Wifaq ul Madaris Pakistan 60 Sala Tareekh
By Maulana Ibnul Hasan Abbasi
وفاق المدارس العربیہ پاکستان ساٹھ سالہ تاریخ
وفاق المدارس العربیہ پاکستان ساٹھ سالہ تاریخ
ترتیب و تالیف: مولانا ابن الحسن عباسی
تعارف از مؤلف
وفاق المدارس العربیہ پاکستا ن کی تحریری ترجمانی کی سعادت گذشتہ دو عشروں سے اس ناکارہ کو حاصل رہی ہے، ماہنامہ وفاق المدارس کا آغاز اس ناکارہ کی زیر ادارت ہوا، مجلس عاملہ کی کارروائیاں ، حکومتی مذاکرات کی روداد کے ساتھ ساتھ ریکارڈ میں موجود مفید مضامین اور تحریریں بھی وقتاً فوقتاً اس میں شائع ہوتی رہی ہیں …
آج سے دو سال قبل صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ناظم اعلیٰ وفاق المدارس حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری صاحب مدظلہ نے مجلس عاملہ کی اجازت اور مشورے سے وفاق المدارس کی ایک جامع تاریخ مرتب کرنے کی ذمہ داری اس ناکارہ کے ذمہ لگائی، جسے احقر نے حسب سابق سعادت سمجھتے ہوئے قبول کیا … خیال تھا کہ چونکہ وفاق المدارس کا ریکارڈ کا اکثر حصہ میری نظر سے گذر چکا ہے، اس لیے چند ماہ میں یہ کام مکمل ہوجائے گا لیکن جب آغاز کیا تو کام بڑھتا گیا اور تقریباً دو سال کا عرصہ اس میں صرف ہوگیا … اس قدر عرصہ لگنے کی ایک وجہ یہ بھی رہی کہ کتاب کی تکمیل کے بعد ، مجلس عاملہ کے مشایخ اور دوسرے چند اکابر علماء کے تاثرات بھی کتاب کی ثقاہت اور برکت کی غرض سے لینا ضروری تھے، ان کی خدمت میں مسودہ ارسال کرنا ،مصروف ترین زندگی میں سے ان کا وقت نکالنا ، اسے دیکھنا اور پھر تاثرات لکھنا … یہ کام وقت طلب تھا … اللہ کے فضل و کرم سے شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب، حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر صاحب،ناظم اعلیٰ وفاق حضرت جالندھری صاحب، مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، شیخ الاسلام حضرت مولانامحمد تقی عثمانی صاحب، حضرت مولانا سمیع الحق صاحب، امیر جمعیت علمائے اسلام حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب، مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل صاحب نے کتاب کے اہم حصے پڑھے اور اپنے گراں قدر تاثرات تحریر فرما کر کتاب کو ایک سند اعتماد و ثقاہت عطا فرمائی… کتاب کو ان آٹھ ابواب میں تقسیم کیا گیا۔
باب اول :تاریخ و تعارف۔ باب دوم :نصاب تعلیم۔ باب سوم:نظام تعلیم۔ باب چہارم :نظام امتحانات۔ باب پنجم:دینی مدارس کا مقدمہ۔ باب ششم : مربوط و مستحکم مشاورتی نظام۔ باب ہفتم: دورِ سلیم و حنیف۔ باب ہشتم :ماہنامہ وفاق المدارس… ہر باب کے شروع میں مختصر تعارفی نوٹ لکھا گیا۔
وفاق المدارس، پاکستان بھر کے مدارس کا مشترکہ ادارہ ہے اور مختلف زمانوں میں مختلف بزرگوں کی اس میں خدمات رہی ہیں ، اس ناکارہ کی پوری کوشش رہی ہے کہ ان تمام بزرگوں کی خدمات کا پورا پورا ذکر آجائے جو اس پلیٹ فارم سے انہوں نے انجام دی ہیں، ایک معتدل تاریخ کے قلم کی یہ سب سے اہم ذمہ داری بنتی ہے ، اس ذمہ داری کو پورے انصاف کے ساتھ نبھانے کی کوشش کی گئی ہے … ریکارڈ میں موجود تعلیم و تربیت سے متعلق تمام مضامین شامل کیے گئے ہیں … اس کے ساتھ ساتھ صرف ادارتی تعارف اور اس کی خدمات کانرا ریکارڈ جمع نہیں کیا گیا بلکہ تعلیم و تربیت سے متعلق اکابر کی رہنما تحریروں اور اصول وقواعد کو بھی جگہ دی گئی ہے تا کہ یہ تاریخ کے ساتھ ساتھ اس میدان کے افراد کے لیے ایک رہنما، ایک مشعل راہ بھی بن سکے۔ وفاق المدارس العربیہ کی پالیسی کے مطابق اس کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کا ابتداء ہی سے معمول رہا ہے ،مجلس عاملہ اور مجلس شوریٰ کے اجلاسوں کی کارگذاری اہتمام کے ساتھ لکھی جاتی رہی ہے، وہ رجسٹروں میں محفوظ ہیں، اب کمپوز کر کے جلدوں کی شکل میں ریکارڈ کا حصہ ہیں، ماہنامہ وفاق کے آنے کے بعد اس کے شماروں میں باقاعدگی کے ساتھ ان کاروائیوں کی اشاعت کا اہتمام کیا جاتا ہے … ان سب کا نچوڑ اور خلاصہ الحمد للہ اس کتاب میں آگیا ہے ۔۔۔ بعض چیزیں منتشر تھیں ، انہیں الگ مضمون کی شکل میں مرتب کر کے اس کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے،مثلاً : وفاق المدارس میں مختلف امور کے لیے کمیٹیوں کا ایک سلسلہ ہے،نصابی کمیٹی ، دستوری کمیٹی ، امتحانی کمیٹی … اس موضوع پر مستقل مضمون لکھ کرشامل کیا گیا جس میں تاریخ وار اِن کمیٹیوں اور ان میں شامل افراد کا ذکر آگیا ہے… اس طرح کئی اور منتشر چیزوں کو الگ مضامین کی صورت دے کر کتاب کو مفید سے مفید تر بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔اس طرح کی کتابوں میں بعض اوقات تکرار مضامین آجاتا ہے ،ہماری پوری کوشش رہی ہے کہ تکرار نہ ہو،چند تحریروں میں اگر کہیں کوئی تکرار آیابھی ہے تو جزوی حیثیت ہونے کی وجہ سے اسے برقرار رکھا گیا ہے۔ اسی طرح چند مضامین سابقہ سالوں میں لکھے گئے ہیں، ان میں وفاق المدارس کے اعداد و شمار اسی زمانے کے اعتبار سے آئے ہیں، نئے اعداد و شمار آج کے اعتبار سے ہیں ،زمانہ کے اعتبار سے اس طرح کا تفاوت بھی کہیں کہیں نظر آسکتا ہے ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے نصاب و نظام تعلیم کے تعارف کے لیے اس ناکارہ نے ماہنامہ ترجمان دیوبند کے مدیر حضرت مولانا ندیم الواجدی صاحب سے درخواست کی اور انہوں نے ایک انتہائی مفصل مضمون تحریر فرما کر ارسال کیا جو نصاب کے باب میں شامل کردیا گیا ہے۔ صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب کا اکثر حصہ پڑھ لیا تھا، خاص کر کتاب کا باب ہفتم ’’دورِ سلیم و حنیف ‘‘ پڑھ کر انہوں نے مبارک باد دینے کے لیے باقاعدہ ایک آدمی بھیجا، انہیں اس کتاب کی اشاعت کا انتظار تھا، جس سے ہمیں بڑا حوصلہ ملا ،حضرت ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب کی نگرانی اور بھر پور توجہ ہمت کو مہمیز دیتی رہی ،حضرت شیخ صدر وفاق رحمۃ اللہ علیہ گذشتہ سات آٹھ سال سے صاحب فراش رہے،مرکزی قیادت کی تمام تر ذمہ داریاں عملاً حضرت ناظم اعلیٰ جالندھری صاحب ہی نبھاتے رہے جس کا حضرت صدر صاحب رحمۃ اللہ علیہ مختلف مواقع پر تذکرہ بھی فرماتے… ناظم دفتر مولانا عبد المجید صاحب بہت فعالیت اور خندہ پیشانی کے ساتھ جب جب ضرورت پڑی ریکارڈ مہیا کرتے رہے اور مستقل معاونت و مشاورت میں رہے ،وہ تقریباً گذشتہ بیس سال سے وفاق المدارس کے مرکزی دفتر کے ناظم و ذمہ دار ہیں۔۔۔ ہمارے کہنے پرچند اہم مضامین بھی انہوں نے اور ان کے معاون سیف اللہ نوید صاحب نے لکھے… میرے معاون خصوصی ،ماہنامہ حیا کے مدیر مفتی محمد ساجد میمن صاحب اس پورے کام میں دست و بازو رہے ، انہوں نے ملتان کے تین سفر کیے اور کئی دن دفتر وفاق میں مقیم رہے، کتاب کی تصحیح، کمپوزنگ، سیٹنگ میں ان کا اہم کردار رہا، حاجی مختار احمد صاحب نے بھی طباعتی واشاعتی امور میں مخلصانہ تعاون کیا … اس طرح ان سب احباب کے تعاون سے الحمد للہ یہ عظیم الشان تاریخ مرتب ہوکر آپ کے سامنے آگئی، اللہ تعالیٰ اسے نافع بنائے اور ہم سب کے لیے اسے اس مشکل سفر میں زادِ راہ بنائے جس سے ہر ایک نے گذرنا اور طے کرناہے
نہ گلم، نہ برگِ سبزم، نہ درختِ سایہ دارم
در حیرتم کہ دہقاں بچہ کار کشت مارا