رحماء بینہم مصنف محمد نافع

رحماء بینہم
مصنف محمد نافع

جلد اول

عناوین

صفحہ نمبر

آغاز کتاب 15
چندتمہیدامور 17
شیعی کتب  سےائمہ کرام کے فرامین کہ کتاب وسنت کےبرخلاف رویات قبول نہ ہوگی 20
شروع مقاصد ( پانچ عدد آیات بمع تشریح ) 25
تحریر مدعی ٰ ( صرف خلفاء راشدین کے تاہم تعلقات یہاں مقصود ہیں ) 36
باب اول
خانگی مراسم
خواستگاری فاطمہؓ کے لیے حضرت صدیق ؓ و فاروقؓ کاعلی المرتضیٰ کو آمادہ کرنا 46
سیدہ فاطمہ کی شادی کے سامان اور جہیز کی تیاری میں صدیقی و عثمانی خدمات 51
اخطب خوارزم کادرجہ اعتماد ( ایک حاشیہ) 59
سیدہ فاطمہ کےنکاح کی مجلس میں حضرت ابو بکر وعمر و عثمان﷢ کا شامل ہونا اورگواہ بننا 65
فاطمہ ؓ کی رخصتی کےانتظامات میں حضرت عائشہ ؓ اور ام سلمہ ؓ کی قابل قدر کوششیں 74
مندرجات بالا کا ماحصل
سیدہ عائشہؓ اورسیدہ فاطمہ ؓ کے مزید تعلقات 78
سیدہ فاطمہ ؓ کا حضرت عائشہ ؓ کو راز دارانہ گفتگو سے آگاہ کرنا 86
نتیجہ کلام 89
علی المرتضیٰؓ اورحضرت عائشہ ؓ کا باہمی علمی اعتماد 90
خوشتر مراسم کا ایک اور واقعہ (علی المرتضیٰ کی والدہ کےدفنانے میں شیخین ؓ کی خدمات ) 93
ایک تنبیہہ ۔ مطاعن کی روایت کی نوعیت 95
حضرت عائشہ ؓ کی جانب سے حضرت علی کےحق میں دعا و ثنا کےکلمات 97
عبد للہ بن عباس کی جانب سے حضرت عائشہ ؓ کوخوشخبری 98
خلافت صدیق میں آل رسول کے مالی حقوق کاتحفظ ( فدک کی  متعلقہ روایات ) 100
نتیجہ روایات 103
سہم ذوی القربیٰ یاحق خمس کےحصول کا بیان (حصول فدک کی بحث) 104
مال فے اور آل رسول خلفاء ثلاثہ کے دور میں (یعنی خمس کی طرح مال فی بھی ملتا تھا) 107
مندرجہ بالا مرویات کا نتیجہ 111
مسئلہ مذکور کے متعلق چند شواہد ( خمس، فے ،فدک وغیرہ کے حصول پر شہادتیں ) 112
امام محمد باقر کا فرمان 114
امام کے فرمان کےفوائد اور نتائج 115
شہادت 2( زین بن زین العابدین کی شہادت کہ فدک کےمتعلق صدیقی فیصلہ درست تھا) 116
امام زید شہید کے فرمان کےفوائد 118
مزید مؤیدات (شیعی کتب سے کہ فدک کی آمد آل رسول کو باقاعدہ ملتی تھی ) 119
حاشیہ میں حدیدی کا تشیع مذکور ہے 120
تائیدات کےفوائد اور نتائج 122
ایک سوال اور اس کاجواب ( صدیق اکبر کا انکار کس نوعیت کا تھا؟) 123
ایک مزید سوال اورجواب (ناراضگی فاطمہ ؓ کےمتعلق کلام ) 126
مسئلہ کی تکمیل 134
روایت کےفوائد 135
مطالبہ کی روایت کےمتعلق ایک حاشیہ ( ایک اہم تحقیق ) اہل علم کی توجہ کے قابل 136
ادراج راوی کا بیان 138
تعداد مرویات کا اجمالی نقشہ ( مطالبہ کی 36روایات مندرجہ ذیل کتب ہیں ) 139
زہری کےمتعلق کوائف 147
الزامی جواب (زنجیدگی کےچار واقعات ) یعنی فاطمہؓ علی ؓ پر ناراض ہوئیں ) 152
ایک لطیفہ عجیبہ 158
علی سبیل التنزل جواب 159
طبقات ابن سعد کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) 160
السنن اکبری بیہقی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) 161
علامہ اوزاعی کی روایت (رضامندی فاطمہ ؓ کے لیے ) 162
حاصل روایات 164
رضامندی کی روایات شیعہ کتب سے 164
زوجہ صدیق اکبرؓ اسماء بنت عمیس اور حضرت فاطمہؓ 169
حضرت اسماء کااجمالی تعارف اور رشتہ داری کاتعلق 170
اسماء کی آخری خدمات 171
سیدہ فاطمہ ؓ کےآخری لمحات اور بعض وصایا 178
حاشیہ میں حضرت زینب ؓ کےحالات مذکور ہیں 179
روایات مذکورہ کےفوائد 182
سیدہ فاطمہ کےجنازہ کا مسئلہ (یعنی فاطمہ کاجنازہ کس نے پڑھایا ) 183
اصل مسئلہ کے لیے روایات ۔پھر تکبیرات اربعہ کے مواقع 184
مندرجہ روایات کےفوائد اورنتائج کتنےعدد جنازوں پر چار تکبیرات کہی گئیں 189
امامت نماز کے لیے اسلامی دستور 192
تاریخی شواہد (ہاشمی بزرگوں کے جنازوں کا معمول ( سات عدد مواقع) 196
چند قابل ذکرامور ( اہل علم کی توجہ کے لیے ) 203
ترجیح روایت کا مسئلہ 206
حضرت عبد اللہ بن عباس کی روایت کی اہمیت 209
باب دوم
صدیقی و مرتضوی تعلقات
(مسئلہ اول ) حضرت علیؓ کاصدیق اکبر کےساتھ تعجیلاً بیعت کرنا (اثبات بیعت کی سات روایات) 214
چنددیگر مرویات 228
ضروری جوابات 232
محدث زہری کا قول علماسء کی نظروں میں 238
امام بیہقی کاقول 239
حافظ ابن کثیر کی تحقیق 243
ایک تائید روایت اور فوائد روایت 245
قابل تنقیح دیگر روایات 246
اثبات بیعت کی تائیدی روایات 9عدد 249
روایات مذکورہ کے فوائد 259
کتب شیعہ سےبیعت کی تائید (8عدد روایات ) 260
فوائد روایات 266
حضرت علیؓ کا ایک وضاحتی بیان (روایت 9) 267
اس روایت کے منافع 269
آخری بحث 272
(مسئلہ دوم ) حضرت علی ؓ کا حضرت ابوبکر صدیق کی اقتداء میں نماز پڑھنا 275
احباب( شیعہ ) کی کتابوںسے ( 7حوالہ جات ) 276
ایک شبہ کا ازالہ ( کہ حضرت علی ؓ اوپر سےاقتداء کرتےتھے اندر سے نہ کرتے تھے ) 278
فوائد و نتائج 281
باب سوم
حضرت علیؓ کا امور مملکت میں صدیق اکبر سے مکمل تعاون
امور مملکت کی تفصیل اور ان کے ثبوت 284
پہلی چیز ( فتویٰ اور فیصلہ میں حضرت علیؓ کا مقام ) 285
دوسری چیز (جنگی امور میں حضرت علیؓ کےقول کو ترجیح ) 287
تیسری چیز(مالی عطیات کو قبول کرنا ) 297
ایک واقعہ (صدیق اکبر کی طرف سے علی المرتضیٰ کولونڈی کا دیاجانا ) 300
دوسرا واقعہ ( الصہباء نامی خادمہ کا علیؓ کا ملنا ) 301
خلاصہ المرام 303
تیسرا واقعہ ۔ خادمہ ( لونڈی) کا قبول کرنا 304
تائید از کتب شیعہ 306
صدیقی عطیہ ( حضرت حسینؓ کوطیلسان کی چادر دی گی ) 307
نتائج مندرجات 307
چوتھی چیز ( حدود اللہ کےقیام میں حضرت علیؓ کی رائے اور مشورہ ) 308
باب چہارم
فضال صدیقؓ و عمر ؓ ، علیؓ کی زبانی
شیخین کی فضیلت میں چند مرفوع وغیر مرفوع روایات 315
حضرت علیؓ کا ایک خط 321
صدیقؓ اور فاروق ؓ کا درجہ فرمان مرتضویؓ کی روشنی میں 323
ہر امر میں سبقت کنندہ صدیق اکبر ہیں 324
سفرہجرت کی معیت صدیقی اورامداد ملائکہ کا بیان 327
اول اول قرآن مجید جمع کرنے والےابوبکر صدیق ہیں 329
پختہ عمر کےجنتیوں کےسردار ابوبکرؓ وعمرؓ ہوں گے 330
روایات مذکورہ کاخلاصہ 333
قبول روایت کامسئلہ 334
سیدنا صدیق اکبر ؓ کی پیشوائی پر علی المرتضیٰ راضی تھے 339
احباب کی جانب سےایک روایت 343
سیدنا صدیق ؓ کی وفات پر اظہار تاسف اور اقرار فضیلت 344
اقرار فضیلت کی روایتیں 347
نتائج 349
شیخیں کی سیرت کا سیرت نبوی کےساتھ اتحاد 350
خلاصہ مندرجات 354
محمد بن حنیفیہ کا اجمالی ذکر 356
مرویات عبد خیر ( گیارہ عدد) 358
مرویات ابی جحیفہ(نو عدد) 365
روایات مذکورہ کاخلاصہ 376
نتیجہ روایات 378
ایک شیعی روایت 394
ایک تاریخی واقعہ 398

ڈاؤن لوڈ لنک 2

جلد دوم

عناوین صفحہ نمبر
پیش لفظ 17
اجمالی تعارف 21
چند تمہیدی امور ( جن کی روشنی میں کتاب مرتب کی گئی ) 23
امور بالا کی توثیق کے لیے شیعی کتب سےائمہ کرام کے فرمودات 26
اہل سنت کی کتب سےحوالہ جات 28
مقاص(مومنوں کا وصف اتحاد و اخوت ) 36
قرآن مجید سے مومنوں کےاتحاد واخوت کا ثبوت ( پانچ آیات قرآنی ) 36
آیات کا مفہوم اور ثمرات ونتائج 37
مذکورہ آیات کی مفسرین کرام کی طرف سےوضاحت 40
مدعائے تحریر 45
باب اول
فصل اول : فاروق اعظم کے ساتھ علی المرتضیٰؓ کا بیعت کرنا 46
بیعت مذکورہ کی تصدیق کے لیےعلی المرتضیٰ کےاپنی خلافت کےدوران بیانات 52
محدی ابن راہویہ کی روایت 52
محدث ابی عوانہ کی روایت 54
امالی شیخ طوسی کی روایت 56
بیعت سیدنا علیؓ با سیدنا عمر ؓ نزد شیعہ
مندرجہ بالا روایت کےفوائد و نتائج 57
فصل دوم : سیدنا علی المرتضیٰ کی زبانی فاروق اعظم کےفضائل و مناقب اور فاروق اعظم کی زبانی علی المرتضیٰؓ کی تعریف و توصیف 58
عنوان اول : الف۔فاروق اعظم ؓ رجل مبارک 59
ب۔ آپ نجیب امت ہیں 59
ج۔ حق و باطل میں فرق کرنےوالے ہیں 60
د۔خلیل و صدیق ،مخلص و ناصح ہیں 61
ہ۔ القوی الامین کا خطاب 61
و۔ امام ہدایت ، راشد و مرشد ،مصلح و منجح ہیں 63
فوائد روایت مذکورہ 64
عنوان دوم : سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کا سیدنا فاروق اعظم ؓ کو تقویٰ کی تلقین کرنا اورصدیق اکبرؓ کےنقش قدم پر چلنے کی ترغیب دینا 64
فوائد روایت ہذا 65
عنوان سوم : مرتضوی بیان کہ سیدنا فاروق اعظم خوف خدا رکھنے والے اور حددرجہ دیانتدار تھے 65
عنوان چہارم : حضرت علی المرتضیٰٰ فاروقی دور کے جملہ معاملات درست قرار دیتے تھے 67
سیرت مرتضوی سیرت فاروقی کےموافق  تھی 68
فاروق اعظم رشید الامر اور صائب الرائے تھے 68
مندرجات بالا کےفوائد 72
ایک اشتباہ کہ المرتضیٰ ؓنےسیرت شیخین پر عمل کرنے سےپس وپیش کیا 73
اس اشتباہ کا تاریخی جائزہ اورتحقیقی جواب 73
عنوان پنجم :سیدنا علی المرتضیٰ کا بیان کہ فاروق اعظم حق و صداقت کےجذبہ سےسرشارتھے 77
مذکورہ مرویات کےفوائد ونتائج 80
عنوان ششم : حضرت علی کا بیان کہ فاروق اعظم خلیفہ برحق اورصدیق اکبر کےبعد افضل امت ہیں 81
اس مسئلہ کےثبوت میں 12عدد روایات 81
ایک وضاحت (عبداللہ ابن سبا اور اس کے ساتھیوں کا انجام ) 92
12عدد روایات مذکورہ کےفوائد 92
ایک اہم تنبیہ ( موجودہ دور کےشیعوں کا عبداللہ ابن سبا کے وجود سے انکار 93
عنوان ہفتم : حضرت علی کی زبانی شیخین کی دواہم فضیلتیں
صدیق ؓ و فاروقؓ سب سے پہلے جنت میں جائیں گے 95
صدیق و فاروق پختہ عمر جنتیوں کے سردار ہیں 96
خلاصہ روایات مذکورہ 97
عنوان ہشتم : خلافت فاروقی کی حقانیت اور آپ کی فضیلت میں حضرت علی ؓ کے بیانات ۔کتب شیعہ سے 11عدد حوالہ جات 97
مندرجہ بالا حوالہ جات کے فوائد  و ثمرات 102
عنوان نہم : حضرت عمرؓ اور ابن عمر ؓ کی زبانی مرتضوی فضائل ومناقب ۔اہل سنت اور شیعہ کتب سے 10 عدد حوالہ جات 102
مندرجہ بالا روایات کےفوائد ونتائج 109
باب دوم
فصل اول  : فاروقی دور میں شعبہ جات کی تقسیم اور قضا وافتاء حضرت علی ؓ کےسپرد کرنا 111
فاروقی عدالت میں مقدمات کی مرافعت 116
حضرت علیؓ کا اپنامقدمہ فاروقی عدالت میں پیش کرنے کاواقعہ 117
اسی نوعیت کا دوسرا واقعہ 117
مندرجات بالا کےفوائد  و ثمرات 119
تنبیہ ( سیدیناعلی المرتضیٰ کا اپنی خلافت میں فاروقی عمل کو مثال بنانا 120
فوائد مندرجات بالا 121
فصل ثانی : مسائل شرعیہ میں مشورے اور باہمی تلقین واعتماد 123
باہمی علمی گفتگو ( احادیث نبوی کےبارے میں تحقیق ) 124
فاروق اعظم ؓ  کےلیےعلی المرتضیٰؓ کےناصحانہ کلمات 125
صدقہ کےبارے میں باہمی مشورہ 126
خون بہا کےبارےمیں باہمی مشورہ 127
مجبور عورت کے بارے میں مشورہ 129
بدفعلی کی سزا کےمتعلق مشورہ 130
شراب پینے کی سزا کےمتعلق مشورہ 131
تنبیہ (شراب کی سزا حضرت علی ؓ کے مشورے سےتجویز ہوئی ) 133
فصل ہذا کےمندرجات کے فوائد 134
اشتباہ ( کہ فاروق اعظم  ہر مسئلہ میں حضرت علی ؓ کےمحتاج ہوتے تھے ۔تحقیقی جائزہ اوررفع اشتباہ کہ حضرت علی ؓ نےمتعدد مسائل میں اپنی رائے سےرجوع کیا 134
انتباہ ( فاروق اعظم ؓ کےوضع کردہ قوانین مرتضوی خلافت میں رائج تھے ) 139
خلاصۃ المرام ( مندرجات بالا کےفوائد و نتائج 142
فصل ثالث : انتظامی امور میں فاروق ومرتضیٰ کےباہمی مشورے 143
فاروقی وظیفہ کےمتعلق مشورہ 143
اسلامی تاریخ (تقویم ) کےمتعلق مشورہ 145
مفتوحہ زمین عراق کےمتعلق مشورہ 147
علاقہ نہاوند کےمتعلق مشورہ ( حضرت علی ؓ کی نظر میں فاروق اعظم کا مقام 149
مذکورہ مشاورت کی شیعہ کتب سےتائید 151
مندرجہ بالاحوالہ جات کےفوائد 153
غزوہ روم کے متعلق مشورہ (فاروق اعظم کی شخصیت ) 154
مذکورہ بالا حوالہ جات کےثمرات 156
تقسیم اموال میں حضرت علی ؓ کی رائے کوترجیح دینا 157
ہیبت سےسقوط حمل پردیت (حضرت علی ؓکی رائے کو قبول کرنا 159
مرتضوی نیابت (فاروق اعظم ؓ کا علی المرتضیٰ کواپنانائب بنانا 160
رفاقت کےچند واقعات 165
بےتکلفی کاواقعہ 165
تنویر مساجدپرحضرت علی کادعا دینا 166
واقعہ ’یاساریۃ الجبل ‘سےحضرت علی کا فاروق اعظم کی عظمت بتلانا 168
اویس قرنی کی ملاقات کےلیےرفیقاء نہ سفر 169
اختتام فصل (مندرجات بالا کےفوائدونتائج 170
فصل رابع : سیدناعلی المرتضی کےلیےسیدنافاروق اعظم کی طرف سےمالی مراعات وعطیات 172
فاروق اعظم ؓ کےدل میں خاندان نبوت کا احترام (ترتیب اسماء میں ہاشمی حضرات کواولیت دینا 172
صدیقی دورخلافت کی طرح فاروقی دورمیں اموال خمس کےمتولی حضرت علی ؓ تھے 179
مندرجات بالا کےفوائدوثمرات 182
مضمون بالا کی تائید شیعہ کتب سے 183
شیعی مرویات کےنتائج وثمرات 185
تکمیل فوائد (بنوہاشم کےحق میں فاروق اعظم کےبہترین جذبات 186
غیرشادی شدہ ہاشمیوں کی شادیوں کےانتظام کا اظہار 186
مدائن کے مال غنیمت سےحضرت علی کوبیش قیمت غالیچہ دیا جانا 187
فاروق اعظم ؓ نےحضرت علیؓ کےمقام نیبع والا قطعہ اراضی دیا 189
باب سوم
فصل اول : خانوادہ نبوت(اہل بیت ) سےعقیدت ومحبت 191
حضرت فاطمہ ؓ کی خواستگاری کےلیےعلی ؓ کوآمادہ کرنےمیں خاص حصہ 192
نکاح فاطمہ ؓ میں فاروق اعظم کا گواہ بنایا جانا ۔ شیعہ وسنی کتب سےحوالہ جات 194
فاروق اعظم کی حضرت فاطمہ ؓ کے ساتھ خاص عقیدت 195
حضرت فاطمہ ؓ کی عیادت کے لیے جایا کرنا 196
حضرت زین العابدین کی روایت کہ حضرت صدیق وفاروق جنازہ فاطمہ میں شریک تھے 196
حضرت عمر کی شادی میں  حضرت علیؓ کی شمولیت 198
ایک اشتباہ ( واقعہ احراق بیت فاطمہ کا تفصیلی جائزہ اور تحقیقی جواب 200
اولا ، یہ واقعہ غیر معتبر وغیر مستند کتابوں میں ہے 201
ثانیاً ،جن باسند کتابوں مذکور ہے ان کےاسانید مطعون ہیں 202
ثالثاً، یہ روایت مقطوع ہے ۔ ناقل خود واقعہ کا شاہد نہیں 203
رابعاً ، یہ روایت ائمہ کرام کےاپنے بیانات کی روشنی میں مردود ہے 205
اس واقعہ پر خود علی المرتضی کااپنا بیان (شیعہ کتب سےثبوت ) 205
امام محمد باقر کا بیان ( شیعہ کتب سے ثبوت ) 206
یہ واقعہ نص قرآنی کےخلاف ہے 207
خامساً، بیعت علی کےواقعہ میں ایسی مناقشہ انگیز کوئی بات مذکورنہیں 208
بحث ہذا کےمتعلق ابن ابی الحدید شیعی کا بیان 210
علیٰ سبیل التنزل جواب 210
دعوت مصالحت 211
فصل دوم: تعلقات کے پانچ امورذکر کیےگئےہیں
امراول :حضرت علیؓ کی صاحبزادی ام کلثوم کانکاح فاروق اعظم کےساتھ کتب انساب اوراہل سنت کی کتابوں ثبوت 212
رفع اشتباہ (حاشیہ )نکاح ام کلثوم کوغلط رنگ دینے کی ناپاک کوشش کا تحقیقی جائزہ اورجواب 218
ام کلثوم بنت علی المرتضیٰ کا رشتہ فاروق اعظم کےساتھ علماء انساب کی نظر میں (5حوالہ جات ) 223
امر ثانی : مشتمل برچند فوائد 228
فائدہ اولیٰ : نکاح ام کلثوم شیعوں کے اصول اربعہ سےثبوت (9عدد مرویات ) ۔ ہر جور کے شیعہ علماء نےاسے تسلیم کیاہے(بقیہ شیعی مرویات ،8عدد حوالہ جات ) 228
ضروری تنبیہ ( مسئلہ مذکورہ پرایک علمی بحث ) 246
فائدہ ثانیہ ، فاروق اعظم کےنکاح میں ام کلثوم بنت فاطمہ الزاہرا ہیں کوئی اورام کلثوم نہیں 247
فائدہ ثالثہ : بحث مذکورہ کا خلاصہ (وفات زید بن عمروؓ و ام کلثوم –253) 252
خانوادہ نبوت کےساتھ فاروق اعظمؓ کی رشتہ داریوں کی تفصیل 254
امر ثالث : حضرت عمر ؓ کے گھر میں اپنی ہمشیرہ ہاں حسنین کی آمد و رفت 255
امر رابع: ایک اور واقعہ 256
امر خامس : حضرت علیؓ کی حضرت عمرؓ کےگھر میں اپنی بیٹی کےہاں آمد ورفت اور جواہر کا واقعہ 256
حاصل بحث مذکور 258
فصل سوم : فاروق اعظم اور حسن  وحسین کےباہمی خوشگوار تعلقات کےچارخاص واقعات 260
مالی وظائف میں حسنین کےساتھ خصوصی مراعات فاروقی 263
حسن مجتبیٰ کی ایک کرامت 265
یزدگرد کی بیٹی حضرت حسین کودینا 266
حوالہ جات مذکورہ کاخلاصہ 269
فصل سوم کےمندرجات پراجمالی نظر 270
فصل چہارم : فاروق اعظم کےآخری لمحات کے بارے میں حضرت علیؓ کے بیانات 272
فاروقی انتقال کی پیشین گوئی تعبیر خواب کی صورت میں 272
فاروقی خلافت اوردیانتداری کےمتعلق حضرت علیؓ اور ابن عباس کی گواہی 274
فاروق اعظمؓ پر حملہ ہونےکے بعد حضرت علیؓ کااظہار ہمدردی 276
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم ؓ کےلیے جنت کی بشارت دینا اور حضرت حسن کی تائید 277
انتخاب خلیفہ کمیٹی میں حضرت علی کو شامل کرنا 278
شیعہ مصنفین کی طرف سےتائید 280
آخری وقت میں حضرت علی ؓ کو خصوصی وصیت کرنا اور نماز کا اہتمام کرنا 281
حضرت علی کی طرف سے فاروق اعظم کےحق میں قدر دانی کے کلمات 282
حضرت علیؓ کا فاروق اعظم کے اعمال نامے پر رشک کرنا 284
رشک اعمالنامہ پرحوالہ جات 287
ایک انتباہ (روایت مسیحی پر مزید حوالہ جات 289
روایت مسیحی کی شیعہ بزرگوں کی کتب سے تائید 290
تنبیہ (شیعوں کی حیلہ گری ) 291
دفن فاروقی میں حضرت علی ؓ کا شامل ہونا 292
فوائد فصل چہارم 293

 

جلد سوم

عناوین صفحہ نمبر
افتتاحیہ کلام
مختصر تمہیدات 19
قبول روایت کےمتعلق اہل السنۃ کےچند ضوابط 20
تسلیم روایت کےلیےشیعہ کےقواعد 22
باب اول
(خاندانی ونسبی تعلقات )
یہاں سات عدد رشتے درج ہونگے
اول : 37
مادرحضرت عثمان بن عفان ؓ (حضرت ارویٰ کا اجمالی تذکرہ اوررشتہ کا ذکر 27
روابط نسبی (صرف اس رشتہ پر سات رابطے قائم ہوتے ہیں ) 29
سرور کائنات علیہ الصلوات والتسلیمات کےساتھ حضرت عثمان کا رشتہ ذی النورین 30
دوم :
حضرت رقیہ صاحبزادی کا مختصر تذکرہ 33
شیعہ کتب سےاس کی تائید 33
حضرت عثمان کی غزوہ بدر کےغنائم واجر میں شرکت 34
مسئلہ مذکورہ کی شیعہ کتب سےتوثیق 35
دفع وہم ( عثمانی تخلف مرتضوی تخلف کی طرح ہے ) 35
سوم :
حضرت ام کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ کا اجمالی تذکرہ اور نکاح عثمانی کا بیان 36
مزید چند فضیلتیں 37
رشتہ ذی النورین کی تائید شیعہ کتب سے 41
بنات سرورکائنات ﷺ کاتذکرہ اورحضرت عثمان کی دامادی شیعہ کتب سے منقول ہے 42
مسئلہ کی تائید میں  حضرت علی المرتضی کا فرمان 45
چند ضروری افادات (یعنی حقیقی چہار بنات کا ثبوت اور صرف اولاد خدیجہ ہونےکاجواب 47
ایک شبہ (کہ رقیہؓ کوزد و کوب کر کےمار دیا ۔پھر اس کا جواب 50
چہارم :
حضرت جعفر طیارؓ کی پوتی ام کلثوم کا نکاح حضرت عثمان کے لڑکے ابان بن عثمان کےساتھ 53
پنجم:
حضرت حسین بن علی ؓ کی لڑکی سکینہ کانکاح حضرت عثمان ؓ کےپوتے زید بن عمرو بن عثمان سے ہوا 54
ششم :
فاطمہ بنت الحسین  بن علی بن ابی طالب کا نکاح حضرت عثمان بن عفان کے پوتےعبداللہ بن عمرو بن عثمان کے ساتھ 55
ہفتم :
سیدنا حسن ؓ کی پوتی ( ام القاسم ) حضرت عثمان کے پوتے مروان بن ابان بن عثمان کےنکاح میں 58
تنبیہ
رشتہ دار کے اثرات یعنی یہ سات رشتے کیا بتلاتے ہیں 59
باب دوم
مسئلہ بیعت (علی المرتضیٰؓ کاحضرت عثمان ؓ سے بیعت کرنا ) اکابر علماء نےاپنی تصانیف میں درج کیا ۔ یہاں آٹھ عددحوالے منقول ہیں 61
مسئلہ ہذا کی تائید شیعہ کتب سےچار عدد حوالے یہاں دیئے گئے ہیں 65
دوسری گزارش (امام  کےانتخاب کاقاعدہ کہ یہ مہاجرین وانصار کو حق ہے ) نہج البلاغہ سےلیا گیا 68
’’رفع اشتباہ‘‘ (باہمی پر خاش ظاہر کرنےوالی روایات پر نقد 69
ابن خلدون اور علامہ السفارینی کا بیان بیعت ہذا کے لیے 70
خلاصہ (بیعت کی بحث کےفوائد اور ثمرات ) 71
باب سوم
حضرت علی کےنکاح اورشادی میں  حضرت عثمان کی طرف سے مخلصانہ اعانت اورامداد 74
شرح مواہب اللدنیہ زرقانی سے ثبوت 74
کشف الغمہ ‘‘ فی معرفۃ الائمہ سےاور ’’بحار الانور ‘‘ سےثبوت 75
حضرت عثمان کاحضرت علی ؓ کے نکاح کا شاہد و گواہ ہونا سنی اور شیعہ دونوں جانب سےتائید 76
حضرت عثمان کے مومن ، صالح ، متقی ، محسن ہونے کی مرتضوی شہادت 79
صفات عثمانی حضرت علی کی زبانی 80
حضرت علی کے بیانات کی روشنی میں حضرت عثمان کا لقب ’’ذو النورین ‘‘ چند دیگر فضائل کے ساتھ 81
پہلی روایت 82
دوسری روایت 82
علماء کا ایک قول ( حضرت عثمان کے بغیر کسی شخص کو نبی کی دو  دختر حاصل نہیں 84
امت میں مقام عثمان کا تعین حضرت علی کی زبان سے (یعنی تیسرے قام پر عثمانؓ ہیں) 85
دین عثمان کا مقام علی کی نظروں میں دین عثمان سے تبری ایمان سےتبری ہے 87
حضرت علی کی جانب سےحضرت  عثمان کےمتعلق ’’سابق الخیرات ‘‘ اور’’غیر مہذب ‘‘ ہونے اورجنتی ہونے کی گواہی 88
عثمانی خلافت میں حضرت علی ؓ کا قرآن سنانا یہ رمضان شریف کا واقعہ ہے 89
حضرت علی ؓ کا قراۃ عثمانی کی سماعت کرنا مصنف عبد الرزاق کےحوالہ سے 90
حضرت عثمان کا حضرت علی کو سواری عنایت فرمانا ۔اخبار اصفہان کےحوالے سے 92
حضرت عثمان کا حضرت علی المرتضیٰ کو دعوت طعام دینا 93
حضرت عثمان کےحق میں ہاشمیون کےبیانات 94
حضرت عبداللہ بن عباس کا بیان 94
سیدنا حسن بن علی بن ابی طالب کا بیان 98
سیدنا زین العابدین کا بیان 101
سیدنا امام جعفر صادق بن سیدنا امام باقر کا بیان 103
نتائج و فوائد گیارہ عدد کی شکل میں باب ہذا کےخلاصہ کےطور پر مرتب ہیں 104
ہاشمی اکابر کی زبانی حضرت  عثمان کا مقام (بحوالہ کتب شیعہ ) 107
سیدنا جعفر صادق کی زبانی حضرت عثمان کی فضیلت ( شیعہ کتب سے ) 108
امام جفعر صادق کا ایک اور بیان (شیعہ کتب سے ) 109
جعفر صادق کےبیان کےپانچ فوائد 112
حضرت عثمان کےحق میں عبد اللہ بن عباس کا بیان اور ان کے گیارہ عدد فوائد 113
انتباہ (مورخ مسعودی شیعہ بزرگ ہیں ، سنی نہیں) 115

 

عناوین صفحہ نمبر
ابتدائی معروضات 23
تمہیدات 25
امیر المومنین کا رشتہ حاکم نہیں ہو سکتا یہ کوئی قانون شرعی نہیں ہے 25
حکام کا عزل ونصب اجتہادی مسئلہ ہے اورامیر کی رائے پر موقوف 25
حضرت عمر ؓ نےبھی حسب ضرورت عزل ونصب کیا 32
اس کی چند مثالیں 32
ابتداء بحث اول 38
عہدعثمانی کےمناصب وحکام کا باہمی تناسب معلوم کرنا 38
چند عہدے اورمناصب 39
عہدۂ قضا 39
بیت المال یا خزانہ سرکاری 40
خراج وعشر وغیرہ کی وصولی کا صیغہ 41
فوجی آفیسرز 42
پولیس 43
الکاتب (منشی ومحرر ) 43
تنبیہ ( ایک واقعہ کی یاد دہانی ) 44
بعض اہم مقامات اوران کےحکام ( عہد عثمانی میں ) 46
اعتراض کنندگان کی نظروں میں چند مقامات 55
الکوفۃ 55
تنبیہ (شیعہ کےنزدیک بھی کوفہ کےحاکم ابو موسیٰ اشعری تھے ) مندرجہ کوائف کی روشنی میں 57
البصرہ  اوراس کے متعلق قابل توجہ توضیحات 59
الشام (امیر معاویہ ؓ کاتقرر ) 61
عہد نبوی ( میں امیر معاویہ کو منصب دیا گیا ) 62
عہد صدیقی (میں امیر معاویہ امیر  لشکر بنائے گئے ) ) 62
عہد عثمانی ( میں منصب سابق پر امیر رکھے گئے ) 64
حضرت امیر معاویہ ؓ کا اپنا ایک بیان 64
کاتب کا منصب 69
تنبیہ ( الکاتب کے لیے ایک تاریخی اصطلاح ) 70
عزل ونصب کےمعاملہ میں امام بخاری  کی ایک رویات 73
تنبیہ (مروان کی بےاعتدالیوں کےبیشتر قصے بے اصل ہیں ) 75
اختتام بحث اول 75
بحث ثانی
ولاۃ وحکام کی اہلیت پر گفتگو 77
تمہیدات ( تین عدد) 78
ولید بن عقبہ کے متعلقات 80
نسب اور اسلام 80
ولید کی طبعی لیاقت 82
نبوی ،صدیقی اور فاروقی ادوار میں حاکم  و عامل بنایا جانا 83
ولید کی کارکردگی اورکارنامے 84
بعض اشکالاتت اور ان کاحل 89
ولید کوشیطان کی دھوکہ دہی 91
ولید پر ’’فاسق‘‘ کا اطلاق ٹھیک نہیں اس کے لیے علماء کے بیانات 92
رفع اشتباہ ( اگر عثمانؓ کی وصیت کی تھی تو علیؓ کوبھی وصیت کی تھی 95
الانتباہ ( اہل علم کے لیے ) 98
اول ( باعتبار روایت کےبحث ) 100
محمد بن اسحاق پر کلام 101
ابن اسحاق کی تدلیس 101
ایک قاعدہ برائے مدلس 101
ابن اسحاق کا تفرد اورشذوذ 102
دوم ( باعتبار درایت و عقل کےبحث ) 104
تیسرا طعن یعنی ولید ؓ پر شراب خوری کا الزام اور اس کی مدافعت 107
دیگر علماء کےاقوال 111
سعید بن العاص کےمتعلقات 112
نام  ونسب 112
ان کی علمی قابلیت 113
کریمانہ اخلاق 113
ان کےکارنامے 114
سعید اور آل ابی طالب کا تعلق 115
آخری گزارش (یعنی گزشتہ عنوانات کااجمالی خاکہ ) 117
عبد اللہ بن عامرؓ کےمتعلقات 118
نام ونسب 118
ایام طفولیت اور حصول برکات 119
سخاوت ، شجاعت اور شفقت 120
جنگی کارنامے (قریباً 32مقامات فتح کیے) 120
امور رفاہ عامہ 122
ابن عامر بن تیمیہ کی نظروں میں 123
سیدنا امیر معاویہ ؓ کےمتعلقات 124
نام ونسب اور قبول اسلام 125
خاندان امیر معاویہ ؓ اور بنو ہاشم کے چھ عدد نسبی روابط 127
امیر معاویہؓ کےحق میں زبان نبوت سے دعائیں 131
لیاقت وعلمی قابلیت 137
کاتب نبوی ہونا 137
ابن عباسؓ ہاشمی اور ابن الحنفیہ ؓ ہاشمی کا علمی استفادہ کرنا 138
صاحب فتاویٰ میں امیر معاویہؓ کا شمار تھا 141
امیر معاویہ ؓ سے متعدد صحابہ کرام کا روایت حاصل کرنا 142
امیر معاویہؓ ایک سو تریسٹھ کے راوی تھے 143
ملی خدمات اور اسلامی فتوحات 144
کریمانہ اخلاق و عمدہ کردار 150
عوام کی خبر گیری کے لیے ایک شعبہ 153
امیر معاویہؓ کےعدل وانصاف پر اکابرین ملت کی شہادتیں 154
ان کےحق میں ناصحانہ کلام اور حق گوئی کامسئلہ 157
اسلامی خزانہ امیر معاویہؓ کے دور میں 159
مثالی شخصیت اور عمدہ معاشرہ 164
حضرت امیر معاویہ ؓ اور ان کی جماعت 166
حضرت علیؓ اور ا ن کےخاندان کی نظروں میں 166
ایک حاشیہ (یعنی حضرت علی اور حضرت امیر معاویہ میں صلح ہوگئی تھی 167
صفیں کےمقتولین کاحکم حضرت علیؓ کےفرمان سے (یعنی سب جنتی ہیں ) 170
شرکائے جمل وصفین کا درجہ حضرت علیؓ کے فرمان کی روشنی میں 172
بغی کےمفہوم کی وضاحت حضرت  علی کی زبانی 174
خلاصہ کلام 176
مسئلہ  کی تنقیح ( شرح مواقف کی عبارت میں تسامح ) یہ اہل علم کے مناسب ہے ) 178
عدم فسق اور عدم جور پر اکابر کےبیانات 180
فریقین ’’دینی معاملہ ‘‘ میں متفق ومتحد تھے 182
حضرت علیؓ نے امیر معاویہ اور ان کی جماعت کو سب وشتم ، لعن طعن کرنا ممنوع قرار دیا ۔ اس پر اہل السنۃ اور شیعہ کتب سے قابل دید حوالہ جات 184
حضرت امیر معاویہؓ کے ساتھ حضرات حسنین کا صلح اور بیعت کرنا اور تنازعات کوختم کر دینا 188
حوالہ جات ( اہل السنہ کی کتابوں سے مسئلہ ہذا کی شیعہ کتب سے تائید و تصدیق 189
سیدنا حضرت حسین کا فرمان کہ بیعت کے بعد نقض عہد کی کوئی صورت نہیں 193
مزیدبرآں (باہمی حسن سلوک رہا اور شرائط کی پابندی کی گئی ) 194
امیر معاویہ ؓ کی خلافت کےدوران بنی ہاشم کا عملی تعاون 196
مدینہ طیبہ کی ہاشمی قاضی (عبداللہ ) 197
عنوان ہذا کا خلاصہ 200
حضرت امیر معاویہؓ کے خزانہ سے حضرات حسنین ؓ و دیگر ہاشمی اکابر کے وظائف اور عطیات وہدایا 201
سیدنا حضرت حسین اور عطیات 203
حسنین شریفین کے ساتھ دیگر ہاشمیوں کو بھی دس لاکھ کے وظائف ملنا 205
مسئلہ ہذا شیعہ کےنزدیک 205
حسنین ؓ اور عبداللہ بن جعفر کے وظائف (شیعہ کتب سے ) 206
تنبیہ (دیگر شیعہ علماء کی تائید ) 207
حضرت زین العابدین کے لیے وظیفہ کا تقرر ( شیعہ کتب سے ) 208
عنوانہائے مذکورہ کےفوائد 210
سب وشتم کا اعتراض اور اس کا ازالہ تمام بحث ہی قابل توجہ ہے 211
قابل اعتراض تاریخی روایات جو مطاعن کا ماخذ و محور ہیں 212
مندرجہ روایات کا متعلقہ کلام 215
ایک گزارش 224
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے متعلقات 226
نسب و رضاع 226
اسلام کے بعد ارتداد پھر اسلام لانا ، بیعت کرنا ، پھر دین پر پختہ رہنا 227
والی و حاکم ہونا 229
فتوحات اسلامی کے کارنامے 229
خاتمہ بالخیر نماز میں ہونا 230
چند شبہات کا ازالہ 231
تنبیہ : (خمس افریقہ کا طعن جو ذکر کیا جاتا ہے اس کا جواب آئندہ بحث مال میں ذکر ہو گا ) 238
افادہ، (طبری کی ایک روایت کا جواب) 238
باعتبار روایت کے گفتگو 238
درایت کے اعتبار سےاس پر کلام 241
مروان بن الحکم کے متعلقات 243
مبادیات 243
مختصر بیانات 244
داماد عثمان ۔ حضرت علی کے خاندان اور مروان کےقبیلہ کی پانچ عدد باہمی رشتہ داریاں 245
علمی قابلیت اور ثقاہت 251
مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات ) 252
مؤطا امام مالک  میں (مروان سے متعدد مرویات ) 253
مسنداحمد میں (مروان سے متعدد مرویات ) 255
بخاری شریف میں (مروان سے متعدد مرویات ) 255
فائدہ ( تاریخ کبیرہ بخاری و جرح وتعدیل رازی میں نقد کا نہ پایا جانا ) 257
مروان کا دینی وعلمی مقام اور فقہاء میں شمار کیا جانا 257
دینی مسائل میں صحابہ کرام سے مشورہ 260
جنگی معاونت اور انتطامی صلاحیت 262
صحابہ نے مروان کی نیابت کی 263
حصول ثواب میں رعبت ( اذن عام تک ٹھہرنے کا ثواب ) 264
مواقف و آثار نبوی کی تلاش 264
مروان کےحق میں حسنین شریفین کی سفارش سنی و شیعہ علماء نے ذکر کی 265
مروان کی اقتدا میں حسنین شریفین کی نمازیں 266
اموی خلفاء حضرت زین العابدین کی نظرمیں 268
حضرت زید العابدین عبدالملک بن مروان کی نظروں میں 270
ازالہ شبہات 273
اول: مروان کےوالد کی جلا وطنی کا مسئلہ 274
دوم: مروان کےہاتھ تمام سلطنت کی باگ ڈور کا ہونا 280
عثمانی شہادت کےایام اور مروان کا کردار 283
مروان کومطعون کرنےوالی تاریخی روایات کا ایک جائزہ 287
الحکم و نبو امیہ کامبغوض وملعون ہونا ، پھر اس کا جواب 296
نسبی وغیر نسبی تعلقات و روابط 295
بنو امیہ کےحق میں حضرت علی کےاقوال 298
مذمت کی روایات علماء کی نظروں میں 308
بحث ثالث (طریقہ اول ) 315
دور نبوی میں مناصب دہی کےچند واقعات 317
حضرت عثمانؓ کو متعدد منصب دیئے گئے 317
حضرت ابو سفیان کو چار منصب دیئے گئے 319
تنبیہ ( روایات کا تجزیہ ) 321
یزید بن ابی سفیان کو تین منصب دیئے گئے 322
امیر معاویہ بن ابی سفیان کے دو عہدے 324
دور نبوی میں بنی ہاشم کےعہدہ جات 326
عہد فاروقی میں اقرباء نوازی 326
ایک عذر لنگ اور اس کا جواب 333

 

ڈاؤن لوڈ لنک 1

ڈاؤن لوڈ لنک 2

You might also like