الغزالی
مصنف : علامہ شبلی نعمانی
صفحات: 315
امام محمد ابو حامد الغزالی اسلام کے مشہور مفکر اور متکلم تھے۔ 450ھ میں طوس میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم طوس و نیشا پور میں حاصل کی ۔نیشا پور سے وزیر سلاجقہ نظام الملک طوسی کے دربار میں پہنچے اور 484ھ میں مدرسہ بغداد میں مدرس کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ جب نظام الملک اور ملک شاہ کو باطنی فدائیوں نے قتل کردیا تو انہوں نے باطنیہ، اسماعیلیہ اور امامیہ مذاہب کے خلاف متعدد کتابیں لکھیں ۔ اس وقت وہ زیادہ تر فلسفہ کے مطالعہ میں مصروف رہے جس کی وجہ سے عقائد مذہبی سے بالکل منحرف ہو چکے تھے۔ ان کا یہ دور کئی سال تک قائم رہا۔ لیکن آخر کار جب علوم ظاہری سے ان کی تشفی نہ ہوئی تو تصوف کی طرف مائل ہوئے اور پھر خدا ،رسول ، حشر و نشر تمام باتوں کے قائل ہوگئے۔488ھ میں بغداد چھوڑ کر تلاش حق میں نکل پڑے اور مختلف ممالک کا دورہ کیے۔ یہاں تک کہ ان میں ایک کیفیت سکونی پیدا ہوگئی اور اشعری نے جس فلسفہ مذہب کی ابتدا کی تھی۔ انہوں نے اسے انجام تک پہنچا دیا۔ ان کی کتاب’’ المنقذ من الضلال‘‘ ان کے تجربات کی آئینہ دار ہے۔ اسی زمانہ میں سیاسی انقلابات نے ان کے ذہن کو بہت متاثر کیا اور یہ دو سال تک شام میں گوشہ نشین رہے۔ پھر حج کرنے چلے گئے ۔ اور آخر عمر طوس میں گوشہ نشینی میں گزاری۔امام غزالی نے بیسیوں کتب تصنیف کیں جن میں مشہور تصانیف احیاء العلوم، تحافتہ الفلاسفہ، کیمیائے سعادت اور مکاشفتہ القلوب ہیں۔ ان کا انتقال 505ھ کو طوس میں ہوا۔ زیر تبصرہ کتاب’’الغزالی ‘‘ہندوستان کے معروف سیرت نگار علامہ شبلی نعمانی کی تصنیف ہے انہوں اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں علم کلام کی ابتداء اس کی مختلف شاخیں، عہد بعہد کی تبدیلیاں اور ترقیاں۔ دوسرے حصے میں علم کلام نےاثبات اورابطال فلسلفہ کے متعلق کیا کیا اور کس حد تک کامیابی حاصل کی۔ اور تیسرے حصے میں ائمہ علام کلام کی سوانح عمریاں اس میں امام غزالی کے تفصیلی حالات قلم بند کیے ہیں ۔اور چوتھے حصے میں جدیدعلم کلام کو بیان کیا ہے
عناوین | صفحہ نمبر |
تمہید | 9 |
امام غزالی (ولادت ) | 12 |
امام صاحبہ کی تعلیم | 13 |
نیشاپور کاسفر | 15 |
اما م الحرمین کامختصر حال | 17 |
امام الحرمین کی وفات اوران تم | 19 |
نیشاپور سے نکلنا | 19 |
خاندان سلجوقیہ | 20 |
نظام الملک | 21 |
مصارف تعلیم | 22 |
علماء سےمناظرہ | 23 |
مدرس اعظم مقررہونا | 25 |
ایک بڑی ملکی مہم کاحل کرنا | 27 |
خلیفہ مظہر باللہ کی فرمائش | 28 |
تعلقات کاترک اورعزلت وسیاحت | 29 |
مذہبی خیالات میں انقلاب | 29 |
امام صاحب کےخیالات | 30 |
فلسفہ | 32 |
تصوف | 32 |
باطنیہ | 32 |
بنودی کی حالت میں بغداد سےنکلنا | 34 |
دمشق کاقیام اورمراقبہ ومجاہدہ | 35 |
شیخ فارمدی سے امام صاحب کی بیعت | 35 |
بیعت المقدس پہنچنا | 36 |
حج وزیارت | 47 |
سفر کے بعض دلچسپ حالات | 38 |
مقام خلیل میں | 38 |
احیاء العلوم کی تصنیف | 39 |
دوبارہ درس وتدریس | 40 |
نظامیہ نیشاپور میں تدریس | 41 |
نظامیہ سےکنارہ کشی | 42 |
اما م صاحب کےحاسدین | 42 |
امام صاحب کی مخالفت | 43 |
سلطان سنجر کاامام صاحب کو طلب کرنا | 44 |
سنجر امام صاحب کی تقریر کااثر | 47 |
وزیراعظم کاخط | 49 |
دربار خلافت سے امام صاحب کی طلبی | 50 |
امام صاحب کاانکار اورمعذرت | 51 |
فن حدیث کی تکمیل | 52 |
آخری تصنیف | 52 |
وفات | 52 |
تلامذہ | 54 |
اولاد | 53 |
حصہ دوم | |
تصنیفات | 56 |
مضامین کےلحاظ سے تصنیفات کی تقسیم | 59 |
مبحوث فی تصنیفات | 61 |
منجول | 61 |
مضنون بہ علی غیر اہلہ | 62 |
کتاب الفتح والتسویتہ | 63 |
سرالعالمین | 64 |
تصنیفات پر مختلف حیثیتوں سےبحث | 64 |
روزانہ تصنیف کااوسط | 64 |
تصنیفات کےموضو ع | 65 |
تصنیفات کی قبولیت | 65 |
تصنیفات کی قبولیت | 65 |
تصنیفات کےساتھ علماء کااعتناء | 67 |
امام صاحب کی تصنیفات اوریورپ | 68 |
مقاصد الفلاسفہ | 70 |
المنقد | 70 |
تہافۃالفلاسفہ | 71 |
میزان العمل | 71 |
امام صاحب کےاشعار | 72 |
علوم فنون | 75 |
فلسفہ اخلاق اورحیاء العلوم | 76 |
یونانی تصنیفات اورا ن کےعربی ترجمے | 76 |
حکمائے اسلام کی تصنیفات | 77 |
آراء المدینہ الفاضلہ | 77 |
کتاب البروالاثم | 77 |
تہذیب الاخلاق | 77 |
فن اخلاق میں مذہبی طر کی تصنیفات | 78 |
تصنیفات مقبول عام نہ ہونے کی وجہ | 79 |
احیاء العلوم کی عام خصوصیت | 81 |
احیاء العلوم کازمانہ تصنیف | 84 |
احیاء العلوم کی خصوصیت | 85 |
احیاءالعلوم کافلسفہ اخلاق | 99 |
اخلاقی امراض کاعلاج | 119 |
غیبت | 121 |
غیبت کےاسباب | 121 |
غصہ وغضب | 124 |
حسد اورشک | 128 |
اخلاص کی غرض وغایت | 132 |
علم کلام | 134 |
منقولی علم کلام | 135 |
فلسفے کاابطال | 136 |
فن منظق میں امام صاحب کی تصنیفات | 136 |
مسائل منطق پر امام صاحب کےاعتراضات | 137 |
فلسفے میں تصنیف | 138 |
آپ کی طرز تحریر سےفلسفہ کوفائدہ | 142 |
تہافۃ افلاسفہ | 143 |
جن مسائل فلسفہ کو باطل کیا | 146 |
اثبات عقائد | 153 |
قدیم علم کلام | 164 |
قدیم علم کلام کی نسبت رائے | 169 |
علم کلام میں اصلاحتیں | 172 |
اتفرقہ بین الاسلام وزندقہ | 176 |
وجوہ کےمراتب خمسہ | 178 |
تاویل کے متعلق امام صاحب کی رائے | 180 |
قدیم علم کلام کاطرز استدلال | 182 |
امام صاحب کاخاص علم کلام | 184 |
الہیا ت | 184 |
صفات باری تنزیہ وتشبیہ | 184 |
نبوت | 187 |
معجزات | 193 |
تکلیفات شرعیہ اور عذاب وثواب | 199 |
معاویا حالات بعد الموت | 203 |
روح کی حقیقت | 205 |
واقعات بعد الموت | 208 |
قیامت | 212 |
تصوف | 261 |
صوفی کالقب کب سےشروع ہوا | 261 |
تصوف کی حقیقت | 217 |
تصوف کی علمی حیثیت | 218 |
تصوف | 220 |
تصوف کااثر اعمال پر | 226 |
تصوف کے لفظ کی تحقیق | 226 |
مجددیت | 227 |
تقلید کاعام تسلط | 228 |
عقلیات میں تقلید | 229 |
اشاعر ہ اورحنبلیہ کی نزاعیں | 229 |
اعتقادات کےلحاظ سےاسلامی ممالک کی تقسیم | 230 |
تقلید کو چھوڑنا | 230 |
عقائد کی اصلاح | 232 |
نصوص کی تاویل | 235 |
تاویل کااصول | 236 |
تواتر | 236 |
اجماع | 237 |
اصلاح کاعملی اثر | 239 |
مناظرہ ومباحثہ کی اصلاح | 239 |
مسائل کی اصلاح | 241 |
اسباب وعلل کاسلسلہ | 243 |
عذاب وثواب کی حقیقت | 243 |
الہیات اورمعاذ میں جسمانیت کاغلبہ | 244 |
مذہب کی غر ض وغایت | 246 |
تعلیم کی اصلاح | 247 |
مذہبی غیر مذہبی علوم کےتفریق | 247 |
علوم شرعیہ کاغلط استعمال | 250 |
فقہی مناظرات سےاحترز | 251 |
قرون اولی میں علم توحید | 251 |
کن علوم کایکھنا فرض کفایہ ہے | 253 |
اخلاق کی اصلاح | 258 |
اخلاق کی اصلاح | 260 |
علماء کی اصلاح | 260 |
مفتی | 261 |
ارباب مناظرہ | 261 |
متکلمین | 261 |
واعظین | 261 |
مناظرہ ومجادلہ | 263 |
اصلاح ملکی | 267 |
بادشاہ وقت کےنام ہدایت نامہ | 274 |
امام صاحب کی کوششوں کےنتائج | 277 |
وزراء امراء کےنام خطوط | 278 |
اما م صاحب پراسباب خارجی کااتر | 288 |
اامام صاحب پر فلسفہ کااثر | 291 |
احیا ء العلوم اورابن مسکوبہ کی کتاب کاموازنہ | 293 |
امام صاحب کااثر عقائد علوم فنون اورشاعری پر | 298 |
عقائد وکلام | 298 |
امام صاحب کااثر تصوف پر | 300 |
فلسفہ وکلام | 301 |
فارسی لٹریچر اورشاعری | 304 |
امام صاحب کااثر فارسی شاعر پر | 306 |
امام صاحب کی مخالفت | 307 |