دولت عثمانیہ جلد اول
دولت عثمانیہ جلد اول
مصنف : ڈاکٹر محمد عزیر
صفحات: 443
سلطنت عثمانیہ یا خلافت عثمانیہ سن 1299ء سے 1922ء تک قائم رہنے والی ایک مسلم سلطنت تھی جس کے حکمران ترک تھے۔ اپنے عروج کے زمانے میں (16 ویں – 17 ویں صدی) یہ سلطنت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا۔ اس عظیم سلطنت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اور خلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اور کریمیا (موجودہ یوکرین) سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمن تک پھیلی ہوئی تھی۔ مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’دولت عثمانیہ ‘‘دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ ہند کے رفیق خاص جناب ڈاکٹر محمد عزیر کی تصنیف ہے ۔ بقول سید سلیمان ندوی (سابق ناظم دارالمصنفین)یہ کتاب اپنی تصنیف کے وقت دولت عثمانیہ کے تاریخ کے متعلق تحریری کی جانی والی اردو زبان میں پہلی کتاب تھی ۔اس سے پہلے دولت عثمانیہ کے متعلق جوکچھ لکھا گیا وہ محض پورپین مصنفین کے تراجم اورخیالات تھے ۔ لیکن مصنف کتاب ہذا نے سات برس کی محنت ومطالعہ کے بعد اسے تصنیف کیا ۔ اس میں عثمانی ترکوں کی تاریخ سے متعلق انگریزی، عربی، اور فارسی کی مستند کتابوں نیز بعض منتخب ترکی اور فرانسیسی تاریخوں کے ترجموں سے مدد لے کرسلطنت کے عروج وزوال کی تاریخ اور جمہوریہ ترکیہ کے کارناموں کی دو جلدوں میں مکمل تفصیل پیش کردی ہے۔کتاب کے دیباچہ سے معلوم ہوتا کہ یہ کتاب پہلی دفعہ 1939ء میں طبع ہوئی ۔ زیر تبصرہ ایڈیشن 2009ء طبع ہونے والا جدید ایڈیشن ہے
عناوین | صفحہ نمبر |
تاریخ دولت عثمانیہ (از مولانا سیدسلیمان ندوی ) | 1 |
دیباچہ | 2 |
ترک | 5 |
ترک اسلام میں | 6 |
آل سلجوق | 9 |
سلاجقہ روم | 10 |
ارطغرل | 13 |
پہلا معرکہ | 14 |
سنگ بنیاد | 14 |
عثمان خاں اول | 16 |
قراجہ حصار | 17 |
استقلال | 18 |
عثمان کےکارنامے | 18 |
فتح بروصہ اورعثمان کی وفات | 19 |
سلطنت | 20 |
عثمان کااسلام | 20 |
مال خاتون | 23 |
ذاتی اوصاف | 24 |
پہلی مسجد | 25 |
اورخان | 26 |
اصطلاحات | 26 |
فوج | 27 |
ینی چری | 28 |
جاگیر اوبے ضابطہ پیادے | 29 |
تنخواہ ادار اورجاگیر وار سوار | 29 |
اکنجی | 30 |
عثمانی فوج کےمخصوص امتیازات | 30 |
پاشا | 31 |
نائیکو میڈیا اورنائیسیا کی فتح | 31 |
قراسی پرقبضہ | 32 |
زمانہ امن کےکارنامے | 32 |
حکومت کی پالیسی | 33 |
سلطنت باز نطینی | 33 |
یورپ میں پہلاقدم | 35 |
جا ن پلپو لوگس | 36 |
سلیمان پاشا اورخان کی وفا ت | 37 |
مراداول | 39 |
ایشیائے کو چک میں بغاوت | 30 |
فتوحات تھریس | 40 |
جنگ مارٹیز | 41 |
شہنشاہ کی ناکامی | 42 |
صادوجی کی بغاوت | 43 |
فتوحات بلغار یامقدونیا سرویا | 44 |
امن واصلاحات کازمانہ | 45 |
اناطولیہ میں سلطنت کی توسیع | 46 |
مسیحی حکومتوں کااتحا د | 47 |
جنگ کسودا | 48 |
مراد کےکارنامے | 50 |
سرویا سے صلح | 52 |
شہنشاہ سےجدید صلح نامہ | 53 |
اناطولیہ کی فتوحات | 53 |
قسطنطنیہ کامحاصرہ | 54 |
ولاچیا | 55 |
بلغاریا کی فتح | 55 |
ویدین اور سلسٹر یا | 55 |
کرمانیہ | 56 |
بقیہ ترکی ریاستیں | 57 |
سلطان بایزید | 57 |
وقد عیش | 57 |
صلیبی اتحا د | 58 |
ابتدائی فتوحات | 59 |
معرکہ نائیکوپولس | 60 |
مزید فتوحات | 63 |
یونان کی فتح | 64 |
قسطنطنیہ کامحاصرہ | 64 |
حالات کی انقلاب | 65 |
تیمور | 65 |
سیواس | 67 |
جنگ انگورہ | 67 |
قیدی سلطان7 | 70 |
بایزید کی موت | 71 |
سلطنت عثمانیہ کاظاہری خاتمہ | 72 |
سلطنت کی حالت | 73 |
شہزادوں کی باہمی جنگ | 73 |
محمد کی تخت نشینی | 75 |
ذاتی اوصاف | 76 |
معیار عظمت | 76 |
مرادثانی | 77 |
مراداورمصطفی کی جنگ | 77 |
قسطنطنیہ کامحاصرہ | 78 |
ترکی ریاستوں کی اطاعت | 79 |
شہنشاہ سے صلح اورچند جدید مقبوضات | 79 |
سالونیکا کی فتح | 80 |
سرویا کی فتح | 80 |
عیسائی حکومتوں میں ایک نئی تحریک | 80 |
بلغراد | 81 |
ہونیاڈ کےکام یابی | 81 |
صلیبی اتحاد | 82 |
ترکوں کی شکست | 83 |
صلح نامہ زیجیڈین | 83 |
مراد کی تخت سےکنارہ کشی | 83 |
عیسائیوں کی معاہدہ شکنی | 84 |
جنگ وارنا | 86 |
ینی چری کی بغاوت | 88 |
موریا | 89 |
کسوواکی دوسر ی جنگ | 90 |
اسکندر بک | 90 |
مراد کی وفات | 92 |
اخلاق واوصاف | 92 |