البابیہ عرض و نقد
مصنف : علامہ احسان الہی ظہیر
صفحات: 428
اللہ رب العزت نے ہمارے نبیﷺ کو ایک کامل واکمل شریعت دے کر مبعوث فرمایا اور نبیﷺ نے اپنی تعلیمات عامۃ الناس تک پہنچا ہی نہیں دیں بلکہ حق بھی ادا کر دیا‘ پھر ان تعلیمات کو صحابہ نے تابعین تک انہوں نے آگے لوگوں تک پہنچائیں اور یہ سلسلہ جاری وساری ہے‘ انیسوی صدی مسلمانوں کی مظلومیت اور مغلوبیت کی صدی تھی‘ اِس صدی میں مسلمانوں کو ان کے وطنوں سے محروم کیا گیا‘اور مسلمانوں پر حملہ آور طاقتوں کی یہ کوشش رہی کہ وہ مسلمانوں کو کسی نہ کسی اسلام سے مرتد کر دیں اور انہوں نے بہت سے حربے بھی استعمال کیے اور مسلمانوں میں بہت سے مصنوعی عقائد بھی داخل کرنے کی بھی کوشش کی گئی تاکہ مسلمان شکوک وشبہات کا شکار ہو جائیں اور وہ مسلمانوں میں بھیس بدل کر داخل ہوئے انہوں نے بہت سے فرقے مسلمانوں میں چھوڑے جن میں سےدو فرقے’’بابیہ‘‘اور ’’بہائیہ‘‘ ہیں‘ جن کا مقصد مسلمانوں سے اسلام کو جڑ سے نکال دینا اور مسلمانوں کو جہاد وقتال سے دور کرنا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الباییہ عرض و نقد‘‘ مولانا احسان الہی ظہیر شہید کی تصنیف ہے جو کہ پاکستان کے نامور عالم دین اور عظیم سیاسی ومذہبی رہنما ء ، خطیب اور اچھے مصنف بھی تھے آپ نے بہت زیادہ کتب تصانیف فرمائیں جن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور آپ کی چند مشہور ومعروف کتب یہ ہیں: الشیعہ والسنہ‘ الشیعہ واہل بیت‘ الشیعہ والتشع فرق و تاریخ‘ الشیعہ والقرآن‘ الاسماعیلیہ، تاریخ وعقائد اور البابیہ، عرض و نقد و غیرہم۔ اس کتاب میں بابی اور بہائی فرقوں کا ذکر ہے اور جو کتاب میں عبارتیں مذکور ہیں وہ ان ہی کی کتب سے ماخوذ ہیں‘ عبارت کے ذکر کے ساتھ مصادر‘ حوالہ جات‘ کتاب کی جلد نمبر اور صفحہ نمبر وغیرہ بھی مذکور ہیں۔ اور مصنف نے اس کتاب میں ان دو فرقوں کے خلاف وہ دلائل ذکر کیے ہیں جو اِن سے پہلے کسی نے نہیں بیان کیے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدماتِ دین کو قبول فرمائے اور ان کے لیے ذریعہ نجات بنا ئے اور عوام کے لیے نفع عام فرمائے۔ آمین۔ ۔