمت غالیچہ دیا جانا | 187 | |
فاروق اعظم ؓ نےحضرت علیؓ کےمقام نیبع والا قطعہ اراضی دیا | 189 | |
باب سوم | ||
فصل اول : خانوادہ نبوت(اہل بیت ) سےعقیدت ومحبت | 191 | |
حضرت فاطمہ ؓ کی خواستگاری کےلیےعلی ؓ کوآمادہ کرنےمیں خاص حصہ | 192 | |
نکاح فاطمہ ؓ میں فاروق اعظم کا گواہ بنایا جانا ۔ شیعہ وسنی کتب سےحوالہ جات | 194 | |
فاروق اعظم کی حضرت فاطمہ ؓ کے ساتھ خاص عقیدت | 195 | |
حضرت فاطمہ ؓ کی عیادت کے لیے جایا کرنا | 196 | |
حضرت زین العابدین کی روایت کہ حضرت صدیق وفاروق جنازہ فاطمہ میں شریک تھے | 196 | |
حضرت عمر کی شادی میں حضرت علیؓ کی شمولیت | 198 | |
ایک اشتباہ ( واقعہ احراق بیت فاطمہ کا تفصیلی جائزہ اور تحقیقی جواب | 200 | |
اولا ، یہ واقعہ غیر معتبر وغیر مستند کتابوں میں ہے | 201 | |
ثانیاً ،جن باسند کتابوں مذکور ہے ان کےاسانید مطعون ہیں | 202 | |
ثالثاً، یہ روایت مقطوع ہے ۔ ناقل خود واقعہ کا شاہد نہیں | 203 | |
رابعاً ، یہ روایت ائمہ کرام کےاپنے بیانات کی روشنی میں مردود ہے | 205 | |
اس واقعہ پر خود علی المرتضی کااپنا بیان (شیعہ کتب سےثبوت ) | 205 | |
امام محمد باقر کا بیان ( شیعہ کتب سے ثبوت ) | 206 | |
یہ واقعہ نص قرآنی کےخلاف ہے | 207 | |
خامساً، بیعت علی کےواقعہ میں ایسی مناقشہ انگیز کوئی بات مذکورنہیں | 208 | |
بحث ہذا کےمتعلق ابن ابی الحدید شیعی کا بیان | 210 | |
علیٰ سبیل التنزل جواب | 210 | |
دعوت مصالحت | 211 | |
فصل دوم: تعلقات کے پانچ امورذکر کیےگئےہیں | ||
امراول :حضرت علیؓ کی صاحبزادی ام کلثوم کانکاح فاروق اعظم کےساتھ کتب انساب اوراہل سنت کی کتابوں ثبوت | 212 | |
رفع اشتباہ (حاشیہ )نکاح ام کلثوم کوغلط رنگ دینے کی ناپاک کوشش کا تحقیقی جائزہ اورجواب | 218 | |
ام کلثوم بنت علی المرتضیٰ کا رشتہ فاروق اعظم کےساتھ علماء انساب کی نظر میں (5حوالہ جات ) | 223 | |
امر ثانی : مشتمل برچند فوائد | 228 | |
فائدہ اولیٰ : نکاح ام کلثوم شیعوں کے اصول اربعہ سےثبوت (9عدد مرویات ) ۔ ہر جور کے شیعہ علماء نےاسے تسلیم کیاہے(بقیہ شیعی مرویات ،8عدد حوالہ جات ) | 228 | |
ضروری تنبیہ ( مسئلہ مذکورہ پرایک علمی بحث ) | 246 | |
فائدہ ثانیہ ، فاروق اعظم کےنکاح میں ام کلثوم بنت فاطمہ الزاہرا ہیں کوئی اورام کلثوم نہیں | 247 | |
فائدہ ثالثہ : بحث مذکورہ کا خلاصہ (وفات زید بن عمروؓ و ام کلثوم –253) | 252 | |
خانوادہ نبوت کےساتھ فاروق اعظمؓ کی رشتہ داریوں کی تفصیل | 254 | |
امر ثالث : حضرت عمر ؓ کے گھر میں اپنی ہمشیرہ ہاں حسنین کی آمد و رفت | 255 | |
امر رابع: ایک اور واقعہ | 256 | |
امر خامس : حضرت علیؓ کی حضرت عمرؓ کےگھر میں اپنی بیٹی کےہاں آمد ورفت اور جواہر کا واقعہ | 256 | |
حاصل بحث مذکور | 258 | |
فصل سوم : فاروق اعظم اور حسن وحسین کےباہمی خوشگوار تعلقات کےچارخاص واقعات | 260 | |
مالی وظائف میں حسنین کےساتھ خصوصی مراعات فاروقی | 263 | |
حسن مجتبیٰ کی ایک کرامت | 265 | |
یزدگرد کی بیٹی حضرت حسین کودینا | 266 | |
حوالہ جات مذکورہ کاخلاصہ | 269 | |
فصل سوم کےمندرجات پراجمالی نظر | 270 | |
فصل چہارم : فاروق اعظم کےآخری لمحات کے بارے میں حضرت علیؓ کے بیانات | 272 | |
فاروقی انتقال کی پیشین گوئی تعبیر خواب کی صورت میں | 272 | |
فاروقی خلافت اوردیانتداری کےمتعلق حضرت علیؓ اور ابن عباس کی گواہی | 274 | |
فاروق اعظمؓ پر حملہ ہونےکے بعد حضرت علیؓ کااظہار ہمدردی | 276 | |
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم ؓ کےلیے جنت کی بشارت دینا اور حضرت حسن کی تائید | 277 | |
انتخاب خلیفہ کمیٹی میں حضرت علی کو شامل کرنا | 278 | |
شیعہ مصنفین کی طرف سےتائید | 280 | |
آخری وقت میں حضرت علی ؓ کو خصوصی وصیت کرنا اور نماز کا اہتمام کرنا | 281 | |
حضرت علی کی طرف سے فاروق اعظم کےحق میں قدر دانی کے کلمات | 282 | |
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم کے اعمال نامے پر رشک کرنا | 284 | |
رشک اعمالنامہ پرحوالہ جات | 287 | |
ایک انتباہ (روایت مسیحی پر مزید حوالہ جات | 289 | |
روایت مسیحی کی شیعہ بزرگوں کی کتب سے تائید | 290 | |
تنبیہ (شیعوں کی حیلہ گری ) | 291 | |
دفن فاروقی میں حضرت علی ؓ کا شامل ہونا | 292 | |
فوائد فصل چہارم | 293 |
جلد سوم
عناوین | صفحہ نمبر | |
افتتاحیہ کلام | ||
مختصر تمہیدات | 19 | |
قبول روایت کےمتعلق اہل السنۃ کےچند ضوابط | 20 | |
تسلیم روایت کےلیےشیعہ کےقواعد | 22 | |
باب اول | ||
(خاندانی ونسبی تعلقات ) | ||
یہاں سات عدد رشتے درج ہونگے | ||
اول : | 37 | |
مادرحضرت عثمان بن عفان ؓ (حضرت ارویٰ کا اجمالی تذکرہ اوررشتہ کا ذکر | 27 | |
روابط نسبی (صرف اس رشتہ پر سات رابطے قائم ہوتے ہیں ) | 29 | |
سرور کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات کےساتھ حضرت عثمان کا رشتہ ذی النورین | 30 | |
دوم : | ||
حضرت رقیہ صاحبزادی کا مختصر تذکرہ | 33 | |
شیعہ کتب سےاس کی تائید | 33 | |
حضرت عثمان کی غزوہ بدر کےغنائم واجر میں شرکت | 34 | |
مسئلہ مذکورہ کی شیعہ کتب سےتوثیق | 35 | |
دفع وہم ( عثمانی تخلف مرتضوی تخلف کی طرح ہے ) | 35 | |
سوم : | ||
حضرت ام کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ کا اجمالی تذکرہ اور نکاح عثمانی کا بیان | 36 | |
مزید چند فضیلتیں | 37 | |
رشتہ ذی النورین کی تائید شیعہ کتب سے | 41 | |
بنات سرورکائنات ﷺ کاتذکرہ اورحضرت عثمان کی دامادی شیعہ کتب سے منقول ہے | 42 | |
مسئلہ کی تائید میں حضرت علی المرتضی کا فرمان | 45 | |
چند ضروری افادات (یعنی حقیقی چہار بنات کا ثبوت اور صرف اولاد خدیجہ ہونےکاجواب | 47 | |
ایک شبہ (کہ رقیہؓ کوزد و کوب کر کےمار دیا ۔پھر اس کا جواب | 50 | |
چہارم : | ||
حضرت جعفر طیارؓ کی پوتی ام کلثوم کا نکاح حضرت عثمان کے لڑکے ابان بن عثمان کےساتھ | 53 | |
پنجم: | ||
حضرت حسین بن علی ؓ کی لڑکی سکینہ کانکاح حضرت عثمان ؓ کےپوتے زید بن عمرو بن عثمان سے ہوا | 54 | |
ششم : | ||
فاطمہ بنت الحسین بن علی بن ابی طالب کا نکاح حضرت عثمان بن عفان کے پوتےعبداللہ بن عمرو بن عثمان کے ساتھ | 55 | |
ہفتم : | ||
سیدنا حسن ؓ کی پوتی ( ام القاسم ) حضرت عثمان کے پوتے مروان بن ابان بن عثمان کےنکاح میں | 58 | |
تنبیہ | ||
رشتہ دار کے اثرات یعنی یہ سات رشتے کیا بتلاتے ہیں | 59 | |
باب دوم | ||
مسئلہ بیعت (علی المرتضیٰؓ کاحضرت عثمان ؓ سے بیعت کرنا ) اکابر علماء نےاپنی تصانیف میں درج کیا ۔ یہاں آٹھ عددحوالے منقول ہیں | 61 | |
مسئلہ ہذا کی تائید شیعہ کتب سےچار عدد حوالے یہاں دیئے گئے ہیں | 65 | |
دوسری گزارش (امام کےانتخاب کاقاعدہ کہ یہ مہاجرین وانصار کو حق ہے ) نہج البلاغہ سےلیا گیا | 68 | |
’’رفع اشتباہ‘‘ (باہمی پر خاش ظاہر کرنےوالی روایات پر نقد | 69 | |
ابن خلدون اور علامہ السفارینی کا بیان بیعت ہذا کے لیے | 70 | |
خلاصہ (بیعت کی بحث کےفوائد اور ثمرات ) | 71 | |
باب سوم | ||
حضرت علی کےنکاح اورشادی میں حضرت عثمان کی طرف سے مخلصانہ اعانت اورامداد | 74 | |
شرح مواہب اللدنیہ زرقانی سے ثبوت | 74 | |
کشف الغمہ ‘‘ فی معرفۃ الائمہ سےاور ’’بحار الانور ‘‘ سےثبوت | 75 | |
حضرت عثمان کاحضرت علی ؓ کے نکاح کا شاہد و گواہ ہونا سنی اور شیعہ دونوں جانب سےتائید | 76 | |
حضرت عثمان کے مومن ، صالح ، متقی ، محسن ہونے کی مرتضوی شہادت | 79 | |
صفات عثمانی حضرت علی کی زبانی | 80 | |
حضرت علی کے بیانات کی روشنی میں حضرت عثمان کا لقب ’’ذو النورین ‘‘ چند دیگر فضائل کے ساتھ | 81 | |
پہلی روایت | 82 | |
دوسری روایت | 82 | |
علماء کا ایک قول ( حضرت عثمان کے بغیر کسی شخص کو نبی کی دو دختر حاصل نہیں | 84 | |
امت میں مقام عثمان کا تعین حضرت علی کی زبان سے (یعنی تیسرے قام پر عثمانؓ ہیں) | 85 | |
دین عثمان کا مقام علی کی نظروں میں دین عثمان سے تبری ایمان سےتبری ہے | 87 | |
حضرت علی کی جانب سےحضرت عثمان کےمتعلق ’’سابق الخیرات ‘‘ اور’’غیر مہذب ‘‘ ہونے اورجنتی ہونے کی گواہی | 88 | |
عثمانی خلافت میں حضرت علی ؓ کا قرآن سنانا یہ رمضان شریف کا واقعہ ہے | 89 | |
حضرت علی ؓ کا قراۃ عثمانی کی سماعت کرنا مصنف عبد الرزاق کےحوالہ سے | 90 | |
حضرت عثمان کا حضرت علی کو سواری عنایت فرمانا ۔اخبار اصفہان کےحوالے سے | 92 | |
حضرت عثمان کا حضرت علی المرتضیٰ کو دعوت طعام دینا | 93 | |
حضرت عثمان کےحق میں ہاشمیون کےبیانات | 94 | |
حضرت عبداللہ بن عباس کا بیان | 94 | |
سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب کا بیان | 98 | |
سیدنا زین العابدین کا بیان | 101 | |
سیدنا امام جعفر صادق بن سیدنا امام باقر کا بیان | 103 | |
نتائج و فوائد گیارہ عدد کی شکل میں باب ہذا کےخلاصہ کےطور پر مرتب ہیں | 104 | |
ہاشمی اکابر کی زبانی حضرت عثمان کا مقام (بحوالہ کتب شیعہ ) | 107 | |
سیدنا جعفر صادق کی زبانی حضرت عثمان کی فضیلت ( شیعہ کتب سے ) | 108 | |
امام جفعر صادق کا ایک اور بیان (شیعہ کتب سے ) | 109 | |
جعفر صادق کےبیان کےپانچ فوائد | 112 | |
حضرت عثمان کےحق میں عبد اللہ بن عباس کا بیان اور ان کے گیارہ عدد فوائد | 113 | |
انتباہ (مورخ مسعودی شیعہ بزرگ ہیں ، سنی نہیں) | 115 |
عناوین | صفحہ نمبر | |
ابتدائی معروضات | 23 | |
تمہیدات | 25 | |
امیر المومنین کا رشتہ حاکم نہیں ہو سکتا یہ کوئی قانون شرعی نہیں ہے | 25 | |
حکام کا عزل ونصب اجتہادی مسئلہ ہے اورامیر کی رائے پر موقوف | 25 | |
حضرت عمر ؓ نےبھی حسب ضرورت عزل ونصب کیا | 32 | |
اس کی چند مثالیں | 32 | |
ابتداء بحث اول | 38 | |
عہدعثمانی کےمناصب وحکام کا باہمی تناسب معلوم کرنا | 38 | |
چند عہدے اورمناصب | 39 | |
عہدۂ قضا | 39 | |
بیت المال یا خزانہ سرکاری | 40 | |
خراج وعشر وغیرہ کی وصولی کا صیغہ | 41 | |
فوجی آفیسرز | 42 | |
پولیس | 43 | |
الکاتب (منشی ومحرر ) | 43 | |
تنبیہ ( ایک واقعہ کی یاد دہانی ) | 44 | |
بعض اہم مقامات اوران کےحکام ( عہد عثمانی میں ) | 46 | |
اعتراض کنندگان کی نظروں میں چند مقامات | 55 | |
الکوفۃ | 55 | |
تنبیہ (شیعہ کےنزدیک بھی کوفہ کےحاکم ابو موسیٰ اشعری تھے ) مندرجہ کوائف کی روشنی میں | 57 | |
البصرہ اوراس کے متعلق قابل توجہ توضیحات | 59 | |
الشام (امیر معاویہ ؓ کاتقرر ) | 61 | |
عہد نبوی ( میں امیر معاویہ کو منصب دیا گیا ) | 62 | |
عہد صدیقی (میں امیر معاویہ امیر لشکر بنائے گئے ) ) | 62 | |
عہد عثمانی ( میں منصب سابق پر امیر رکھے گئے ) | 64 | |
حضرت امیر معاویہ ؓ کا اپنا ایک بیان | 64 | |
کاتب کا منصب | 69 | |
تنبیہ ( الکاتب کے لیے ایک تاریخی اصطلاح ) | 70 | |
عزل ونصب کےمعاملہ میں امام بخاری کی ایک رویات | 73 | |
تنبیہ (مروان کی بےاعتدالیوں کےبیشتر قصے بے اصل ہیں ) | 75 | |
اختتام بحث اول | 75 | |
بحث ثانی | ||
ولاۃ وحکام کی اہلیت پر گفتگو | 77 | |
تمہیدات ( تین عدد) | 78 | |
ولید بن عقبہ کے متعلقات | 80 | |
نسب اور اسلام | 80 | |
ولید کی طبعی لیاقت | 82 | |
نبوی ،صدیقی اور فاروقی ادوار میں حاکم و عامل بنایا جانا | 83 | |
ولید کی کارکردگی اورکارنامے | 84 | |
بعض اشکالاتت اور ان کاحل | 89 | |
ولید کوشیطان کی دھوکہ دہی | 91 | |
ولید پر ’’فاسق‘‘ کا اطلاق ٹھیک نہیں اس کے لیے علماء کے بیانات | 92 | |
رفع اشتباہ ( اگر عثمانؓ کی وصیت کی تھی تو علیؓ کوبھی وصیت کی تھی | 95 | |
الانتباہ ( اہل علم کے لیے ) | 98 | |
اول ( باعتبار روایت کےبحث ) | 100 | |
محمد بن اسحاق پر کلام | 101 | |
ابن اسحاق کی تدلیس | 101 | |
ایک قاعدہ برائے مدلس | 101 | |
ابن اسحاق کا تفرد اورشذوذ | 102 | |
دوم ( باعتبار درایت و عقل کےبحث ) | 104 | |
تیسرا طعن یعنی ولید ؓ پر شراب خوری کا الزام اور اس کی مدافعت | 107 | |
دیگر علماء کےاقوال | 111 | |
سعید بن العاص کےمتعلقات | 112 | |
نام ونسب | 112 | |
ان کی علمی قابلیت | 113 | |
کریمانہ اخلاق | 113 | |
ان کےکارنامے | 114 | |
سعید اور آل ابی طالب کا تعلق | 115 | |
آخری گزارش (یعنی گزشتہ عنوانات کااجمالی خاکہ ) | 117 | |
عبد اللہ بن عامرؓ کےمتعلقات | 118 | |
نام ونسب | 118 | |
ایام طفولیت اور حصول برکات | 119 | |
سخاوت ، شجاعت اور شفقت | 120 | |
جنگی کارنامے (قریباً 32مقامات فتح کیے) | 120 | |
امور رفاہ عامہ | 122 | |
ابن عامر بن تیمیہ کی نظروں میں | 123 | |
سیدنا امیر معاویہ ؓ کےمتعلقات | 124 | |
نام ونسب اور قبول اسلام | 125 | |
خاندان امیر معاویہ ؓ اور بنو ہاشم کے چھ عدد نسبی روابط | 127 | |
امیر معاویہؓ کےحق میں زبان نبوت سے دعائیں | 131 | |
لیاقت وعلمی قابلیت | 137 | |
کاتب نبوی ہونا | 137 | |
ابن عباسؓ ہاشمی اور ابن الحنفیہ ؓ ہاشمی کا علمی استفادہ کرنا | 138 | |
صاحب فتاویٰ میں امیر معاویہؓ کا شمار تھا | 141 | |
امیر معاویہ ؓ سے متعدد صحابہ کرام کا روایت حاصل کرنا | 142 | |
امیر معاویہؓ ایک سو تریسٹھ کے راوی تھے | 143 | |
ملی خدمات اور اسلامی فتوحات | 144 | |
کریمانہ اخلاق و عمدہ کردار | 150 | |
عوام کی خبر گیری کے لیے ایک شعبہ | 153 | |
امیر معاویہؓ کےعدل وانصاف پر اکابرین ملت کی شہادتیں | 154 | |
ان کےحق میں ناصحانہ کلام اور حق گوئی کامسئلہ | 157 | |
اسلامی خزانہ امیر معاویہؓ کے دور میں | 159 | |
مثالی شخصیت اور عمدہ معاشرہ | 164 | |
حضرت امیر معاویہ ؓ اور ان کی جماعت | 166 | |
حضرت علیؓ اور ا ن کےخاندان کی نظروں میں | 166 | |
ایک حاشیہ (یعنی حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ میں صلح ہوگئی تھی | 167 | |
صفیں کےمقتولین کاحکم حضرت علیؓ کےفرمان سے (یعنی سب جنتی ہیں ) | 170 | |
شرکائے جمل وصفین کا درجہ حضرت علیؓ کے فرمان کی روشنی میں | 172 | |
بغی کےمفہوم کی وضاحت حضرت علی کی زبانی | 174 | |
خلاصہ کلام | 176 | |
مسئلہ کی تنقیح ( شرح مواقف کی عبارت میں تسامح ) یہ اہل علم کے مناسب ہے ) | 178 | |
عدم فسق اور عدم جور پر اکابر کےبیانات | 180 | |
فریقین ’’دینی معاملہ ‘‘ میں متفق ومتحد تھے | 182 | |
حضرت علیؓ نے امیر معاویہ اور ان کی جماعت کو سب وشتم ، لعن طعن کرنا ممنوع قرار دیا ۔ اس پر اہل السنۃ اور شیعہ کتب سے قابل دید حوالہ جات | 184 | |
حضرت امیر معاویہؓ کے ساتھ حضرات حسنین کا صلح اور بیعت کرنا اور تنازعات کوختم کر دینا | 188 | |
حوالہ جات ( اہل السنہ کی کتابوں سے مسئلہ ہذا کی شیعہ کتب سے تائید و تصدیق | 189 | |
سیدنا حضرت حسین کا فرمان کہ بیعت کے بعد نقض عہد کی کوئی صورت نہیں | 193 | |
مزیدبرآں (باہمی حسن سلوک رہا اور شرائط کی پابندی کی گئی ) | 194 | |
امیر معاویہ ؓ کی خلافت کےدوران بنی ہاشم کا عملی تعاون | 196 | |
مدینہ طیبہ کی ہاشمی قاضی (عبداللہ ) | 197 | |
عنوان ہذا کا خلاصہ | 200 | |
حضرت امیر معاویہؓ کے خزانہ سے حضرات حسنین ؓ و دیگر ہاشمی اکابر کے وظائف اور عطیات وہدایا | 201 | |
سیدنا حضرت حسین اور عطیات | 203 | |
حسنین شریفین کے ساتھ دیگر ہاشمیوں کو بھی دس لاکھ کے وظائف ملنا | 205 | |
مسئلہ ہذا شیعہ کےنزدیک | 205 | |
حسنین ؓ اور عبداللہ بن جعفر کے وظائف (شیعہ کتب سے ) | 206 | |
تنبیہ (دیگر شیعہ علماء کی تائید ) | 207 | |
حضرت زین العابدین کے لیے وظیفہ کا تقرر ( شیعہ کتب سے ) | 208 | |
عنوانہائے مذکورہ کےفوائد | 210 | |
سب وشتم کا اعتراض اور اس کا ازالہ تمام بحث ہی قابل توجہ ہے | 211 | |
قابل اعتراض تاریخی روایات جو مطاعن کا ماخذ و محور ہیں | 212 | |
مندرجہ روایات کا متعلقہ کلام | 215 | |
ایک گزارش | 224 | |
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے متعلقات | 226 | |
نسب و رضاع | 226 | |
اسلام کے بعد ارتداد پھر اسلام لانا ، بیعت کرنا ، پھر دین پر پختہ رہنا | 227 | |
والی و حاکم ہونا | 229 | |
فتوحات اسلامی کے کارنامے | 229 | |
خاتمہ بالخیر نماز میں ہونا | 230 | |
چند شبہات کا ازالہ | 231 | |
تنبیہ : (خمس افریقہ کا طعن جو ذکر کیا جاتا ہے اس کا جواب آئندہ بحث مال میں ذکر ہو گا ) | 238 | |
افادہ، (طبری کی ایک روایت کا جواب) | 238 | |
باعتبار روایت کے گفتگو | 238 | |
درایت کے اعتبار سےاس پر کلام | 241 | |
مروان بن الحکم کے متعلقات | 243 | |
مبادیات | 243 | |
مختصر بیانات | 244 | |
داماد عثمان ۔ حضرت علی کے خاندان اور مروان کےقبیلہ کی پانچ عدد باہمی رشتہ داریاں | 245 | |
علمی قابلیت اور ثقاہت | 251 | |
مؤطا امام مالک میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 252 | |
مؤطا امام مالک میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 253 | |
مسنداحمد میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 255 | |
بخاری شریف میں (مروان سے متعدد مرویات ) | 255 | |
فائدہ ( تاریخ کبیرہ بخاری و جرح وتعدیل رازی میں نقد کا نہ پایا جانا ) | 257 | |
مروان کا دینی وعلمی مقام اور فقہاء میں شمار کیا جانا | 257 | |
دینی مسائل میں صحابہ کرام سے مشورہ | 260 | |
جنگی معاونت اور انتطامی صلاحیت | 262 | |
صحابہ نے مروان کی نیابت کی | 263 | |
حصول ثواب میں رعبت ( اذن عام تک ٹھہرنے کا ثواب ) | 264 | |
مواقف و آثار نبوی کی تلاش | 264 | |
مروان کےحق میں حسنین شریفین کی سفارش سنی و شیعہ علماء نے ذکر کی | 265 | |
مروان کی اقتدا میں حسنین شریفین کی نمازیں | 266 | |
اموی خلفاء حضرت زین العابدین کی نظرمیں | 268 | |
حضرت زید العابدین عبدالملک بن مروان کی نظروں میں | 270 | |
ازالہ شبہات | 273 | |
اول: مروان کےوالد کی جلا وطنی کا مسئلہ | 274 | |
دوم: مروان کےہاتھ تمام سلطنت کی باگ ڈور کا ہونا | 280 | |
عثمانی شہادت کےایام اور مروان کا کردار | 283 | |
مروان کومطعون کرنےوالی تاریخی روایات کا ایک جائزہ | 287 | |
الحکم و نبو امیہ کامبغوض وملعون ہونا ، پھر اس کا جواب | 296 | |
نسبی وغیر نسبی تعلقات و روابط | 295 | |
بنو امیہ کےحق میں حضرت علی کےاقوال | 298 | |
مذمت کی روایات علماء کی نظروں میں | 308 | |
بحث ثالث (طریقہ اول ) | 315 | |
دور نبوی میں مناصب دہی کےچند واقعات | 317 | |
حضرت عثمانؓ کو متعدد منصب دیئے گئے | 317 | |
حضرت ابو سفیان کو چار منصب دیئے گئے | 319 | |
تنبیہ ( روایات کا تجزیہ ) | 321 | |
یزید بن ابی سفیان کو تین منصب دیئے گئے | 322 | |
امیر معاویہ بن ابی سفیان کے دو عہدے | 324 | |
دور نبوی میں بنی ہاشم کےعہدہ جات | 326 | |
عہد فاروقی میں اقرباء نوازی | 326 | |
ایک عذر لنگ اور اس کا جواب | 333 |